دہشت گرد،،،،،،کلبھوشن یادیو کے اہل خانہ کی پاکستان آمد۔

بھارت صرف لاتوں کی زبان سمجھتا ہے ضروری ہے کہ بھارتی حکمرانوں سے انہی کے لب و لہجے میں بات کی جائے۔۔۔۔۔۔ پاکستانی جیلوں میں بھارتی دہشت گردوں سے وی آئی پی سلوک کیا جاتا ہے جبکہ بھارت پاکستانی قیدیوں کی کٹی پھٹی لاشیں بھیجتا ہے۔کلبھوش انسان خونی درندہ انسانیت کا دشمن دہشت گرد اور تحزیب کار ہے اس لئے یہ کسی رو رعایت کا حقدار نہیں ۔

پیر 25 دسمبر 2017

Dehshat Gard Kalbhoshan yadav k Ahl Khana Ki Pakistan Amad
ارشاد احمد ارشد:
پاکستان نے کلبھوشن یادیو کی اس کے اہل خانہ کے ساتھ ملاقات کیلئے ویزے جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے،بتایا گیا ہے کہ ویزے جاری کرنے کا فیصلہ خالصتاً انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیا گیا ہے بات تو بہت اچھی ہے انسانی ہمدردی واقعی اچھی صفت ہے انسانی ہمدردی کا تقاضا یہی ہے کہ قیدی بیٹے کی اس کے اہل خانہ والدین بہن بھائیوں اور بچوں سے ملاقات کروائی جائے،یہ ثواب کا کام بھی اورانسانیت کا تقاضا بھی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا کلبھوشن واقعی انسان ہے،،،،،،،؟جس شخص کے ہاتھ بیگناہوں کے خون سے رنگے ہوں جو بم دھماکے کرے دہشت گردی اور تحزیب کاری کرے انسانی جانوں سے کھیلے ،فسادی الارض کا مرتکب کاری کرے انسانی جانوں سے کھیلے انسانی الارض کا مرتکب ہو۔

(جاری ہے)

۔۔۔۔۔کیا اسے انسان کہا جاسکتا ہے،،،،،،؟اگر دہشت گرد تحزیب کار انسانی جانوں سے کھیلنے والے اور انسانیت کے دشمن بھی انسانی ہمدردی اور رورعایت کے مستحق ہیں تو پھر قانون عدل انصاف سزا جزا ،امن و امان کس چیز کا نام ہے۔۔۔۔؟یہ بات طے ہے کہ کلبھوشن یادیو عام انسان نہیں بلکہ وہ خونی درندہ ہے”را“کا ایجنٹ دہشت گرداور تحزیب کار ہے جو پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کا ایجنڈا لے کر یہاں آیا تھا اہم بات یہ ہے کہ وہ خود اپنے جرائم کا اعتراف کرچکا ہے پاکستان نے کلبھوشن یادیو کے اہل خانہ کو جو ویزے جاری کرنے کا فیصلہ کیایہ بات طے ہے کہ پاکستان کا اپنا فیصلہ نہیں بلکہ یہ امریکی دباؤ کا نتیجہ ہے بھارت امریکی کھونٹی سے بندھا چپتا رہتا ہے اور امریکہ بھارت کی تمام جائزو ناجائز خواہشات کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کوشاں رہتا ہے بھارت کلبھوشن یادیو کے معاملے پر دنیا کو گمراہ کرکے اور مظلوم بن کر ہمدردیاں سمیٹنا چاہتا ہے حقیقت یہ ہے کہ بھارت کا پاکستان کے ساتھ شروع سے ہی جارحانہ اور مثقمانہ رویہ رہا ہے بھارت ہر صورت پاکستان کو مٹادینے کے خواب دیکھ رہا ہے خطے میں صرف پاکستان ہی ایسا ملک ہیں جو بھارت کے جارحانہ عزائم کی راہ میں رکاوٹ ہے یہی وجہ ہے کہ بنیاپاکستان کے ساتھ دشمنی کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا بنیا کی پاکستان کے ساتھ دشمنی اس وقت شروع ہوگئی تھی جب پاکستان کا قیام عمل میں لایا گیا تھا یہ دشمنی یک رخی نہیں بلکہ اس کی بے شمار سمتیں اور جہتیں ہیں آگے پیچھے دائیں بائیں اوپر نیچے الغرض بھارت نے پاکستان کے لئے دشمنی کہا کوئی پہلو خالی نہیں چھوڑا دشمنی کی ایک مثال کلبھوشن یادیو ہے جو کبھی حسین مبارک پٹیل اور کبھی دوسرے ناموں سے پاکستان میں وقتاً فوقتاً داخل ہوتا رہا، کلبھوشن یادیوآخری دفعہ جب پاکستان میں داخل ہوا اوراس موقع پر اس کے ہاتھ میں جو پاسپورٹ پکڑا گیا اس پاسپورٹ کے مندرجات کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی کا یہ ایجنٹ 30 اگست1968 جو بھارتی ریاست مہاراشٹر کے شہر سانگلی میں پیدا ہوا اس کا تعلق ممبئی کے مضافاتی علاقے پووائی کے پولیس افسران کے خاندان سے ہیں ، کلبھوشن یادیو نے 1987 میں نیشنل ڈیفنس اکیڈمی اور 1991 میں بھارتی نیوی میں شمولیت اختیار کی جہاں اس نے دسمبر2001 تک فرائض سر دیے، کلبھوشن یادیوپاکستان میں ایک لمبے چوڑے ایجنڈے کے ساتھ داخل ہوا یہ شخص گوادار بندرگاہ کو ناکام سی پیک پر حملے بلوچستان اور ملک کے دوسرے حصے میں دہشت گردی کروانا چاہتا تھا،”راایجنٹ“ کی گرفتاری کے چندروز بعد اس کی ویڈیو بھی سامنے لائی گئی تھی جس میں اس نے اعتراف کیا تھا کہ اسے2013 میں خفیہ ایجنسی”را“میں شامل کیا گیا اور وہ اس وقت بھی ہندوستانی نیوی کا حاضر سروس افسر ہے، کلبھوشن یادیونے یہ بھی کہا تھا کہ 2004 اور2005 میں اس نے کراچی کے کئی دورے کیے جن کا مقصد ”را“کے لیے کچھ بنیادی ٹاسک سرانجام دینا تھا جب کہ2016 میں وہ ایران کے راستے بلوچستان میں داخل ہوا ویڈیو میں کلبھوشن یادیو نے اعتراف کیا تھا کہ پاکستان میں داخل ہونے کا مقصد فنڈنگ لینے والے بلوچ علیحدگی پسندوں سے ملاقات کرنا تھا، کلبھوشن یادیو کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی علیحدگی پسند تنظیموں کی متعدد کاروائیوں کے پیچھے ”را“ کا ہاتھ ہے، کلبھوشن یادیو کو تحقیق و تفشیش کی چکی میں پیسنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ اس شخص سے پاکستان اور بلوچستان کے نقشے برامد ہوئے وہ ”را“ کے چیف اور جوائنٹ سیکریٹری اے کے گپتا سے براہ راست رابطے میں تھا، کلبھوشن یادیو نے دوران تفشیش یہ بھی بتایا کہ اگر پاکستانی ادارے ”را“ تک یہ پیغام بھیجیں کہ (With us your monkey) تو وہ سمجھ جائیں گے کہ کون گرفتار ہوا ہے واضح رہے کہ 3 مارچ 2016 کو حساس اداروں نے بلوچستان کے علاقے ما شکیل سے بھارتی جاسوس اور نیوی کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا تھا۔

جب سے پاکستان بنا ہے کلبھوشن یادیو پہلا دہشت گرد نہیں جو پاکستان بھیجاہو اس سے پہلے بھی بھارت بہت سے دہشت گرد پاکستان بھیجتا رہا ہے تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ بھارت نے کلبھوشن یادیو کی شکل میں ایک ایسا دہشت گرد پاکستان بھیجا جو اس کی نیوی کا حاضرہ سروس افسر ہے نیوی کے افسر کو پاکستان میں دہشت گردی کے لئے بھیجنا اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت کا ٹارگٹ گوادر بندگاہ ہے اور بھارت ہر صورت اسے تباہ کرنا چاہتا ہے دوسرے لفظوں میں گوادر کی تباہی سی پیک کی تباہی اور سی پیک تباہی پاکستان کے مستقبل سے کھیلنے کے مترادف ہے اس پس منظر میں کہا جاسکتا ہے کہ کلبھوشن یادیوایک نہایت ہی خطرناک ایجنڈے کی تکمیل کے لئے پاکستان میں تھا صرف اس پر بس نہیں کلبھوشن یادیو کے ہاتھ بلوچستان میں عام پاکستانی مزدوروں کے خون سے بھی رنگے ہوئے ہیں سو اس طرح کے خونی درندہ کسی بھی رو رعایت کا حقدار نہیں، کلبھوشن یادیوکا تعلق چونکہ بھارتی فوج سے ہیں اس لئے ویانا کنونشن کے تحت پاکستان میں اس کا ٹرائل فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے آرمی ایکٹ 1952 کے سیکشن 59 اورسرکاری سیکرٹ ایکٹ1923 کے سیکشن3 کے تحت کیا ایف جی سی ایم نے کلبھوشن یادیو کو تمام چارجز میں مجرم پایاجبکہ بھارتی خفیہ ایجنٹ نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے اپنے جرا ئم کا اعتراف بھی کیا اور 10 اپریل2017 ء کو اسے پاکستان میں جاسوسی اور تقریب کاری کی کاروائیوں پر سزائے موت سنائی گی بعد ازاں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی مجرم کی سزائے موت کی توثیق کی۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے علاوہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف پاکستان کی وزارت خارجہ بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کہہ چکے ہیں کہ بھارتی جاسوس کو سنایا جانے والا فیصلہ درست ہے بھارتی جاسوس کو سزادے کر دشمنوں کو یہ پیغام دیا گیا ہے کہ پاکستان کی سالمیت سے جو بھی کھیلے گا وہ سزائے موت کا حقدار ٹھہرے گا، کلبھوشن یادیوکی سزائے موت پر عملدرآمد سے یقینا پاکستان کے خلاف دشمن کی سازشیں ناکام ہوں گی آپریشن ردالفسا پر بھی مثبت اثرات پڑیں گے امر واقعی یہ ہے کہ کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کی وجہ سے بھارت بری طرح اپنے کی بچھائے جال میں پھنس چکا ہے لیکن بھارتی حکمران کی حالت”چوری اور سینہ زوری والی“ہے وہ اپنی غلطی ماننے اورا ٓئندہ کے لئے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے جال پھنسانے سے نائب ہونے کی بجائے الٹا پاکستان کو جھوٹا ثابت کرنے پر تلے بیٹھے ہیں بھارتی حکمرانوں کا کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور سزائے موت سنائے جانے کے فیصلے پر ایک بوکھلائے ہوئے حواس یافتہ اور نیم پاگل انسان کا سا رویہ ہے انہوں نے پہلے تو کلبھوشن یادیو کو اپنا شہری توتسلیم کرلیا لیکن یہ تسلیم کرنے سے انکار کردیا کہ اس کا تعلق فوج سے ہیں یا وہ پاکستان میں دہشت گردی اور تحزیب کاری کی نیت سے داخل ہوا تھا اس کے بعد بھارتی حکمرانوں کو کچھ اور نہ سوجھی تو کلبھوشن یادیو کا معاملہ عالمی عدالت میں لے جاپہنچے ہیں بھارتی حکمران کا یہ دعوی بھی ہے کہ ویانا کنونشن کی رو سے جو حقوق کلبھوشن یادیوکو ملنے چاہییں اسے ان حقوق سے محروم رکھا گیا ہے یہ بات پہلے ذکر ہوچکی ہے کہ کلبھوشن یادیو عام قیدی نہیں بلکہ دہشت گرد ہے جو ایک خاص پروگرام لے کر پاکستان میں داخل ہوا تھااس لئے یہ شخص کسی بھی رورعایت کا حقدار نہیں ہے،اب بھارت نے سارے معاملے کو انسانی ہمدردی کا رنگ دے کر اپنے آقا امریکہ کے توسط سے کلبھوشن یادیو کو جیل میں سہولتیں ولوانے کے لئے پاکستان پر دباؤ ڈالا ہوا ہے جبکہ پاکستان نے عالمی عدالت انصاف پر واضح کردیا ہے کہ کلبھوشن یادیو ایک غیر ملکی جاسوس ہے جو پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیاں کرنے کی غرض سے داخل ہوا تھا جسے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا تھا اس لیے قیدیوں سے متعلق ویانا کنونشن کی شقوں کا اطلاق اس پر نہیں ہوتا اور ویانا کنونشن کی رو سے جو حقوق عام قیدی کو حاصل کرنے کا حق ہیں کلبھوشن یادیو کو وہ حقوق دیے جاسکتے،پاکستان نے کلبھوشن یادیو کی تحزیبی سرگرمیوں ٹرائل اور چارج شیٹ کی تفصیلات بھی جواب میں شامل کی ہے عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کیس کی دوبارہ سماعت 2018 کے وسط تک شروع ہونے کا امکان ہے،پاکستان نے بھارتی خفیہ ایجنسی”را“ کے جاسوس کلبھوشن یادیو کی اہلیہ کو شوہر سے ملاقات کی پیش کش کی ہے پاکستان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کلبھوشن یادیوکو اہلیہ سے ملاقات کی اجازت محض انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی گئی ہیں بھارتی ہائی کمیشن کو کہا گیا ہے کہ کلبھوشن یادیو کی اہلیہ کو پاکستانی ویزہ جاری کیا جائے گا اور بھارتی جاسوس کی اہلیہ کی ملاقات پاکستان میں ہوگئی اس میں کوئی شک نہیں”انسانی ہمدردی“کا لفظ بہت خوبصورت ہے لیکن سوال یہ ہے کہ جس ملک کئے دہشت گرد کے لئے انسانی ہمدردی کا اظہار کیا جارہا ہے اس ملک کے پاکستان کے لئے کیا احساسات اور جذبات ہیں کیا بھارت نے کبھی پاکستان کے لئے انسانی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

؟صورت حال یہ ہے کہ پاکستان سے اپنے عزیز و اقارب کو ملنے کے لیے جانے والا ہر پاکستانی بھارت میں شک و شبہ کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے وہ شخص وہاں معمولی الزام میں بھی گرفتار ہوجائے بدترین تشدد اس کا مقصد بن جاتا ہے وہ اول تو وہاں کی جیل سے زندہ نہیں نکل سکتا اور اگر جیل سے نکل بھی آئے تو ساری زندگی کے لئے اپاہج ہوجاتا ہے اس وقت بھارتی حکمران اور اس کا میڈیا انسانی ہمدردی کے تمام بھاشن بھول جاتا ہے اس کے رشتے داروں کو انسانی ہمدردی کے تمام بھاشن بھول جاتے ہیں اس کے رشتے داروں کو انسانی ہمدردی کے نام پر جیل میں اپنے عزیز سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی ہیں وہاں کوئی بھارتی وکیل اس کا مقدمہ لڑنے کے لئے تیار نہیں ہوتا دوسری طرف حالت یہ ہے کہ پاکستان میں بھارتی دہشت گردوں کو جیل میں وی آئی پی سہولتیں دی جاتی ہیں سربجیت سنگھ کی بہن دلبیر کور پاکستان میں پریس کانفرس کرتی رہی ہے اور کوٹ لکھ پت جیل میں تنہائی میں اپنے بھائی سے ملاقاتیں کرتی تھی ایک دوسرا بھائی جاسوس شمشیر سنگھ پورے پروٹوکول کے ساتھ سرکاری گاڑی میں واہگہ بارڈر پر بھارت کے حوالے کیا گیا تھا اسی دوران بھارت نے ایک پاکستانی شہری خالد محمود کی لاش پاکستان کے سپرد کی تھی انسانی ہمدردی کے تقاضے اپنی جگہ ان حالات میں ضروری ہے کہ بھارت کے ساتھ اس کی زبان میں بات کی جائے جو وہ سلواک پاکستان سے کرتا ہے وہی سلوک اس سے کیا جائے اس لئے کہ بھارت ایک ایسا بھوت ہے جو شرافت کی نہیں صرف لاتوں کی زبان سمجھتا ہے۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Dehshat Gard Kalbhoshan yadav k Ahl Khana Ki Pakistan Amad is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 25 December 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.