فاٹا کے مستقبل کا فیصلہ ڈیڈ لاک کا شکار

اکتیس دسمبر تک فیصلہ کرنے کی صورت میں تحریک چلانے کی بھی دھمکی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ․․․․جماعت اسلامی کے زیر اہتمام فاٹا سے اسلام آباد تک لانگ مارچ

جمعرات 21 دسمبر 2017

Fata K Mustqbil Ka Faisla Dead Lock Ka Shikarr
زاہد حسین مشوانی:
فاٹا کے مستقبل کے بارے میں قانون سازی نہیں ہوسکی اور معاملات ڈیڈلاک کا شکا ر ہے ۔ جماعت اسلامی نے حکومت کو اکتیس دسمبر کی ڈیڈ لائن دی ہے۔ سپریم کورٹ کی طرف سے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران صادق اور امین ٹھہرایا گیا جبکہ جہانگیر ترین کی نااہلی کا فیصلہ زبان زد عام رہا۔

الیکشن کمیشن نے بھی قومی اسمبلی سے جہانگیر ترین کی رکنیت کے خاتمے کا نوٹیفیکیشن اسی روز ہی جاری کیا۔ سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران کان کو اہل جب کہ پارٹی کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین کو نااہل قرار دیا۔ چیف جسٹس میاں ثاقت نثار نے 250 صفحات پر مشتمل فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ تمام شواہد کا جائزہ لیا گیا ، عمران خان نیازی سروسز لیمیٹڈ کے شیئر ہولڈر یا ڈائر یکٹر نہیں تھے اور انہوں نے جمائما کے دیے گئے پیسے بھی ظاہر کئے۔

(جاری ہے)

فیصلے میں کہا گیا کہ عمران کان نے فلیٹ ایمنسٹی اسکیم میں ظاہر کردیا تھا۔ عدالت نے جہانگیر ترین کا آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دیتے ہوئے کہا کہ جہانگیر ترین نے اپنے بیان میں مشکوک ٹرمز استعمال کیں اور صحیح جواب نہ دینے پر انہیں ایماندار قرار نہیں دیا جاسکتا۔ فیصلے میں کہاگیا کہ جہانگیر ترین نے آف شور کمپنی ظاہر نہیں کی۔

جہانگیر ترین نے اس وقت کے کرنسی اییکسچینج ریٹ کے مطابق پاکستانی روپے میں پچاس کروڑ سے زیادہ رقم منتقل کی، جو بقول جہانگیر ترین کے ہائیڈ ہاؤس، کی خرید اور تعمیر کے کام آئی۔ عدالت نے کہا شائنی ویو کمپنی یا ہائیڈ ہاؤس کبھی کسی ٹرسٹ کو منتقل نہیں ہوا اور اس طرح یہ مدعا علیہ کی ہی جائیداد ہے جس کا نھوں نے 2005 میں کاغذات نامزدگی میں ذکر نہیں کیا۔

اس بنیاد پر عدالت نے کہا کہ وہ آئین اور قانون کی روسے ’ایماندار‘ نہیں اور نااہل قرار دیے جاتے ہیں۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ جہانگیر ترین کے خلاف زرعی اراضی پر فیصلہ ابھی نہیں سنایا جارہا ۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ تحریک انصاف پر غیر ملکی فنڈنگ کا الزام لگایا گیا تاہم درخواست گزار غیر ملکی فنڈنگ پر متاثرہ فریق نہیں۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ غیر ملکی فنڈنگ کے معاملے کا تعین الیکشن کمیشن کرے گا اور الیکشن کمیشن غیر جانبدارانہ طور پر پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس کی گذشتہ 5 سال تک کی چھان بین کرسکتا ہے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے کیس کا فیصلہ سہ پہر 2 بجے سنایاجانا تھا تاہم فیصلہ تقریباََ ساڑھے تین بجے سنایا گیا۔ چیف جسٹس میاں ثاقت نثار نے کمرہ عدالت میں تاخیر کی وجہ بتاتے ہوئے کہاکہ 250 صفحات پر مبنی فیصلے کی ڈرافٹنگ کے ایک صفحے میں غلطی تھی جس کی وجہ سے پورے فیصلے کو دوبارہ پڑھنا پڑا جس پر معذرت خواہ ہوں۔ سپریم کورٹ نے اس کیس پر 405 دن میں سماعتیں کیں اور 101گھنٹے کاروائی ہوئی جس کے بعد چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربرراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت مکمل کرکے 14 نومبر 2017ء کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے تاحیات نااہل قرار دیئے جانے کے بعد تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری جہانگیر ترین نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے ٹرسٹ ڈیڈ کی محض تشریح پر انہیں نااہل قرار دیا۔ عدالت نے جہانگیر ترین کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قراردیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما نے اپنے بیان میں مشکوک ٹرمز استعمال کیں اور صحیح جواب نہ دینے پر انہیں ایماندار قرار نہیں دیا جاسکتا۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ جہانگیر ترین نے آف شور کمپنی ظاہر نہیں کی او ر عدالت کے سامنے جھوٹ بولا، الیکشن کمیشن جہانگیر ترین کی نااہلی کا نوٹیفیکشن جاری کرے۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ جہانگیر ترین کے خلاف زرعی اراضی پر فیصلہ ابھی نہیں سنایا جارہا۔ فیصلے کے بعد جہانگیر ترین نے کہا کہ لندن پراپرٹی کی مکمل منی ٹریل قبول کی گئی، چھپائی نہیں ، لندن پراپرٹی کو 2011 بچوں کا اثاثہ ظاہر کیا۔

انہوں نے کہا کہ ان پر انسائیڈ ٹریڈنگ اور زرعی آمدن چھپانے کا الزام تھا اور لگائے گئے الزامات مسترد ہوئے ۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ میں سب سے زیادہ تلاشی میری ہوئی ہے اور عدالتی فیصلے پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں، میرا موازنہ منی لانڈرنگ کے بادشاہ کے ساتھ کیا جارہا ہے ، نواز شریف کوکیس کرنے کیلئے منشیات فروش کے سوا کوئی نہیں ملا، تحریک انصاف کو سپریم کورٹ کے فیصلے تسلیم ہے اور ہم جہانگیر ترین کے فیصلے پر نظر ثانی میں جائیں گے۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ میں بیرون ملک کرکٹ کھیل کر پیسے پاکستان لایا جبکہ نواز شریف نے غریب عوام کا پیسہ منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ملک بھیجا۔ جہانگیر ترین کے فیصلے پر افسوس ہوا ،تکلیف یہ ہے کہ میرا اس شخص سے ایک سال تک موازنہ کیا گیا جبکہ جس نے غریب قوم کا پیسا چوری کیا اس سے موازنہ کیا گیا۔ ایک سال سپریم کورٹ میں میرا کیس چلا، نواز شریف کو کوئی اورنہیں ملا ہوگا اور مجھ پر کیس کرنے کیلئے ایک منشیات فروش کے ذریعے کیا گیا۔

میں نے عدالت میں60 سے زیادہ دستاویزات جمع کرائیں جبکہ شریف خاندان بنا نہیں سکتا کہ ان کے پاس پیسے کہاں سے آئے، ان کے پا س ہر چیز کا جواب قطری خط ہے حالانکہ تاریخ کا سب سے بڑا جھوٹ قطری خط ہے ۔ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء جہانگیر ترین کو قومی اسمبلی کی نشست سے ڈی سیٹ کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا،جہانگیر ترین کو سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار دینے کے بعد اسمبلی نشست سے ڈی سیٹ کیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاد کے رہنماء جہانگیر ترین کو قومی اسمبلی کی نشست سے ڈی سیٹ کردیا، جہانگیر ترین کو ڈی سیٹ کرنے کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے، جہانگیر ترین کو سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار دینے کے بعد اسمبلی نشست سے ڈی سیٹ کیا گیا ۔ جہانگیرترین حلقہ این اے154 لودھراں ون سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

سپریم کورٹ نے گذشتہ 10 سال کے دوران تاریخی نوعیت کے متعدد اہم مقدمات کے فیصلے جمعہ کے دن ہی سنائے ۔ جن میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی اور پرویز مشرف کی ایمرجنسی کو غیر قانونی قرار دینے سمیت متعدد فیصلے شامل تھے۔رپورٹ کے مطابق عدالت عظمیٰ نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے ہاتھوں غیر فعال کیے جانے والے چیف جسٹس افتخار چوہدری کی بحالی کا فیصلہ 20 جولائی 2007 کو جمعے کے دن دیا تھا۔

سابق صدر پرویز مشرف کی 3 نومبر2007 کی ایمرجنسی پلس اور پی سی او کو غیر آئینی وغیر قانونی قرار دینے کا تاریخی فیصلہ بھی 31جولائی 2009ء جمعہ کے دن ہی سنایا گیا تھا۔پاناما پیپزر کیس میں سابق وزیراعظم محمد نوازشریف کو نااہل قرار دینے کا فیصلہ28 جولائی2017 کوجمعے کے دن ہی آیا تھا۔ اس کے علاوہ اورینج لائن ٹرین کا فیصلہ بھی جمعے کے دن ہی آیا تھا۔

فاٹا اصلاحات بل پرحکومت اپوزیشن ڈیڈلاک ختم نہیں ہوسکا، اپوزیشن قومی اسمبلی میں سراپا احتجاج رہی اور فاٹا کے انضمام یا الگ صوبہ سے متعلق قومی اسمبلی کے اجلاس بھی گرم رہے۔ اپوزیشن لیڈر، خورشید شاہ سمیت اپوزیشن اراکین نے ایوان میں احتجاج کیا۔ محمود خان اچکزئی کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی اراکین کی ہنگامہ آرائی کی۔ خورشید شاہ نے کہا کہ جب تک فاٹا کے لوگوں کو حق نہیں دیا جائے گا ہم اس ایوان میں نہیں بیٹھیں گے۔

آفتاب خان شیر پاؤ نے کہا کہ آرٹیکل (ون) میں فاٹا کو پاکستان کا حصہ قرار دیا گیا ہے، یہ بل تو حکومت نے پیش کیا اور حکومت کواس کا کریڈٹ لینا چاہیے ، اگر یہ موقع ضائع کردیا گیا تو معاملہ کئی سالوں تک لٹک جائے گا۔ محمود اچکزئی نے کہا کہ فاٹا میں جو کچھ آپ نے کرنا ہے وہ قبائلی عوام کی مرضی سے کریں۔ شیخ رشید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ دو افراد یہاں نہیں جن کی وجہ سے فاٹا کا معاملہ رکا ہوا ہے۔

وفاقی وزیر سیفر ان لیفٹیننٹ جنرل (ر)عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ قبائلی علاقہ جات میں اصلاحات بل 18 دسمبر کو قومی اسمبلی میں لایا جائے گا، اپنے دور میں اپوزیشن سوئی رہی اب جب ہم کررہے ہیں تو یہ کریڈٹ چھیننے کی کوشش کررہے ہیں۔ قوم کو پتا ہے کہ کون اس پر سویا رہا، ہم اپنا کریڈٹ کسی کو چھیننے کا کریڈٹ نہیں دیں گے بل واپس نہیں ہوگا۔ آرمی چیف نے بھی فاٹا میں اصلاحات کی حمایت کی ہے، حکومت بل کیوں نہیں لارہی ، تمام سیاسی جماعتیں اصلاحات کے عمل کی حامی ہیں۔

فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ضم کرنے کے حق میں جماعت اسلامی کے کارکنوں نے خیبر ایجنسی سے اسلام آباد تک مارچ کیا اور اسلام آباد میں علامتی دھرنا بھی دیا جس سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے خطاب کیا۔ مارچ میں فاٹا سے جماعت اسلامی کے رہنماؤں کارکنوں اور فاٹا کے عوام نے بڑی تعداد شریک تھی۔ امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا اگر حکومت نے فاٹا کو خیبر پختونخوا میں انضمام کا عمل شروع نہ کیا تو 31 دسمبر کو اسلام آباد میں دھرنا دیں گے۔

اسلام آباد میں فاٹا لانگ مارنگ سے خطاب میں انکا کہنا تھا فاٹا اپنے حقوق چاہتے ہیں ، فاٹا کے لوگ خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد ایف سی آر کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ سراج الحق نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے فاٹا کا خیبر پختوا میں انضمام کا آغاز نہ کیا تو 31دسمبر کو وفاقی دارالحکومت میں دھرنا دیا جائے گا۔ فاٹا کے حوالے سے ہونیوالے قومی اسمبلی کی جانب آنیوالے لانگ مارچ کے شرکاء کا بنیادی مقصد ہے کہ یہ لوگ پاکستان سے محبت اور ایف سی آر، ناانصافی اور ظلم کے نظام سے نفرت کرتے ہیں ۔

قبائلی لوگ چاہتے ہیں ان کے بچے بھی تعلیم یافتہ ہوں۔ قبل ازیں فاٹا اصلاحات کیلئے جماعت اسلامی کا خیبر پختونخوا سے شروع ہونے والا لانگ مارچ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچ گیاہے ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی کی فاٹا اصلاحات ریلی فیض آباد پہنچ گئی ہے لانگ مارچ میں جماعت اسلامی کے کارکنوں کی بڑی تعداد شریک تھی۔ میڈیا سے گفتگو میں سراج الحق نے کہا کس کے اشارے اور کس کے دباؤ پر حکومت فاٹا اصلاحات کا اپنا وعدہ پور نہیں کررہی ہے۔ قبائلی علاقے کو خیبر پختونخوا میں ضم کیا جائے، تمام جماعتوں کو ان کا ساتھ دینا چاہیے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Fata K Mustqbil Ka Faisla Dead Lock Ka Shikarr is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 21 December 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.