امریکہ کی نئی حکمت عملی میں پاکستان نشانہ ہوگا!

داعش کے نام پر خطے میں دہشت گردی کی سازش․․․․․․ بھارت کو بدامنی کیلئے استعمال کرنے کا منصوبہ‘امریکی افغان پالیسی جلتی پر تیل ثابت ہوگی

پیر 29 مئی 2017

Amrica Ki Nayi Himat e Amli Main Pakistan Nishana Hoga
امتیاز الحق:
امریکی صدرا ور انتظامیہ پاکستان وافغانستان کیلئے نئی حکمت عملی مرتب کررہے ہیں یہ بھی اطلاعات ہیں کہ نئی افغان پالیسی میں امریکی فوج کے پاس زیادہ اختیارات ہوں گے اور اسے کاروائیاں کرنے کی بھی ہوگی اور مزید خود مختاری بھی حاصل ہوگی۔پاکستان اور افغانستان بارے پرانی انتظامیہ کی ”ایف پاک“نامی پالیسی نئی انتظامیہ الگ کر رہی ہے۔

کاروائیوں کے ساتھ کیا امریکی افواج کو سیاسی مذاکرات کیلئے طاقت واختیارات یعنی پاور اور اتھارٹی دی جائیگی یا اس ضمن و ائٹ ہاؤس مذاکرات کی بحالی اپنے ہاتھ میں رکھے گا؟
ابھی تک دنیا کو یہی معلوم ہے کہ موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی تاریخ کے ایسے صدر ہیں جن کو متنازعہ بنایا، کمزور اور کم فہم ظاہر کیا جارہا ہے خود ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ گزشتہ امریکی تاریخ میں منتخب صدر کی اتنی تذلیل نہیں کی گئی جتنی موجودہ صدر کی ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

دنیا جانتی ہے کہ افغانستان بارے ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی افواج کے انخلا اور وہاں جاری امریکی اخراجات کو کم کرنے کا انتخابی وعدہ اور پروگرام دیاتھا جبکہ انکی مخالف صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن افغانستان میں افواج کے اضافہ کا انتخابی وعدہ اورپروگرام دے چکی تھیں اور موجودہ 8400 امریکی فوج میں کم از کم 5 ہزار سے زائد امریکی فوجیوں میں اضافہ پر زور دیتی رہیں25 مئی کوبرسلز میں نیٹو سربراہ اجلاس میں شرکت سے قبل تک گزشتہ ایک سو سے زائد دنوں کے اندر ڈونلڈ ٹرمپ پر اسلحہ کے ٹھیکیداروں، سوداگروں،انڈسٹریل اور کمپلیکس،جنگی اشرافیہ میڈیا نے ڈونلڈ ٹرمپ کو اس حد تک زچ اور دیوار سے لگانے کی کوششیں جاری رکھیں تا کہ وہ افغانستان میں ان کی حکمت عملی پر عملدرآمد کریں جو بظاہر ہوتی ہوئی محسوس کی جا سکتی ہے جس کی مثال بموں کی ماں 21 ہزار پاؤنڈ وزنی بم دھماکہ کا تجربہ اس داعش کے جنگجوؤں پر کرنا تھا جو بقول امریکی میڈیا اور افواج کے ننگر ہار میں خفیہ سرنگوں میں پناہ لئے ہوئے باقی افغانستان اور دیگر ہمسایہ ماملک میں دہشتگردی کے ساتھ اپنا نیٹ ورک طالبان اور القاعدہ کے مقابلہ میں منظم کر رہے تھے۔

بعد حالات نے یہ بھی ثابت کیا کہ داعش نے بم زدہ علاقہ اپنا ریڈیو سٹیشن دوبارہ بحال کرلیا ہے اور وہاں ان کی موجودگی کے آثار رپورٹ کئے گئے ہیں۔داعش جو شام و عراق کی سرزمین آزاد کرانے کیلئے بنوائی گئی تھی پس پردہ عزائم مشرق وسطیٰ کی ریاستوں کو خوفزدہ کر کے ان کے وسائل کا فائدہ اٹھانا تھا وہیں پر افغانستان میں ایک ایسا منظر پیدا کرنا ہے جہاں داعش کو خطہ کی ریاستوں اور اس کے عوام کے ذہنوں میں نفسیاتی طور پر بات اور خاکہ ذہن نشین کرانا ہے کہ طالبان اور القاعدہ کی نسبت داعش زیادہ خطرناک ،جلاد، خونخوار دہشتگردوں کی تنظیم ہے جو امریکہ جیسی دنیا کی بڑی طاقت کی افواج سے بھی مزاحمت کر رہی ہے۔

درحقیقت جنوبی ایشیاء میں امریکی جنگی اشرافیہ،سی آئی اے پینٹا گون ،وارانڈسٹریل کمپلیکس ایک جنگی کیفیت اور حالات قائم رکھنا چاہتے ہیں تاکہ وہ روس چین کر بڑھتے ہوئے اثرورسوخ اور اس کے حلیف پاکستان کو اس کی سرحدوں کے اندر محدود کر دیں تاکہ وہ افغانستان میں امن قائم نہ کروا سکیں۔ان کی امن وسلامتی اور طالبان کو قومی دھارے میں لانے کی مذکورہ ملکوں کی کوششوں کو سبوتاثر کیا جائے اور داعش کے نام پراپنے خفیہ کرائے کی افواج اور انٹیلی جینٹس ایجنسیوں کے ذریعے خطہ کے ممالک میں دہشتگردی کی کاروائیاں کرائی جائیں اور داعش کے مصنوعی کھڑے کردہ ہوا پر الزام لگا دیا جائے۔

قبل ازیں میڈیا کے ذریعے خطہ کے عوام کے ذہنوں میں دہشتگرد تنظیم کا ایک خاکہ پہلے ہی متعارف کرایا کا چکا ہے۔16 سال تک افغانستان میں امریکی افواج اپنے اتحادیوں کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی ،ذرائع و وسائل رکھنے کے باوجود افغان سر زمین پر داعش نامی تنظیم کو کیسے قدم جمانے کی اجازت دے سکتی ہے جبکہ داعش ہی کی مخالف تنظیم طالبان اور القاعدہ ان کو افغانستان میں تتر بتر کرچکی ہے البتہ طالبان حملوں میں شدت اور زیادہ عزم آیا ہے۔

کس کی وجہ اسلام آباد ،تہران، بیجنگ اور ماسکو کی جانب سے طالبان قیادت کے ساتھ مذاکرات اور برابری کی بنیاد پر سیاسی روابط اور بنیادی دھارے میں شامل کرنے کیلئے نیک نیتی ہے۔جنگی اشرافیہ اپنی ناکامی چھپانے کیلئے افغانستان میں دہشتگردی کو برآمد کرنے پر تل گئی ہے۔اگرچہ دکھاوے کے طور پر پاکستان و افغانستان کے خصوصی ایلچی کا منصب قائم کرنے پر غور کیا جارہا ہے جبکہ پاکستان اور افغانستان کی ذمہ داریاں”بیورو آف ساؤتھ ایشیاء“کو تفویض کرنے کا فیصلہ کیا جانا باقی ہے لیکن یہ ظاہری طور پر ہوگا، پوشیدہ طور پر غیر روایتی جنگ جو شروع کر دی گئی ہے اس میں دہشتگردی،افراتفری،سیاسی بحران،پاکستان میں عسکریت پسندانہ کاروائیاں ،دہشتگردوں کے حملے بڑھا دئیے جانے کا خدشہ ہے۔

افغان مسئلہ اب افغان مسئلہ نہیں رہے گا بلکہ خطہ میں جنگی صورتحال پیدا کردی جائیگی۔افغانستان کی تین لاکھ پچاس ہزار فوج کو آگے رکھ کر پس پردہ کاروائیاں کرائی جائیں گی۔حالیہ چمن فائرنگ جس میں 15 کے لگ بھگ شہادتیں ہوئیں،کوئٹہ ،میں 10 ،مزدوروں کی ہلاکت آئندہ”داعش“ کی کاروائیوں کے نام پر خفیہ کاروائیوں کے ذریعے کیا حاصل کیا جا سکتا ہے۔

واضح رہے مزید فوج،مزید بجٹ سے 15 سالہ جنگ کو طول دیا جائیگا کیا مزید5 ہزار فوج سے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانہ مقصد ہے ؟اپریل میں ماسکو میں طالبان کے ساتھ بلاواسطہ مذاکرات کے بعد 12 ملکوں نے بھی طالبان کو ہتھیار پھینک کر مذاکرات اور وہ بھی افغان موجودہ اشرف غنی حکومت سے،ان مذاکرات میں امریکی شامل نہیں ہوئے۔جب مذاکراتی عمل کو سبوتاثرکرنا ہے تو فوجیں بڑھا کر کونسا مذاکراتی اجلاس یا سلسلہ شروع کیا جائیگا۔

آئندہ چند دنوں میں یہ بات عیاں ہوجائیگی کہ امریکہ کی جانب سے امن کیلئے بات چیت کا راستہ کس طرح کیا جاتا ہے یا جنگ کو تیز کرکے طالبان اور القاعدہ کیخلاف کاروائیوں کے نام پر خطہ کو جنگ کی آگ میں دھکیلنے کی نئی افغان،پاکستان امریکی حکمت عملی بنائی جا رہی ہے۔خدشہ ہے کہ غیر روایتی غیر اعلانیہ جنگ کی آڑ میں ماسکو،بیجنگ،اسلام آباد،شہریوں پر حملے کئے جائیں گے اور اس کا الزام بھی امن کے قیام کی جدوجہد کرنے والے ملکوں پر بھی عائد کیا جائیگا۔

ایونس کو سکناس واشنگٹن میں قائم” نیوامریکہ“نامی تحقیقاتی ادارے میں سینئر فیلو کے بقول فوجوں میں اضافے سے طالبان کو شکست نہیں دی جاسکتی اس سے ان کی پیش قدمی کو بھی نہیں روکا جا سکتا۔کیا فوجوں کے ذریعے وہ مذاکرات کی میز پر آسکتے ہیں،طالبان سمجھتے ہیں کہ وہ جیت رہے ہیں 5 ہزار فوجیوں کے ذریعے صورتحال کو ڈرامائی انداز میں تبدیل نہیں کرسکتے۔

16 سالوں میں بدعنوان افغان حکومت کا الزام ابھی تک ختم نہیں کیا جا سکا۔افغان سکیورٹی فورسز اور افواج میں کرپشن شدت پکڑ رہی ہے جو چند ڈالروں ،مفاد اور فائدے کیلئے اندرونی کمزوریوں اور کاروائیوں بارے طالبان و دیگر عسکریت پسندوں کو اطلاعات فراہم کرتے ہیں۔ایسے ہی حالات امریکی خفیہ آپریٹس کے ذریعے خطہ کے ممالک میں پیدا کئے جارہے ہیں جہاں انہوں نے اپنا نیٹ ورک قائم کرلیا ہوا ہے۔یہی مقامی نیٹ ورک آئندہ بھی حملوں میں مددگار ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Amrica Ki Nayi Himat e Amli Main Pakistan Nishana Hoga is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 29 May 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.