تمباکو کوشی

تمباکو نوشی کے بڑھتے ہوئے خطرات تیزی سے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رہے ہیں اس سے بیشمار زندگیاں ضائع ہو رہی ہیں۔ اسکی شروعات 12اکتوبر1492ء کو ہوئی جب کرسٹوفر کولمبس نے سان سلواڈور کے ساحلوں پر قدم رکھا تو اسے تحفے کے طور پر وہاں کے لوگوں نے پھولوں کی پتیوں کے ساتھ تمباکو کی پتیاں بھی دیں

جمعرات 6 اپریل 2017

Tambaco Noshi
تمباکو نوشی کے بڑھتے ہوئے خطرات تیزی سے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رہے ہیں اس سے بیشمار زندگیاں ضائع ہو رہی ہیں۔ اسکی شروعات 12اکتوبر1492ء کو ہوئی جب کرسٹوفر کولمبس نے سان سلواڈور کے ساحلوں پر قدم رکھا تو اسے تحفے کے طور پر وہاں کے لوگوں نے پھولوں کی پتیوں کے ساتھ تمباکو کی پتیاں بھی دیں جسکے نتیجے آج دنیا میں تقریباً 43لاکھ من تمباکو فی گھنٹہ استعمال ہو رہا ہے۔

اس میں4700زہریلے کیمیکلز موجود ہیں تمباکو کے دھوئیں میں نکوٹین ،گندا،پیروزہ،کاربن مونوآکسائیڈ جیسی بے شمار خطرناک چیزیں ہوتی ہیں جس سے روزانہ تقریباً15000انسان دنیا میں ہلاک ہو جاتے ہیں۔ تمباکو کو دنیامیں اموات کی دوسری بڑی وجہ بھی کہا جاتا ہے اور عالمی ادارہ صحت HWOنے مزید انکشاف کیا ہے تمباکو نوشی سے سالانہ اموات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور اگر اسے فوری طور پر نہ روکا گیا تواس میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

آج بھی ایک ارب چھبیس کروڑ کے لگ بھگ لوگ تمباکو استعمال کر رہے ہیں ۔امریکہ نے 1980ء میں سرکاری دفاتر میں تمباکو نوشی استعمال کرنے پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے اور روسی صدر پیوٹن نے بھی روس میں مکمل طور پر تمباکو نوشی پر پابندی عائد کر دی ہے جبکہ بھارت میں اسوقت29.2%مرد اور 12.4% عورتیں تمباکو استعمال کرتے ہیں۔ بھارت میں 60000بچے ہر سال مختلف بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں اور ایرانی حکومت نے بھی تمباکو کے بڑھتے ہوئے امراض کو مد نظر رکھتے ہوئے ایران میں تمباکو نوشی پر کافی پابندیاں عائد کردی ہیں۔

جبکہ انکی نسبت پاکستان تمباکو نوشی کوکنٹرول کرنے میں ناکام دکھائی دیتا ہے جبکہ اسلام نے ہر نشہ آور چیز کو حرام قرار دیا ہے اور ایک جگہ فرمایا گیا جس نے نشہ استعمال کیا اسے قیامت کے دن دوزخیوں کا پسینہ پلایا جائیگا اور نشے کی شروعات ہمیشہ تمباکو نوشی سے ہوتی ہے لیکن ہم اسے عام مسئلہ سمجھتے ہیں۔ پاکستانی گورنمنٹ نے 30جون 2003ء کو اعلان کیا تھا کہ جو شخص ویگنوں،اسٹیشن،ائیر پورٹ، دفاتر،درسگاہوں انتظارگاہوں سیر گاہوں اور گراؤنڈ وغیرہ یا 18سال سے کم عمر بچوں کو سگریٹ فروخت کریگا اسکے خلاف سخت سے سخت قانونی کاررائی کی جائیگی۔

لیکن یہ فیصلہ بھی بد قسمتی سے فائلوں تک محدود ہو کر رہ گیا ہے ہمارا پاکستان طبقہ اسکے نقصانات اور بیماریوں سے مکمل طور پر لاپرواہی برت رہا ہے۔ ایک میڈیکل رپورٹ کیمطابق پاکستان میں ہارٹ اٹیک کی بڑی وجہ تمباکو نوشی ہے یہ لوگ یا تو خود تمباکو نوشی کرتے ہیں یا زیادہ تر تمباکونوشی کرنے والے لوگوں کے ساتھ رہتے ہیں کیونکہ سگریٹ کا دھنواں آس پاس لوگوں کیلئے بھی اِتنا ہی خطرناک ہے جتنا استعمال کرنے والے کیلئے۔

یہ دھنواں جب انسان کے اندرجاتا ہے تو اسکے شریانوں میں چکنائی جما دیتا ہے جسکا نتیجہ امراض قلب یا قلب کا بند ہونا اور پاکستان میں 57 % کینسر کی وجوہات بھی تمباکو نوشی ہے ۔ہارٹ اٹیک کینسر کے علاوہ اور بھی کئی خطرناک بیماریاں تمباکو نوشی سے ہورہی ہیں مثلاً کھانسی فالج پھیپھڑوں کا خراب ہونا خون کا گاڑھا ہونا بلڈ پریشر جگر کا متاثر ہونا سانسں کا مسئلہ دانت خراب ہونا مثانے کا مسئلہ ہونٹوں کا رنگ کالا ہونا منہ سے بدبو آنا وغیرہ اور تمباکو نوشی کرنے والے کا دل تمباکونوشی نہ کرنے والے کی نسبت زیادہ اور تیز دھڑکتا ہے۔

میڈیکل سائنس لندن نے دوبارہ اس بات پر زور دیا ہے جو شخص دن میں دس سے بارہ سگریٹ استعمال کریگا اس کی اوسطاً زندگی سے چودہ سال کم ہو جاتے ہیں سگریٹ میں نکوٹین کی وجہ سے انسان کے ہاتھ پاؤں کی خون کی نالیاں تنگ ہو جاتی ہیں۔ تمباکو نوشی کی وجہ سے اندرونی زخموں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اور جو عورتیں دوران حمل تمباکو نوشی کرتی ہیں انکے بچوں کا وزن اور جسامت میں فرق ہوتا ہے اور 70% میں یہ خطرہ لاحق ہوتا ہے کہ انکے بچے پیدائش سے پہلے یا پیدائش کے چند روز بعد مر جائیں گے۔

ان سب خطرات کے باوجود بھی ہماری حکومتیں اس بڑھتے ہوئے سنگین مسئلے کو سیریس نہیں لے رہیں ہمیں تمباکو نوشی سے بچنے کیلئے ریڈیو اور نیوز چینلز پر اسکے خلاف مہم چلانی ہونگی اخبارات اشتہارات بجلی گیس ٹیلیفون بل یا موبائل کارڈ کے پیچھے اسکے نقصانات درج کرنے ہونگے ہمیں گلی محلے بستیوں میں تمباکو نوشی کے خلاف پمفلیٹس تقسیم کرنے ہونگے۔

نیٹ فیس بک پر اسکے خلاف مہم چلانی ہوگی چوراہوں شہروں میں سائن بورڈ پر اسکے نقصانات کے اشتہار لگا کر لوگوں کو آگاہ کرنا ہوگا تمباکو نوشی کی روک تھام کیلئے ہمارے مذہبی سیاسی رہنماؤں کھلاڑیوں فلمی ستاروں اینکر کالم نگار وغیرہ کو بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہوگا ۔تمباکو نوشی کیخلاف اٹھنے والا ہر قدم لاکھوں کروڑوں لوگوں کی زندگیاں بچا سکتا ہے یہ ہمارا مذہبی اور قومی فیصلہ ہے کہ ہم خود کو اور دوسروں کو اس سے محفوظ رکھیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Tambaco Noshi is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 06 April 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.