حلال کی کمائی

اگر تم مرتے وقت دولتمند نہیں ہوتو اس میں ضرور تمہاری غلطی ہی

جمعہ 13 اکتوبر 2017

Hallal Ki Kmaii
حلال کی کمائی
خالد عمران :
وہ چھلی والا اب ریڑھی کی سبزی لگاتا ہے چند روز قبل میں یونہی چلتے چلتے اس چھلی والے کے سامنے رُک گیا،ایک خاتون نے اس سے آلو خریدے ساتھ دھنیا اور مرچ بھی لی اور پچاس کا نوٹ دیا اس نے آلو کے ساتھ از خود دھنیا مرچ مفت دی وہ آلو اٹھا کر پہلے یوں دیکھتا جیسے اس کا ایکسرا کر رہا ہوں،گاہک کی نظر سے سبزی کو دیکھنا دکاندار کے معاشی مفادات کے خلاف جا تا ہے لیکن وہ ہر آلو کا بغور معائنہ کرنے کے بعد اسے شاپنگ بیگ میں ڈالتا جارہا تھا،جس آلو پر کوئی معمولی سا داغ بھی ہوتا اسے ایک طرف کردیتا اسی طرح ایک اور شخص نے ٹماٹر لیے اس نے ٹماٹربھی ویسے ہی دیکھ بھال کر اچھے اچھے دئیے جب گاہک رخصت ہوچکے تو میں نے اس سے کہا کہ آپ ریڑھی مین روڈ پر کیوں نہیں لگاتے اس نے کہا کہ مین روڈ پر ریڑھی کھڑی نہیں کرنے دی جاتی اور مختلف ٹیکسوں کی صورت میں اچھے خاصے اخراجات ہوجاتے ہیں اگر کسی دوکان کے سامنے لگاؤں تو پھر کرایہ الگ دینا پڑے گا۔

(جاری ہے)

یہاں کھڑا ہوں بس اللہ سے حلال رزق مانگتاہوں تاکہ بچوں کے پیٹ کو حرام لقمے سے بچا سکوں میں نے اگلا سوال کیا کہ آپ کا اس ریڑھی کے علاوہ بھی کوئی ذریعہ آمدن ہے اس نے کہا صبح منڈی میں کام کرتا ہوں گاڑیوں سے سبزی وغیرہ اُتارتا ہوں صبح سویرے اس کام سے فارغ ہوکر اپنے لیے سبزی لیتا ہوں اور دن کواس ریڑھی پر فروخت کردیتا ہوں۔پیچلے سیزن میں مونگ پھلی لگا رکھی تھی،اس سے پہلے ایک مرتبہ چھلی لگائی تھی،میں نے پوچھا کے اس قلیل آمدن میں گزارا ہوجاتا ہے اس نے کہا قسم لے لو اگر میں دس بیس روپے بھی شام کو گھر لے جا تا ہوں تو مزید پیسے آنے تک وہ مجھ سے ختم نہیں ہوتے،اور کسی چیز کی قلت بھی نہیں اللہ کا جتنا شکر ادا کروں کم ہے،وہ مجھ ناچیز کو بھی رزق دے رہا ہے میں نے پوچھا کہ یہ خراب ٹماٹر وں اور اور آلو کا آپ کیا کرتے ہیں اس نے کہا یہ میں خود اور اپنے گھر والوں کو کھلاتا ہوں اس سے اللہ کی نعمتوں کی ناشکری بھی نہیں ہوتی اور میں بھی حرام کھانے سے بچ جاتا ہوں میں اس کے سراپے کا جائزہ لینے لگا تو میری نظر اس کپڑوں پر لگے پیوند پر جاکر رک گئی،اس نے کپڑوں پر پیوند لگا رکھے تھے جنہیں خود سوئی دھاگہ لے کر سیا گیا تھا اس نے میری نظروں کے تعاقب میں اس پیوند کو دیکھ لیا اور مسکرا کر کہنے لگا بھائی سچ کہوں اگر ہم جیسے اس دنیا میں نہ ہوں تو رب کے حبیب ﷺ کی سنت کو کون زندہ رکھے گئے اس نے یہ بات پیوند لگی جگہ کو ہاتھ میں پکڑکر کہی، میرے لیے ضبط مشکل ہو رہا تھا میں نے سگریٹ سلگایا اور اوجھل قدموں سے دفتر کی جانب چل پڑا میرا دماغ الجھ کر رہ گیا میرا دل گواہی دینے لگا کہ اللہ اپنے حبیب ﷺکی ہر ہر سنت کو زندہ رکھنے پر قادر ہے مجھے وہ سارے فلسفے اس چھلی والے کے پیوند لگے کپڑوں سے بھی بودے لگنے لگے جن میں کہا جاتا ہے کہ اگر تم پیدا ہوتے دولت مند نہیں تھے تو اس میں تمہاری غلطی کوئی نہیں ہیں اگر تم مرتے وقت دولتمند نہیں ہوتو اس میں ضرور تمہاری غلطی ہیں اس چھلی والے نے اپنے کردار سے اس ساری فلاسفی کو ایک لایعنی مفروضہ بنا ڈالا۔

اس دور میں بھی پیوند لگے کپڑے پہننے والا مجھ سے بہت بلند اور عظیم تھا اس کے کپڑوں کے پیوند اس کے لئے نہیں مجھے اپنے لیے آزمائش لگنے لگے۔ان بوسیدہ کپڑوں سے اس چھلی والے کا نہیں بلکہ ہم سب کو آزمایا جارہا ہے جن کے کپڑوں پر کوئی پیوند نہیں لگا ہوا،یہ پیوند لگانے والے کے نہیں بلکہ ان معاشی فلاسفروں کے منہ پر طمانچہ ہیں جو دولت کے غیر منصفانہ تقسیم کے ذمہ دار بھی ہیں ،اور کمزور طبقات کا دھڑلے سے استحصال بھی کرتے ہیں اس ریڑھی والے کی طرح اگر کامل یقین سے کوئی غربت کا عذاب خاموشی سے سہہ رہا ہے تو اسے اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول نبی کریمﷺ کے معطمانہ اور کریمانہ اخلاق کے وسیلے سے اتنی قوت برداشت دی ہوئی ہے ورنہ وہ کبھی کا اخلاقی قدروں پر سمجھوتہ کرچکا ہوتا،تاریخ کا دھاوا کبھی دولت مندوں نے تبدیل نہیں کیا جب بھی تاریخ انقلاب یا کوئی بڑی مثبت تبدیلی آئی ہے تو وہ بوریا نشینوں کی وجہ سے آئی۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Hallal Ki Kmaii is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 13 October 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.