داعش پاکستان میں قدم جمانے کی سرتوڑ کوششوں میں مصروف

خواجہاظہا ر الحسن پر حملے کا منصوبہ کہا ں بنا؟ حملے میں ملوث تنظیم انصار الشریعہ نکلی، سانحہ صنورہ میں بھی تعلیم یافتہ ملزمان ملوث تھے

جمعہ 15 ستمبر 2017

Daish pakistan main Qadam Jamany ki Sar Torr Koshisho main Masrof
سالک مجید:
ایم کیو ایم کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہاالحسن پر عین عید الضحیٰ کی نماز کے بعد ہونے والے دہشت گرد حملے نے پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کے لئے نئے سوالات کھڑے کردیئے ہیں اور آگے بڑھنے والی تفتیش میں جو انکشافات ہوئے ہیں وہ تشویشناک ہیں کیونکہ جو تنظیم ملوث پائی گئی ہے اس کے ارکان انتہائی تعلیم یافتہ ، پی ایچ ڈی اور انجنیئرنگ یونیورسٹی سے تعلق رکھتے ہیں اتنے پڑھے لکھے نوجوان اس راستے پر کیوں چل نکلے ہیں ان کی ذہن سازی کون کررہا ہے اور ان کے اہداف و مقاصد کون طے کررہا ہے ان سوالات ے جواب حاصل کرنا بے حد ضروری ا ور اہمیت کا حامل ہے ہوگیا ہے کیونکہ اس ے بغیر شدت پسندی اور دہشت گردی کیا س سلسلے کو نہیں روکا جاسکتا۔

(جاری ہے)

اس کا تدراک اور سدباب وقت کی ضرورت ہے ۔ خواکہ اظہارلحسن خوش قسمت رہے کہ اس دہشت گر د حملے میں خود محفوظ رہے لیکن جو شہادتیں ہوئیں اور جو لوگ زخمی ہوئے ان کا کیا قصور تھا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق ایک گرفتار دہشت گرد نے لندن سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ تنظیم کے مرکزی رہنما عبدالکریم سروش کے گھر سے اہم مواد برآمد ہوا۔ ملنے والے مواد سے پورے گروہ کے حوالے سے اہم تفصیلات سامنے آئی ہیں موبائل فونز ،لیپ ٹاپ اور یو ایس پیز میں انصارالشریعہ کا اہم ریکارڈ ملا۔

اس سے پہلے بھی کراچی میں دہشت گرد حملوں میں ملوث کئی اعلیٰ تعلیم یافتہ ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے اس تازہ واقعہ میں مارا جانے والا دہشت گرد بھی انجنیئرنگ یونیورسٹی کا لیکچرار اور پی ایچ ڈی نکلا۔دہشت گردی میں ملوث اعلیٰ تعلیم یافتہ طالب علم اور اساتذہ کے ملوث ہونے کے متعدد واقعات منظر عام پر آچکے ہیں لہٰذا یہ معاملہ انٹیلی جنس اداروں اور پولیس کے لئے توجہ طلب اور فکر انگیز ہے۔

خواجہ اظہا ر الحسن پرحملے میں مارا جانے والا دہشت گرد حسان اسرار خود پی ایچ ڈی ڈاکٹر نکلا ۔ انجنیئرنگ یونیورسٹی میں لیکچرار تھا اس سے قبل بھی سانحہ صفورہ میں ملوث مجرمان سعد عزیز اور علی رحمان عرف ٹونا بھی انجنئیرنگ یونیورسٹی کے طالب علم تھے جو خود بھی تعلیم یافتہ اور اچھے پڑے لکھے گھرانوں سے تعلق رکھتے تھے۔ اس کے علاوہ بھی حساس اداروں کی جانب سے گلشن اقبال سے دو طالب علموں کو گرفتار کیا گیا تھا جو سوشل میڈیا پر داعش کی مہم چلارہے تھے اور سعد عزیز کے قریبی ساتھی تھے۔

دوسری جانب کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کالعدم حزب التحریر سے تعلق رکھنے والی نجی یونیورسٹی کراچی کے لیکچرار محمد اویس کو بھی گرفتار کیا گیا او ایس پر الزام تھا کہ وہ جہادی لٹریچر پمفلٹس کی شکل میں تقسیم کرتا تھا۔ نجی کالج کے پروفیسر عادل کو بھی دہشت گردوں کی سہولت کاری کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ انصارالشریعہ کے گرفتار سربراہ ڈاکٹر عبداللہ ہاشمی نے دوران تفتیش اہم انکشافات کئے ہیں جن کی تفصیلات اخبارات میں بھی سامنے آچکی ہیں۔

ڈاکٹر عبداللہ ہاشمی کے مطابق ان کی تنظیم نے خود کو منوانے کے لئے پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کی۔ 2015ء میں کام شروع کرنے والی ان کی تنظیم انصارالشریعہ 10 سے 12 اعلیٰ تعلیم یافتہ لڑکوں پر مشتمل تھی جو یونیورسٹی سے فارغ التحصیل تھے۔ڈاکٹر عبداللہ ہاشمی نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بتایا کہ اپنی تنظیم کو منوانے کے لئے پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔

ملزم نے یہ انکشاف بھی کیا کہ خواجہ اظہار الحسن پر حملے میں مارا گیا حسان افغانستان سے تربیت لے کر آیا تھا اور یونیورسٹی مین الیکٹرانک سائنس کا ٹیچر تھا۔ سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے بھی تسلیم کیا ہے کہ دہشت گردی کے تازہ واقعات حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے چیلنج ہیں اور انہوں نے پولیس کو ہدایت کی ہے کہ دہشت گردی کے نیٹ ورک میں ملوث تمام کرداروں پر ہاتھ ڈالا جائے اور نیٹ ورک ختم کئے جائیں تاکہ عوام پرسکون زندگی گزار سکیں اور دہشت گردی کا خاتمہ ہوسکے۔

اس حوالے سے انٹیلی جنس اداروں کا کام بھی اہمیت کا حامل ہے تاکہ پتہ چلایا جاسکے کہ دشمن قوتیں کن کن جگہوں پر نیٹ ورک بنارہی ہیں اور کن کن نوجوانوں کو اپنا حصہ بنانے کی کوشش کررہی ہیں۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے جامعہ کراچی کے چانسلر کو خط لکھا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ نصاب کا ازسرنو جائزہ لیا جائے اور سینٹ کی قرارداد کے مطابق طلبہ کی تنظیمیں بحال کی جائیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے دہشت گردی کی حالیہ لہر کو تشویشناک قراردینے کے ساتھ ساتھ مردم شماری کے نتائج پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کھل کر کہہ دیا ہے کہ عوام نے ان نتائج کو مسترد کردیا ہے ۔ یوم دفاع کے موقع پر شہدا کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے پاک فضائیہ کی مسرور بیس پر پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔وزیر اعلیٰ نے بھی تقریب میں شرکت کی پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کراچی میں طوفانی بارش کے بعد پیدا شدہ صورتحال میں عوام کی مشکلات کا نوٹس لیا اور صوبائی حکومت سے پوچھ گچھ کی کہ کیا یہ اقدامات کئے گئے اور کہاں کہاں غفلت یا لاپرواہی سامنے آئی۔

اس پر کیا ایکشن لیا گیا اور آئندہ کے لئے اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے کیا موثر منصوبہ بندی کی جاسکتی ہے ، اس حوالے سے صوبائی حکومت نے اپنی کارکردگی، مشکلات،مسائل،چیلنجز، اور منصوبہ بندی کے حوالے سے آگاہی دی لیکن پارٹی قیادت نے عوام کو کم سے کم مشکلات کا سامنے کرنے کی حکمت عملی اختیار کرنے کی ہدایت تاکہ کسی بھی بارش اور اس کے اثرات آبادیوں کو محفوظ بنایا جائے اور نکاسی آب کا فوری اور تیز حل نکالاجائے۔

ضروری حفاظتی تدابیر اختیار کرنے سے جانی ومالی نقصان کو دنیا بھر میں کم سے کم رکھا جاتا ہے۔ امریکہ میں آنے والے حالیہ سمندری طوفان کی مثال سب کے سامنے ہے لوگ بھی انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں تو صورت حال کو تیزی سے بہتر بنایا جاسکتا ہے اور نقصان بھی کم ہوتا ہے۔ کراچی میں صوبائی حکومت سے شہری انتظامیہ اور دیگر وفاقی اور صوبائی اداروں کے درمیان کوآرڈینیشن بڑھانے کی ضرورت ہے ۔ کئی بار یہ بات کہی جاچکی ہے کہ شہر کا ایک باس ہونا چاہیے وہ فیصلے کرے اور نتائج کی ذمہ داری بھی خود لے۔ میئرکراچی کو اختیارات ملنے چاہیے۔ فنڈز بھی ملنے چاہئیں اور جواب دہی بھی اسی سے ہونی چاہیے ۔ یہی فارمولا دیگر شہروں میں بھی اپلائی ہونا چاہیے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Daish pakistan main Qadam Jamany ki Sar Torr Koshisho main Masrof is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 15 September 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.