کرپٹ عناصر کے مذموم عزائم اور یوم آزادی پاکستان!

سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی کو قوم کا سلام

پیر 14 اگست 2017

Curropt Anasir K Mazmoom Azaim
راؤ محمد شاہد اقبال:
پاکستان کو قائم ہوئے 70 سال گزر چکے ہیں اور چند دنوں بعد ہم اس متاع عزیز کی عظیم الشان سالگرہ منانے جارہے ہیں۔ ہمیں سب سے پہلے ان ہزاروں ، لاکھوں جان نثاران وطن اور مجاہدین حریت کے قدموں پر محبت اور عقیدت کے پیش بہا جذبات اور احساسات کی خوشبو سے مہکتے پھول نچھاور کرنے ہیں جنہوں نے آزادی کے اس شجر سایہ دار کو اپنے خون سے سینچا اور جن کی لازوال قربانیوں ک بدولت آج ہم دنیا بھر میں بالعموم اور اسلامی دنیا میں بالخصوص سرخرو اور سر بلند ہیں۔

آزادی کی نعمت کیا ہے؟ یہ ہم سے بہتر کون جان سکتا ہے جو صبح وشام اپنی ٹی وی سکرین پر شام ،عراق اور افغانستان کے لاکھوں مرد،عورت اور بچوں کو ایک روٹی کے چھوٹے سے پارچہ کے لئے گھنٹوں طویل ترین قطاروں میں کھڑے دیکھتے ہیں، قطاروں میں کھڑے ان معصوم بچوں،بے ردا عورتوں اور کمزور ولاچار مردوں کی آنکھیں، ان کے سپاٹ چہرے اور دھوپ کی تمازت سے جھلسے بدن چیخ چیخ کر ہمیں ایک ہی بات تو سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ آزاد وطن اور آزادی انسان کے لئے خدا تعالیٰ کی طرف سے عطیہ کی گئی کتنی نایاب نعمت ہے۔

(جاری ہے)

اللہ سبحان وتعالیٰ کا صد شکر کہ اس بار کا جشن آزادی ہماری قوم کے لئے یوم آزادی بھی ہے ، یومِ احتساب بھی اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے عظیم مدبرانہ فیصلے کے بعد اسے اگر ہم یوم نجات بھی قرار دے دیں تو بے جا نہ ہوگا۔ دیر آئے درست آئے کے مصداق بالآخر ہمیں بھی ایسا امیدوں بھرا دن دیکھنا نصیب ہوا کہ جب دارلا مراء کا ایک طاقت ور ترین شخص انتہائی رسوائی اور بڑی بے آبروئی کے ساتھ انصاف کے ہاتھوں چاروں شانوں چت ہوا، اس ایک فیصلے سے قانون کو سربلندی ، عوام کو اُمیدوار طبقہ اشرافیہ کو شکستِ فاش حاصل ہوئی اور اُن آوازوں کو بھی موت جیسی چپ لگ گئی جن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کبھی کچھ صحیح نہیں ہوسکتا، کبھی زبردست کسی زیردست کی بددعا کا شکار نہیں ہوسکتا، کبھی امیروں کو وہ سزائیں نہیں مل سکتی جو صرف غریب ،مجبور اور بے سہارا لوگوں کا مقدر ہوا کرتی ہیں، مگر چشم فلک نے دیکھا کہ پاکستان کے لوگ سب کچھ کرسکتے ہیں، ہمارا دشمن ہمارے عزم و ہمت کا جتنا چاہے امتحان لے لے،ہمارا 70 سالہ شاندار ماضی گواہ ہے کہ ہم ہمیشہ ہر امتحان میں اور ہر میدان میں کھرے اترے ہیں اور آگے بھی ہم دشمن کی بچھائی ہوئی چال اس پر ہی الٹنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔

دہشت گردی کی جو بساط ہمارے دشمن نے ہمارے لئے بچھائی تھی اسے ہم اپنے جاں باز سپاہیوں کے بدولت جیتنے کے بالکل قریب ہیں۔ جس کا ہلکا سااندازہ دشمن کو اس بساط میں اپنے سب سے اہم مہرے ”کلبھوشن“ کے پٹ جانے سے ہوہی گیاہوگا۔ دشمن خبردار رہے کہ ”ظلمتوں کا موسم“عنقریب بدلنے والا ہے۔ کشمیرمیں جلنے والے جدوجہد آزادی کے دیئے آگ کے ایسے منہ زور دریا میں بدلنے والے ہیں جس کی تپش سے گنگا و جمنا بھی بھاپ بن کر ہوا میں تحلیل ہوجائیں گے، ہمارے ملک میں قدرت کا لازوال حسن جشن آزادی میں ہی نکھرتا ہے ، گلشن گلشن پھول کھلتے ہیں، وطن پرستوں کے جسم میں خون کی روانی تیز ہوجاتی ہے اور دل ملی نغموں پر تال سے تال ملا کر گانے اور گنگنانے کے بہانے تلاش کرنے لگتا ہے، وطن کی محبت پکارتی ہے آؤ سب مل کر اس جشن آزادی کو یادگار بنائیں، اب کی بار کا جشن آزادی بھی کیا خوب ہوگا جب عوام خوشی سے جھوم رہے ہوں گے اور ملک کو 70 سال سے لوٹنے والے بڑے بڑے چوہدری، زردار اور سرمایہ دار اشرافیہ نے والے بھیانک احتساب کے خوف سے کسی کونے کھدرے میں جھوٹی ہنسی اپنے لبوں پر سجا کر حقیقت میں ماتم کناں ہوں گے۔

سلام ہے سپریم کورٹ کے ناقابل شکست عزم کی ان چٹانوں کو کہ جن سے ٹکراکے کئی دہائیوں سے خدائی کے دعویدار اور عوام سے اپنے پوجا کرانے والے بڑے بڑے بت پاش پاش ہوگئے۔ سلام ہے جے آئی ٹی کے ان غیورنہ بکنے والے اور نہ جھکنے والے سپاہیوں پر جنہوں نے جونکوں کی طرح برسوں سے عوام کا خون چوسنے والی اور خود کو ناقابل شکست تصور کرنے والی اشرافیہ کو اپنی امانت اور دیانت سے مزین مہلک ہتھیار سے ایسی کاری ضرب لگائی کہ اس پر جاں کنی کی کیفیت طاری ہوگئی اور اب یہ زخموں سے چو ر چور اشرافیہ اپنے زخموں کو جتنا چاہے چاٹ لے یہ مندمل ہونے والے نہیں۔

پاکستانی عوام کی اکثریت بے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچاتھا کہ اس بار اس بار جشن آزادی اپنے جلو میں احتساب کا نیا سورج لے کر طلوع ہوگا، بہرحال معجزہ ہونا تھا اور وہ ہوگیا اور شاید اسی غیر متوقع معجزہ کا سحر ہی ہے کہ ملک بھر میں جشن آزادی منانے کی تیاریاں جس جوش و خروش سے کی جاری ہیں پہلے کبھی نہ دیکھی تھی اور نہ سنی ، اس وقت پاکستان کے قریہ قریہ میں سبز پرچموں کی بہار آئی ہوئی ہے، گھر بقعہ نور بن چکے ہیں، شاہرائیں ملی نغموں کی سرمدی آوازوں سے گونج رہی ہیں ، نواجون پاکستانی پرچم تمغوں کی مانند اپنے سینوں پر سجائے پھر رہے ہیں، خواتین کے آنچل پرچموں میں تبدیل ہوکر عجب سج دھج دکھا رہے ہیں، بچے اپنے بزرگوں کے اردگرد بیٹھے پاکستان بننے کی کہانیاں سن رہے ہیں اور مائیں مصلوں پر بیٹھی اس ملک کی بقا و سلامتی اور سرحدوں پر کھڑے ہوئے ہمارے بہادر، نڈر، بے باک سپاہیوں کی کامیابی کے لئے خدائے لم یزل کی بارگاہ میں دعا گو ہیں اور اس طرح سے ہمارے ارض پاک کے 70 سالہ عظیم الشان جشن آزادی منانے کی بے مثال تیاریاں قابل تحسین ہیں۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Curropt Anasir K Mazmoom Azaim is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 14 August 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.