عالمی عدالت کا بھارت نواز فیصلہ

پاکستان اسلام کے نام پر بننے والا دنیا کا واحد ملک ہے مگر بد قسمتی سے پہلے دن سے مشکلات کا شکار بھی ہے۔ قائداعظم نے ملک اس بنیاد پر حاصل کیا کہ ہندو اور مسلمان دو قومیں ہیں جن کی کوئی چیز آپس میں مماثلت نہیں رکھتی۔مذہب، تمدن، تہذیب سب مختلف ہے ۔ انگریز کو یہ بات مان کر الگ ملک دینا پڑامگر بد قسمتی یہ نہیں کہ یہودو نصاریٰ کو دنیا کے سب سے بڑے مسلم ملک کی تخلیق پسند نہیں آئی

ہفتہ 27 مئی 2017

Alami Adalat Ka Baharat Nawaz Faisla
سید شعیب الدین :
پاکستان اسلام کے نام پر بننے والا دنیا کا واحد ملک ہے مگر بد قسمتی سے پہلے دن سے مشکلات کا شکار بھی ہے۔ قائداعظم نے ملک اس بنیاد پر حاصل کیا کہ ہندو اور مسلمان دو قومیں ہیں جن کی کوئی چیز آپس میں مماثلت نہیں رکھتی۔مذہب، تمدن، تہذیب سب مختلف ہے ۔ انگریز کو یہ بات مان کر الگ ملک دینا پڑامگر بد قسمتی یہ نہیں کہ یہودو نصاریٰ کو دنیا کے سب سے بڑے مسلم ملک کی تخلیق پسند نہیں آئی۔

امریکہ ، بھارت اور اسرائیل نے پاکستان کے خلاف سازشوں کا جو سلسلہ شروع کیا وہ آج تک جاری و ساری ہے۔ بد قسمتی سے اب ہمارے مسلمان ہمسایہ ملک بھی ہمارے خونی دشمن بھارت کے زیر اثر ہمیں آنکھیں دکھانے لگے ہیں۔ مگر انہی حالات میں چین نے ہمیں وہ کچھ دینے کا فیصلہ کیا جو کسی بھی پاکستان مخالف کو ہضم نہیں ہو رہا۔

(جاری ہے)

چین نے گوادر میں بندگاہ کی تعمیر شروع کی تو امریکہ ، بھارت ، اسرائیل کے کان کھڑے ہو گے۔

انہوں نے بلوچستان میں دہشت گردی کا سلسلہ شروع کر وا دیا۔بلوچستان میں چین کی دلچسپی کا اصل اظہار اس وقت ہوا جب چین نے ”بنیادی کام “ مکمل کر کے ” سی پیک“ کا اعلان کر دیا۔ بلوچستان میں دہشت گردی کروانے والے بے چین ہوئے اور اپنی سرگرمیاں بڑھا دیں ۔بلوچستان کی ترقی کے لیے کام کرنے والے انجینئروں ، مزدوروں پر حملے شروع ہوئے۔

بے گناہ مزدوروں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع ہوا جو آج تک جاری ہے۔ بھارت اس ساری دہشت گردی میں سب سے آگے ہے۔ اس کا ایک حاضر سروس افسر کلبھوشن کو سزائے موت سنائی گئی تو وہی بھارت جس نے پہلے کلبھوشن کو پہنچاننے سے انکار کر دیا تھا کلبھوشن کو بچانے کے لیے عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرنے پر مجبور ہوا اور پھر وہی عدالت جس نے 10اگست 1999ء کو رن آف کچھ کے علاقہ میں بھارت کی ائیرفورس کی طرف سے کرائے گے اٹلانٹک 91طیارے کے واقعہ کو اپنے دائرہ اختیار سے باہر قرار دے کر مداخلت سے انکار کر دیا تھا۔

تمام اختلاقیات بھول گئی اور جس عدالت نے بے گناہ پاکستانیوں کے قتل کا نوٹس نہیں لیا تھا اور معاملے کودائرہ اختیار سے باہر قرار دیا تھا اچانک یاد آگیا کہ کلبھوشن کا معاملہ ان کے دائر اختیار میں ہے۔ انہوں نے نہ صرف کلبھوشن کی پھانسی پر عملدرآمد روکنے کا حکم دیا بلکہ بھارتی درخواست پر حتمی فیصلے تک سزائے موت نہ دی جائے۔ عالمی عدالت کیس کی سماعت کا اختیار رکھتی ہے۔

وہی عدالت جس نے 16بے گناہ پاکستانی نیوی افسران کی شہادت اور پاکستانی جہاز گرائے جانے کے واقعہ کو اپنے دائرہ اختیار سے باہر قرار دیا تھا کو بے گناہ پاکستانیوں کا خون بہانے والے بھارتی دہشت گرد کو سزا دئیے جانے کے معاملے پر یاد آگیاہے کہ دائر ہ اختیار کہاں کہاں ہے ؟ دنیا بھر کے مسلمانوں کو کاش یہ سمجھ آجائے کہ یہود ونصاریٰ اور ہندو کبھی ان کے دوست نہیں ہو سکتے و ہ صرف اپنے کام کی حد تک مسلمانوں کا ساتھ دیتے ہیں اور پھر ” اکیلا ، اکیلا “ کر کے مارنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہو جاتے ہیں۔

آج مشرقی و سطیٰ میں مسلمان حکمران بھارت کو پاکستان پر ترجیح دیتے ہیں ۔ بھارت سے وہ معاہدے کئے جا رہے ہیں جن سے اس کی معیشت مضبوط ہو۔ بھارتی لیبر کو وہاں نوکریاں دی جا رہی ہیں۔ پاکستانیوں کو ملک بدر کیا جا رہا ہے۔ بھارت اپنے ہندووٴں کو مسلمان ناموں کے پاسپورٹوں پر مشرقی وسطیٰ بھجوارہا ہے مگر ہمارے حکمران ہیں کہ سو رہے ہیں ہمیں کوئی فیصلہ بھی ” جاگنے“ پر مجبور نہیں کر سکا شاید میں ”صوراسرافیل “ پھونکے جانے کا انتظار ہے مگر پھر بہت تاخیر ہو چکی ہو گی۔

بد قسمتی سے صرف ذاتی مفاد کو ترجیح دینے کی پالیسی نے ہمیں ترقی کی دوڑ میں دوسرے ممالک سے بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔ ہم جو کبھی ایشیا میں ترقی کی دوڑ میں سب سے آگے تھے اب اس قدر پیچھے رہ گے ہیں کہ شرم آتی ہے۔ ملائیشیا ، انڈونیشیا، بنگلہ دیش، جنوبی کوریا کسی کا بھی نام لیں ترقی کی دوڑ میں ہم سے آگے نکل چکا ہے۔ ہمارے حکمرانوں، بیوروکریٹس، افسران ، تاجروں ، صنعتکاروں کی ترقی کا جائزہ لیں تو اس کی رفتار دیکھ کر حیرانی ہوتی ہے۔

کاش۔۔۔! حکمران اور افسر، تاجر ملک کو ترقی دیتے تو ان کی اپنی ترقی کے ساتھ ملک ترقی کرتا۔ کلبھوشن یادیو کے معاملے پر پاکستانی قوم کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ اسے پھانسی دی جائے۔ ہمارے حکمران بھارت سے دوستی میں مشہور ہیں ان کی یہ شہرت ان کے لیے نقصان دہ نہیں بلکہ تباہ کن ہے۔ قوم جس دن ان سے ”ناراض“ہو گئی انہیں بھارت دوستی خا خمیازہ بھگتنا پڑ جاے گا۔


بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے وہ ایک بُرا ہمسایہ ہے اس سے دوستی نا ممکن ہے۔ حکمران یہ بات جتنی جلدی جان لیں۔ دشمن سے کاروبار کرنے والے قوم سے مخلص نہیں ہو سکتے۔پیپلز پارٹی کی قیادت نے بالآخر درست فیصلے کرنا شروع کر دئیے ہیں۔ قمرالزمان کائرہ اور ندیم افضل چن کو پنجاب تنظیم کا صدر اور سیکرٹری بنائے جانے کے درست فیصلے کا نتیجہ ناصر باغ میں جیالوں کے جم غفیر کی صورت میں نکلا تھا۔

مگر بد قسمتی یہ ہے کہ حکومت کو پریشان کرنے والے اس ” ایونٹ“ ے بعد پیپلز پارٹی پنجاب کو سانپ سونگھ گیا ہے۔ پیپلز پارٹی بھول گئی کے اچھے اقدامات کا ”فالواپ“ نہ کیا جائے تو وہ مقصد جس کے حصول کے لیے کوشش شروع کی گئی تھی فوت ہو جاتا ہے۔پیپلزپارٹی پنجاب نے ناصر باغ کے جلسہ کے لیے فضا باقاعدہ ہموار کی تھی تقریباََ 10 دن دوپہر ، سہ پہر اور شام تین تین جلسے کئے گے تھے۔

لاہوریوں کو یاد دلایا گیا تھا کہ پیپلز پارٹی ابھی”زندہ“ ہے یہی وجہ تھی کہ 4مئی کو کامیاب احتجاج ہوا۔ مگر گزشتہ دو ہفتے سے لاہور میں کوئی سرگرمی دیکھنے میں نہیں آئی۔ تاہم اب دو ہفتوں بعد ایک مثبت فیصلہ سامنے آیاہے جس نے ثابت کیا ہے کہ بلاول کی قوت فیصلہ اور چناوٴ اپنے والد آصف زرداری سے بہتر ہے۔ انہوں نے لاہور تنظیم کے لیے پارٹی کے بنیادی کارکن اور رہنما عزیز الرحمن چن کو پی پی پی لاہور کا صدر اور مقتول رہنما بابر سہیل بٹ کے بھائی لاہور سے بلدیہ عظمیٰ لاہور میں پارٹی کے واحد نمائندے اسرار الحق بٹ کو پارٹی کا جنرل سیکرٹری بنا دیا ہے۔

عزیز الرحمان چن بھٹو کے فدائیوں میں تب شامل ہوئے جب کالج میں پڑھتے تھے۔
ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے اس پرجوش فدائی کو بی ایس ایف کا صدر بنایا تھا۔ بھٹو سے وفاداری کا فیصلہ انہیں ضیاء الحق کے مارشل لاء میں بھگتنا پڑا۔ انہیں اپنی شادی کے دن ضیاء الحق ے بد ترین مارشل لاء نے اٹھاکر شاہی قلعہ پہنچا دیا۔ عزیزالرحمن چن نے شاہی قلعہ میں بدترین اذیتیں برداشت کیں مگر بھٹو کی محبت ان کے اندر سے نہ نکالی جا سکی۔

انہوں نے بھٹو کی بیوہ نصرت بھٹو، بیٹی بینظیر بھٹو کا بھر پور ساتھ دیا۔پارٹی نے انہیں سیکرٹری خزانہ پی پی پی لاہور جنرل سیکرٹری پی پی لاہور، صدر پی پی پی لاہور کے اہم عہدے سونپے پھر انہیں سی ای سی اور ایف سی کا ممبر بنایا گیا۔ وہ سکرٹری جنرل پی پی پی پنجاب کے اہم عہدے پر فائز رہے ۔ گزشتہ ماہ آصف زرداری نے لاہور میں قیام کے دوران عزیزالرحمان چن کے گھر حاضری دی تو لاہور کی صدارت کے تمام امیدواروں کو یقین ہو گیا کہ اب ”ہما“ کس کے سر پر بیٹھے گا۔ میاں عزیزالرحمان چن کو موجودہ حالات میں مشکل ذمہ داری ملی۔ دیکھتے ہیں وہ کیسے اس سے نمٹتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Alami Adalat Ka Baharat Nawaz Faisla is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 27 May 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.