صاف پانی

ایک طرف حکومت پنجاب ہسپتالوں پہ ہسپتال بنا رہی ہے لیکن مریضوں کی تعدادکم ہونے کی بجائے کیوں بڑھ رہی ہے صاف پانی نہ ملنے کی وجہ سے روز بروزہیپا ٹائٹس ،کینسر، دل کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہی ہو رہا ہے

پیر 25 دسمبر 2017

Saaf Paani
محمد رمضان چشتی:
اس وقت وطن عزیز پاکستان کی سب سے بڑی ضرورت صاف پانی کی فراہمی ہے دراصل ہر ذی حیات کی زندگی کا دارو مدار پانی پر ہے اگر آلودہ پانی انسان کو ملے تو اس کا جگر معدہ اور گردوں کی خرابی کے ساتھ دل کی بیماریوں سے دو چار کر دیتا ہے۔ پاکستان کے بڑے شہروں کے ساتھ چھوٹے شہر میں بھی پانی پینے کے قابل نہیں پیسے خرچ کرنے کے بعد بھی صاف پانی نہیں پیتے۔

اس کی ایک وجہ زیر زمین پانی کی پرانی اور بوسیدہ نالیاں ہیں جن کی وجہ سے گٹر کے پانی کی آمیزش سے پانی غلیظ اور نجس ہو رہاہے۔اکثر واٹر فلٹریشن پلانٹس بھی معیار پر پورا نہیں اترتے اکثر صاف بوتلوں میں گھر کے نلکے سے پانی بھر کر بازار میں فروخت کر دیا جاتا ہے جب محکمہ فوڈ کی کارروائیوں کے باوجود دودھ کی بجائے جان لیوا کیمیکلز سے دودھ بنا کر بیچا جا رہا ہے وہاں ایسا پانی فروخت کرنا تو معمولی بات ہے۔

(جاری ہے)

صرف یہی کہا جا سکتا ہے۔
”یہ تیرے سادہ دل بندے کدھر جائیں!“
ایک طرف حکومت پنجاب ہسپتالوں پہ ہسپتال بنا رہی ہے لیکن مریضوں کی تعدادکم ہونے کی بجائے کیوں بڑھ رہی ہے صاف پانی نہ ملنے کی وجہ سے روز بروزہیپا ٹائٹس ،کینسر، دل کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہی ہو رہا ہے یہ مسئلہ ڈینگی وائرس سے کہیں بڑا ہے لیکن حیرت کی بات ہے کہ حکومت کی زیادہ توجہ ڈینگی کی آگاہی پر ہے۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ پانی کی فراہمی پر زیادہ سے زیادہ توجہ دی جائے۔بتیس سال پہلے جاپان جانے کا اتفاق ہوا وہاں دیکھ کر حیران ہو گیا اس قوم کے سر براہوں نے اپنی عوام کو اتنی زیادہ سہولت دی ہیں، وہاں صاف پانی نہیں تھا زیادہ تر سمندر کا پانی ہے انہوں نے سمندر کے پانی پر آراو پلانٹ لگا کرصاف پانی عوام کو مہیا کیا ہے۔اسی لئے جاپانی صاف پانی پیتے ہیں اور ان کے ہسپتال خالی پڑے ہوئے ہیں۔

گوالمنڈی کے محمد اختر کہتے ہیں ہمارے علاقے میں پچاس ساٹھ سال ہو گئے پانی کے پائپ ڈالے جو گل سڑ گئے صبح نماز کے لئے اٹھتا ہوں تو پانی ملتا ہے وضو کے لئے جو شخص ہاتھ منہ دھو نہیں سکتا وہ وضو کیا کرے گا ہمارے علاقے کے ایم پی اے کو چاہئے کہ جہاں سے ہم پانی پیتے ہیں وہاں سے وہ بھی پانی پی کر دکھائیں۔ اس حوالے سے شیخ جمشید کا کہنا ہے پرائیویٹ سکولوں کا پانی کا بل کمرشل ریٹ پر آتا تھا اب اس بل کو ڈبل کر دیا ہے بچے تو سرکاری نلکوں کا پانی اسکولوں سے نہیں پیتے وہ تو اپنے ساتھ پانی اپنے تھر موس میں لے کر جاتے ہیں۔

پانی پر حکومت کا کتنا خرچ آتا ہے۔ پانی آتا نہیں بل آتا ہے گھر کا نلکا لگانے کے لئے ڈیمانڈ نوٹس کے رشوت کے بغیر پانی کا میٹر لگا کر دیکھا۔میں چند ماہ پہلے ڈی جی خان گیا آس پاس کی گوٹھوں میں بھی جانے کا موقع ملا ، وہاں جو انسانوں کا حال دیکھا تو لرز کر رہ گیا وہ جس چھپڑ سے پانی پیتے ہیں وہاں سے گدھے گھوڑے دوسرے جانور بھی پانی پیتے ہیں اسی پانی سے کھانا پکایا جاتا ہے وہاں صرف اور صرف بارش کے یا چھپڑ کے پانی سے گزار ا کر رہے ہیں ۔

تیس سال کا نوجوان پچاس کا لگ رہا تھا اور چالیس سال کا اسی سال کا، بچوں کی شکل دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا کہ یہ سب سر سبز پاکستان ہکا فرد ہے یا کسی افریقہ کے کسی غریب قحط زدہ ملک کا۔سپریم کورٹ کے چیف جسٹس محترم ثاقب نثار بھی جس طرح کا عوام کو پانی دیا جا رہا ہے اس کو دیکھ کر پریشان ہو رہے ہیں ۔ اگر لوگوں کو پینے کا صاف پانی مل جائے تو نوے فیصد بیماریاں خود بخود ختم ہو جائیں گی، جگر اور دل گردے صرف گندا پانی پینے سے متاثر ہو رہے ہیں لہٰذا میری تو مخیر حضرات سے بھی اپیل ہے کہ وہ ہسپتال بنانے کی بجائے اگر صاف پانی کے زیادہ سے زیادہ پلانٹ لگائیں تو صاف پانی پینے سے لوگ صحت مند رہیں گے۔

آج صورتحال یہ ہے کہ عام علاقوں میں تو صاف پانی کے پانی کا تصور ہی نہیں بلکہ پوش علاقوں کے لوگ بھی مضر صحت پانی پی کر مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں، اگر مجھ جیسا عام آدمی سینکڑوں لوگوں کو بلا معاوضہ صاف پانی مہیا کر سکتا ہے تو مخیر حضرات ایسا کیوں نہیں کر سکتے۔ ہماری وزیر اعلیٰ پنجاب سے بھی اپیل ہے کہ واسا کے پانی پر پلانٹ لگانے کی بجائے بلکہ الگ چھ سات سو فٹ گہرا بور کر کے لگائیں اور پھر اس کی مسلسل صفائی اور نگہداشت بھی ضروری ہے ۔

پلانٹ کا ایکوئپمنٹ صاف پانی صحت دے گا اور خراب ایکوئپمنٹ سے گندا پانی پینے والوں کی صحت خراب کرنے کا باعث ہو گا۔ ہم نے بھی لاہور میں اللہ کے فضل سے فی سبیل اللہ حال ہی میں نئے یونٹ کا اضافہ کیا ہے، پہلے14نکلوں سے لوگ پانی لیتے تھے اب ان کی تعداد بیس ہو گئی ہے اور بیس لیٹر کی بوتل پندرہ سکینڈ میں بھر جاتی ہے۔آجکل روزانہ9ہزار لیٹر فی گھنٹہ لوگ پینے کا صاف پانی اپنے کین میں بھر کر لے جا رہے ہیں جبکہ ہم نے علاقہ کے سینکڑوں لوگوں کو پانی کے کین فی سبیل اللہ ہی مہیاکئے یہاں سے لوگوں کو صاف پینے کا پانی میسر ہے اور آج بھی سولہ سولہ گھنٹے پانی دیا جا رہا ہے۔

لوڈ شیڈنگ کے دنوں میں ہم نے اس نے سٹینڈ بائی جنریٹر بھی لگا رکھا ہے۔پانی کے اس پلانٹ کے معیار کے حوالے سے صرف اتنا کہوں گا ، پی سی ایس آئی آر کی رپورٹ کے مطابق اس پلانٹ کے پانی کا انٹر نیشنل معیار ٹی ڈی ایس145ہے اور اس پلانٹ کے سارے پانی کے ٹینک سٹین لیس سٹیل کے ہیں ، گرمیوں میں یہاں سے ڈیڑھ لاکھ لیٹر تک استعمال ہوتا ہے۔حکومت اور مخیر حضرات سے اپیل ہے کہ وہ اگر اپنے اپنے علاقوں میں صرف صاف پانی کے نئے پلانٹوں کی تنصیب کا کام کر دیں تو اس سے صحت مند معاشرہ وجود میں آئے گا۔

کیونکہ آج آلودہ پانی ہی مختلف بیماریوں کی جڑ ہے حکومت کو اربوں روپیہ تعمیر و ترقی کے کاموں کی تشہیر پر خرچ کرنے کی بجائے یہی پیسہ پینے کے صاف پانی کی مد میں خرچ کیا جانا چاہئے تا کہ چالیس فیصد لوگ جو گندہ پانی پینے کی وجہ سے ہیپا ٹائٹس اور مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ نہ ہو سکیں۔ہم نے یہ پلانٹ خصوصی طور پال کمپنی انگلینڈ سے منگوایا جس کے سارے ٹینک سٹیل کے ہیں جن میں سات سو فٹ گہرائی سے آنے والا پانی آتا ہے جبکہ آرسینک ریمورفلٹر، کاربن فلٹر، الٹرا والٹ کے ذریعے پانی صاف ہوتا ہے۔

آج سے بیس تیس سال پہلے ہسپتالوں میں اتنا رش نہیں تھا انسپکشن والے کتنے پانی کے پلانٹوں کا پانی چیککر سکتے ہیں کسی پانی کے پلانٹوں پر پی سی ایس آئی آر کی رپورٹ تک نہیں لگائی کیا سرکاری نلکوں کا پانی محکمہ نے خود پی سی ایس آئی آر نے چیک کرایا جو لوگوں کے گھروں میں جا رہا ہے۔ ٹیوب ویل کا چیک نہ کریں جو پانی لوگوں کے گھروں میں جا رہا ہے اس کو چیک کریں کیا وہ پینے کے قابل ہے۔

ہسپتال ضرور بنائیں مگر ہسپتال بنانے سے بیماریوں کم نہیں ہوں گی لوگوں کو چاہئے اپنی مدد آپ کے تحت پانی کے ٹیوب ویل لگائیں پلانٹ نہ بھی لگایا جائے تو کوئی بات نہیں ۔کم سے کم اہل ثروت لوگوں کو چاہئے اپنے گھروں میں پانی کا بور کروائیں ، اپنے بنگلوں میں پانچ سو فٹ بور کرا کر پانی استعمال کریں۔ اس پر خرچ کتنا آتا ہے صرف ایک لاکھ پچھتر ہزار روپیہ جو آپ کے خاندان کی صحت کا ضامن ہے،اس سے کم سے کم سیوریج ملے پانی سے آپ کو نجات مل جائے گی۔

میرے دوستوں نے لاہور میں مرید کے میں دس فلٹریشن پلانٹ لگا دیئے سارے پلانٹ اللہ تعالیٰ کے نام سے چل رہے ہیں۔ اس فقیر نے لاہور میں پانچ پلانٹ لگائے اللہ کے نام ہمارا کوئی ساتھی کسی سے چندہ بھی نہیں لیتا، رحمن پورہ اچھرہ میں ہماری بہن نے جدید قسم کا امریکہ کا پانی کا پلانٹ لگا دیا اور نگرانی بھی خود کر رہی ہیں۔ اور لوگوں سے دعائیں لے رہی ہیں۔

حاجیا عجاز نے جدید فلٹریشن پلانٹ رنگ روڈ پر لگا یا جوچند دن میں عوام کو پانی دینا شروع کر دے گا ہمارا انجینئر محمد حسین پانی کے پلانٹ لگانے میں اپنا حصہ بھی ڈالتے ہیں کہتے ہیں جب دوسرے لوگوں کے لئے کام کر رہے ہیں کسی سے چندہ نہیں لیتے میں بھی کیوں نہ اپنا حصہ ڈالوں اسی طرح مومن پورہ روڈ پر خورشید ،بادامی باغ میں چوہدری عامر صدر لوہا مارکیٹ مصری شاہ ،مرید کے میں سید عابد حسین شاہ ،محمد انوار بھی عوام کو صاف پانی مہیا کر کے لوگوں کو بیمار ہونے سے بچا رہے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Saaf Paani is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 25 December 2017 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.