2018کا روشن پاکستان

جیسے جیسے انتخابات 2018قریب آرہے ہیں حکومت ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کی طرف خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ نئے منصوبے شروع کرنے کے ساتھ ساتھ جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل کیلئے بھی حکومت کافی پْر جوش نظر آرہی ہے۔ 2013کے انتخابات مین پاکستان مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے عوام کے دیگر مسائل حل کرنے کیساتھ ساتھ انہیں لوڈشیڈنگ اور گیس کے بحران سے نجات دلانے کا بھی وعدہ کیا تھابظاہر یہ کام کافی مشکل نظرآرہا تھا لیکن عزم پختہ ہو تو منزلیں بھی آسان ہو جاتی ہیں

منگل 20 ستمبر 2016

2018 Ka Roshan Pakistan
ارشد بشیر:
جیسے جیسے انتخابات 2018قریب آرہے ہیں حکومت ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کی طرف خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ نئے منصوبے شروع کرنے کے ساتھ ساتھ جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل کیلئے بھی حکومت کافی پْر جوش نظر آرہی ہے۔ 2013کے انتخابات مین پاکستان مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے عوام کے دیگر مسائل حل کرنے کیساتھ ساتھ انہیں لوڈشیڈنگ اور گیس کے بحران سے نجات دلانے کا بھی وعدہ کیا تھابظاہر یہ کام کافی مشکل نظرآرہا تھا لیکن عزم پختہ ہو تو منزلیں بھی آسان ہو جاتی ہیں۔

وزیراعظم محمد نواز شریف نے حلف اٹھانے کے فوراً بعد توانائی بحران کے خاتمہ کیلئے خصوصی اجلاس طلب کیے اور دن رات محنت کے بعد اس بحران کے خاتمہ کیلئے حکمت عملی ترتیب دی۔ پالیسی کے مطابق کم مدتی ، وسط مدتی اور طویل المدتی منصوبوں کا آغاز کیا گیا۔

(جاری ہے)

اس مسئلہ کے حل کیلئے فاسٹ ٹریک منصوبے بھی شروع کیے گئے تاکہ جتنی جلد ممکن ہو عوام کو لوڈشیڈنگ سے نجات دلائی جائے۔

ان منصوبوں کا ذکر کرنے سے پہلے یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ صرف بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہی مسئلہ کا حل نہیں تھاکیونکہ واپڈا کا پورا نظام اضافی پیدا کی جانے والی بجلی کا بوجھ اٹھانے کی صلاحیت نہیں رکھتاتھا حکومت نے اس طرف بھی توجہ دی اور بجلی کی اضافی ٹرانسمشن لائنیں بچھانے کا بھی منصوبہ بنایاتاکہ فاسٹ ٹریک منصوبہ بندی کے تحت جو بجلی پیدا کی جائے اسے اسطرح استعمال میں لایا جائے کہ لائن لاسز کم سے کم ہوں۔

فاسٹ ٹریک یا کم مدتی منصوبہ بندی کے تحت شروع کیے جانیوالے منصوبوں میں1180میگا واٹ پیداواری صلاحیت کا بھکھی پاور پلانٹ دسمبر 2017میں مکمل ہو جائیگا۔ پلانٹ کا پہلا مرحلہ مارچ 2017میں مکمل ہو گا اور قومی گریڈ میں 800 میگاواٹ بجلی شامل ہو جائیگی جس سے لوڈ شیڈنگ میں خاطر خواہ کمی آئے گی۔بھکھی پاور پلانٹ پر پہلے فیز کا 70فیصد کام مکمل ہو جاچکا ہے۔

دنیا کی جدید ترین مشینری کا حامل یہ پاور پلانٹ کمبائنڈ سائیکل ہے جو گیس اور ڈیزل دونوں سے چلایا جا سکتا ہے۔ اس پلانٹ کی تنصیب دوست ملک چین کی ہاربن الیکٹرک انٹرنیشنل کمپنی کر رہی ہے جبکہ منصوبہ کا کنسلٹنٹ نیسپاک ہے۔ منصوبہ پر اس وقت تک 70فیصد سول انجینئرنگ کا کام مکمل ہو چکا ہے جبکہ پلانٹ کی تنصیب کا کام دن رات جاری ہے ۔ پلانٹ کی سائیٹ پر اس وقت تقریباً 1900ملازمین کام کر رہے ہیں جن میں 1700پاکستانی بمعہ مزدور اور 200چینی انجینئرزو ملازمین شامل ہیں۔

مشینری اور میٹیریل کی ٹیسٹنگ کیلئے جدید ترین لیبارٹری قائم کی گئی ہے جبکہ نیسپاک کے انجینئرز کی نگرانی میں کام ہو رہا ہے اور معیار چیک کیا جارہا ہے۔ منصوبے کا آغاز ستمبر 2015میں ہوا تھا جب وزیراعظم محمد نواز شریف نے اس منصوبہ کا افتتاح کیا تھا اور اسکی مکمل تکمیل دسمبر 2017میں ہو گی جب 1180میگاواٹ بجلی کی قومی گریڈ کو ترسیل شروع ہو جائیگی۔

500-KV کے گرڈ اسٹیشن کی تعمیر بھی منصوبہ میں شامل ہے اور اس کی تعمیر کا 70فیصد کام مکمل ہو چکا ہے جبکہ پلانٹ میں پیدا ہونیوالی بجلی کو قومی گریڈ میں شامل کرنے کیلئے ٹرانسمشن لائن کی تعمیر پر بھی کام تیزی سے جاری ہے۔ یہ منصوبہ 60لاکھ گھروں کو بجلی فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ 1223 میگا واٹ پیداواری صلاحیت اور جدید ترین نائن ایچ گیس ٹربائین ٹیکنالوجی کا حامل کمبائنڈ سائیکل بلوکی پاور پلانٹ جنوری 2018ء میں تکمیل کے بعد پوری استعداد کے ساتھ پیداوار شروع کر دے گا‘ منصوبہ پر سول ورک 50 فیصدجبکہ الیکٹرو مکینیکل سمیت مجموعی طور پر 30 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے، پلانٹ تک گیس پائپ لائن بچھانے کا کام جلد مکمل ہوجائے گا،منصوبہ جد ید ترین مشینری کی بدولت ماحول دوست ہونے کیساتھ ساتھ61.6 فیصد صلاحیت کے ساتھ کم سے کم ایندھن میں زیادہ سے زیادہ بجلی بنائیگا۔

کمبائنڈ سائیکل بلوکی پاور پلانٹ کا پہلا مرحلہ اگست 2017ء میں مکمل ہو گا، اور قومی گرڈ کو 386.5 میگا واٹ بجلی کی ترسیل شروع ہو جائیگی جبکہ اس کی تکمیل جنوری 2018ء میں ہو گی جب پاور پلانٹ اپنی پوری استعداد 1223 میگا واٹ کیساتھ آپریشنل ہو جائیگا پلانٹ کی تنصیب دوست ملک چین کے جوائنٹ ونچر کے تحت ہو رہی ہے۔گذشتہ دنوں چیئر مین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل نے وزیراعظم محمد نواز شریف کو ملاقات کے دوران بتایا کہ پن بجلی کے جاری منصوبے مقررہ وقت میں مکمل ہو جائینگے۔

وزیراعظم نے چیئرمین واپڈا کو ہدایت کی کہ پانی سے بجلی پیدا کرنے کے کام کو تیز کیا جائے اور پن بجلی پیدا کرنے کیلئے دوسرے مقامات کی بھی نشاندہی کی جائے۔ وزیراعظم کی صدارت میں کابینہ کی انرجی کمیٹی کا بھی اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم نے 2018 تک لوڈشیڈنگ ختم کر نے کے اپنے عزم کو ایک بار پھردہرایا۔ کابینہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ فروری 2018 میں 966 میگاواٹ کے نیلم ، جہلم پن بجلی منصوبے کا پہلا یونٹ کام شروع کر دے گا جبکہ گرمیوں سے قبل یہ منصوبہ مکمل آپریشنل ہو جائے گا۔

14اگست2017کو تربیلا ڈیم کے چوتھے توسیعی منصوبے کا پہلا یونٹ مکمل ہوگا۔ ایل این جی گیس سے مکمل ہو نیوالے پچاس پچاس میگاواٹ کے بہت سے منصوبے 2017اور2018 میں مکمل ہو جائینگے۔ اس وقت بھی 1000 میگاواٹ کے منصوبے تیار ہیں جن کا افتتاح وزیراعظم کرینگے۔ مئی 2017 تک مکمل ہونیوالے منصوبوں سے جو بجلی قومی گرڈ میں آئیگی وہ نہ صرف ضرورت کیلئے کافی ہوگی بلکہ تین ہزارمیگاواٹ اضافی بجلی ہوگی۔

درج بالا تفصیل بیان کرنے کا مقصد حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لینا تھا تاکہ پتہ چل سکے کہ حکومت جو کہہ رہی ہے واقعی وہی کر بھی رہی ہے۔ اب تک کے حالات اور جاری منصوبوں سے ہم کہہ سکتے ہیں۔ کہ 2018توانائی بحران کے خاتمہ کا سال ہوگا اور موجودہ حکومت 2018میں واقعی عوام کو ایک روشن پاکستان دینے میں کامیاب ہو جائیگی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

2018 Ka Roshan Pakistan is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 20 September 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.