بانی پاکستان محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ ․․․․․ ایک عہد ساز شخصیت

ملت کا پاسباں ہے محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ نے عزم واستقلال‘ یقین محکم اور عمل پیہم سے ایک آزاد وطن تخلیق کیا

پیر 25 دسمبر 2017

Bani pakistan MUHAMMAD ALI JINAH
حافظ زاہد عارف:
بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ  25 دسمبر1876ء کر کراچی میں پیداہوئے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم کراچی سے اور پھر اعلیٰ تعلیم اندرون و بیرون ملک بہترین تعلیمی اداروں سے حاصل کی۔ انگلستان سے بیرسٹری کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے وہ ہندوستان واپس آگئے اور ممبئی میں وکالت شروع کردی، لیکن شاید قدرت کو ان کوئی بڑا کوئی کام لینا تھا۔

انہوں نے پہلے کانگریس اور بعد ازاں مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کرکے دی اورمسلمانانِ برصغیر نے ان کی قیادت میں متحد ہو کر 14 اگست1947 ء کو دنیا کے نقشے پر پاکستان کی صورت میں ایک اسلامی ممالک کو وجود دے کر مفکر اسلام علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ کے خواب کو سچ کردکھایا۔

(جاری ہے)

”قائداعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ نے علیحدہ وطن کی تحریک میں انتھک محنت اور حوصلے سے کام لیا۔

قائد جنوبی ایشیا کی ایک تاریخ ساز شخصیت تھے جنہوں نے اپنے عزم و استقلال ، یقین محکم سے ایک آزاد وطن تخلیق کیا۔ آپ کا قانون کی بالادستی پر بھی پختہ یقین تھا اور انہیں بلاشبہ جمہوری اقدار کا ترجمان کہا جاسکتا ہے۔ آپ بڑے دراندیش، صاحب بصیرت ، مرد امتحان اور ہندو مزاج شناس تھے۔ آپ جو صحیح سمجھتے تھے وہی فرماتے تھے اور جو فرماتے تھے اس کا وہی مفہوم ہوتا تھا جس کا اظہار کرتے تھے۔

آپ عظیم قائدانہ صلاحیتوں کے مالک تھے اور آپ کے دل میں عوام کیلئے محبت اور خدمت کا گہرا جذبہ موجزن تھا۔ قائد ایک متحرک رہنما، عظیم سیاسی مدبر، بے مثال پارلیمنٹرین اور سب سے بڑھ کر یہ کہ عہدجدید میں قوم کی تعمیر کرنے والی عظیم شخصیت تھے۔ پوری زندگی نظم وضبط اور بے داغ کردار کے ساتھ گزاری اور آپ ہر معاملے کو بڑے احس طریقے سے حل کرنے کی خداداد صلاحیتوں سے مالا مال تھے۔

آپ نے ایک پسی ہوئی اقلیت کو حقوق کی جدوجہد کیلئے ساتھ ملایا اور انہیں اپنا وطن لے کر دیا۔ 21 مارچ 1948ء کو ڈھاکہ میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے آپ نے واضح کہا کہ حکومت کی غرض اور مقصد یہ ہونا چاہیے کہ عوام کی خدمت کیسے کی جائے اور ان کی فلاح وبہبود کیلئے طریقے وضع کئے جائیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو اقتدار میں لانا یا اقتدار سے رخصت کرنا صرف عوام کا حق ہے ، اس امر سے عوام کیلئے ان کے دم میں قدر ومنزلت کا بخوبی اندازہ کیا جاسکتا ہے۔

بانی پاکستان حضرت قائداعظم ہمہ گیر شخصیت کے مالک تھے۔ تمام مکاتب فکر اُن کے اعلیٰ اور پاکیزہ کردار سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ان کی ذہانت اور ثابت قدمی ہر وقت مکمل جو لاینوں پر رہا کرتی تھیں جو یقینا ایک عظیم رہنما کا طرہٴ امتیاز ہوتا ہے۔ چنانچہ لارڑ ماؤنٹ بیٹن اپنی یادداشتوں میں تحریر کرتا ہے کہ جناح کی شخصیت بھی ممتاز اور نمایاں تھی۔

چٹان کی طرح اپنے مقام پر مستحکم اور سخت ، اس کے ساتھ انتہائی درجے کا ٹھنڈے دل ودماغ رکھنے والا انسان ۔ یہ ممکن ہی نہ تھا کہ تم ان کے سینے کی گہرائیوں میں اتر سکو، نہایت ہی ذہین وفطین ۔ وہ میرے دلائل کو نہایت آسانی سے سمجھ جاتے لیکن اس کے بعد محسوس ہوتا جیسے انہوں نے اپنے اور میرے درمیان کوئی حجاب حائل کردیا ہو۔ وہ تمام دلائل کو ایک طرف رکھ دیتے اور میں اُن کے جواب کیلئے ان کے دماغ میں ذرا سا تحرک پیدا کرنے میں بھی ناکام رہتا ۔

“ قیام پاکستان کے بعد بی بی سی لندن کو لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے ایک انٹرویو دیا۔ دوران انٹرویو ان سے سوال کیا گیا ”کیا آپ کے عہد میں ہندوستان کو متحد رکھنے کا کوئی امکان تھا؟ “ لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے جواب دیا ” میں ہندوستان گیا ہی اس مقصد کیلئے تھا کہ اسے کسی طور پر متحد رکھ سکوں۔ میں نے اس مقصد کی خاطر انتہائی کوشش کی لیکن اس کی راہ میں ایک ایسا شخص حائل تھا جو پہاڑ کی طرح ڈٹا ہوا تھا، یہ تھا محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ ․․․․․“ بلاشبہ یہ قائداعظم کی ذہانت ہی تھی کہ انہوں نے اپنے اٹل ارادوں کے آگے کسی کو بند نہیں باندھنے دیا اور متحدہ ہندوستان کے ارادے رکھنے والوں کو پاکستان کے قیام پر رضا مند ہونا پڑا ۔

بانی پاکستان کی عظیم شخصیت میں وہ بہت کچھ تھا جو حریف کو جھکنے پر مجبور کر دیتا تھا۔ اسی لئے انہوں نے مسلمانوں اور پاکستان کا وجود منوالیا جسے علیحدہ اور جداگانہ تشخص دینے کیلئے کوئی بھی تیار نہیں تھا۔23 جنوری 1948ء کو جہاز ”دلاور“ کے افتتاح کے موقع پر فوجی افسران سے خطاب کرتے ہوئے قائداعظم نے فرمایا ”پاکستان کے دفاع کو مضبوط سے مضبوط بنانے میں آپ میں سے ہر ایک کو اپنی جگہ انتہائی اہم کردار ادا کرنا ہے۔

اس کے لئے آپ کا نعرہ ہونا چاہیے کہ ”ایمان‘تنظیم‘اور اتحاد“ آپ کو یہ کمی ہمت، استقلال اور بے لوث فرض شناسی سے پوری کرنی پڑے گی۔ کیونکہ اصل چیز زندگی کو صحیح طور پر زندگی بناتے ہیں۔ آپ نے ارشاد فرمایا میں احباب نوازی وراقربا پروری ہرگز برداشت نہیں کروں گا۔ آپ انتہائی اصول پرست انسان تھے۔ آپ کی اصول پرستی کا ایک واقعہ کیپٹن گل حسن نے لکھا ہے جو بعد میں پاکستانی فوج کے سربراہ بھی بنے۔

وہ جب قائداعظم رحمتہ اللہ علیہ کے اے ڈی سی تھے تو ایک روز قائداعظم کے بڑے بھائی گورنر جنرل ہاؤس میں آئے اور اپنے نام کے کارڈ پر ”قائداعظم کا بھائی“ کے الفاظ بھی لکھ دیئے۔ کارڈ اندر قائداعظم کے پاس گیا اور انہوں نے اس پر قائداعظم کا بھائی کے الفاظ پر سرخ پنسل سے کاٹ دیئے اور اے ڈی سی سے کہا کہ ان سے کہو کہ آئندہ میرا حوالہ نہ دیں اور پہلے سے وقت طے کرکے ملاقات کے لئے آئیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Bani pakistan MUHAMMAD ALI JINAH is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 25 December 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.