بھارت کی ہٹ دھرمی پر عالمی قوتوں کی خاموشی!

قیام امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہوگیا اقوام متحدہ کشمیریوں کو حق خوداردیت دینے کی قرار داد پر فوری عمل کرائے

جمعرات 19 اکتوبر 2017

Bharat Ki Hat Dhrmi Pr Aalmi qowtoo Ki Khamoshi
رحمت خان وردگ:
بھارت کی جانب سے آئے روز لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی عورتوں، بچوں اور بزرگوں سمیت عام معصوم شہریوں پر گولہ باری پر عالمی برادری مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے ہونا تو یہ چاہیے کہ اقوام متحدہ 1948 ء میں منظور کی گئی کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کی قرار داد پر نہ صرف عمل درآمد کرائے بلکہ کشمیریوں کو ان کی مرضی کے مطابق کشمیر کا فیصلہ کرنے کا مکمل اختیارملنا چاہیے۔

وزیر اعظم کا اقوام متحدہ سے خطاب مکمل طور پر پاکستان موقف کے مطابق موثر اور عوامی جذبات ‘توقعات کے مطابق تھا لیکن ان کے بیان کردہ پاکستانی حقائق سے ناراض بھارت اب تک اپنے ”حق جواب“ کا سہارا لے کر مشتعل انداز میں پاکستان پر جوابی الزامات کو طول دے کر سفارتی جنگ کو ہوا دے رہا ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم کا اقوام متحدہ سے خطاب کے بعد یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ عالمی برادری بالخصوص عصر حاضر کے طاقتور ممالک نے اس موقف کو کس حد تک قبول کیا یا ہمدردانہ غور کا یقین دلایا۔

پاکستان کے مئوقف کو چین، روس اور ان کے حامی ممالک کے گروپ نے خاموشی سے سنا جبکہ اس کے برعکس امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں اپنی اعلان کردہ نئی افغان حکمت عملی کو دہرایا۔ بھارت کی بپھری ہوئی جارحانہ تقاریراور سفارتی مہم اسی امریکی رویہ کے باعث ہے۔افغان حکمرانوں نے بھی بھارت کے طفیل کا رول ادا کیا ہے۔وزیراعظم عباسی کی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات میں وزیراعظم نے جو بھی موقف بیان کیا ہو لیکن اس کے جواب میں اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل نے عالمی امن کیلئے پاکستانی امن دستوں اورپاکستان کی قربانیوں کو سراہا ہے ۔

وزیراعظم کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر میں مربوط انداز میں پاکستان مئوقف بڑے اچھے انداز میں بیان کی گیا ۔ وزیر اعظم نیا سے اعتماد کے ساتھ پڑھا لیکن خطاب کا دورانیہ نہ تو اقوام متحدہ کے لحاظ سے مناسب تھا اور نہ ہی پاکستان کے عوام کے لئے موزوں تھا۔ تنازعات کے بارے میں واضح مئوقف باوقار تھا، البتہ داخلی تصادم اور سازشوں کو ترک کرکے بیرونی حالات وخطرات پر توجہ کی ضرورت ہے۔

مودی سمیت بھارتی حکمران اپنی الیکشن مہم میں عوام کا معیار زندگی بلند کرنے کا دعوی کرتے ہیں لیکن انتہا پسندہندو لابی کے زیر اثر رہ کر بھارت دفاع پر بھاری رقوم خرچ کرکے اسلحہ کے انبار لگا رہا ہے چونکہ امریکہ سمیت یورپی ممالک کی معیشت کا زیادہ انحصار اسلحہ کی فروخت پر ہے، اس لئے یہ ممالک پاک بھارت کشیدگی بڑھا کر دونوں ممالک کو اپنا اسلحہ فروخت کرتے ہیں جس کی وجہ سے عوام کی فلاح وبہبود پر رقم خرچ ہونے کے بجائے مسلسل کشیدہ صورتحال کی وجہ سے اسلحہ خریدنے پر خرچ ہوجاتی ہے۔

اقوام عالم کو اچھی طرح معلوم ہے کہ پاکستان نے کبھی جارحانہ پالیسی نہیں اپنائی بلکہ صرف اپنے دفاع کا حق استعمال کیااور بھارتی ہٹ دھرمی سے مجبور ہوکر اسلحہ کی دوڑ میں شریک رہنا پڑھتا ہے۔ مودی درحقیقت بھارتی عوام کی فلاح وبہبود چاہتا ہے تو ہٹ دھرمی اور توسیع پسندانہ عزائم کو ترک کرکے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بناتے ہوئے آئندہ 10 برس تک جنگ نہ کرنے کا معاہدہ کرے اور دفاعی بجٹ میں بھاری رقوم خرچ کرنے کے بجائے عوام کی فلاح وبہبود پر توجہ دے۔

کیونکہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار بھارت کے عوام کا یہ حال ہے کہ بھارت کے ہر شہر میں لاکھوں لوگ اپنی ساری زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ پاکستان کے عوام ‘ سیاستدان‘صنعت کار ‘سکیورٹی فورسز اور فوج ملک کے دفاع کے لئے ایک پیج پر موجود ہیں اور ملکی سلامتی کیلئے کسی خطرے کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں کیونکہ پاکستان نے امن وامان کیلئے جتنی قربانیاں دیں وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔

پاکستان کو معلوم ہے کہ کس طرح مادروطن کی حفاظت کرنی ہے۔ بھارت کی ہٹ دھرمی کے باوجود پاکستان صرف دفاع کیلئے سب کچھ کررہا ہے، اگر بھارت ہٹ دھرمی سے باز نہ آیا تو پاکستان کسی سمجھوتہ پر قائل نہ ہوگا۔ اقوام متحدہ کو چاہیے کہ جلد از جلد کشمیریوں کا فیصلہ کیا جائے اور بھارت کو دہشت گرد ملک قرار دیاجائے کیونکہ وہ مسلسل کشمیر میں تشدد اور فساد برپا کررہا ہے ۔ کشمیر کا فوری حل اقوام متحدہ کی قرار داد کے ذریعے ممکن ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Bharat Ki Hat Dhrmi Pr Aalmi qowtoo Ki Khamoshi is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 October 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.