آئی ایس آئی --- دنیا کی بہترین انٹیلی جنس ایجنسی تسلیم

دنیا بھر کے کئی ممتاز تحقیقاتی ادارے ہر سال مختلف ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی کارکردگی کو سامنے رکھتے ہوئےTopTen انٹیلی جنس ایجنسیوں کا انتخاب کرتے ہیں۔ اس انتخاب کے بعد ان دس ایجنسیوں کا ہر پہلو سے تجزیہ کرتے ہوئے انہیں نمبر ایک سے دس تک ترتیب دیاجاتا ہے۔ یہ بات کس قدرخوش آئند ہے کہ گزشتہ دو سال 2015اور 2016 سے پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی ISIاول نمبر پر آ رہی ہے۔

منگل 11 اکتوبر 2016

ISI - Dunya Ki Behtareen Intellegence Agency Tasleem
سرورمنیر راوٴ:
دنیا بھر کے کئی ممتاز تحقیقاتی ادارے ہر سال مختلف ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی کارکردگی کو سامنے رکھتے ہوئےTopTen انٹیلی جنس ایجنسیوں کا انتخاب کرتے ہیں۔ اس انتخاب کے بعد ان دس ایجنسیوں کا ہر پہلو سے تجزیہ کرتے ہوئے انہیں نمبر ایک سے دس تک ترتیب دیاجاتا ہے۔ یہ بات کس قدرخوش آئند ہے کہ گزشتہ دو سال 2015اور 2016 سے پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی ISIاول نمبر پر آ رہی ہے۔

امریکہ کی CIAکا دوسرا، برطانیہ کی MI-6کو تیسرا، روس کی FSBکو چوتھا، اسرائیل کی موساد کو پانچواں، بھارت کی RAWکو چھٹا، آسٹریلیا کی ASISکو ساتواں، چین کی MSSکو آٹھواں، فرانس کی DGSEکو نواں اور جرمنی کی BNDکو دسویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔انٹیلی جنس ایجنسیاں کسی بھی ملک کے دفاع کیلئے نا گزیر ہوتی ہیں۔

(جاری ہے)

ملکی سلامتی کی راہ میں آنیوالی رکاوٹوں کو دور کرنے کی حکمت علمی میں ان کا کردار انتہائی کلیدی حیثیت کا حامل ہوتا ہے۔

پاکستان سے دہشتگردی کے خاتمے اور ضرب عضب کی کامیابی میں ISIکے کردار سے پوری دنیا بخوبی آگاہ ہے۔ بلوچستان میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری نے پاکستان اور بھارت میں تو ہلچل مچائی ہی ہے لیکن اس گرفتاری کے حوالے سے دنیا بھر کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو بھی اہم کیس سٹڈی کیلئے مل گیا ہے۔ کسی بھی غیر ملکی جاسوس کی گرفتاری ہمیشہ ایک بڑی خبر ہوتی ہے۔

اس گرفتاری میں بھی آئی ایس آئی کا ہی کردار تھا۔کراچی کے حالات کو کنٹرول کرنے میں بھیISI نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ سیاست کے اتار چڑھاوٴ کا "بیرو میٹر" انٹیلی جنس رپورٹس ہی ہوتی ہیں ۔ ہر حکومت یہی چاہتی ہے کہ وہ آئندہ آنیوالے واقعات سے احسن طریقے سے نمٹ سکے اس حوالے سے انٹیلی جنس سے متعلق افراد کا حکومت کے اہم افراد سے قریبی رابطہ قائم ہوجاتا ہے۔

اس رابطے کی بناء پر جہاں انٹیلی جنس افسران حکومت کو معلومات فراہم کرتے ہیں وہاں وہ سیاستدانوں اور بیورکریٹس سے متعلق ایسی معلومات تک رسائی بھی حاصل کر لیتے ہیں جن سے بوقت ضرورت "رہنمائی" لی جاتی ہے۔ پاکستان میں آئی ایس آئی کا قیام 1948میں برطانوی آرمی آفیسر میجر جنرل R.Cawthome نے کیا وہ ان ایام میں پاکستان آرمی کے ڈپٹی چیف آف سٹاف تھے۔

آئی ایس آئی کا بنیادی کام ملک کی اندرونی اور بیرونی سیکورٹی کو محفوظ اور مضبوط بنانے میں معاونت کرنے کے ساتھ ساتھ مسلح افواج کے مختلف کاڈرز کی پیشہ وارانہ نگرانی کی ر پورٹس تیار کرنا اور ملک میں موجود غیرملکیوں کی حرکات و سکنات پر نظر رکھنا ہے۔ عالمی پس منظر میں سوویت یونین افغان وار اور امریکہ افغانستان جنگ کی بدولت آئی ایس آئی کی اہمیت اور بڑھ گئی۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہISI دنیا بھر کی دس بڑی ایجنسیوں میں سب سے کم اخراجات سے چلنے والی ایجنسی ہے۔ دوسری نو انٹیلی جنس کا مختصر تعارف کچھ اس طرح ہے۔
امریکی انٹیلی جنس ایجنسی "سی آئی اے"
سی آئی اے دنیا کی تمام انٹیلی جنس ایجنسیوں میں سب سے بڑی ہے، اسکے دائرہ عمل میں ان تمام ممالک کے اعدادو شماراکٹھا کرنا ہے جو کسی بھی طرح سے امریکن پالیسی پر اثرانداز ہو سکتے ہوں۔

یہ ایک سویلین انٹیلی جنس ادارہ ہے جو ریاست ہائے متحدہ امریکاکی قومی سلامتی کاضامن ہے۔اس ایجنسی کا قیام 18ستمبر 1947ء کو عمل میں آیا۔ یہ کئی بار امریکہ میں دہشتگردی کی سرگرمیوں کو روکنے میں ناکام بھی رہی ہے۔ اس میں 9/11کا واقعہ سرفہرست ہے۔ اسکے علاوہ سی آئی اے افغانستان سے روسی فوجوں کے انخلامیں بھی ناکام رہی ہے۔
برطانوی انٹیلی جنس ایجنسی "ایم آئی "6
اس کا قیام1909ء میں خفیہ سروس بیوروکے طور پر عمل میں آیا۔

اس کا ہیڈ کوارٹر لندن میں ہے۔ برطانیہ کی اس خفیہ ایجنسی کانام ایس آئی ایس ہے لیکن عوام میں یہ ایم آئی 6کے نام سے مقبول ہے۔ 1994ء تک اس ایجنسی کو سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا گیا تھا۔ اسے موٴثر ترین ایجنسی مانا جاتا ہے۔
روسی انٹیلی جنس ایجنسی "ایف ایس بی"
اس ایجنسی کا قیام 3اپریل 1995ء کو عمل میں آیا ، اس کی پرلسیڈنگ ایجنسی کے جی بی ہے۔

ایف ایس بی کے بنیادی کاموں میں اندرونی و بیرونی سرحدی سلامتی کی نگرانی اورانسداد دہشت گردی کی روک تھام شامل ہیں۔ایف ایس بی کے اہلکاروں کے نام اور اس کا بجٹ صیغہ راز میں رکھا جاتا ہے ۔
اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی " موساد "
موساد 13دسمبر1949ء کو قائم ہوئی۔اس کا کام انٹیلی جنس معلومات اکٹھا کرنا،خفیہ آپریشن سمیت نیم فوجی سرگرمیاں کرنا شامل ہے۔

یہ اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی کمیونٹی کے اہم اداروں ،امان (فوجی انٹیلی جنس کا ادارہ) اور شن بٹ(اندرونی حفاظت کا ادارہ)میں سے ایک ہے اور یہ براہ راست وزیر اعظم کو رپورٹ کرتی ہے۔
بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی "را"
را کا قیام 1968ء میں بھارت میں ہوا۔اس ایجنسی کے بنیادی کاموں میں بھارت میں غیر ملکی ایجنسیوں کے دائرہ عمل کا محاسبہ کرنا، دہشت گردی کی روک تھام اور خفیہ آپریشنز کرنا ہے۔

اسکے علاوہ اس کی ذمہ داریوں میں غیرملکی حکومتوں اور افرادکے بارے میں معلومات رکھنا اور خارجہ پالیسی سازوں کو تجزیات اور معلومات فراہم کرنا ہے۔ بھارت میں را کے قیام سے قبل انٹیلی جنس بیورو یہ سارے کام سر انجام دے رہاتھا۔
آسٹریلین انٹیلی جنس ایجنسی "اے ایس آئی ایس"
اس ایجنسی کا قیام 13مئی 1952ء کوعمل میں آیا۔

اس کا ہیڈ کوارٹر آسٹریلیاکے شہر کینبرا میں ہے۔ اے ایس آئی ایس کا سالانہ بجٹ 250ملین ڈالر ہے۔ آسٹریلیاکی اس ایجنسی کا کام غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی کارروائیوں کو ناکام بنانااور دیگر ایجنسیوں کے ساتھ مل کرملکی مفادات کیلئے کام کرنا ہے۔اس ایجنسی کا قیام 20 سال تک اپنی ہی حکومت کیلئے ایک راز تھا۔
عوامی جمہوریہ چین کی انٹیلی جنس ایجنسی" ایم ایس ایس"
یہ بھی دیگر ایجنسیوں کی طرح ملکی سلامتی کے معاملات میں سرگرم ہے۔

یہ چینی حکومت کی سب سے بڑی اور سب سے فعال انٹیلی جنس ایجنسی ہے۔ اس کا ہیڈکوارٹر بیجنگ میں ہے۔ اس کا بنیادی مقصد چین کی کمیونسٹ پارٹی کے دشمنوں پر نگاہ رکھنا اور انکی کارروائیوں کو ناکام بنانے کے ساتھ ساتھ چینی عوام کو کنٹرول کرنا ہے تاکہ کمیونسٹ پارٹی کی حکمرانی قائم و دائم رہ سکے۔
فرانسیسی انٹیلی جنس ایجنسی" ڈی جی ایس ای"
فرانس کی یہ ایجنسی وزارت خارجہ کے ماتحت ہے۔

اس کا قیام 2اپریل1982ء کو عمل میں آیا۔ یہ فرانس کی داخلی امور کی خفیہ ایجنسی کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔
جرمن انٹیلی جنس ایجنسی "بی این ڈی"
بی این ڈی یکم اپریل 1956ء کو قائم ہوئی۔یہ جرمن حکومت کو غیر ملکی خطرات سے ابتدائی انتباہ کرتی ہے۔اسکی معلومات کا انحصار بین الاقوامی مواصلات کی نگرانی پر ہوتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

ISI - Dunya Ki Behtareen Intellegence Agency Tasleem is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 11 October 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.