10سال اور 30دن سے آگ سے جھلس کر 94ہزار664 لوگ متاثر ہوئے

تحقیقات کے مطابق،94 ہزار664 لوگوں کے یکم نومبر 2007سے 30نومبر2017تک ،آگ سے جھلسنے کے پس پردہ اکثرواقعات، مجرمانہ کارروائی کا نتیجہ بتائے جاتے ہیں،جن میں بدلے کی آگ میں نشانہ بنائے جانے اور دشمنوں کو راستے سے ہٹانے کے لئے مختلف شرمناک طریقے اپنائے گئے ہیں۔

بدھ 20 دسمبر 2017

10 Saal Aur 30 Din Se Aag Se Jhulas Kar 94 Hazar 664 Log Mutasir Huway
سجاد اظہر پیرزادہ:
10سال اور 30دن سے، وطن بھر میںآ گ سے جھلسنے کے مختلف واقعات میں،94ہزار664 لوگوں کے متاثر ہونے کے حقائق سامنے آئے ہیں، تحقیقات کے مطابق،94 ہزار664 لوگوں کے یکم نومبر 2007سے 30نومبر2017تک ،آگ سے جھلسنے کے پس پردہ اکثرواقعات، مجرمانہ کارروائی کا نتیجہ بتائے جاتے ہیں،جن میں بدلے کی آگ میں نشانہ بنائے جانے اور دشمنوں کو راستے سے ہٹانے کے لئے مختلف شرمناک طریقے اپنائے گئے ہیں۔

تحقیقات کے مطابق،اب تک 51 ہزار 118 مرد، اور48ہزار 546 خواتین، آگ سے جھلسنے کے مختلف واقعات کی بھینٹ چڑھ چکی ہیں!۔تحقیق کے دوران موصول ہونے والی رپورٹس کے مطابق، 94ہزار 664 بدقسمت لوگوں کو اپنے گھروں میں گیس سیلنڈر پھٹنے اور گیس لیکج کی وجہ سے دم گھٹنے کے واقعہ سے اس وقت دوچار ہونا پڑا، جب موسم گرما کا اختتام ہوکے موسم سرما کا آغاز ہوچکا تھا،موسم سرما میں واقعات میں 20 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوادیکھا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

رپورٹس میں درج بعض مندرجات کے مطابق ،گیس سیلنڈر پھٹنے کے زیادہ تر واقعات سردیوں میں پیش آئے ہیں۔سردیوں میں پیش آنے والے اِن واقعات کی بڑی وجہ، مارکیٹس میں ناقص سیلنڈروں کی فروخت، سیلنڈروں پرسیفٹی کیچ نہ لگا ہونا، لیکج کے بعد گیس کی بو اورہوا کااخراج نہ ہونا، بتائی جاتی ہیں۔وطن میں اس وقت کسی بھی شہری کو آگ سے جھلسنے کے بعد، علاج کے لئے صرف ایک ہی برن کیئر سینٹر کی سہولت میسر ہے۔

پاکستان کی 20کروڑ 19 لاکھ 95 ہزار اور540افراد پر مشتمل آبادی کے لئے، صرف ایک ہی برن کیئر سینٹر اسلام آباد میں قائم ہے۔جو7دسمبر 2007کو پمزبرن کیئر سینٹر کی صورت تعمیر کیا گیا تھا۔ پورے ملک میں صرف ایک ہی برن کیئرسینٹر موجود ہونے کے سبب ،پاکستان بھر سے لوگوں کو نہ صرف آگ سے جھلسے ہوئے ،اپنے پیاروں کے علاج کے لئے، انتہائی مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے اسلام آباد جانا پڑتا ہے،بلکہ پمز برن کیئر سینٹر کے عملہ پر بھی انتہائی درجہ کا بوجھ پڑ جاتاہے ، جس کی وجہ سے تمام کی تمام انسانی جانیں بچانا کسی معجزے سے کم نہیں ہوتا۔

حیران کن حد تک مگر‘ حقائق یہ سامنے آئے ہیں کہ پمز برن کیئر سینٹر نے آگ سے جھلس کر موت کے منہ میں جانے والے 74فیصد لوگوں کا نہ صرف بروقت اقدامات اٹھاتے ہوئے فوری علاج کیا، بلکہ اِن 74فیصد لوگوں کو نئی زندگیاں بھی عطاکیں۔پمز برن کیئر سینٹرکے ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ اور ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر طارق اقبال اور ڈاکٹر آئزرک آشرجیسے قابل ڈاکٹروں نے دن اور رات محنت کرکے پمز برن کیئر سینٹرمیںآ گ سے شدید جھلس کر علاج کے لئے داخل ہونے والے 8ہزار 330لوگوں میں سے 6 ہزار 165 مریضوں کی جانیں بچائیں۔

2ہزار 165لوگ آگ سے شدید جھلس جانے کے سبب جان کی بازی ہار بیٹھے ہیں۔پمز برن کیئر سینٹر کی احسن کارکردگی کے سبب، پاکستان آگ سے جھلسنے والی انسانی جانوں کو محفوظ ترین بنانے والے ملک، یو ایس اے کے قریب پہنچ گیا ہے۔یو ایس اے میں ،51فیصد سے 60فیصد تک جھلس جانے والے لوگوں کے بچنے کے امکانات 7فیصد ، جبکہ پاکستان کے واحد برن کیئر سنٹر پمزاسلام آباد میں یہ شرح 12 فیصدہے ، پوری دنیا کی بات کی جائے تو شرح 90فیصد ریکارڈ میں آتی ہے۔

موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق یکم نومبر 2007 سے 30نومبر 2017تک ‘پمز میں 94 ہزار664مریض رپورٹ ہوئے، جن میں سے اِن ڈور مریض 8ہزار 330تھے۔ 8 ہزار 330 مریضوں میں سے74فیصد یعنی کہ 6 ہزار 165 مریضوں کی جان بچا ئی گئی ، جبکہ 26فیصد یعنی کہ 2ہزار165مریض شدید متاثر ہونے کی وجہ سے بچ نہیں پائے۔دستاویزات میں لکھا ہے کہ،آگ سے جھلسنے کے واقعات میں متاثر ہونے والے لوگوں میں زیادہ تر وہ لوگ شامل ہیں جن کی جلد کی دوسری تہہ متاثر ہوتی ہے، جس کی شرح 100 میں سے 63فیصد ہے۔

جبکہ جلد کی اوپر والی تہہ کے متاثرین میں 100میں سے 19فیصد لوگ شامل ہیں، تھرڈ ڈگری کے متاثرین کی تعداد 100میں سے 17فیصد ہے۔ پچھلے 10سالوں اور 30دنوں میں ایک ماہ سے ایک سال تک کے بچوں کے آگ سے جھلسنے کے واقعات کی شرح 0.2 فیصد ہے۔ 1سال سے 12سال تک کے بچوں کے جھلسنے کی شرح 51.29ہے۔ 13سال سے 20سال تک کے متاثرین کی شرح 12.2 فیصد ہے۔21سال سے 30سال تک کے متاثرین کی شرح 15.3فیصد ، 31سال سے 40 سال تک کی شرح 10.1فیصدہے۔

41سال سے 50سال کی عمر تک 6.2 فیصدمتاثر ہوئے۔ 51سال سے 60سال تک 4.2 متاثرین کی لسٹ میں ہیں، 61سال سے 70سال کی عمر میں متاثرین کی شرح 0.5فیصد اور 71سال سے 80 سال تک کے لوگوں کی شرح 0.009ہے ۔ پچھلے 10سال اور 30دنوں میں‘آگ سے جھلسنے کے مختلف واقعات میں جتنے گھرانے برباد ہوئے ،بلاشبہ اِن واقعات میں سب سے زیادہ حادثات گیس سیلنڈر پھٹنے کے سبب ریکارڈ ہوئے۔

گیس سیلنڈر پھٹنے کی مگروجوہات کیا بنیں؟ اس بارے میں کوئی ریکارڈ دستیاب نہیں ہے، ضروری ہے کہ جب کسی جگہ کسی گھر یا کہیں پر کوئی حادثہ ہوتو اس کی رپورٹ مقامی تھانے میں درج کروائی جائیں،مزید حقائق بھی تاکہ منظر عام پر آسکیں۔ عام طور پر ان واقعات کو حادثہ قرار دے کر فراموش کر دیا جاتاہے، حقیقت میں مگر کچھ حادثے حادثاتی نہیں ہوتے!۔

یہ حقائق بھی منظر عام پر آئے ہیں کہ، بدلے کی آگ اور دشمنوں کو راستے سے ہٹانے کے شرمناک منصوبے‘ ان کے پس پردہ ہوتے ہیں۔ آگ سے جھلس کر حادثہ کا شکار ہونے والے لوگوں کیلئے ،سوائے اسلام آباد میں قائم پمز برن کیئر سینٹر کے علاوہ، اور کہیں علاج کی سہولت میسر نہیں ہے ۔ تمام صوبوں میں ڈسٹرکٹ اور تحصیل لیول پر برنز کیئر سینٹرز تعمیر کرنے کی ضرورت ہے، جس کے ساتھ ساتھ ماڈرن طریقوں کے ذریعے‘ متاثرہ علاقوں میں متاثرین کی فوری مدد کر نے کی راہ اپنانی ہوگی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

10 Saal Aur 30 Din Se Aag Se Jhulas Kar 94 Hazar 664 Log Mutasir Huway is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 20 December 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.