کھلی کچہریاں

عوام اورپولیس میں اعتماد کارشتہ قائم کرنے اور تھانہ کلچرکی تبدیلی کے لئے ہر حکومت بلند وبانگ دعوے کرتی رہی ہے مگر ماضی میں پولیس افسران اپنے اختیارات کم ہونے کے خدشات کے پیش نظرخود محکمہ پولیس میں اصلاحات اور ماڈل تھانوں کے قیام کی راہ میں روڑے اٹکا تے رہے ہیں

ہفتہ 14 فروری 2015

Khuli kachehriyan
احسان شوکت:
عوام اورپولیس میں اعتماد کارشتہ قائم کرنے اور تھانہ کلچرکی تبدیلی کے لئے ہر حکومت بلند وبانگ دعوے کرتی رہی ہے مگر ماضی میں پولیس افسران اپنے اختیارات کم ہونے کے خدشات کے پیش نظرخود محکمہ پولیس میں اصلاحات اور ماڈل تھانوں کے قیام کی راہ میں روڑے اٹکا تے رہے ہیں۔ افسران کو تحفظات تھے کہ اگرایسا ہو گیا تو ان کے اختیارات کم ہو جائیں گے جبکہ مقدمات کی فری رجسٹریشن سے ان کی اجارہ داری ختم اور اصل کارکردگی کھل کر سامنے آ جائے گی۔

یہی وجہ ہے کہ نہ تو عوام اور پولیس میں اعتماد کا رشتہ قائم ہو سکا اور نہ ہی تھانہ کلچر تبدیل نہ ہو سکا اورماضی میں بھی اس حوالے سے کی گئی کوششیں بار آور ثابت نہ ہو سکیں۔مگر اب لاہور میں سی سی پی او کیپٹن(ر) محمد امین وینس اور ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف کی سربراہی میں پولیس ٹیم تھانہ کلچرکے خاتمے کے لئے عملاََمیدان میں نکل آئی ہے۔

(جاری ہے)

جس کے تحت اب شہر میں مختلف علاقوں میں کھلی کچہریوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے تاکہ پولیس کے خلاف شکایات پر افسران کی جانب سے فوری کارروائی کے علاوہ عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل ہوں۔اسی سلسلہ کی ایک کڑی گذشتہ دنوں سی سی پی او لاہور کیپٹن (ر) امین وینس کی سبزہ زار ویلفئیر سوسائٹی کے صدر سعید آسی کی رہائش گاہ پر منعقدہ کھلی کچہری تھی۔

جس میں پر ڈی آئی جی آپریشنز لاہورڈاکٹر حیدر اشرف ،رکن صوبائی اسمبلی میاں مرغوب احمد ،ایس پی اقبال ٹاوٴن ڈویڑن محمد اقبال، سبزہ زار ویلفئیر سوسائٹی کے صدر سعید آسی،دیگر عہدیدارمحمدافضل خان ،لیاقت علی ایڈووکیٹ ،یاسین فاروقی، محمد ارشد ،سابق ممبر ڈسٹرکٹ کونسل فرح دیبا، چوہدری نجف علی ایڈووکیٹ سمیت اہل علاقہ کی بڑی تعداد موجو د تھی۔

جہاں اہل علاقہ نے لاہور پولیس سربراہ کے سامنے اپنے مسائل پیش کئے اورکہا کہ سبزہ زار میں اسٹریٹ کرائم میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ سبزہ زار بی بلاک پارک جرائم پیشہ عناصر کی آماجگاہ بن گئی ہے۔سبزہ زار جی بلاک میں ماڈل بدھ بازار سرعام خواتین کے پریس چھیننے کے واقعات روز مرہ کے معمول بن گئے ہیں جبکہ بی بلاک میں واقع ہائیر گرلز سکینڈری سکول کی سیکورٹی کا بندوبست نہیں کیا گیا اور کسی بھی وقت بڑا حادثہ رونما ہو سکتا ہے۔

اس کے علاوہ اہل علاقہ نے علاقہ کے مسائل کے حل کے لئے سبزہ زار ویلفئیر سوسائٹی کے صدر سعید آسی کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ علاقہ کے مسائل کے حل کے لئے ان کی کاوشیں ناقابل فراموش ہیں اور وہ علاقہ کے مسیحا ہیں۔ سی سی پی او لاہور کیپٹن (ر) امین وینس نے کامیاب کھلی کچہری کے انعقاد پرسبزہ زار ویلفئیر سوسائٹی کے صدر سعید آسی اوردیگر عیدیداروں کو مبادرکباد دی۔

سی سی پی او لاہور کیپٹن (ر) امین وینس نے علاقہ میں جرائم کے خاتمے اور سیکورٹی انتظامات بہتر کرنے کے لئے پر موقع پر احکامات بھی جاری کئے۔ سی سی پی او لاہور کیپٹن (ر) امین وینس نے کہا کہ پولیس کی ذمہ داری عوام کی حفاظت ہے اس سے باخوبی آگاہ ہیں اس معاشرے میں پولیس کلچر سے پیدا ہونیو الاتاثر پولیس اور عوام کے باہمی تعاون سے ٹھیک ہو گااور باہمی تعاون سے دہشت گردی کا خاتمہ بھی ممکن بنایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تھانوں میں ایڈمن افسروں کی تعیناتی کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ ایڈمن افسروں کی تعیناتی کا بنیادی مقصد تھانوں میں خوش اخلاقی اور بہتر ماحول کو فروغ دیناہے تاکہ اپنی پریشانیوں اور مسائل کے حل کے لیے تھانوں میں آنے والے سائلین کی شکایات نہ صرف تسلی سے سنی جائیں بلکہ ان کے حل کے لیے جتنا جلد ہو سکے قانونی کاروائی کی جا ئے۔

لاہور پولیس نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد کے لئے صف پیکار ہے۔ لاہور پولیس نے "تحفظ مل جل کر" کے نام سے ایک ایسی مہم شروع کی ہے جس کے تحت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو اکٹھا کر کے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں ان کا تعاون حاصل کرنے اور انہیں دہشت گردوں کے ناپاک ارادوں کو ناکام بنانے کے حوالے سے اعتماد میں لیا گیا۔

شہریوں اور پولیس میں حائل خلیج کو کم کرنے کے لیے سب سے پہلے پولیس افسران کے دفاتر میں کارڈ ، چٹ اور پرچی سسٹم کو ختم کرتے ہوئے پولیس افسران کے دفاتر کے دروازے ہر خاص و عام کے لیے کھول دیئے گئے ہیں۔ جہاں عام شہری سے لے کر وزرائی تک بلا کسی روک رکاوٹ اپنے مسائل کے حل کے لیے آ جا سکتے ہیں۔ سبزہ زار ویلفئیر سوسائٹی کے صدر سعید آسی نے کہا کہ معاشرے میں بڑھتے ہوئے سماجی جرائم کے پس پردہ دہشت گردی کے علاوہ بیروزگاری کا زیادہ عمل دخل ہے۔

جس کیلئے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ عوام کے روٹی اور روزگار کے مسائل حل کریں پولیس و دیگر ادارے اپنی ذمہ داریاں خوش اسلوبی سے ادا کریں تو جرائم کا خاتمہ ممکن ہو سکتا ہے۔ انہوں نے پولیس حکام کو علاقہ کے مسائل سے آگاہ کیا کہ علاقہ میں پولیس گشت اور سیکیورٹی خصوصاََ ماڈل بدھ بازار اور بی بلاک میں واقع ہائیر گرلز سکینڈری سکول میں سیکیورٹی انتظامات بہتر بنائے جائیں۔

رکن صوبائی اسمبلی میاں مرغوب احمد نے سی سی پی او کیپٹن (ر) امین وینس اور ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف سے کہا کہ سبزہ زار کے علاقہ میں پولیس گشت بڑھایا جائے اور عوام کے تحفظ کیلئے خصوصی اقدامات کئے جائیں جبکہ انہوں نے علاقہ میں ترقیاتی کاموں کا جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کا عزم کیا۔انہوں نے اہل علاقہ نے علاقہ کے مسائل کے حل کے لئے سبزہ زار ویلفئیر سوسائٹی کی خدمات کو بھی سراہا۔

ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف نے کہا ہے کہ وہ علاقہ کے مسائل کے حل کے لئے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔ جرائم پیشہ افراد کے خلاف جاری جنگ صرف اور صرف پولیس اور شہریوں کے اشتراک سے ہی جیتی جا سکتی ہے۔ شہریوں اور پولیس کے درمیان حائل خلیج کو کم کرنے کے لیے از حد ضروری ہے کہ تھانوں اور سڑکوں پر شہریوں کے ساتھ عزت و احترام سے پیش آیا جائے اور ان کے مسائل کو ذاتی دلچسپی لے کر حل کرایا جائے۔

جس کے لئے ہمارے دروازے ہر واقت عوام کے لئے کھلے ہیں۔کھلی کچری کے اختتام پر ڈی آئی جی آپریشنز لاہورڈاکٹر حیدر اشرف ،رکن صوبائی اسمبلی میاں مرغوب احمد نے سبزہ زار ویلفئیر سوسائٹی کے عہدیداران کے ہمراہ بی بلاک میں واقع ہائیر گرلز سکینڈری سکول کی سیکورٹی کا دورہ کیا۔ڈی آئی جی آپریشنز لاہورڈاکٹر حیدر اشرف نے سکول میں سیکیورٹی کے حوالے سے اقدامات کے لئے ایس پی اقبال ٹاوٴن ڈویڑن محمد اقبال کو ہدایات بھی جاری کیں۔

لاہور پولیس حکام کی جانب سے ایسے اقدامات یقیناخوش آئند ہیں جبکہ سبزہ زار ویلفئیر سوسائٹی کا بھی علاقہ کے مسائل حل کرانے کے لئے کردار قابل تعریف اور دیگر علاقوں کی سوسائٹیوں اور رہائشیوں کے لئے مشعل راہ ہے۔ ایسے اقدامات سے جہاں لوگوں کے مسائل حل ہونے میں مدد ملے گی،وہیں عوام اور پولیس میں اعتماد کا رشتہ مزید مضبوط ہو گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Khuli kachehriyan is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 14 February 2015 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.