ڈونلڈ ٹرمپ کی شمالی کوریا کو دھمکی

ایشیائی ممالک کے دورے کے دوران تجارت اور شمالی کوریا امریکی صدر کے ایجنڈے میں سرفہرست۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کے 18 شہریوں پر پابندی عائد کردی

منگل 21 نومبر 2017

Donal Trump Ki Shamli Korea ko  Dhamki
رمضان اصغر:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی کوریا کی پارلیمان سے خطاب کے دوران شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو سخت الفاظ میں متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ انھیں آزمانے سے گریز کریں۔اس کا کہناتھا کہ ہمارے بارے میں غلط اندازہ نہ لگائیں۔ ہمیں مت آزمائیں۔ امریکی صدر نے اپنے خطاب میں شمالی کوریا میں زندگی کے تاریک تصور پر بھی تنقید کی۔

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو ہتھیار آپ حاصل کررہے ہیں وہ آپ کو محفوظ نہیں بنا رہے ، وہ آپ کی حکومت کو شدید خطرے میں ڈال رہے ہیں۔امریکی رہنما اپنے ایشا کے دورے کے دوران دو روز کے لیے جنوبی کوریا میں قیام پذیز تھے۔ امریکی صدر نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ پر زور دیا کہ وہ اپنے ملک کے جوہری ہتھیاروں کو ترک کردیں۔

(جاری ہے)

ٹرمپ نے سیول کے قانون سازوں سے اپنے خطاب کا آغاز کوریا جنگ کے بعد سے اب تک جنوبی کوریا کی کامیابیوں کی تعریف سے کیا۔ ٹرمپ کا کہناتھا کہ شمالی کوریا پر فوجی گروہ نے حکومت کی جس کا خبطی عقیدہ تھا کہ رہنما کی قسمت ہے کہ وہ سب بڑے محافظ کے طور پر فتح کیے گئے جزیرہ نما کوریا اور غلام بنائے گئے لوگوں پر حکومت کرے۔ اس نے پیانگ یانگ کو خبردار کیا کہ ہوسکتا ہے کہ اس نے ماضی میں درگزر کو امریکہ کی کمزوری سمجھا ہو لیکن اب ایک مختلف امریکی انتظامیہ ہے۔

انھوں نے کم جونگ پر زور دیا کہ وہ اپنے ملک کے جوہری ہتھیاروں کو ترک کردیں۔ امریکی صدر نے شمالی کوریا کے بانی کم اِل سونگ اور موجودہ رہنما کم جونگ کے دادا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا شمالی کوریا وہ جنت نہیں ہے جس کا تصور آپ کے دادا نے کیا تھا۔ یہ ایک جہنم ہے جس کا کوئی شخص مستحق نہیں۔ امریکی صدر نے چین اور روس کا نام لیتے ہوئے دیگر ممالک سے بھی کہا کہ وہ پیانگ یانگ پر جوہری ہتھیاروں کو ترک کرنے کے لئے دباؤ ڈالیں۔

اس نے کہا دنیا ایسی خطرناک حکومت کو برداشت نہیں کرے گی جو اسے جوہری تباہی کی دھمکی دیتی ہے۔ تمام ذمہ دار قوموں کو شمالی کوریا کی ظالم حکومت کو اکیلا کردینے کے لئے یکجا ہوجانا چاہیے۔ اسے کسی بھی قسم کی مدد، اسے کسی بھی چیز کی فراہمی اور اس کی قبولیت سے انکار کردینا چاہیے۔ ٹرمپ کو خراب موسم کی وجہ سے شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان واقع اس علاقے کا دورہ منسوخ کرنا پڑا جہاں دونوں ملکوں کی فوجیں آمنے سامنے نہیں ہیں۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے ہیلی کاپٹر نے سیول میں واقع امریکی فوجی چھاؤنی سے اڑان بھری لیکن انھیں واپس لوٹنا پڑا۔ پانچ ایشیائی ممالک کے دورے کے دوران شمالی کوریا کے جوہری عزائم امریکی صدر کے ایجنڈے میں سرِ فہرست رہے۔ جاپان کے وزیراعظم شنزو آبے نے شمالی کوریا سے سختی کے ساتھ نمٹنے کا وعدہ کیا ہے ۔ شنزو آبے نے کہاکہ اس نے ملک کو درپیش متعدد بحرانوں کے پیش نظر ایک سال قبل ہی انتخابات اس لئے کروائے کیونکہ وہ اپنے اختیارات میں اضافہ چاہتے تھے۔

ان بحران میں سے ایک پیانگ یانگ کی جانب سے بڑھتا ہوا خطرہ ہے۔ ابتدائی ایگزٹ پول سے یہ اشارہ مل رہاہے کہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہیں اور انھیں دو تہائی سے زیادہ اکثریت حاصل ہورہی ہے۔ یہ ان کے ارادوں کے لیے اہم ہے کیونکہ وہ دوسری جنگ عظیم کے بعد جاپان کے صلح جو آئین میں تبدیلی کے خواہاں ہیں۔ یہ آئین امریکی قابضوں نے 1947ء میں بنایا تھا۔

آئین کے آرٹیکل 9 میں جنگ سے مکمل کنارہ کشی کی بات کہی گئی ہے ۔ جاپان نے ابھی تک آئین کی اس دفعہ کا پاس رکھا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس کی فوج صرف دفاعی مقصد کے لیے ہے لیکن وزیراعظم شنزو آبے نے پہلے واضح کردیا تھا کہ وہ اس دفعہ کو بدلنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ ایگزٹ پول کے بعد سرکاری میڈیا این ایچ کے سے بات کرتے ہوئے شنزو آبے نے کہا تھا کہ جیسا کہ ہم نے انتخاب کے دوران وعدہ کیا ہے۔

ہمارا فوری کام شمالی کوریا سے سختی کے ساتھ نمٹنا ہے۔ شمالی کوریا نے جاپان کے شمال ترین جزیرے ہو کائیڈو کے اوپر سے دو میزائل داغے تھے۔ سرکاری میڈیا کے مطابق شنزو آبے کی سربراہی والے لبرل ڈیمو کریٹک پارٹی (ایل ڈی جی)کے اتحاد کو 312 سیٹیں مل رہی ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دورہ ایشیا میں ویتنام میں ایشیا پیسیفک اکنامک کو آپریشن کا نفرنس (ایپک) سے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکہ اب مزید مسلسل جانبدرانہ تجارت برداشت نہیں کرے گا۔

مزید کہا کہ امریکہ ایپک ممالک کے ساتھ اس وقت تک کام کرنے کو تیار ہے جب تک کہ وہ باہمی تجارتی تعلقات میں توازن برقرار رکھیں گے۔ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آزادانہ تجارت کی وجہ سے امریکی نوکریوں سے محروم ہورہے ہیں اور وہ اس عدم توازن کو درست کرنا چاہتے ہیں۔ ویتنام سے پہلے صدر ٹرمپ جاپان اور چین کا دورہ کرچکے ہیں ۔ کانفرنس میں صدر ٹرمپ نے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ تنظیم اس وقت تک درست طریقے سے کام نہیں کرسکتی جب تک کہ باقی تمام مالک قوانین کی مکمل پاسداری نہیں کریں گے۔

انھوں نے ایپک تنظیم کے ممالک کے بجائے سابق امریکی حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ صورتحال ان کی پالیسیوں کی وجہ سے ہوئی ہے۔ تجارتی پالیسیوں سے لے کر صدر ٹرمپ کے طرز عمل اور رویے کو مدنظر رکھتے خیال ہے کہ یہ دور ہ مختلف نوعیت کی مشکلات پیش کرے گا جس کے بارے میں چند چیدہ چیدہ معلومات جو اس دورے میں زیر بحث آئیں گے وہ درج ذیل پیش ہیں۔

ٹرمپ ایشیا ک دورہ شروع کرنے سے پہلے ہوائی پہنچے جہاں عسکری حکام انھیں پیسیفک کمانڈ کے ہیڈ کوارٹر میں انھیں علاقائی سکیورٹی کے مسائل پر بریفنگ دی گئی ۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولاد یمیر پوٹن نے ویتنام میں ایشیا بحرالکاہل اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے دوران عشایئے کے موقعے پرہاتھ ملایا اور چند رسمی الفاظ کا تبادلہ کیا۔

اس مختصر آمنے سامنے سے قبل وائٹ ہاؤس نے ان افواہوں کو غلط قرار دیا تھا کہ سربراہ اجلاس کے احاطے کے باہر ٹرمپ شاید پوٹن کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔ وائٹ ہاؤس پریس سکریٹری سارا ہکابی سینڈرز نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ دونوں سربراہان مختصر بات کریں۔ لیکن، وہ کوئی باضابطہ مذاکرات نہیں کریں گے۔ اخباری نمائندوں کو جاری کردہ ایک بیان میں ، سینڈرز نے کہا ہے کہ ”جہاں تک پوٹن کے ساتھ ملاقات کا سوال ہے، کسی ملاقات کی کبھی تصدیق نہیں ہوئی، اور ایجنڈا میں دونوں طرف کے تنازعات کے علاوہ ، شیڈول میں ایسی کوئی ملاقات نہیں ہے۔

اُن کے لیے شیڈول میں کوئی باضابطہ ملاقات نہیں رکھی گئی ۔ تاہم، بیان میں یہ امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ ڈانانگ میں سربراہ اجلاس کی کاروائی کے دوران ہوسکت ہے کہ دونوں سربراہان غیر رسمی گفتگو کریں۔ ہکابی سینڈرز نے کہا کہ وہ ایک ہی جگہ ہوں گے۔ اگر ایک دوسرے سے ٹاکرا ہوجاتا ہے تو عین ممکن ہے کہ وہ دعا سلام کریں؟ یہ بات یقینا ممکن ہے ۔ دنیا کے تقریباََ تمام ممالک دوسرے ملکوں کے ساتھ اچھے تعلقات کے لیے مختلف طریقے آزماتے ہیں، ایسا ہی ایک طریقہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے چین کے حالیہ دورے کے دوران اپنایا اور وہاں سونگ ڈیلو میسی کا سہارا لیا۔

امریکی صدر نے چین کے صدر شی جن پنگ اور ان کی اہلیہ پینگ لیو آن سے ملاقات کے دوران انہیں اپنی نواسی اراہیلا کشز کی چینی زبان میں گائی ہوئی نظم کی ویڈیو دکھائی۔ ٹرمپ کی صاحبزادی ایوانکا ٹرمپ اور داماد جیرڈ کشز کی 6 سالہ بیٹی نے اپنی نظم کا آغاز ’ہیلو گرینڈ پاشی، ہیلو گرینڈ پاپینگ، کے الفاظ سے کیا۔ چائے پر ہونے والی اس ملاقات کے دوران یہ ویڈیو دیکھ کر چینی صدر اور خاتون اول پینگ لیو آن متاثر ہوئے بغیر نہ رہ پائے اور ان کی نواسی کی اس کوشش کی خوب تعریف کی اور اسے اے پلس قرار دیتے ہوئے، لٹل اسٹار کا خطاب دیا ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Donal Trump Ki Shamli Korea ko Dhamki is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 21 November 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.