چار ملکی تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ

رکن ممالک میں معاہدے کے مطابق ڈیل کی مدت 30سال مقرر کی گئی ہے ترکمانستان ،افغانستان ، پاکستان اور بھارت کے مابین قدرتی گیس پائپ لائن کا منصوبہ جنوب مشرقی ایشیا اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے مابین صرف قدرتی گیس پائپ لائن کا منصوبہ نہیں بلکہ کبھی نہ ٹوٹنے والے بندھن کی طرف ایک پہلا مثبت اور مربوط قدم ہے۔

پیر 4 جنوری 2016

Char Mulki Tapi Pipeline Gas Mansooba
سید وارث علی شاہ:
ترکمانستان ،افغانستان ، پاکستان اور بھارت کے مابین قدرتی گیس پائپ لائن کا منصوبہ جنوب مشرقی ایشیا اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے مابین صرف قدرتی گیس پائپ لائن کا منصوبہ نہیں بلکہ کبھی نہ ٹوٹنے والے بندھن کی طرف ایک پہلا مثبت اور مربوط قدم ہے۔ ”تاپی “ترکمانستان ، افغانستان ، پاکستان اور انڈیا کا مخفف ہے۔

اس منصوبے کے لیے چاروں ممالک کی طرف سے وزیراعظم میاں نواز شریف ، افغانستان کے صدر اشرف غنی ، ترکمانستان کے صدر قربان محمدوف اور بھارت کے نائب صدر حامد انصاری نے مشترکہ طور پر سنگ بنیاد رکھا۔ ابتدائی تخمینہ کے مطابق 1735 کلومیٹر طویل 10ارب ڈالر کی لاگٹ کے حامل گیس پائپ لائن منصوبہ کے 2019 تک مکمل ہونے کا امکان ہے۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ گزشتہ 25سال سے چاروں ممالک اس منصوبہ کو قابل عمل بنانے پر کام کر رہے تھے لیکن خطہ میں بدامنی اور غیر یقینی صورتحال کے باعث کسی حتمی فیصلہ تک پہنچنا مشکل تھا۔

اس عظیم منصوبہ کا سنگ بنیاد اور اجراء، چاروں ممالک کی اجتماعی کوششوں کا نتیجہ ہے جسے ترکمان صدر قربان محمدوف نے ذاتی دلچسپی سے قابل عمل بنایا ہے۔واضح رہے کہ تاپی قدرتی گیس لائن منصوبہ نہ صرف اس خطہ کے تینوں ممالک افغانستان ،پاکستان اور بھارت میں توانائی کی بڑھتی ہوئی مانگ کوپورا کرنے میں مدد دے گا بلکہ انکے مابین ہر قسم کے تعلقات اور رابطوں کو مستقبل میں مزید اعتماد بخشے گا۔

جہاں ن لیگی حکومت اور وزیراعظم میاں نواز شریف ملکی مفاد کے حامل منصوبوں پاک چائنہ اقتصادی راہداری، قطر کے ساتھ ایل این جی معاہدے، کراچی سے لاہور ایل این جی پائپ لائن کے لیے انتہائی تندہی کے ساتھ کوشاں ہیں وہیں ،پیپلز پارٹی کی حکومت نے مارچ 2013 میں پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ کا افتتاح کر کے اہم پیش کی تھی۔ واضح رہے کہ یہ منصوبہ 7.5 بلین ڈالر کی لاگت سے مکمل ہونا تھا لیکن ایران پر عائد بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے یہ اب تک مکمل نہیں ہو سکا۔

اب ایران امریکہ نیوکلر معاہدہ کے بعد اس منصوبہ کے امکانات روش ہو گے ہیں ۔ایشین ڈویلپمنٹ بنک نے جو کہ تاپی منصوبہ کا سہولت کار اور کوارڈینیٹر بھی ہے 2004 میں اس منصوبہ کی فیزیبلٹی رپورٹ کی تیاری کے لیے ایک برطانوی کنسلٹنگ فرم کوفنڈنگ بھی کی تھی۔ اس رپورٹ کے مطابق تینوں ملکوں افغانستان، پاکستان اور بھارت کی توانائی کے شعبہ میں گیس کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ترکمانستان سے شروع ہو کر افغانستان، پاکستان اور بھارت کے سرحدی شہر فاضلکا تک 3.2 بلین کیوبک فٹ روزانہ گیس سپلائی کے لیے 1680 کلومیٹر طویل 56 انچ قطر کی پائپ لائن بچھائی جائے گی ۔

یہ پائپ لائن ترکمانستان کے جنوب مشرق شہر میری کی گیس فیلڈ ئینش سے شروع ہوکر ہرات ،قندہار، چمن، ژوب ، ڈیرہ غازی خان، ملتان اور بھارتی سرحدی شہرفاضلکا تک بچھائی جائیگی۔ مجوزہ پائپ لائن کے زریعے 33 بلین کیوبک میٹرسالانہ گیس تینوں ملکوں کو بحساب 500 ملین کیوبک فٹ روزانہ افغانستان 1325 ملین کیوبک فٹ روزانہ پاکستان اور 1325 ملین کیوبک فٹ روزانہ بھارت کو سپلائی ہو گئی۔

واضح رہے کہ اس منصوبہ کی کارکردگی کو بہتر اور زیادہ فعال بنانے کے لیے اسے ایک کمرشل کمپنی بنام تاپی پائپ لائن کمپنی لمیٹیڈ کی شکل دی گئی ہے۔ اسکا پہلا بورڈ اجلاس 19نومبر 2014 کو اشک آباد ترکمانستان میں ہوا جس میں پاکستان کو ایک سال کے لیے چیئرمین بنایا گیا ہے۔ بلاشبہ منصوبہ بڑی اہمیت کا حامل ہے اور چاروں رکن ممالک ترجیحی بنیادوں پر اس کی تکمیل کے لیے کوشاں ہیں لیکن اس کے قابل عمل ہونے کی راہ میں شدید رکاوٹیں بھی ہیں۔

سب سے بڑی رکاوٹ اس کا مجوزہ روٹ ان علاقوں میں سے گزرتا ہے جو طالبان اور اس خطہ میں موجودقابض با اثر علیحدگی پسند عناصر کے زیر اثر ہے۔ غالباََ اسی اندیشے کے پیش نظر جنوری 2016 میں شروع ہونے والے منصوبے کی سیفٹی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری پاکستان کو سونپی گئی ہے۔ معاہدہ کے مطابق اس ڈیل کی مدت 30 سال مقرر کی گئی ہے۔ قازقستان اپنے آئل فیلڈز سے 42 بلین کیوبک میٹر سالانہ گیس حاصل کر رہا ہے۔

اس پائپ لائن کے ریگولر اور چالو ہونے سے خطہ کی باقی تمام وسطی ایشیائی ریاستوں اور مملکتوں کو پاکستانی بندرگاہوں کے ذریعے تجارتی وکاروباری مواقع اور روابط بڑہیں گے۔ علاوہ ازیں تاپی روٹ اور پاک چائنہ اقتصادی راہداری کی آمدروفت اور تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوجائے گا۔ بلاشبہ اس منصوبے کے مکمل ہونے پر عام لوگوں کی اقتصادی حالات بہتر ہوں گے اور حکومتوں کے ساتھ ان کا اعتماد کا رشتہ مستحکم ہو سکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Char Mulki Tapi Pipeline Gas Mansooba is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 04 January 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.