امریکی دھمکیوں اور اقتصادی پابندیوں سے امن کوششوں کو دھچکا!

ٹرمپ کا شمالی کوریا پر دہشت گردی کی ریاستی سرپرستی کا الزام․․․․․․ جوہری تجربات”سپر پاور“ کیلئے درد سر بن گئے کوریا کا غیر متزلزل عزم سامراج کیلئے کسی چیلنج سے کم نہیں

پیر 11 دسمبر 2017

Americe Dhmkiyo or Iqtsadi Pabndiyoo sy Aman Ki Koshisho ko Dhacka
محبوب احمد :
شمالی کوریا کے جارحانہ عزائم پر امریکہ ، جنوبی کوریا اور اتحادی ممالک کی طرف سے سنگین نتائج کی دھمکیاں خطے میں کشیدگی کی ایک نئی لہر کو جنم دے رہی ہیں کیونکہ نئے ایٹمی تجربات کے بعد امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کے ایوانوں میں بھونچال کی سی کیفیت پیدا ہوچکی ہے، یہی وجہ ہے کہ مغرب میں اب پراپیگنڈے کا ایک طوفان گرم ہے۔

امریکہ بھی ایک نیا مشترکہ لائحہ عمل تیار کررہا ہے جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ جدید میزائل تجربات امریکہ اور اس کے اتحادیوں کیلئے بھی خطرے کی گھنٹی ثابت ہورہے ہیں ، شمالی کوریا کو دہشت گردی کی ریاستی سر پرستی کر نے والے ممالک کی فہرست میں ڈالنا بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، خیال رہے کہ اس فہرست میں ایران ، سوڈان اور شام پہلے سے موجود ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انہوں نے بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی کے عمل میں تعاون فراہم کیا ہے۔

(جاری ہے)

شمالی کوریا پہلے اس فہرست میں شامل تھا لیکن 2008 ء میں جارج ڈبلیو بش کی انتظامیہ نے جوہری پروگرام پربات چیت کرنے کے پیش نظر سے اس فہرست سے ہٹا دیا تھا، یہاں یہ امربھی قابل غور ہے کیا جارہا ہے ، ماضی میں بھی امریکہ نے اقوام متحدہ کے سامنے شمالی کوریا کے خلاف مختلف قسم کی پابندیاں عائد کرنے کی تجاویز پیش کی تھیں جن میں تیل کی درآمد پر پابندی کے ساتھ کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی املاک کو منجمد کرنا شامل تھا، یاد رہے کہ ڈونلڈٹرمپ شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کو اس اقدام کی وجہ قرار دے رہے ہیں جو ان کی نظر میں بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی کے کام ہیں۔

حالیہ ایٹمی تجربات کے بعد امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک مئوثر جوابی اقدامات پر متفق ہیں تاکہ اقتصادی پابندیاں عائد کرکے شمالی کوریا کو تنہا کیا جاسکے۔ امریکہ کوریائی صدر پر انسانی حققوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگا کر پابندیاں عائد کروانے پر مصر ہے اور اب موجودہ تناظر میں شمالی کوریا کی طرف سے بار بار یقین دہانی کے باوجود کہ جوہری ہتھیاروں کو فروغ دینے کا مقصدصرف اپنی حفاظت کو یقینی بنانا ہے اور یہ کہ وہ ان ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہیں کریں گے پھر بھی امریکہ کی طرف سے اقتصادی پابندیاں لگانے کی تجاویز دینا لمحہ فکریہ سے کم نہیں ہے۔

امریکہ کی طرف سے شمالی کوریا سے مذاکرات کے ذریعے معاملات حل کرنے کے بجائے جارحانہ رویہ اپنانے کا سخت ردعمل سامنے آرہا ہے کیونکہ شمالی کوریا ، اقوام متحدہ کی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے جوہری اسلحے کے پروگرام کے منصوبے کو راز میں بھی نہیں رکھا کہ وہ ایسا میزائل بنانا چاہتا ہے جو امریکہ کی سرزمین کونشانہ بنا سکے اور یہ کہ ہائیڈروجن بم تیار کرلیا ہے، گزشتہ ماہ امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے بھی اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ شمالی کوریا کی جانب سے جوہری حملے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے شمالی کوریا کی طرف سے ممکنہ خطرات سے نمٹنے کیلئے امریکہ کا جنوبی کوریا میں دفاعی نظام نصب کرنے کی تیار ی میں مصروف ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ امریکی قیادت اس مسئلے کا پرامن حل تلاش کرنے بالکل سنجیدہ نہیں ہے۔

اور اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ امریکہ کی کئی ممالک میں مداخلت خطے میں امن کے قیام میں شدید خطرے کا باعث بن چکی ہے۔ جس سے چین سمیت دیگر ممالک بھی تشویش کا شکار ہیں۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ عالمی حکمت عملی امریکہ ، اس کے اتحادیوں اور اقوام متحدہ کے لئے درد سر بن چکی ہے۔ حقیقت میں سامراج آج شکست خوردہ ہوچکا ہے اور وہ رجعتی طاقتوں کا سہارا لے کر آگے بڑھنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

شمالی کوریا کی طرف سے ایٹمی تجربات کے فوری بعد بیلسٹک میزائل کا تجربہ کرنے سے حالات مزید کشیدہ ہوئے ہیں ، اس میزائل تجربے کا مقصد بڑے پیمانے پر نیو کلیائی اسلحہ لے جانے کی صلاحیت کی تصدیق کرنا تھا، یہاں دلچسپ امریہ بھی ہے کہ یہ میزائل 7 سو کلو میڑ کا فاصلے طے کرکے بحرہٴ جاپان میں گر اتھا۔ اقتصادی پابندیوں کے باوجود شمالی کوریا کی طرف سے جو حالیہ بیلسٹک میزائل فائز کیا گیا ہے اس پر جاپان نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ میزائل 50 منٹ تک فضا میں رہنے کے بعد اس کے خصوصی اقتصادی زون میں گرا ہے، لہٰذا جہاں جاپان نے اپنے شہریوں کو گھروں تک محدود رہنے کی ہدایت کی ہے وہیں جنوبی کوریا نے اپنی قومی فوج کو الرٹ کردیا ہے۔

شمالی کوریا نے اپنے ہتھیاروں کے ذریعے ایشیاء اور بحرالکاہل کے علاقے پر امریکی بالادستی ک خواب چکنا چور کردیا ہے۔ امریکی محکمہ دفاع پینٹا گون کے ترجمان کرنل روبرٹ میتگ کا کہنا ہے امریکہ شمالی کوریہ پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہے، سردست یہ تنازعہ سلجھانے کیلئے سفارتی کوششیں جاری ہیں البتہ ان میں فوجی کاروائی کے امکانات بھی شامل ہیں۔

امریکہ ،جنوبی کوریا، جاپان اور دیگر اتحادی ممالک کے شمالی کوریا کے خلاف گٹھ جوڑ پر روس نے جزیرہ نمائے کوریا میں کشید ہ اقدامات پر امریکہ کو سخت خبر دار کیا ہے کیونکہ روس جزیرہ نما کوریا میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی مشترکہ فوجی مشقوں اور فوجی نقل وحرکت کو صحیح نہیں سمجھتا۔ شمالی کوریا کا یہ کہنا ہے کہ اس کے یہ اقدامات ہرطرح سے قانونی ہیں اور یہ تجربات وہ اپنی سکیورٹی کے سلسلے میں بین الاقوامی ضابطوں کے تحت کررہا ہے، اس سلسلے میں ا مریکہ کی بلاوجہ نکتہ چینی کا کوئی جواز نہیں بنتا جو کسی ملک کی سالمیت اور خود مختاری کے خلاف ہے۔

موجودہ حالات میں اگر دیکھا جائے تو عالمی وسائل پر قبضے اور اقتدار کے لئے جو کوششیں جاری ہیں ان سے تیسری عالمی جنگ کے خدشات مزید تقویت پکڑتے جارہے ہیں۔ امریکی اشتعال انگیزی نے بیانگ یانگ کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک کو بھی جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے، حقیقت میں امریکہ کا معاندانہ رویہ اور نیوکلیائی حملے کی دھمکیاں ان تمام ممالک کو اپنی دفاعی صلاحیت میں اضافہ کی سمت قدم اٹھانے پر مجبور کررہی ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Americe Dhmkiyo or Iqtsadi Pabndiyoo sy Aman Ki Koshisho ko Dhacka is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 11 December 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.