مریم اور فاطمہ

سڑک کراس کرتے ہی نو دس سال کی وہ چاروں میلی کچیلی بچیاں ہاتھ پھیلائے میرے سامنے آکھڑی ہوئیں۔ ”آج تو پیسے دوگی نا؟؟“ ”آج تو“ کے الفاظ سن کر میں ٹھٹھک گئی

Farhana Sadiq فرحانہ صادق جمعرات 22 جون 2017

Maryam aor Fatima
سڑک کراس کرتے ہی نو دس سال کی وہ چاروں میلی کچیلی بچیاں ہاتھ پھیلائے میرے سامنے آ کھڑی ہوئیں۔ ”آج تو پیسے دوگی نا؟؟“ ”آج تو“ کے الفاظ سن کر میں ٹھٹھک گئی۔ ”کیا مطلب آج تو سے ؟؟“ ان میں سے ایک، جو اپنی آنکھوں کی چمک سے سب سے زیادہ چالاک اور شریر لگ رہی تھی، میرے آگے انگلی لہرا کر بولی: ”ہاں تم نے کہا تھا نا اس دن آج پیسے نہیں ہیں میرے پاس، کل لے لینا پامس....“ اسکے ”پامس“ کہنے پر مجھے ہنسی آگئی اور یہ بھی یاد آگیا کہ کھلے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے میں نے انہیں منع کردیا تھا اور جب انہوں نے اصرار کیا تو یہ کہہ کر جان چھڑائی تھی کہ آج پیسے نہیں پرامس کل دے دوں گی۔

سکول سے واپسی پر تقریباً روز ہی انہیں سڑک پر گاڑیوں کے پیچھے بھاگتے اور دکانوں کے سامنے آتے جاتے لوگوں کو روکتے دیکھتی ہوں، سو میری نیت یہی تھی کہ آج نہیں تو کل انہیں پیسے دے دوں گی۔

(جاری ہے)

میں نے انہیں مسکراتے ہوئے اوکے کہا اور ہینڈ بیگ کی زپ کھول لی۔ ”تمہارا نام کیا ہے؟“ میں نے بیگ میں کھلے پیسوں کی تلاش کرتے ہوئے سرسری طور پر ایک بچی سے پوچھا۔

”مریم!“ ”اچھا، اور تمہارا؟؟؟“ چالیس روپے چن کر میں نے مٹھی میں دبائے اور دوسری بچی سے پوچھا۔ عجیب بات یہ ہوئی کہ وہ بچی میرا سوال سن کر گھبرا گئی اور اپنی اسی ساتھی کو دیکھنے لگی جو اپنی حرکات سے چالاک لگ رہی تھی۔ اس نے جھک کر اس کے کان میں کہا: ”پھاتما کہہ دو۔“ ”پھاتما!!“ اس نے ہلکی آواز میں جھوٹ بول دیا۔ ”نہیں، یہ تو تمہارا نام نہیں ہے“ میں نے نفی میں سر ہلاتے ہوئے کہا، ”تم نے تو اپنا کچھ اور نام بتایا تھا“ میں نے بھی چال چلی۔

”میں نے کیا نام بتایا تھا؟؟“ ”میں کیوں بتاؤں کیا بتایا تھا، تم خود بتاؤ اپنا نام“ ”نئیں میرا نام پھاتما ہی ہے باجی“ اس نے اصرار کیا۔ ”اچھا ٹھیک ہے، چلو پھر تم اپنا نام بتاؤ“ میں نے تیسری بچی کی طرف دیکھ کر پوچھا تو وہ سب چپ ہوگئیں۔ میرے ذہن میں ایک جھماکا ہوا، کہیں یہ بے چاریاں اغوا شدہ تو نہیں۔ یقینا بردہ فروشوں نے انہیں بیچ دیا ہوگا اور جن فقیروں کے سردار نے انہیں خرید کر اس دھندے پر لگایا ہوگا اس نے انہیں سختی سے منع کر دیا ہوگا کہ اپنا اصل نام نہ بتانا۔

”ٹھیک ہے مت بتاؤ اپنے نام، میں یہ پیسے واپس رکھ لیتی ہوں“ میں نے نوٹ لہرا کر بیگ کی طرف ہاتھ بڑھایا۔ ”نئیں نئیں باجی، میرا نام سنیتا ہے“ سب سے چھوٹی بولی۔ ”اور میرا پوجا! !“ جنہوں نے اپنا نام مریم اور پھاتما بتایا تھا وہ اب بھی تذبذب کا شکار تھیں۔ ”اور تم دونوں کا نام کیا ہے....؟؟“ ”میرا سری دیوی اور یہ میری بھین لچھمی....“ ”ہمممم.... تو تم اپنے نام غلط کیوں بتاتے ہو؟“ اسی بچی نے ہچکچاتے ہوئے دھیمی آواز میں کہا ”کیوں کہ باجی! پھر کوئی ہمیں مجدا کے آگے کھڑا نئیں ہونے دیتا اور کوئی اچھوت بول کر پیسے بھی نئیں دیتا۔“ ”اچھا اچھا یہ لو“ میں نے ان کے معصوم شکوے سے گھبرا کر جلدی سے چاروں کو الگ الگ نوٹ پکڑائے اور گھر کی طرف تیز قدم بڑھا دیے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Maryam aor Fatima is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 22 June 2017 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.