حفاظتی ٹیکوں سے بچوں کی ہلاکتیں،ذمہ دار کون

زائد المیعاد ویکسین کی مارکیٹس میں دستیابی لمحہ فکریہ خدشات اور وسوسوں کو دور کرنے کے لیے بھرپور آگہی مہم شروع کی جائے

پیر 26 مارچ 2018

hifazti tikoo sy bacho ki halaktain zimadar kon
راﺅ محمد شاہد اقبال
ابھی چند دن پہلے کی بات ہیں کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال(یونیسیف) نے اپنی جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ پاکستان دنیا کہ ان ممالک کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہے جہاں کم عمر بچوں کی شرح اموات سب سے زیادہ ہے ،یونیسیف کی جاری کردہ رپورٹ میں پاکستان میں بچوں کی اموات کی بڑھتی شرح میں اضافہ کی بے شمار وجوہات میں سے ایک وجہ یہ بھی بتائی گئی تھی کہ پاکستان میں بچوں کو حفاظتی ٹیکوں کا کورس مکمل کروانے میں سخت غفلت برتی جارہی ہے اور یہ غفلت صرف حکومت کی طرف سے ہی نہیں بلکہ عوام کی طرف سے بھی روا رکھی جاتی ہے جس کا سب سے موثر حل یہ پیش کیا گیا تھا کہ عوام میں حفاظتی ٹیکوں کے حوالے سے پائے جانے والے غلط خدشات اور وسوسوں کو دور کرنے کے لیے بھرپور آگہی مہم چلائی جائے۔

(جاری ہے)

ستم ظریفی دیکھئے کہ ابھی” حفاظتی ٹیکوں“کے حوالے سے آگہی مہم کا آغاز بھی نہ ہو پایا تھا کہ نواب شاہ میں محکمہ صحت کی سنگین غفلت کے باعث معصوم بچوں کو خسرے سے بچاﺅ کے لئے ضلع شہید بینظیر آباد میں جاری حفاظتی ٹیکوں کی مہم میں حفاظتی ٹیکوں کے مبینہ ری ایکشن سے بے شمار بچوں کے حالت تشویشناک حد تک غیر ہوگئی۔متاثرہ بچوں کو پی ایم یو اسپتال نوابشاہ دا خل کرایا گیا جہاں فوری طور طبی امداد ملنے کے باوجود بھی 3 بچے 5 سالہ حسنین،4 سالہ قمر اور3 سالہ بچی ہانیہ نور جاں بحق ہوگئے جبکہ 3 بچوں 3 سالہ ثانیہ،5 سالہ زبیر اور 4 سالہ جنت کو نازک حالت کے باعث کراچی منتقل کردیا گیا۔

واقعہ کے بعد شہر بھر میں افواہوں کا بازار گرم ہوگیا اور لوگوں نے سانگھڑروڈ سمیت شہر کے مختلف علاقوں میں محکمہ صحت کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع کردئیے اس سے پہلے کہ حالات مزید کشیدگی یا تشدد کی طرف جاتے فوری طور پر کمشنر شہید بینظیر آباد ڈویژن غلام مصطفی پھل ڈپٹی کمشنر نعمان صدیقی لاٹکی اور میونسپل کمیٹی نواب شاہ کے چئیرمین عظیم مغل حرکت میںآگئے اور انہوں نے متاثرہ بچوں کے ورثاءسے رابطہ کرکے انہیں سمجھانے کی کوشش کی کہ یہ سارا واقعہ سراسر ایک حادثہ ہے جس میں ملوث افراد کو ضرور کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

پولیس نے حفاظتی ٹیکے لگانے والی ایک لیڈی ہیلتھ ورکر کو حراست میں لے کر تفشیش شروع کردی۔اس واقعہ کے حوالے سے پیپلز میڈیکل سینٹر کے ڈاکٹر مظہر کا کہنا ہے کہ 10 سے زائد بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے گئے تھے موت کی وجہ کیا ہے تحقیقات کی جارہی ہے اصل وجہ پوسٹ مارٹم کے بعد ہی سامنے آئے گی بچوں کی اموات کی وجہ حفاظتی ٹیکوں کے علاوہ کچھ اور بھی ہوسکتی ہے ۔

فی الحال ہم نے واقعے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ضلع بھر میں خسرہ سے بچاﺅ کے لیے حفاظتی ٹیکوں کی مہم ملتوی کردی ہے جبکہ اس ساری صورتحال پر صوبائی وزیر صحت سکندرمیندھرو کا کہنا تھا کہ یہ بہت افسوسناک واقعی ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے متاثرہ بچوں کو کراچی منتقل کررہے ہیں جو دائیں پلائی گئیں ان کی بھی تحقیقات ہوں گی محکمہ صحت کی طرف سے مسلسل ہزاروں بچوں کی ویکسی نیشن کی جاتی ہے کبھی کسی ڈرگ سے ری ایکشن ہوسکتا ہے یا کسی کی غلطی بھی ہوسکتی ہے جاں بحق بچوں سے متعلق تحقیات ضرور ہوں گی اور واضح ثبوت ملنے پر ایکشن لیا جائے گا ۔

دوسری جانب شریک چئیرمین پیپلز پارٹی آصف زرداری نے بھی نواب شاہ میں زائد المیعاد ویکسین سے بچوں کی ہلاکت کا سخت نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے۔حکومت سندھ کو اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات اور بچوں کی ہلاکت کے ذمہ دار وںکو سخت سزا دینے کے ساتھ ساتھ متاثرہ بچوں کے اہل خانہ کی بھرپور طریقے سے امداد کرنے کا بھی کہا جس کے بعد میونسپل کمیٹی کے چئیرمین حاجی عظیم مغل نے جاں بحق بچوں کے ورثا کو ایک ایک لاکھ جبکہ دیگر تمام بچوں کے ورثاءکو علاج معالجے کی غرض سے فوری طور پر پچاس پچاس ہزار روپے نقد دئیے بظاہر وقتی طور پر حکومت سندھ نے اس افسوسناک واقعہ سے جنم لینے والی صورتحال کو اپنی مداخلت سے سنبھال تو لیا لیکن اس حادثے نے حفاظتی ٹیکوں کی مہم کو شدید ترین نقصان پہنچایا ہے عام افراد جو پہلے ہی حفاظتی ٹیکوں کے حوالے سے طرح طرح کے خدشات اپنے ذہنوں میں رکھتے تھے وہ اس حادثہ کے بعد مزید تذبذب اور پریشانی کا شکار ہوگئے ہیں ان حالات میں لگتا یہی ہے کہ آنے والے دنوں میںصرف نواب شاہ یا اس کے مضافات میں ہی نہیں بلکہ پورے سندھ میں حفاظتی ٹیکوں کے حوالے سے کوئی بھی مہم چلانا محکمہ صحت کے حکام کی ایک چھوٹی سی غفلت نے ”حفاظتی ٹیکوں“کی آگاہی مہم کو بری طرح سبوتاژ کرکے رکھ دیا ہے،اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مستقبل میں بچوں کے والدین کو کیسے قائل کیا جائے گا کہ ان بچوں کو جو حفاظتی ٹیکے لگائے جارہے ہیں وہ ان کو مختلف خطرناک بیماریوں سے بچانے کے لیے ہیں نہ کہ انہیںموت کی وادی میں دھکیلنے کے لیے؟ کیا اس سوال کا جواب بھی کسی کے پاس موجود ہے؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

hifazti tikoo sy bacho ki halaktain zimadar kon is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 26 March 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.