فضائی حادثے

کیا ان سے بچاوٴ ممکن ہے؟۔۔ جدید سفری سہولیات کے باوجود 2014 کو حادثات کا سال قرار دیا گیا،، اس دوان میں ایک جدید قسم کی ٹیکنالوجی سے لیس جیٹ مسافر طیارے کے ذریعے ہوائی سفر کو زیادہ محفوظ بنانے کے اقدامات کئے

بدھ 21 جنوری 2015

Fizai Hadsaat
تہمینہ رانا :
سال 2014 ء سول ایشن کیلئے بہت اہم رہا ہے کیونکہ اس دوان میں ایک جدید قسم کی ٹیکنالوجی سے لیس جیٹ مسافر طیارے کے ذریعے ہوائی سفر کو زیادہ محفوظ بنانے کے اقدامات کئے گئے مگر دوسری طرف ملائیشین ائیربسMH370 کی پراسرار گمشدگی کا معمہ بھی تاحال حل نہیں کیا جا سکا۔ انٹر نیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے حکام سال 2015 میں طیاروں کو جدید ٹریکنگ سسٹم سے آراستہ کریں گئے تاکہ حادثات کو کم کرکے انسانی جانوں کے ضیاع کو رکا جائے۔


8 مارچ2014 کو بوئنگ 777، 239 مسافروں سمیت غائب ہو گیا۔ اس کے غائب ہوتے ہی ریڈار سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا اور آج تک اسکا نام ونشان نہیں مل سکا۔
چار ماہ قبل MH17 کویوکرائن کے اوپر سے دوران پرواز مار گرایا گیا۔ اس میں298 افرد سمیت عملہ کے سبھی ارکان مارے گئے۔

(جاری ہے)

مغربی ممالک نے روس کو اس حادثے کا ذمہ دار قرار دیا بلکہ رسی حکام نے باغیوں کو ماورالزام ٹھہرایا۔


گزشتہ دنوں ٹرانس ایشیا ائیر ویز کی پرواز کو نامناسب موسم کی وجہ سے تائیوان اور ائیر الجیریا کی پرواز کو نامعلوم وجوہات کی بنا مالی میں اتار لیا گیا۔ پرواز5017 کے سبھی مسافروں کو قتل کر دیا گیا اور ایسا تاثر دینے کی کوشش کی گئی جیسے طیارہ آسمان سے گر کر تباہ ہوا۔
گزشتہ سال2014 کو جدید سفری سہولیات کے باوجود حادثات کا سال قرار دیا گیا۔

ائیرایشیا کا جیٹ طیارہ162 افراد کے ساتھ حادثے کا شکاہو گیا۔ 162 افراد اس کریش لینڈنگ کی نذر ہو گئے۔
2014 میں حفاظتی اقدامات کے حوالے سے لمبے چوڑے اقدامات کے تحت فضائی سفر کو محفوظ بنانے کی کوششیں کی گئیں لیکن کمرشل پروازوں کو پیش آنے والے سات حادثات (ائیر ایشیا کا حادثہ نکال کر) نے لوگوں میں خوف پیدا کر دیا ۔ 2013میں 15 حادثات ہوئے جبکہ 1946 سے 2014 تکک ان کی سالانہ اوسط 32 نکلی ہے۔


2014 کے آخر میں حادثے کا شکار ہونے والے ائیرایشیا کے طیارے کے دو بڑے ٹکڑے سمندر سے برآمد کر لئے گئے۔ اندونیشیا کے سنگاپور جاتے ہوئے بحیرہ جاوا میں گر کر تباہ ہونے والے ائیرایشیا کے مسافر بردار طیارے کے پاس حادثے والے دن پرواز کا لائسنس ہی نہیں تھا۔ ائیربس اے تھری ٹوزیر وطیارے کو حادثے والے روز یعنی اتوار کو پرواز کرنے کی اجازت نہ تھی۔

اس طیارے پر 162 افراد سوار تھے۔
جکارتہ سے تعلق رکھنے والے ایوی ایشن کے ماہر سوئی جیٹ مین نے ائیر ایشیا کے متعلق ایک بیان میں کہا کہ اس سال جو تاثر پیدا ہوا ہے کہ ہم نے حادثوں کی شرخ کو بہت کم کرد یا ہے مگر اب ہمارا ٹارگٹ وہ واقعات ہیں جن میں انسانی جانوں کا ضیاع روکا جاسکتا ہے۔
گزشتہ چار سال میں ہوائی حادثوں میں762 افراد ہلاک ہوئے جو کہ ان چار سالوں کے دوران میں سب سے زیادہ تعداد ہے ۔

2013میں224 افراد کی ہلاکت ہوئی۔ یہی وجہ ہے کہ میڈیا نے ائیر ٹریفک کے سسٹم کو غیر محفوظ قرار دیا ہے۔ انٹر نیشنل ائیر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے ماہرین کہتے ہیں کہ MH370 ہماری کارکردگی کو متاثر کیا لیکن سال 2015 میں ہوائی سفر کرنے والوں تعداد میں یقینا اضافہ ہوگا۔
MH370 کی گمشدگی کے بعد اس کو دنیا بھر کے ماہرین نہ صرف مانیٹر کر رہے ہیں بلکہ اس کے ذریعے مستقبل میں ان تمام امکانات کو کم کرنے میں کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے جو ایسے حادثات کا باعث ہو سکتے ہیں کیونکہ ایوی ایشن حکام دنیا بھر کے لئے نیاٹریکنگ سٹینڈرڈ متعارف کرا رہے ہیں ۔

اس کے ذریعے جہازوں کی اپوزیشن جاننا خصوصاََ جہاز کاروٹ تبدیل کرتے ہی جہاز کی بدلتی پوزیشن جاننا ممکن ہو جائے گا۔ نارمل فلائٹ میں یہ ہر پندرہ منٹ بعد رپورٹ دے گا۔ انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے سربراہ ریمنڈینجمن کہتے ہیں MH370 کے غائب ہونے کے بعد پروازوں کو مستقل طور پر ٹریک نہیں کیا جا رہا یہ بات بہت سے لوگوں کیلئے حیرت کا باعث ہے ۔

لیکن اب سول ایوسی حکام سنجیدگی سے ان تمام امور پرغور کر رہے ہیں جس سے دنیا بھر کی انڈسٹری میں ائیر ٹریفک نظام کو زیادہ فعال اور ایسے پراسرار حادثات اور ان سے جڑی پیچیدگیوں کا حل نکالا جا سکے۔
اس سال فروری میں ائی سی اے او کے سالانہ اجتماع میں پروازوں کو موسمی خطرات ، متنازعہ علاقوں میں جرائم پیشہ اور اسلحہ کی بھر مار والے علا قوں کے متعلق غور کیا جائے گا۔

تاکہ پروازوں کو زمین سے نشانہ بنا کر بے گناہ انسانوں کی جانوں کو ہوائی حادثات کی نذر ہونے سے روکا جائے۔
11 ستمبر2011 کے حملوں کے مدنظر رکھتے ہوئے ایسے امکانات پر بھی غور کیا جائے گا جس کے تحت پائلٹس کو اپنی مرضی سے جہاز کو ٹریک سے ہٹانے کا اختیار اور ہائی جیکرز کو ہائی جیکنگ پر قابو پایا جا سکے ۔ اس ضمن میں2014 کے کیس کو دیکھتے ہوئے” پیریفرل سسٹم “ متعارف کرانے کی تجاویزدی گئی ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Fizai Hadsaat is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 21 January 2015 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.