دہشت گردی کے خلاف قومی اتحاد

افغانستان اکثر وبیشتر نئی دہلی کی زبان بولتا ہے! بھارتی خفیہ ایجنسی”را“ پاکستان کو تباہ کرنے کیلئے ہر ہتھکنڈہ استعمال کررہی ہے

جمعہ 6 اکتوبر 2017

Dehshat Gardi K Khilaf Qomi Aithad
وقاص عارف:
اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی”را“ یا افغانستان کی نیشنل ڈائریکٹریٹ آف سکیورٹی (این ڈی ایس)پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہیں۔ پاکستان کے کچھ ذمہ دار رہنما بار بار کہہ چکے ہیں کہ یہ ایجنسیاں ملک کے حالات خراب کررہی ہیں ۔ جب پچھلے دنوں کوئٹہ پشاور لاہور کو خون میں نہلایا گیا تو اس کے کچھ گھنٹے بعد ہی بعض وزراء نے کہہ دیا کہ یہ خون ریزی ”را“ نے کرائی ہے ۔

تاہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا صرف یہ کہہ دینے سے ہماری اپنی ایجنسیوں کی ذمہ داری کہ وہ اصل دہشتگردوں کو تلاش کرکے انہیں سخت سے سخت سزادیں ختم ہوگئی ہے۔ قطعاََ مقامی لوگ بھی شامل ہیں کو ڈھونڈ نکالنا ہماری ایجنسیوں کی ذمہ داری ہے۔

(جاری ہے)

آخر عوام کے ٹیکسوں سے ایک بہت بڑی خطیر رقم ان ایجنسیوں کو چلانے پر خرچ ہورہی ہے ۔ اگر کچھ لوگ یہ نکتہ اٹھاتے ہیں کہ ایجنسیاں صحیح کام نہیں کررہی تو دراصل وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ انہیں اپنی ورکنگ بہتر کرناچاہیے اور توجہ صرف اور صرف دہشت گردوں کو ختم کرنے پر ہونی چاہیے نہ کہ دوسرے مسائل پر، جن سے ان اداروں کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

تاہم ایک بڑے واقعہ کو لے کر ایجنسیوں کی کارکردگی کو صفر قرار دے دینا بھی نامناسب ہے۔ ان اداروں نے دہشتگردی ختم کرنے میں بڑا اہم کردا ر ادا کیا ہے مگر انہیں مزید فعال بنانے کی ضرورت ہے ، اس کے ساتھ ساتھ ان کا احتساب بھی ضروری ہے جیسا کہ دنیا کے دوسرے ممالک بشمول امریکہ میں ہوتا ہے۔ پاکستان میں سکیورٹی کے تمام اداروں کو ایک ایسے دشمن سے پالا پڑا ہے جو کہ انتہائی ظالم اور شاطر ہے۔

جس کی انتہا ایک بار پھر کوئٹہ میں دیکھنے میںآ ئی جب سول ہسپتال کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا ان حالات میں کسی ادارے کی بھی کسی قسم کی لغرش لوگوں کیلئے ناقابل قبول ہے۔بھارت پاکستان کا کتنا بڑا دشمن ہے سب کو معلوم ہے اس کے بارے میں کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے لہٰذا ”را“نے ہر ہتھکنڈہ استعمال کرنا ہے جس سے پاکستان کو تہس نہس کیا جائے۔

جب ہم ان عزائم سے بخوبی آگاہ ہیں تو پھر ہمیں تو ہر وقت یہ سوچنا ہے کہ ہمیں ان کا مقابلہ کیسے کرنا ہے ۔ قدرے حیرانی ہوئی جب ابھی کوئٹہ کے ہسپتال سے لاشیں اٹھائی جارہی تھیں اور یقینا تحقیقات کی جاتیں پھر کسی نتیجے پر پہنچ کر اس طرح کی بات کی جاتی۔ کافی عرصے سے پاکستان کے تعلقات افغانستان سے بھی کافی کشیدہ ہیں جس کی وجہ صرف اور صرف یہ ہے کہ افغانستان میں بھارت کا اثرورسوخ بہت بڑھ گیا ہے اور وہ اکثر وبیشتر نئی دہلی کی زبان ہی بول رہا ہے اور وہی کچھ کررہا ہے جو اس سے بھارت کہہ رہا ہے۔

”را“ افغانستان کے ذریعے ہی بلوچستان میں دہشت گردی سپانسر کررہی ہے۔ پاکستان کے بارڈر کے ساتھ افغانستان میں ”را“ کے کافی سینٹر بنے ہوئے ہیں جہاں سے یہ سارے آپریشنز ڈائریکٹ کئے جاتے ہیں۔ مختلف سطح پر پاکستان افغانستان سے بار بار کہہ چکا ہے کہ وہ ”را“ کی سرگرمیوں کو محدود کرے مگر کابل ایسا کرنے میں بے بس ہے۔ اس وقت ”را“ اور این ڈی ایس کے درمیان جتنا مضبوط تعاون ہے پہلے کبھی نہ تھا اور اس تعاون کا مقصد پاکستان میں انارکی پیدا کرنا ہے۔

اس کے علاوہ پاکستان کے امریکہ کے ساتھ تعلقات بھی کافی کشیدہ ہو چکے ہیں۔ اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ ابھی حال ہی میں امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں پاکستان کے خلاف شدید ہر زہ سرائی کی اور اسے کھلے عام کولیشن سپورٹ فنڈ سے امداد بند کرنے کی دھمکی دے ڈالی۔ امریکہ کا دعویٰ ہے کہ پاکستان طالبان کے کچھ دھڑوں خصوصاََ حقانی نیٹ ورک کے خلاف بھرپور کاروائی نہیں کررہا اور دہشت گردوں کے مختلف گروہوں کو محفوظ ٹھکانے ملے ہوئے ہے آرمی چیف جنرل باجوہ نے اس کی بھر پور تردید کرتے ہوئے اسے امریکی صدر کے بھارتی پروپیگنڈے سے متاثر ہوکر بھارت کی زبان قراردے دیا۔

یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ ہماری خفیہ ایجنسیوں کے درمیان تعاون کو آرڈی نیشن کا بڑا فقدان ہے۔ دفاعی اور سویلین ایجنسیوں کے درمیان اطلاعات کا تبادلہ نہیں ہوتا۔ اکثر ادارے ایک دوسرے پر اعتبار نہیں کرتے اور اس قابل نہیں سمجھتے کہ انفا رمیشن شیئر کی جائے۔ بعض ایجنسیون کو یہ بھی یقین ہے کہ اگر دوسروں کے ساتھ اطلاعات کا تبادلہ کیا گیا تو یہ لیک ہو جائیں گی۔

کئی دہائیوں سے یہ مسئلہ ہے ۔ بعض اوقات کوششیں کی بھی گئیں کہ ان کے درمیان تعاون کو یقینی بنایا جائے مگر کامیابی نہیں ہوسکی اور اس مسئلہ کی وجہ سے ملک کو نقصان ہورہا ہے ۔ دہشتگردی جتنا بڑا مسئلہ ہے اس کو سامنے رکھ کر بعض ایجنسیوں کودوسرے اداروں سے بھرپور تعاون کرنا ہوگا ورنہ مشکلات کا حل نکلنا مشکل ہے صرف وزیراعظم پاکستان اور آرمی چیف ہی ایسا کرسکتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ قومی سلامتی کے ادارے کو فعال بنائیں، تمام خفیہ اداروں کو اس کے ماتحت کریں اور خود اس ادارے کی نگرانی کریں۔

جب تک اعلیٰ ترین سطح پر اس طرح کی کوآرڈی نیشن کو یقینی نہیں بنایا جائے گا ایجنسیوں کے درمیان تعاون ہوتا نظر نہیں آئے گا ۔ جہاں تک سیاستدانوں کاتعلق ہے تو انہیں بھی دہشت گردی کے خلاف اور ملکی سلامتی کے خاطر ہر قسم کے اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ دہشت گردی کے خلاف جس طرح خفیہ ایجنسیوں میں بھرپور کوآرڈی نیشن کی ضرورت ہے اسی طرح کا تعاون ٹاپ سویلین اور ملٹری لیڈر شپ کے درمیان بھی ضروری ہوتا ہے اس سے دہشت گردوں کو یہ پیغام ملتا ہے کہ سب مجرموں کی بیخ کنی کیلئے اکٹھے ہیں اور انہیں کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Dehshat Gardi K Khilaf Qomi Aithad is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 06 October 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.