مکافات

ساجد کے باپ نے اس معاملے میں ساجد کا بھرپور ساتھ دیا تھا لیکن ماں کی منطق تھی کہ بہو اس لئے لائی جاتی ہے کہ وہ آ کر بوڑھے ساس سسر کی خدمت کرے، اگر نورین کو بیاہ لائے تو الٹا ان کو اس کی دیکھ بھال کرنا پڑے گی

Babur Javed بابر جاوید جمعہ 23 جون 2017

Makafaat
کہنے کو تو ساجد نورین کی تیمارداری کیلئے آیا تھا لیکن جاتے ہوئے وہ اس کے نازک دل پر بجلی گرا گیا، نورین کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ دکھ سکھ میں ساتھ نبھانے کا وعدہ کرنے والا ساجد اس بے دردی سے منگنی توڑنے کا اعلان کرکے پلٹ جائے گا۔ نورین نے پاوٴں سے محروم اپنی دائیں ٹانگ پر ایک نظر ڈالی اور بے بسی سے اپنا چہرہ اپنے ہاتھوں میں چھپا لیا۔

تقریباً چار ماہ پہلے سڑک پر بے احتیاطی سے دوڑتے ایک بچے کو تیز رفتار ویگن کی زد میں آنے سے یچاتے ہوئے نورین خود حادثے کا شکار ہو گئی تھی، جس کی وجہ سے اس کا پاوٴں کٹ گیا تھا، پہلے پہل تو ساجد نورین کی اس دلیری کو بہت سراہتا رہا اور اسے یقین دلاتا رہا کہ وہ ہر حال میں اس سے شادی کرے گا لیکن پھر اسے اپنی ماں کے فیصلے کے آگے ہتھیار ڈالنا پڑے، حالانکہ ساجد کے باپ نے اس معاملے میں ساجد کا بھرپور ساتھ دیا تھا لیکن ماں کی منطق تھی کہ بہو اس لئے لائی جاتی ہے کہ وہ آ کر بوڑھے ساس سسر کی خدمت کرے، اگر نورین کو بیاہ لائے تو الٹا ان کو اس کی دیکھ بھال کرنا پڑے گی۔

(جاری ہے)

ماں نے ساجد کا رشتہ اپنی ایک سہیلی کی بیٹی سے طے کر دیا، فریقین نے شادی کی تاریخ دو ماہ بعد کی مقرر کر کے تیاریاں شروع کر دیں، تیاریوں کی لمحہ بہ لمحہ رپورٹ اسے اپنی سہیلی نائلہ سے ملتی رہی، وہ بڑے سکون سے سنتی اور خلوص دل سے ساجد کیلئے نیک تمناوٴں کا اظہار کرتی۔ دو مہینے تیزی سے گزر گئے اور رسم حنا کا دن آ گیا، نائلہ نے اس تقریب کی ویڈیو اپنے سمارٹ فون پر محفوظ کر لی، نورین نے وہ مووی بڑے انہماک اور رشک سے دیکھی، لڑکیوں کا گدھا اور لڑکوں کے بھنگڑے کو خوب انجوائے کیا، ساتھ ہی ساتھ اس نے لڑکیوں کے ڈریسز، جیولری، مہندی کے ڈیزائن اور میک اپ بھی توجہ سے دیکھے اور ان پر رائے زنی بھی کی، اس کے چہرے سے کسی قسم کے حسد یا ملال کی غمازی نہیں ہورہی تھی بلکہ اس کے ہونٹوں سے ایک بار پھر ساجد کے لیے دعائیں جاری ہو گئیں کہ اللہ تعالیٰ اسے خوش و خرم رکھے، سلامتی عطا کرے۔

نائلہ بہت اچھی مووی بناتی تھی اسی لئے نورین نے اسے بارات کی مووی بنانے کی بھی فرمائش کی، وہ دیکھنا چاہتی تھی کی ساجد دولہا بنا کیسا لگتا ہے۔ اگلی شام ٹھیک چھ بجے بارات روانگی کیلئے تیار تھی، سساجد سنہری شیروانی اور کلے میں بہت جچ رہا تھا، وہ بالکل کسی ریاست کا شہزادہ لگ رہا تھا، بڑی بوڑھیاں اس کی بلائیں لے رہی تھیں جبکہ بزرگ چشم بددور کہتے ہوئے اسے تھپکیاں دے رہے تھے، اس کے نوجوان دوست اور کزن اسے گلے لگا کر ایک آدھ جملہ اس کان میں کہتے اور قہقہہ لگا کر پیچھے ہٹ جاتے۔

نائلہ یہ تمام مناظر بڑی محنت سے اپنے فون میں محفوظ کرتی جا رہی تھی، ڈھولیوں نے ڈھول پیٹنا شروع کئے تو لڑکوں کے پاوٴں تھرکنے شروع ہو گئے، کچھ منچلوں نے پابندی کے باوجود آتش بازی کا اہتمام کر رکھا تھا، انہوں نے بارات کے عین سامنے انار اور ہوائیاں چلانا شروع کر دیں، سب باراتی اس سب کچھ سے خوب محظوظ ہو رہے تھے، تالیوں اور سیٹیوں کا شور ماحول کو خوب گرما رہا تھا کہ اچانک ایک ہوائی بہک گئی، وہ بلندی کی طرف جانے کی بجائے بوتل سے نکل کر ساجد کی طرف مڑ گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے ساجد کی پیشانی کے عین وسط میں جا کر پھٹ گئی، ساجد کی چیخیں نکل گئیں، وہ اپنے ہاتھوں سے چہرہ چھپا کرچلانے لگا " میری آنکھیں---- میری آنکھیں---- مجھے کچھ دکھائی نہیں دے رہا؛ اس اچانک صورت حال سے سبھی گھبرا کر ساجد کو سنبھالنے کیلئے لپکے، کسی نے ایمبولینس کال کر لی جو جلد ہی موقع پر پہنچ گئی، دوستوں نے ملکر کر ساجد کو ایمولینس میں بٹھایا اور ہسپتال روانہ ہو گئے، اگلی صبح نائلہ نے دکھ بھرے لہجے میں بتایا کہ ساجد کا چہرہ جھلس گیا اور اس کی آنکھیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں، شاید اس کی بینائی بحال نہ ہوسکے، " اللہ نا کرے" نورین تڑپ کر رہ گئی، مجھے اس کے پاس لے چلو؛ اس نے لجاجت سے کہا، نائلہ نے اسے بتایا کہ فی الحال کسی کو ملنے کی اجازت نہیں، کچھ دن انتظار کرنا پڑے گا۔

نائلہ پر یہ کچھ دن بہت بھاری گزرے، ایک دن اس کی ماں نے اسے بتایا کہ ساجد کی طبیعت سنبھل رہی ہے اب وہ بات چیت کرنے کے قابل ہو گیا اس لئے وہ اس کی خبر گیری کیلئے جانا چاہتی ہیں، نورین نے بیتابی سے کہا کہ اسے بھی ساتھ لے جائیں، ماں نے انکار نہیں کیا اور وہ دونوں ہسپتال جانے کیلئے تیار ہو گئیں، ہسپتال میں ساجد کی ماں نے پر تپاک انداز میں ماں بیٹی کو گلے لگایا اور ہاتھ جوڑ کر دونوں کی آمد کا شکریہ ادا کرنے لگی، نورین کی ماں نے اسے تسلیاں دیں اور سمجھایا کہ جو کچھ ہوا اسے قسمت کا لکھا سمجھ کر صبر سے کام لینا چاہئے، نورین سے رہا نہیں جارہا تھا وہ بے صبری کے ساتھ ساجد کے بیڈ کی طرف بڑھی، ساجد کی آنکھوں پر پٹیاں بندھی ہوئی تھیں اور چہرہ جا بجا جھلسا ہوا تھا، " ساجد ؛ نورین نے نرمی سے اس کا ہاتھ دباتے ہوئے پکارا " نورین ؟ " ہاں میں ہوں ساجد کیسے ہو؟ " اپنے کئے کی سزا بھگت رہا ہوں " ایسا مت سوچو ساجد آزمائش کے اس دور میں صبر اور استقامت سے کام لو، اللہ بہتر کرے گا؛ " تمہیں پتہ ہے عنبرین نے بھی اسی طرح مجھ سے رشتہ توڑ لیا ہے جس طرح میں نے تم سے توڑا تھا، مجھے ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا، مجھے ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا؛ ساجد زور زور سے چلانے لگا۔

ساجد کا والد جو ابھی تک خاموش بیٹھا تھا بول پڑا " میں نے پہلے ہی ان لوگوں کو سمجھایا تھا کہ جوڑے آسمانوں پر بنتے ہیں، ہم زمین والے چھوٹے چھوٹے فائدوں کیلئے قدرت کے فیصلوں کے خلاف چل کر اپنے لئے مصائب کو دعوت دیتے ہیں، لیکن نہیں مانے۔ غلطیاں انسانوں سے ہی ہوتی ہیں انکل، یہ نورین کی آواز تھی جس کا لہجہ پر جوش تھا، ہمیں اپنی غلطیوں کا اعتراف کر کے انہیں سدھارنے کی کوشش کرنا چاہئے؛ نورین نے سب کو بتایا کہ اس نے ساجد کی رپورٹیں شہر کے سب سے بڑے آئی سپیشلسٹ کو دکھائی ہیں جس نے تفصیلی مطالعے کے بعد بتایا ہے کہ دونوں کی تو نہیں البتہ ایک آنکھ کی بینائی وقت کے ساتھ ساتھ بتدریج بحال ہو جائے گی، یہ سن کر کمرے میں خوشی کی لہر دوڑ گئی " وہ تو ٹھیک ہے لیکن مزہ جب ہے کہ ساجد اور نورین کا رشتہ بھی بحال ہو جائے؛ ساجد کے باپ نے نورین کے سر پر ہاتھ رکھتے ہوئے جزباتی لہجے میں کہا۔

نورین نے ماں کی رضا مندی کیلئے اس کی طرف دیکھا، نورین کی ماں نے اثبات میں سرہلا کر اور مسکرا کر کہا " میری کیا مجال کہ میں آسمانی فیصلے کے آگے کچھ بھی بولوں، میری طرف سے سب کو مبارکباد قبول ہو۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Makafaat is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 23 June 2017 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.