بھارت کی مسلط کردہ غیر اعلانیہ جنگ

پاکستان کی بد قسمتی یہ ہے کہ اسے اللہ تعالیٰ نے ہندوستان کے روپ میں ایک ایسا پڑوسی عطا کیا ہے جو پاکستان سے کبھی خوش نہیں ہوا بلکہ پاکستان کا نام تک برداشت نہیں کرسکتا۔جب سے پاکستان معرض وجود میں آیا ہے بھارت اس کیخلاف سازشوں اور ریشہ دوانیوں میں مصروف ہے۔جہاں کہیں اسے موقع ملتا ہے پاکستان کو زک پہنچانے سے باز نہیں آتا

ہفتہ 26 نومبر 2016

India Ki Musalat Karda Jang
سکندر خان بلوچ:
پاکستان کی بد قسمتی یہ ہے کہ اسے اللہ تعالیٰ نے ہندوستان کے روپ میں ایک ایسا پڑوسی عطا کیا ہے جو پاکستان سے کبھی خوش نہیں ہوا بلکہ پاکستان کا نام تک برداشت نہیں کرسکتا۔جب سے پاکستان معرض وجود میں آیا ہے بھارت اس کیخلاف سازشوں اور ریشہ دوانیوں میں مصروف ہے۔جہاں کہیں اسے موقع ملتا ہے پاکستان کو زک پہنچانے سے باز نہیں آتا۔

دونوں پڑوسی ممالک اب تک چار جنگیں لڑ چکے ہیں۔ ان جنگوں میں ہزاروں بے گناہ افراد لقمہ اجل بنے۔ دونوں طرف اربوں روپے کا نقصان ہوا۔انفراسٹرکچر کی تباہی علیحدہ۔ دونوں ممالک غربت کے شکنجے میں جکڑے ہوئے ہیں۔ چاہیے تو یہ تھا کہ ملکی وسائل بے مقصد جنگوں میں جھونکنے کی بجائے یہ وسائل عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ ہوتے۔

(جاری ہے)

معاشی ترقی پر خرچ ہوتے تو آج دونوں ممالک کے عوام ایک آسودہ حال زندگی گزار رہے ہوتے۔

دونوں ممالک ترقی کرتے مگر بھارت کو پاکستان مخالف رویہ ترک کرنے کا کون سمجھائے۔ اب تک کی تاریخ یہ ثابت کرتی ہے کہ ہر بھارتی لیڈر پاکستان کے خلاف عداوت اور پاکستان دشمنی گھٹی میں لے کر اقتدار تک پہنچا۔ ہر بھارتی لیڈر نے پاکستان توڑنے اور پاکستان کو زیر کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے لیکن موجودہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی تو پاکستان دشمنی میں اپنے تمام سابقہ پیشروؤں پر بازی لے گیا ہے۔

مودی اپنے آپکو ایک ”دلیر“ لیڈر ثابت کرنا چاہتا ہے اور تمام بھارتیوں کی نظر میں ”دلیری“ کا مطلب پاکستان کو زیر کرنا ہے۔ پاکستان کو نقصان پہچانا ہے۔ مودی تو پاکستان دشمن نعروں پر ہی اقتدار میںآ یا۔لہٰذا جس دن سے اقتدار سنبھالا ہے پاکستان پر ایک غیر اعلانیہ جنگ مسلط کر رکھی ہے۔
جنگ صرف میدان میں ہی نہیں لڑی جاتی بلکہ اسکے کئی روپ ہیں اور یہ کئی محاذوں پر لڑی جاتی ہے۔

افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ مودی سرکار تو پاکستان دشمنی میں اندھی ہو چکی ہے اور اس نے بیک وقت پاکستان کیخلاف کئی محاذ کھول رکھے ہیں۔ پہلا محاذ تو پاکستان کیخلاف جاسوسوں، تخریب کاروں اور دہشتگردوں کا استعمال ہے جو مودی سرکار نے پاکستان کے مختلف اور حساس علاقوں میں داخل کر رکھے ہیں۔ ان کا مقصد عوام میں غلط افواہیں پھیلانا۔عوام کو حکومت مخالف سرگرمیوں پر اکسانا ۔

ملک دشمن عناصر کو خرید کر تخریبی اور دہشتگردی کی کاروائیاں کروانا ہے۔ بھارت نے شروع میں ایسی کاروائیوں کا آغاز مشرقی پاکستان سے کیا تھا اور پھر اپنی کاروائیوں کو بنیاد بنا کر مشرقی پاکستان میں ”سول وار“کروائی اور پھر اپنی فوجیں داخل کر کے پاکستان کو دو لخت کردیا۔اب یہی عمل پاکستانی بلوچستان میں دہرایا جا رہا ہے۔
بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یا دیو کا پکڑا جانا۔

بھارتی سفارتی اہلکاروں کے تخریبی نیٹ ورکس اور گلگت میں 28ایجنٹوں کی کاروائیاں بھارت کی طرف سے جاری پاکستان میں ڈائرکٹ مداخلت کی محض چند مثالیں ہیں۔ نجانے اور کتنے ایسے نیٹ ورک ہونگے جو تا حال پکڑے نہیں گئے۔نریندر مودی نے 15اگست کو لال قلعہ کی دیوار پر کھڑے ہو کر علی الاعلان بلوچستان اور گلگت میں مداخلت کا اقرار کیا تھا۔لہٰذا بلوچستان میں وکلاء، پولیس ٹریننگ سنٹر اور حال ہی میں درگاہ شاہ نورانی پر دہشتگردی کے حملے بھارت ہی کی طرف سے شروع کی جانیوالی دہشتگردی کا نتیجہ ہیں۔

مقصد پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔بھارت دشمنی کا اگلا محاذ پاکستان کو معاشی طور پر تباہ کرنا ہے۔ہمارے معاشی منصوبوں پر شک و شبہات پیدا کر کے انکی تکمیل میں روڑے اٹکانا ہے۔بدقسمتی سے بھارت کو پاکستان کے اندر سے ایسے لوگ میسر آجاتے ہیں جو بھارتی ایجنڈے پر بخوشی کام کرنے کیلئے تیار ہوجاتے ہیں۔ بھارت کے ہاتھ میں کھلونے بن جاتے ہیں اور یہ کام ایسے لوگوں سے لیا جاتا ہے جو پاکستان کی تعمیر و ترقی اور حب الوطنی کے دعوے کرتے ہیں۔

اسکی سب سے بڑی مثال کالا باغ ڈیم کی تعمیر ہے۔ یہ ڈیم پاکستان کی معیشت کیلئے شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے۔ہمیں بے وقت اور تباہ کن سیلابوں سے بچا سکتا ہے۔ زراعت میں انقلاب لا سکتا ہے۔ بجلی کی کمی دور کر سکتا ہے جس سے ہماری فیکٹریاں اور ملیں چل سکتی ہیں۔ عوام کیلئے روزگار کے دروازے کھل سکتے ہیں۔اتنی اہمیت کے باوجود کچھ لوگوں نے آج تک یہ ڈیم تعمیر نہیں ہونے دیا اور اب اسے ”مردہ گھوڑا“ قرار دیکر منصوبہ ہی ٹھپ کرادیا گیا ہے۔


اسی طرح ”سی پیک“ منصوبہ پاکستان کیلئے آب حیات کا درجہ رکھتا ہے۔ اب اسکی تعمیر پر کچھ لوگوں کی طرف سے اعتراضات آرہے ہیں۔ بلوچستان میں دہشتگردی کے حملے ہو رہے ہیں۔ اس منصوبے کو دہشتگردی سے بچانے کیلئے خصوصی طور پر ایک ڈویڑن فوج کھڑی کرنی پڑی ہے جو یقینا ہماری پہلے سے کمزور معیشت پر ایک غیر ضروری بوجھ ہے۔ بھارت قطعاً یہ نہیں چاہتا کہ سی پیک منصوبہ مکمل ہو۔

پھر بات یہاں پر ہی ختم نہیں ہوتی۔بھارت نے ہماری معاشی تباہی کیلئے پاکستانی زراعت کو نشانہ بنا رکھا ہے۔
بھارت کو پتہ ہے کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور ہماری معیشت کا دارومدار زراعت پر ہے۔ زراعت پانی کے بغیر ممکن نہیں۔لہٰذا بھارت نے معاہدہ سندھ طاس کے تحت پاکستان کے حصے میں آنیوالے دریائے راوی اور چناب پر بند بنا کر پانی تقریباً سارا بند کر لیا ہے۔

جہلم اور سندھ پر کئی ڈیمز زیر تعمیر ہیں اور چند سالوں تک وہ پانی بھی بند ہو جائیگا۔حال ہی میں بھارت نے کشمیر میں اوڑی کے مقام پر ہونیوالے حملے کے نتیجے میں سندھ طاس معاہدہ ہی ختم کرنیکی دھمکی دی ہے جسے کسی وقت بھی عملی جامہ پہنایا جا سکتا ہے۔
بھارت کا اگلا محاذ ہماری کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر مسلسل بلا اشتعال فائرنگ ہے جس میں اب بھارت نے ہیوی گنز کا اضافہ کر دیا ہے۔

14نومبر کو ہونیوالی فائرنگ میں ہمارے سات فوجی جوان اور19 نومبر کو چار معصوم بچے شہید ہو ئے۔ اسکے بعد سے بلا اشتعال فائرنگ اور شہادتوں کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔ پاکستان دشمنی میں بھارت اس حد تک اندھا ہو چکا ہے کہ سول بس اور ایمبولنس کو بھی نشانہ بنا ڈالاجس سے 10معصوم شہریوں کی شہادتیں ہوئیں اور کئی زخمی ہوئے۔ایک اخباری خبر کے مطابق رواں سال کے دوران اب تک سیز فائر لائن کے 228 سے زائد بار خلاف ورزیاں کی جا چکی ہیں۔

بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کے نتیجہ میں گزشتہ دو ماہ کے دوران38بے گناہ شہری شہید اور بیسیوں زخمی ہو چکے ہیں۔ فصلوں، مکانوں اور دیگر انفراسٹرکچر کی تباہی اسکے علاوہ ہے۔بھارت نے علاقے میں بلا اشتعال فائرنگ کر کے مسلسل خوف و ہراس کی فضا پیدا کردی ہے۔ نظر ایسے آتا ہے کہ بھارت پاکستان کو اشتعال دلا کر کسی بڑی جنگ کاخواہشمند ہے۔


بھارت پاکستان کو بدنام کر کے تنہا کرنے پر بھی عمل پیرا ہے۔ہمارے برادر مسلمان پڑوسی ممالک ایران اور افغانستان کو معاہدوں کے ذریعہ اپنے حلقہ اثر میں لے چکا ہے یہاں تک کہ افغانستان تو اب باقاعدہ پاکستان کی مخالفت میں کھل کر میدان میں آ گیا ہے۔بھارتی ایجنسی ”را“ سے مل کر پاکستان میں دہشتگردی کرا رہا ہے۔بھارت گلف ریاستیں، سعودی عرب اور مصر کو بھی کسی حد تک پاکستان دوستی سے دور کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔

بھارت پاکستان کو ایک دہشتگرد ملک ثابت کر کے تنہا کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے۔ہر بین الاقوامی فورم پر شور مچاتا ہے ۔ G-20 ، آسیان اور برکس کانفرنسز کے موقع پر پاکستان پر پرزور انداز میں دہشتگردی کا الزام لگا کر بائیکاٹ کرانے کی کوشش کی۔اب اسرائیلی صدر کے سامنے بھی یہی رونا رویا ہے۔امریکہ اور یورپ میں اس مقصد کیلئے بھارتی ہندوں کو متحرک کر رکھا ہے۔ ٹرمپ کی صدارتی کامیابی سے بھارت اپنے مقصد میں کامیابی کیلئے کافی پر امید ہے۔بھارت نے پاکستان پر نہ صرف غیر اعلانیہ جنگ مسلط کر رکھی ہے بلکہ پاکستان کیخلاف دشمنی اور نفرت کی ایک دیوار کھڑی کر رہا ہے۔لہٰذا پاکستان کو ہرحال میں یہ دیوار گرانی ہوگی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

India Ki Musalat Karda Jang is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 26 November 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.