کرپشن مافیا اور پاکستانی حجاج کرام․․․․․․!

اس سال سفری،رہائشی سہولیات اور کھانے سے متعلق بے شمار شکایات۔۔۔۔۔۔ حج جیسی مقدس عبادت کے موقع پر بھی بیورہ کریسی داؤ لگانے سے باز نہیں آتی۔۔۔۔۔۔۔ وزیر مذہبی امور نے حاجیوں کے مسائل نہ سن کر جلتی پر تیل کاکام کیا

جمعرات 26 اکتوبر 2017

Cruption Mafia or Pakistani Hajjaj Karam
امیر محمد خان:
5 اکتوبر 2017 کو پاکستان کے تمام حجاج کرام اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے بحفاظت پاکستان پہنچ گئے ہیں ، ماسوائے ان 140 عازمین کے جو اللہ تعالیٰ کی رضا سے طبعی موت کا شکار ہوئے ۔ سعودی عرب میں پاکستانی حج مشن ہر سال موسم حج سے کئی ماہ قبل ایک کمیٹی بنا کر آنے والے حج کے موقع پر حجاج کی سہولت کیلئے بہتر عمارتیں حاصل کرنے کیلئے اپنی تگ ودود کرتا ہے۔

کمیٹی میں جدہ قونصلیٹ کے کئی افسران شامل ہوتے ہیں جو اپنی مقرر کردہ ذمہ داری چھوڑ کر ان عمارتوں کیلئے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے کئی دورے کرتے ہیں اور مالکان سے معاہدوں کو آخری شکل دیتے ہیں، اس محنت کے بعد بھی آنے والے لاکھوں پاکستانی حجاج کو کہیں نہ کہیں شکایت ہو ہی جاتی ہیں ۔

(جاری ہے)

حج جیسے پاک کام میں بھی ہمارے ہاں نہایت غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔

حج کے انتظامات کو نظر انداز کرتے ہوئے اگر ایماندرانہ تحقیقات کے نتیجے میں مجرموں کو کڑی سزا مل جائے تو عوام کے ہمیشہ کیلئے خدشات دور ہوجائیں محض اس اطمینان پر کہ گناہ گار کو قرارواقعی سزا ملے گی، مگر بدقسمتی سے اس کا رواج ہمارے ہاں موجود نہیں۔ مجھے ماضی میں کرپشن اور ایمانداری کا ایک اہم قصہ یاد ہے جب پاکستان کے وزیر حج حامد سعید کاظمی تھے اور وہ پی پی پی کا دور تھا۔

جدہ میں میڈیا سے ملاقات تھی، جب میڈیا سے بات چیت ختم ہوگئی تو سابق وزیر حامد سعید کاظمی نجی گفتگو کررہے تھے، ان سے میں نے پوچھا کہ کاظمی صاحب آپ ماشااللہ ایک معزز اور معروف دینی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں ، سنا ہے کہ دوران حج اور حج کے انتظامات میں کرپشن کی بڑی گنجائش ہوتی ہے۔ وزیر صاحب نے کہا کہ مجھے پتہ ہے اور واقعی کرپشن پہلے بھی ہوتی رہی ہے اور اس میں مواقع موجود ہیں۔

ان کے برابر اس وقت کے سعودی عرب میں پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل حج راؤ شکیل بھی بیٹھے تھے، کرپشن کا سن کر وہ اٹھے اور مکہ المکرمہ کی طرف منہ کرکے اپنے کان پکڑتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگی کہ ”استغفراللہ” حج میں بھی کرپشن؟ ، ایسے لوگ تو جہنم رسید ہوں گے۔ ان کی بات سے میرا متاثر ہونا ضروری تھا، لیکن جب حج دورانیہ ختم ہوا تو حجاج کا اتنا واویلا مچا اور معلوم ہوا کہ اس حج میں جس کے لئے وہ کانوں کو ہاتھ لگارہے تھے کروڑوں روپے کی کرپشن ہوئی ہے۔

ڈی جی حج موصوف جو یہاں ڈی جی تعیناتی سے قبل بھی سی اور معاملے میں ملوث تھے اور ان کا نام ای سی ایل میں درج تھا، مصدقہ خبر تھی کہ اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزانے نے ان کانام ای سی ایل سے نکلوا کر انہیں ڈی جی حج تعینات کرایا تھا، یہ بھی اطلاعات منظر عام پر آئیں کہ وہ ڈی جی صاحب عام طور پر کہتے تھے کہ”پیسے دے کر تعینات ہوا ہوں“، غرض وہ پاکستان گئے تو گرفتار ہوگئے، ان کے ساتھ ہی وزیر حامد سعید کاظمی بھی گرفتار ہوئے ، دونوں کے علاوہ پاکستان میں وزارت حج کے کچھ دیگر سیکرٹری صاحبان بھی جیل گئے، مقدمات چلے، ان پر جن لوگوں نے ڈی جی حج کی سعودی عرب میں تعیناتی کو ممکن بنایا تھا ان کی جانب سے گرفتار شدہ ڈی جی صاحب کو جیل میں اعلیٰ قسم کے کھانے پہنچائے جاتے تھے، ہمارے ملک میں کرپشن کا یہی سلسلہ ہے۔

حجاج میں سے اکثریت ایسی ہے جو اپنی زندگی بھر کی کمائی کو اکھٹا کرکے یہاں پہنچتے ہیں ، مگر ہمارے مہربان کچھ ایسے ہیں جو اس متبرک اور مقدس عبادت کے موقع پر بھی داؤ لگا دیتے ہیں ، یقنی بات ہے کہ یہ داؤان کی جیبوں سے نہیں نکالتے بلکہ حجاج کی جانب سے جانے والے رقم کے عوض جو یہاں مقامی لوگوں سے معاہدے ہوتے ہیں ان میں نہ ملنے والی سہولیات کو نظر انداز کردیا جاتا ہے اور ان معاہدوں کی قیمت میں Under The Table“ شامل ہوجاتا ہے، یہ سلسلہ میں یہاں گزشتہ 20 برس سے زائد عرصہ سے دیکھ رہا ہوں، عمارتیں کرائے پر دینے والے حضرات کی جب دال یہاں نہیں گلتی تو وہ پاکستان میں اسلام آباد تک جاتے ہیں ،اور وزارت حج کے افسران کے ہمراہ ”پرائیوٹ بیٹھک “ بھی کرتے ہیں، اس سال حج میں اللہ تعالیٰ کا شکر ہے ایسی کوئی شکایت سعودی عرب میں حجاج کو نہیں آئی جبکہ سفری سہولت، رہائش کی سہولت اورکھانے میں نقص کے متعلق بے شمار شکایات تھیں ، نیز حالیہ وزیر حج نے مکہ المکرمہ میں پاکستانی حج مشن کے سامنے شکایت لے کر آنے والوں کے مسائل حل کرنے کے بجائے جلتی آگ پرتیل چھڑک دیا۔

بجائے اس کے کہ وہ حجاج کے مسائل کو غور سے سنتے انہوں نے کہہ دیا کہ مجھے پتہ ہے کہ آپ کو مظاہرے کرنے کیلئے کس نے بھیجا ہے، نیز نہایت خطرناک اور اپنی جان چھڑانے کیلئے بد انتظامی اور شکایت پیدا ہونے کی ذمہ داری سعودی انتظامیہ پر ڈال دی جبکہ 30 لاکھ کے لگ بھگ دیگر ممالک کے حجاج کرام کو سعودی انتظامات کے تحت کوئی مشکل پیش نہیں آئی۔ وزیر موصوف کا نہ صرف یہ الزام تھا بلکہ ان کی پاکستان میں وزارت کے ایک افسر نے جھوٹا بیان داغ دیا کہ سعودی حکومت نے ناقص انتظامات پر معافی مانگی ہے، اس سفید جھوٹ پر دوست ملک سعودی عرب کے سفارت خانے نے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے وزیر موصوف سردار یوسف کے الزامات کو غلط قراردیا (اسی لئے کہتے ہیں اپنی عزت اپنے ہاتھ)سعودی عرب میں موجود ڈی جی حج ڈاکٹر یوسفانی اور ان کی ٹیم نے تمام تر وقت حجاج کرام کی دیکھ بھال پر گزارا جبکہ وزیر موصوف نے فضاء کوخراب کردیا بجائے اس کے کہ وہ شکایت کرنے والوں کے مسائل سنتے ۔

اب اس کا کیا کیاجائے کہ پاکستان میں وزارت حج پر الزام عائد ہوا ہے جو بقول حجاج کے صحیح بھی ہے کہ فی حاجی 4 ہزار روپے ریال اور پاکستانی کرنسی کے فرق بتا کر حاصل کیا گیا جس کی رقم 43 کروڑ بنتی ہے، نیز وہ کون لوگ تھے جنہوں نے حاجی کیمپ میں کچھ معصوم حجاج سے سعودی عرب کی فیس کہہ کر 2 ہزار ریال جو پاکستانی 58 ہزار روپے بنتے ہیں لے لئے گئے اس کی تحقیق ہونی چاہیے۔ کچھ چیزیں نیچے سے اوپر جاتی ہیں مگر ہمارے وطن میں چیزیں اوپر سے نیچے آرہی ہیں، کرپشن چونکہ اوپری سطح پر ہے اس لئے نیچے والے بھی کرپشن اپنا حق سمجھ کرکرتے ہیں۔ کیا ہی اچھا ہو کہ کم از کم حجاج کرام کو تو بخش دیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Cruption Mafia or Pakistani Hajjaj Karam is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 26 October 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.