امریکہ کا پاکستان پر دباؤ برقرار رکھنے کا حربہ!

پاکستان کی روس اور چین سے بڑھتی رقابت دشمن عناصر کو کھٹکنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ میں امریکہ کا ساتھ دینے سے ناقابل تلافی نقصان ہوا

جمعرات 16 نومبر 2017

America Ka Pakistan pr Dbaou Brqrrar rakhny Ka Harba
ندیم اختر ندیم:
امیرکہ اپنے بے پناہ وسائل کے باوجود افغانستان میں اپنی مرضی کے نتائج نہیں حاصل کرپارہا ہے۔ دونلڈ ٹرمپ کے مسندنشین ہوتے ہی سخت بیانات آنے لگے بلکہ انہوں نے پاکستان کے ساتھ بش والے لہجہ میں بات کرنی شروع کردی تھی۔ پاکستان کو پریشان کرنے کے لئے امریکہ یا کسی اور ملک کو کچھ زیادہ محنت نہیں کرنی پڑتی، اگر بھارت نے بنگلہ دیش بنوانے کے لیے کام کرنا تھا تو اسے مجیب الرحمن اور ان جیسے کئی ساتھی مل گئے، اگر بھارت ہی نے بلوچستان میں پاکستان مخالف جنگ کرنا تھی تو اسے وہاں بھی بہت اپنے ہمنوا ملتے رہے ہیں۔

پاکستان بڑی مشکلوں سے بنا تھا مگر ہم سے پاکستان بنانے والوں کی قربانیوں کی قدر نہ ہوسکی۔ آج 70 برس گزر چکے ہیں اس ملک کوبنے ہوئے ۔

(جاری ہے)

پاکستان دنیا کے بڑے طاقتور ممالک میں شمار ہوتا ہے۔ پاکستان کے ٹیلنٹ کو دنیا جانتی بھی ہے اور مانتی بھی ہے۔ پاکستانی قوم نے دنیا میں ہر کہیں اپنا نام بنایا اور منوایا ہے۔ نائن الیون کے بعد دہشت گردی کیخلاف نام نہاد جنگ میں امریکہ ساتھ دے کر ملک کو بدامنی کی آگ میں جھونک دیا گیا، حالات پہلے بھی کچھ اچھے نہ تھے مگر افغان جنگ میں امریکہ کا اتحادی بننے کے بعد ہمارے ملک میں نہ کسی کی عزت محفوظ رہی اور نہ کسی کی جان۔

امریکیوں کو جس کی ضرورت پڑتی رہی اسے اس کے حولاے کیا جاتا رہا تھا، یہ سلسلہ چلتا رہا اور ملک میں سول حکومت کادور آگیا۔ جمہوری سول حکومت کا دور ہمارے سیاست دانوں پر لاکھ الزام لگادیئے جاتے ہیں مگر پاکستان سیاسی شعور سے انگریز اور مکار ہندو بنیئے سے آزاد ہوا تھا اور اس کے بعد بھی ہمیشہ سیاسی فیصلوں سے مضبوط ہوا ہے ، ہم سے بہت سے لوگ جنرل ایوب کے دور کو ملک کا سنہری دور کہتے ہیں مگر وہ بھول جاتے ہیں کہ بنگلہ دیش کی تحریک انہی کے دور میں شروع ہوئی ، تلہ سازش کیس بھی انہی کے دور میں پکڑا گیا ۔

جنرل ایوب کے دور میں اپنی سرحدوں پر تو بظاہر کامیاب ہوئے مگر ہمارا چالاک دشمن ہمیں اندر سے کمزور کرگیااتنا کمزور کہ جنرل یحییٰ کے کمزور اقتدار میں بھارت اپنا وار کرگیا اور یہ ملک دولخت ہوگیا۔ بھٹو نے ایوب کی گود میں بیٹھ کر ہی اپنا سیاسی سفر شروع کیا تھا مگر جب وہ اقتدار نشین ہوا تو وہ نہ صرف پاکستان کا بلکہ دنیا کا بہترین سیاسی شعور رکھنے والا شخص ثابت ہوا، ساری اسلامی دنیا کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کرنا بھٹو کاہی کارنامہ تھا، ساری مسلم دنیا کا سالار بن کے دکھایا جس کا خمیازہ انہیں جنرل ضیاء کے ہاتھوں معزولی اور پھر عدالتوں سے تختہ دار تک پہنچا کے بھگتنا پڑا، ملک میں نہ تو سیاسی حکومتیں مضبوط ہونے دی گئیں اور نہ ہی سیاست دانوں نے ملک میں اپنا مستقبل محفوظ سمجھا، یہی وجہ کہ ہمارے سبھی سیاست دان اقتدار میں ہوں یا اپوزیشن میں اپنا سرمایہ اور اپنی اولادیں بیرون ملک ہی محفوظ سمجھتے رہے ہیں۔

نواز شریف ہو، بے نظیر بھٹو یا عمران خان سب کے بچے اور جائیدادیں ملک سے باہر پروان چڑھتی رہی ہیں، سب سیاست دانوں ، سول ملٹری آفیسرز کے بھی پانامہ میں نام سنے گئے تھے مگر ہم جانتے ہیں کہ سی پیک کی مخالفت امریکہ اور بھارت دونوں کھلم کھلا کرتے رہے ہیں اور اب بھی یہی 2 ملک اس منصوبہ میں نقص نکالتے نظر آتے ہیں۔ میاں نواز شریف کے گھر جاتے ہی ان کی ٹیم اپنے دفاع میں چلی گئی ہے، ایسے میں دشمن اپناوار کرنے کو ایک بار پھر بے قرار ہورہاہے۔

امریکی سفیر نے افغانستان میں بیٹھ کے پاکستان کو صاف صاف الفاظ میں اپنا گھر صاف کرنے کا حکم دیا ہے۔ امریکہ کی خواہش ہے کہ پاکستان امریکہ کے حکم پر قبائلی علاقوں میں آپریشن شروع کرے بصورت دیگر سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکی بھی دے ڈالی ہے، ایسی کھلی دھکمی بش نے مشرف کو بھی نہیں دی تھی اس وقت ہماری ساری سیاسی قیادتیں اپنی بقا کی جنگ لڑرہی ہیں۔

نواز شریف عمران خان اور دوسرے سر کردہ رہنماؤں کے سروں پر نااہلی کی تلوار ایک ایک کرکے لٹک رہی ہے، یہ سب اپنے سیاسی کردار سے متعلق فکر مند ہیں، موجودہ سیاسی قائدین نے امریکی وزیر خارجہ رچرڈ ٹلرسن سے ملاقات میں امریکہ کے پاکستان بارے رکھے رویئے پر بات کی ہے اور انہیں بتایا گیا کہ انکی حکومت پاکستان بارے جو بیانات دے رہی ہے وہ کسی بھی طرح پاکستان میں قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھے جاسکتے ہیں، ہم نے پہلے ہی دہشت گردی کی جنگ میں بھاری قیمت چکائی ہے، اس لئے ہم سے ڈومور کا مطالبہ کرنے کی بجائے امریکہ میں قائم بھارتی اثرورسوخ کو کم کیا جانا بہت ضروری ہے، جب تک افغانستان میں بھارتی ایجنسیاں کام کرتی رہیں گی وہ کسی بھی طرح افغان امن عمل کو کامیاب نہیں ہونے دیں گی۔

امریکی وزیر خارجہ یہ بات جانتے ہیں کہ خطے میں امن برقرار رکھنے کے لئے پاکستان کا کردار بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے مگرامریکہ پاکستان کے ساتھ برابری کی سطح پر بات کرنا نہیں چاہتا ہے بلکہ وہ دھونس سے دھمکیوں سے پاکستان سے اپنے احکامات کی تعمیل چاہتا ہے ، بہت ضروری ہے کہ ہماری سول اور عسکری قیادت ایک پیج پرکھڑی نظر آئیں، ایک مٹھی ہونے سے ہی ہم عزت سے بات کرسکیں گے کیونکہ ٹکڑوں میں بٹ کے بہت نقصان اٹھا چکے ہیں، ہماری قیادت کو سمجھ لینا چاہئے کہ بھارت ، امریکہ پاکستان کے خلاف محاذ سرگرم کئے ہوئے ہیں افغانستان اور حکومت کے اشاروں پر ہی چلتی رہتی ہے۔

پاکستان کو ڈومور کہنے کا مطلب پاکستان پر دباؤ برقرار رکھنا ہے اور اسے چین اور روس کی طرف دیکھنے سے ہی منع کرنا بھی ہے۔ امریکہ سامنے سے بھی اور پیچھے سے بھی وار کرنے کا عادی مشہور ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

America Ka Pakistan pr Dbaou Brqrrar rakhny Ka Harba is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 16 November 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.