ٹریفک حادثات میں موت اتفاقیہ نہیں خامیوں کا نتیجہ ہے

پورے ملک میں رانگ اوور ٹیک موڑوں میں یا گاڑیوں کے پیچھے سے اچانک نکل کر اوورٹیک پر یعنی دوسرے کے ٹریک پر جاکر ٹکر مارنے کا جرم مسلسل لوگوں کی جان لے رہا ہے۔ موقع کی مناسبت سے تیز ہونا مثلاً آپ کسی بھی روٹ والی بس پر بیٹھ جائیں حب، حیدرآباد، کراچی شہر جہاں پولیس نظر نہیں آتی ڈرائیور لوگوں کو کانوں کو ہاتھ لگوا دیتے ہیں

منگل 8 نومبر 2016

Traffic Hadsat Main Moott
پورے ملک میں رانگ اوور ٹیک موڑوں میں یا گاڑیوں کے پیچھے سے اچانک نکل کر اوورٹیک پر یعنی دوسرے کے ٹریک پر جاکر ٹکر مارنے کا جرم مسلسل لوگوں کی جان لے رہا ہے۔ موقع کی مناسبت سے تیز ہونا مثلاً آپ کسی بھی روٹ والی بس پر بیٹھ جائیں حب، حیدرآباد، کراچی شہر جہاں پولیس نظر نہیں آتی ڈرائیور لوگوں کو کانوں کو ہاتھ لگوا دیتے ہیں۔ پورے ملک میں ہر سڑک پر ضد میں ڈرائیونگ موقع کی مناسبت سے تیز ہونا وہ کون بندہ ہے جو عام سروس میں سفر کرتا ہے اور اس خطرناک علم سے لا علم ہے۔

جس خطرناک جرم کا قوم کے ہر فرد کو پتہ ہے پھر ٹریفک انتظامیہ اس سے بے خبر اور روکنے میں ناکام ہے تو پھر انہیں وردیاں پہننے کا حق بھی نہیں ہے۔ حادثہ رحیم یار خان میں ضد میں ڈرائیونگ اور موڑ میں اوور ٹیک کرکے 30 لوگوں کے ٹکڑے کرنے والے ڈرائیور یاسر شاہ، کے متعلق پڑھا ہے اب غلطی تسلیم کی ” سب کچھ لٹا کے ہوش میں آئے تو کیا کیا“ اس ڈرائیور کو سیفٹی کے نام پر بغیر ڈرائیونگ علم ڈرائیونگ پرمٹ ایشو کرنے والوں اور سڑکوں پر خطرناک عوامل روکنے کیلئے گاڑیوں پر بتیاں لگاکر پٹرول نہیں قوم کا خون جلانے والوں کی بھی کوئی ذمہ داری ہے۔

(جاری ہے)


” ڈرائیونگ اور ٹریفک کنٹرول“ دونوں دریاوٴں کی روانی مختلف سمت میں ڈرائیونگ علم کا ریلا اپنی لا علمی کے بہاوٴ میں لوگوں کی جانیں لے رہا ہے اور کنٹرول کا چرواہا بھی اپنی دہاڑی لگانے کی غرض میں لکا چھپا نہیں ہے۔ ڈرائیور جس جس پوائنٹ پر جان بوجھ کر یا لا علمی سے خطرناک عمل کر تا ہے کنٹرول کا کام ہے ہر اس پوائنٹ کو کور کرے مگر وہ شہروں میں صرف چوکوں میں اور ہائی اسپیڈ ٹریکوں پر لوڈر گاڑی کے جرمانے کرنے میں مصروف ہیں۔

”ٹریفک ملازم اور حادثہ“ دونوں کی ڈرائیونگ غلطیوں پر کارروائی ہوتی ہے پولیس کی کارروائی جرمانہ کی شکل میں ہے پولیس کارروائی میں ڈرائیونگ علم کو نہ جاننے کے سبب ہائی اسپیڈ سڑکوں پر خطرناک عوامل روکنے میں مکمل ناکام ہے۔ ٹیکنکل بات یہ ہے حادثہ کے پاس موت ہوتی ہے اور ٹریفک پولیس کے پاس 2 یا 4 سو وروپے جرمانے والی بک۔ یہ جرمانہ ہونے سے بندے کا کچھ نقصان نہیں ہوتا اور حادثہ میں نقصان کی کوئی حد نہیں ٹریفک پولیس اور حادثہ روڈ پر اپنے اپنے طریقہ سے کارروائی کرتے ہیں۔

ڈرائیور کو کوتاہی کرتے ہوئے سپاہی کا خوف ہوتا ہے دور سے دیکھ کر محتاط ہو جاتا ہے اور حادثہ سے بالکل بے خوف اس کی وجہ ہے کہ سپاہی دور سے نظر آجا تا ہے۔ حادثہ نظر نہیں آتا اچانک چھپ کر وار کرتا ہے وہ اس کی ترتیب ہے غلطی پر جان لے لے یا کسی کی جان جانے کا مجرم بنادے ۔جب آپ کسی خطرناک عمل کے تحت جرمانہ کرینگے تو اس کے مفاد میں ہوگا۔ کراچی ٹریفک کے حوالے سے جنگل بنا ہوا ہے ۔

ٹریفک اور پیدل روڈ کراسنگ اکھٹے چل رہے ہیں جبکہ دونوں عمل ایک دوسرے کے دشمن ہیں زیبرا کراسنگ سے پیدل کراسنگ علیحدہ کریں تو رننگ ٹریک محفوظ ہو جائیں دنیا کے کسی ملک میں جانے سے سب سے پہلے ٹریفک کا نظم و ضبط اس قوم کا شعور واضح کر دیتا ہے۔ سعودیہ میں ون وے سڑک پر صرف آگے چلنے کی اجازت ہے ریورس گیئر لگانے سے سفید بتی جل جانے پر جرمانہ کیا جا تا ہے۔

ریورس جانا تو دور کی بات ہے کراچی پراچہ چوک سے پل کے ساتھ سے کیماڑی کی طرف جاتی سڑک پر سیکنڈ سائیڈ رننگ ٹریک پر فروٹ ٹھیلہ رکا ہوا تھا اور مخالف سمت یعنی کیماڑی کی طرف سے آتا رکشہ اپنے سامنے ٹھیلہ آنے پر نہ رکا کہ سامنے اپنے لیگل ٹریک پر آتی ٹریفک کی طرف اچانک کٹ لگا گیا۔ جس سے لیگل ٹریک پر آتے دو موٹر سائیکل سوار لگ گئے ڈرائیور نو جوان لڑکے کی ٹانگ گھٹنے کے نیچے سے ٹوٹ کر لٹک گئی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Traffic Hadsat Main Moott is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 08 November 2016 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.