بھارتی وزیر اعظم کی ہرزہ سرائی

بھارت دھمکیوں پہ دھمکیاں دے رہا ہے ا ور ہم نے کان لپیٹ رکھے ہیں۔ایسی دھمکیاں جنرل راحیل شریف نے بھارت کودی ہوتیں تو بھارتی میڈیا آسمان سر پہ اٹھا لیتا اور بھارتی را کے ایجنٹ دانش وروں کولائن پر لے کر پاکستان کو بے نقط سنانے کا موقع فراہم کرتا۔مودی نے جو تازہ ہرزہ سرائی کی ہے، قلم میں یارا نہیں کہ ا سے نقل کرے مگر بحث کے لئے حوالہ ضروری ہے۔ ان حضرت صاحب کا کہنا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کی لیبارٹری ہے

جمعرات 20 اکتوبر 2016

Baharti Wazir e Azam Ki Harza Sarai
اسد اللہ غالب:
بھارت دھمکیوں پہ دھمکیاں دے رہا ہے ا ور ہم نے کان لپیٹ رکھے ہیں۔ایسی دھمکیاں جنرل راحیل شریف نے بھارت کودی ہوتیں تو بھارتی میڈیا آسمان سر پہ اٹھا لیتا اور بھارتی را کے ایجنٹ دانش وروں کولائن پر لے کر پاکستان کو بے نقط سنانے کا موقع فراہم کرتا۔مودی نے جو تازہ ہرزہ سرائی کی ہے، قلم میں یارا نہیں کہ ا سے نقل کرے مگر بحث کے لئے حوالہ ضروری ہے۔

ان حضرت صاحب کا کہنا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کی لیبارٹری ہے۔بھلا وہ ملک جس کے ساٹھ ہزار افراد دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہو چکے جس کے دس ہزار فوجی افسرا ور جوان بھی اپنی زندگیاں امن عالم کی خاطر قربان کر چکے اور ہمارے ہمسائے کشمیر میں ایک لاکھ بے گناہ نوجوانوں کوبھارتی فوج سیدھی گولیاں مار کر قبروں میں ا تار چکی ان حقائق کو پس پشت ڈالتے ہوئے الٹا پاکستان ا ور کشمیریوں کو مطعون کرنا کہاں کا انصاف ہے۔

(جاری ہے)


پاکستان کو بھارت کے خلاف دلائل یا ثبوت مہیا کرنے کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ جناب کل بھوشن یادیو ہماری قید میں ہیں گو ہم نے انہیں مہمان بنا کے رکھا ہو اہے ا ور کسی روز کشمیر سنگھ کی طرح وہ واہگہ پار کر جائیں گے یا شاید اسے بھی کسی جھنڈے والی گاڑی واہگہ چھوڑنے جائے گی مگر فی الوقت تو طوطا پنجرے میں بند ہے اور طوطا بہت کچھ بول رہا ہے۔

عمران خان کی ڈکشن میں وہ رشتہ مانگنے تو نہیں آیا تھااور جو گل کھلانے آیا ہے اس سے ساری دنیا آگاہ ہے۔ کوئٹہ میں چوٹی کے وکیل شہید ہو گئے مگر ہم نے کل بھوشن کو الزام دینے کے بجائے الٹا اپنے سیکورٹی چیف کے لتے لئے۔ ضرور لتے لیں کیونکہ ہماری زبان اپنے دشمنوں کے خلاف کھلتی نہیں۔ ہم اپنے دشمن کے نمک خوار ہیں اور نمک حلال کرنا جانتے ہیں میر جعفر اور میرصادق نے نمک حلالی کا حق ادا کیامشرقی پاکستان کے لیڈروں نے بھی بھارت کا نمک کھایا اور اس کو حلال کر کے دکھایا اورپاکستان کو حلال کر کے رکھ دیا۔

اب کوئی بلوچ راہنما کھلے عام بھارت کے گن گاتا ہے اور اس سے سیاسی پناہ کا طلب گار ہے ۔ مودی بھی توکھلے عام کہہ چکا ہے کہ و ہ بلوچستان ، کشمیر ، اور گلگت بلتستان کی علیحدگی کی تحریکوں کی سرپرستی کرے گا۔ا س نے اقرار کیا ہے کہ اس نے ان لوگوں کے حق میں جو آواز اٹھائی ہے ا س پر ان علاقوں نے اس کا شکریہ ا دا کیا ہے مودی نے تومقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے حقوق کو بھی کچل ڈال ہے۔


مودی کو تو ثابت کرناپڑے گا کہ حافظ محمد سعید یا مسعود اظہر اسے کیا نقصان پہنچا رہے ہیں اور وہ ان کے خلاف کچھ ثابت نہیں کر سکا ،ا سی لئے ا س کی قرارداد مسترد کر دی گئی ہے اور دہشت گردی کی لسٹ میں سے لشکر طیبہ اور جیس محمد کا ذکر حذف کر دیا گیا ہے،۔ پتہ نہیں کیسے ہمارے فارن آفس کے اہل کار نے کہہ د یا کہ پاکستان تنہا ہو گیا ہے ۔ایک پارلیمانی کمیٹی کے سربررہ نے بھی کہہ دیا کہ چین کب تک ان شخصیات کا دفاع کرتا رہے گا مگر چین نے ثابت کیا کہ پاکستان تنہا نہیں ا ور حافظ محمد سعید اور مسعود اظہر کا بال بیکا کرنے کیا جارت بھارت میں تو نہیں ہے۔

امریکہ کچھ کچھ بھارت کی سن لیتا ہے مگر محض اس کا دل رکھنے کی خاطر کیونکہ ا سنے ابھی تک سنجیدگی سے اس مسئلے کو نہیں لیا یعنی ا س سنجیدگی سے نہیں لیا جس طرح وہ حقانی گروپ سے خائف رہتا ہے۔ امریکہ کی دیکھا دیکھی ہم بھی اپنی فوج کو مطعون کرتے ہیں کہ اس نے اپنے لاڈلے پال رکھے ہیں چھپنے کویہ خبر چھپ گئی کہ فوج کچھ لوگوں کو اپنا آدمی کہہ کر چھڑوا لیتی ہے مگر پاکستان کے کسی چیف منسٹر تو کجا کسی تھانے کے محرر کے پاس بھی حافظ سعید اور مسعود اظہر کے خلاف کوئی شکائت نہیں ہے۔

چین کو ان سے کوئی شکائت نہیں ہے حتی کہ افغانستان کو ان سے کوئی شکائت نہیں۔صرف بھارت ان کے خلاف واویلا کرتا ہے ا ور ان کی آڑ میں کشمیری عوام کو پچھلے سو دنوں میں اس نے جبر کا شکار بنا رکھا ہے جس روز سے بھارتی فوج نے دہشت گردی کا ارتکاب کرتے ہوئے بے گناہ برہان وانی کو شہید کیا،ا س روز سے کشمیر بھارت کے قابو سے باہر ہے، کرفیو، گولیاں ،ا ٓنسو گیس، پیلٹ گولیاں، کوئی بھارت ہتھکنڈہ بھی کام نہیں دے سکا ،کشمیری بپھرے ہوئے ہیں ،وہ آزادی مانگتے ہیں، دنیا جانتی ہے کہ آزادی کا مطالبہ دہشت گردی کی لسٹ میں نہیں آتا۔

ا سی لئے کسی نے کشمیریوں کو کبھی دہشت گرد نہیں کہا حالانکہ فلسطینی حریت پسند لیڈر یاسر عرفات کو دہشت گرد کہا گیا ور پھر دنیا نے اپناہی تھوکا چاٹتے ہوئے اسی یاسر عرفات کو جنرل اسمبلی میں خطاب کے لئے مدعو کیا۔ دنیا نے تو منڈیلا کو بھی دہشت گرد کہا اور ایک وقت آیا کہ اسی منڈیلا کو امن کا نوبل پرائز دیا گیا۔تو دنیا کس منہ سے کشمیریوں کو دہشت گرد کہے گی اگر بھارت کی شہہ میں کہے گی تو اپنا ہی مذاق اڑوائے گی۔


بھارت کھلم کھلا دہشت گردی کا ارتکاب کر رہا ہے یہ دہشت گردی کشمیر میں سب کو نظرا ٓ رہی ہے اور پاکستان میں دہشت گردی کے لئے مودی کی دھمکیاں ریکارڈ پر ہیں۔اس یکا رڈ کے ساتھ مودی پاکستان کو دہشت گردی کی لیبارٹری کیسے کہہ سکتا ہے دہشت گردی کی لیبارٹری تو بھارت بنا ہوا ہے علی الاعلان بنا ہوا ہے وہ دہشت گردی کے ارتکاب میں جھجکتا نہیں، شرماتا نہیں، ریاستی دہشت گردی کا سبق کوئی بھارت سے سیکھے ، آج اگر چانکیہ زندہ ہو جائے تو اسے اپنے دہشت گردی کے ٹوٹکے بچگانہ حرکتیں لگیں گی۔


افسوس کا مقام ہے کہ بھارت اپنی دہشت گردی کو مخفی نہیں رکھتا۔ پھر بھی ہمارے ہی کچھ دانشورا ور سیاستدان اپنے ہی ملک کو رگیدتے ہیں کہ اس نے دنیا میں آتک مچا رکھی ہے۔ یہ لوگ ذرا ریکارڈ دیکھ لیں کہ ہر دھماکے میں لوگ کہاں سے آتے ہیں۔ انہیں کون تربیت دیتا ہے ان کو اسلحہ کس سے ملتا ہے ، کبھی دہشت گردوں کی لاشوں پر ہی ایک نظر ڈال لیں ، چہروں سے پتہ چل جائے گا کہ وہ ان ملکوں سے تعلق رکھتے ہیں جہاں ہر چوتھے مہینے ہم دورے پر نکل جاتے ہیں۔

اے پی ایس کی ہولناک دہشت گردی میں ازبک چہرے نمایاں تھے۔ اور کراچی میں جوکچھ ہو رہا ہے ا سکے لئے تو ذہن پر زور ڈالے بغیر کہا جا سکتا ہے کہ یہ سب کس کی مہربانی ہے ظاہر ہے اسی کی مہربانی ہے جو ویڈیو خطاب میں بھارتی را سے مدد طلب کر چکا ہے۔ کراچی سے ایساسلحہ برا ٓمد ہوتا ہے جسے نیٹو گریڈ کہا گیا یعنی یہ اسلحہ صرف نیٹو کی افواج استعمال کرتی ہیں تو کیا دہشت گردی کا الزام پھر بھی پاکستا ن پر عائد کیا جائے گا۔مودی صاحب ، ہوش کے ناخن لیجئے، اپنے لب ولہجے پر غور کر لیجئے، اور خاطرجمع رکھئے کہ کبھی تو پاکستان کو ایسی قیادت نصیب ہو گی جو بھارت کی قلعی کھول دے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Baharti Wazir e Azam Ki Harza Sarai is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 20 October 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.