”اقاموں“ کیلئے معصوم قیمتی ”پرندوں“ کا تحفہ!

عرب شہزادوں کی اپنے لاؤ لشکر کے ساتھ پاکستان میں عیاشیاں۔۔۔۔۔ آبی حیات کی بقا کے تحفظ اور غیر قانونی شکار روکنے کیلئے مئوثر اقدامات کرنا ہوں گے

پیر 11 دسمبر 2017

Aqamoo K liye Masoom Qimtee Prindoo Ka Tuhfa
راؤ محمد شاہد اقبال:
معصوم قیمتی پرندوں کا شکار ہمیشہ سے عرب شہزادوں کا محبوب ترین مشغلہ رہا ہے۔ اپنے اسی جذبے اور خواہش کی تسکین کی خاطر مختلف خلیجی ممالک سے تعلق رکھنے والے عرب شہزادے اپنے لاؤ لشکر سمیت معصوم پرندوں کے شکار کے لئے ہر سال پاکستان کا رخ کرتے ہیں اور ہمارے حکمران اور ارباب اختیار انہیں ہنسی خوشی پرندوں کا شکار کرنے کے پرمٹ تھوک کے حساب سے جاری کردیتے ہیں۔

اقاموں کی ضرورت نے ہمارے ملک میں آنے والے ”مہمان پرندوں“ کی بقا کو انتہائی خطرے میں ڈال دیا ہے جس کی وجہ سے سائیبریا سے آنے والے”مہمان پرندے“ آہستہ آہستہ ہمارے ملک سے اپنا راستہ بدلنے پر مجبور ہوتے جارہے ہیں جس سے نہ صرف ہمارے ہاں نایاب آبی حیات کی بقا کا مسئلہ پیدا ہوہورہا ہے بلکہ ماحولیاتی حالا ت پر بھی انتہائی منفی قسم کے اثرات مرتب ہونا شروع ہوگئے ہیں۔

(جاری ہے)

سند ھ ہائی کورٹ کے بار بار تنبیہ اور توجہ دلانے سے اتنا اثر تو اس سال بہر حال ضرور ہوا ہے کہ محکمہ تحفظ جنگلی حیات سندھ ، سائیبریا سمیت دنیا کے سرد علاقوں سے آنے والے مہمان پرندوں کے غیر قانونی شکاریوں کے خلاف سرگرم ہوگئی ہے جب کہ فیس بک پر شکار کئے گئے نایاب پرندوں کے شکار کی تصاویر اپ لوڈ کرنے والوں کے خلاف بھی وسیع ترین تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

محکمہ تحفظ جنگلی حیات سندھ نے جہاں ایک جانب رواں سال قانونی شکاریوں کے لئے قواعد وضوابط میں کئی طرح کے بامعنی اور اہم ترین ترامیم کی ہیں وہیں غیر قانونی شکاریوں کے حوالے سے بھی منفرد قدم اٹھایا ہے جس کے تحت شکار کئے گئے پرندوں اور جانوروں کی تصاویر کو فیس بک سمیت سوشل میڈیا میں کسی بھی جگہ اپ لوڈ کرنے والوں کے خلاف کاروائیاں شروع کردی گئی ہیں۔

سندھ میں عموماََ ہر سال مہمان پرندوں کی آمد کا آغاز 15 اکتوبر سے شروع ہوجاتا ہے، یہ پرندے 28 فروری تک سندھ سمیت ملک کے مختلف میں قیام کرتے ہیں ۔ ماہرین کے مطابق پرندوں کی دنیا بھر میں10 ہزار سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں جبکہ دنیا بھر میں مہاجر پرندوں کی 22 سو کے قریب اقسام موجود ہیں۔ پاکستان میں پرندوں اور ممالیہ پر کام کرنے والی اولین شخصیت ٹی جے رابرٹس کے مطابق پاکستان میں پرندوں کی 668 اقسام پائی جاتی ہیں ۔

موسم سرما میں ہجرت کرنے والے پرندے عالمی طور پر جن راستوں پر سفر کرتے ہیں وہ7 مختلف راستے ہیں جنہیں فلائی ویز کہا جاتا ہے۔ پاکستان تک پہنچنے والے اس وے یاروٹ نمبر 4ہے۔ پاکستان میں 20 رام سر سائیڈز موجود ہیں، رام سر سائیڈز تکنیکی اصطلاح میں ایسے علاقوں کو کہتے ہیں جہاں 20 ہزار سے زائد مہمان پرندے اپنا قیام کرتے ہیں، سندھ میں ایسے علاقوں کی تعداد 10 سے زائد ہے جبکہ اس کے علاوہ سندھ بھر میں33 سے زائد آبی گزرگاہ ہیں بھی واقع ہیں۔

پاکستان میں مہمان پرندوں کی آمد سائبیریا سے عالمی گرین روٹ سے ہوتی ہے اور اس فلائی زون سے گرزر کر یہ پرندے پاکستان خصوصاََ سندھ کی آبی گزرگاہوں، صحراؤں اور دیگر علاقوں میں قیام کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق سندھ کے مختلف علاقوں میں اس موسم میں 223 اقسام کے پرندے آتے ہیں جن میں فیلکن ، اسٹاکس ، کامن ٹیل، ڈن لن سمیت دیگر اقسام کے پرندے شامل ہیں،ان پرندوں کو چار گروپوں میں تقسیم کیا جاتا ہے جن میں لمبی گردن، لمبی چونچ، لمبی ٹانگوں زمینی علاقوں میں غذا کھانے والے مردارجانور کھانے والے ، سمندری غذا کھانے والے سمیت دیگر اقسام کے پرندے شامل ہیں، حکام نے بتایا کہ سندھ مین ان پرندوں کے مخصوص علاقوں میں قمبر شہداد کوٹ، سانگھڑ، نواب شاہ ،دادو ، بدین، بالیجی، ٹھٹھہ، کراچی کے ساحلی علاقے ، آبی گزرگاہ ہیں اور دیگر شامل ہیں، ان میں سے بعض پرندے اس موسم میں قیام کے دوران اپنی نسل بڑھاتے ہیں اور موسم سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

ان پرندوں کی آمد کے ساتھ ان علاقوں میں چہل پہل ہوجاتی ہے اور یہ پرندے فروری تک قیام کے بعد واپسی دوربارہ ٹولیوں کی شکل میں اپنے آبائی وطن سائبریا روانہ ہوجاتے ہیں ، مشاہدہ میں آیا ہے کہ گزشتہ3 برسوں سے ملک میں سیلاب اور بڑھتے ہوئے شکار کے باعث سائبریا سے پرندوں کی آمد کا سلسلہ کم ہو گیاتھا تاہم روں سیزن میں بڑی تعداد میں پرندوں کی آمد متوقع ہے۔

ماہرین کی طرف سے امید کی جارہی ہے کہ تقریباََ 3 سے 4 لاکھ پرندے قیام کریں گے اور گر اس سال ان کا شکار اس رفتار سے نہیں کیا گیا جو کئی برس سے ہمارے ارباب اختیار کا معمول رہا توپھر قوی امکان ہے آئندہ ان مہمان پرندوں کی آمد میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آسکتا ہے۔ محکمہ جنگلی حیات سندھ کے ڈپٹی سینچری وراڈن عدنان حامد خان کے مطابق غیر قانونی طور پر دیدہ دلیری سے شکار کیے جانے والے سرد علاقوں کے نایاب پرندوں کی تصاویر اپ لوڈ کرنے کے واقعات خطرناک حد تک بڑھ گئے تھے جو عام افراد کو ان مہمان پرندوں کے شکار کرنے کی ترغیب کا باعث بن رہے تھے جس کی سنگینی کا بروقت اندازہ لگانے کے بعد اس عمل کے تدراک کے لئے محکمہ جنگلی حیات نے نہ صرف غیرقانونی شکار میں ملوث افراد کے خلاف انکوائری شروع کی بلکہ شکار کی پابندی والے علاقوں میں پرندوں کا شکار کرنے میں ملوث افراد کا باقاعدہ نوٹس بھی جاری کیے ہیں جس میں اندرون سندھ کے کئی با اثر شخصیات بھی شامل ہیں۔

غیر قانونی شکار پر 2 سال قید کی سزا اور 50 ہزار جرمانہ ہوسکتا ہے ۔ اگر محکمہ جنگلی حیات سندھ میں سیاسی اثر و رسوخ کو خاطر میں لائے بغیر اپنی کاروائیاں اس طرح جاری رکھے تو اس سے سندھ کی قدرتی خوبصورتی اور ماحولیات پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Aqamoo K liye Masoom Qimtee Prindoo Ka Tuhfa is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 11 December 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.