بلدیاتی اداروں کیلئے سوالات وقیاس آرائیاں

صوبائی وزیر قانون وبلدیات رانا ثناء اللہ خاں نے ایک مرتبہ پھر اعلان کیا ہے کہ شیر کے آٹھ ڈپٹی میئر ہوں گے جن کو قومی اسمبلی کے چار حلقوں کے اراکین اپنے صوبائی اسمبلی کے اراکین کی مشاورت سے نامزد کر کے اعلیٰ قیادت کو سفارش کر سکیں گے۔

جمعرات 14 جنوری 2016

Baldiyati Idaron K Liay Sawalat o Qayas Araiyan
احمد کمال نظامی:
عدالت عظمیٰ کے حکم پر بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے باوجود بلدیاتی اداروں کے عدم وجود سے بہت سارے سوال اور قیاس آرائیاں سیاسی منظر پر موجود ہیں۔ اس وقت پنجاب کے دوسرے بڑے شہر فیصل آباد میں بلدیاتی انتخابات کے باوجود بلدیاتی اداروں کے فوری طور پر وجود میں آنے کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے، ایسا ہی منظر نامہ پورے پنجاب اور سندھ میں نظر آرہا ہے ۔

نومنتخب چیئرمین ،وائس چیئرمین اور جنرل کونسلرز ایک طرف اضطراب کی شکار ہیں تو دوسری طرف اس موضوع پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بھی بنا رہے ہیں جبکہ بلدیاتی اداروں کے حوالے سے موجودہ بلدیاتی آرڈیننس بھی زیر غور ہے کہ بلدیاتی اداروں کے سربراہوں اور چیئرمینز، وائس چیئرمینز اور جنرل کونسلرز کے پاس اختیارات کتنے ہوں گے۔

(جاری ہے)

ایسی تمام تر صورت حال کے باوجود فیصل آباد کے چیئرمین ضلع کونسل ،وائس چیئرمین ،شہر کے میئر اور ڈپٹی میئرز کے لیے مسلم لیگ ن کے دونوں دھڑوں کے درمیان شدید کھینچاتانی اور گروپنگ کا سلسلہ نہ صرف جاری ہے بلکہ اس میں ایک مرتبہ پھر شدت سامنے آچکی ہے ۔

صوبائی وزیر قانون و بلدیات رانا ثناء اللہ خاں اور ان کا گروپ ایک مرتبہ پھر متحرک نظر آرہا ہے تو سابق میئر اور مسلم لیگ ن ورکرز میئر گروپ کے قائد چوہدری شیر علی کا گروپ بھی متحرک ہو چکا ہے۔صوبائی وزیر قانون وبلدیات رانا ثناء اللہ خاں نے ایک مرتبہ پھر اعلان کیا ہے کہ شیر کے آٹھ ڈپٹی میئر ہوں گے جن کو قومی اسمبلی کے چار حلقوں کے اراکین اپنے صوبائی اسمبلی کے اراکین کی مشاورت سے نامزد کر کے اعلیٰ قیادت کو سفارش کر سکیں گے۔

اس پر چوہدری شیرعلی گروپ کا موقف ہے کہ یہ نعرہ محض دانا ڈالنے والی بات ہے کیونکہ آئین، قانون اور شق موجود نہیں۔سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب فیصل آباد میں بلدیاتی اداروں کے سربراہوں کی نامزدگی وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کرنی ہے تو نیلام گھرکس خوشی میں سجایا جا رہا ہے اور بولیاں کیوں لگائی جا رہی ہیں۔چیئر مین ضلع کونسل کا معمہ عجیب کشمکش اختیار کر چکا ہے کہ رانا ثناء اللہ گروپ میں شامل ایم این اے میاں محمد فاروق اپنے صاحبزادے میاں قاسم فاروق جو (ن) لیگ کے ضلعی صدر بھی ہیں ان کی شکست کے بعد سابق سپیکر پنجاب اسمبلی اور ن لیگ کے ایم پی اے چوہدری افضل ساہی کے صاحبزادے جنیدافضل ساہی کے لیے راہ ہمواہ کر رہے ہیں۔

چیئرمین کے لیے اس گروپ کی طرف سے زاہد نذیر چوہدری کی بھر پور مخالفت کی جار ہی ہے اور جواز یہ پیش کیا جا رہا ہے کہ وہ چونکہ ق لیگ میں شامل تھے لہٰذا کسی مفاد پرست کو پارٹی قیادت سے چیئرمین ضلع کونسل کا ٹکٹ حاصل نہیں کرنے دیں گے۔۔ اس پر مسلم لیگ ن کے کارکن اور غیر جانبدار عہدیداران حیران ہیں کہ یہی معاملہ ساہی برادران کے ساتھ کیوں نہیں ؟۔

بہرحال مسلم لیگ ن کے ذرائع کے مطابق چیئرمین ضلع کونسل کے لیے چوہدری عاصم نذیر فیملی ایسے آپشنز استعمال کر رہی ہے جس پر ایسا قیاس کیا جانا زیادہ آبر آلود نہیں کہ انہیں مسلم لیگ ن کی قیادت چیئرمین ضلع کونسل کے لیے نامزد کرنے کے لیے سوچ بچار ضروری کر سکتی ہے۔ فیصل آباد میں میئر کے لیے مسلم لیگ ن کے ایم پی اے ملک محمد نواز اپنے بھائی رزاق ملک، شیخ محمد یوسف، رانا اسرار اور شیخ ذوالفقار وغیرہ گروپنگ اور خوب تشہیر کر رہے ہیں۔

رانا ثناء اللہ گروپ ان میں سے بظاہر زیادہ ملک نواز خاندان کا حامی نظر آتا ہے لیکن اس گروپ میں شامل میاں عبدالمنان ایم این اے اور بعض دیگر شیخ یوسف کے لیے بھی میئر کے طور پر خواہش رکھتے ہیں۔ شیخ ذوالفقار مسلم لیگ ن کے سٹی صدر شیخ اعجاز احمد ایم پی اے کے عزیز ہیں لیکن شیخ اعجاز اپنے بیانات اور تقاریر میں ملک محمد نواز کے بھائی کو فیصل آباد کا میئر نامزد کروانے اور دیکھنے کا پہلے اعلان اور اب خواہش کا اظہار ضرور کرتے ہیں۔

چوہدری شیر علی گروپ نے تاحال اپنے گروپ سے کسی بھی امیدوار کا باضابطہ اور میڈیا کے سامنے اعلان یا خواہش کا اظہار نہیں کیا۔ ایک بات طے ہے کہ فیصل آباد میں جس طرح الزامات کی پے درپے بوچھاڑ کا سلسلہ جاری رہا، وزیراعلیٰ پنجاب تک تنقید کی زد میں آئے،لہٰذا وزیراعظم کبھی بھی دونوں گروپوں میں سے چوہدری شیر علی گروپ کو نظر انداز نہیں کریں گے۔

ویسے بھی شہر میں عام تاثر ہے کہ چوہدری شیر علی گروپ کے لیے وزراعظم جبکہ رانا ثناء اللہ گروپ کے لیے وزیر اوعلیٰ نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں وزیراعظم کا فیصلہ غیر جانبدار تو ضرور ہو سکتا ہے مگر کبھی بھی یکطرفہ طور پر رانا ثناء اللہ گروپ کے حق میں نہیں ہو سکتا سیاسی ماحول یہی بتا رہاہے کہ چیئرمین ضلع کونسل اور میئر کے امید وار غیر رشتے دار ہی ہوں گے۔

مسلم لیگ ن کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہاعلی قیادت بالخصوص وزیراعظم نواز شریف فیصل آباد کے تمام فیصلے وزیراعلیٰ پنجاب ، رانا ثناء اللہ، چوہدری شیر علی، خواجہ محمد اسلام سابق ایم پی اے ،حاجی اکرم انصاری ایم این اے اور عابد شیر علی کی موجودگی میں اتفاق رائے اور میرٹ پر کریں گے۔ مسلم لیگ ن کے ارکان اسمبلی جو چوہدری شیر علی پر اپنے بیٹے کو میئر لانے کا مسلسل الزام لگا کر مہم جوئی میں مصروف رہے اس وقت وہ خود غیر رشتے دار کے سامنے آنے کے متوقع فیصلے پر شدید پریشان کیوں ہیں؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Baldiyati Idaron K Liay Sawalat o Qayas Araiyan is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 14 January 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.