کفارہ

پمفلٹ میں صرف اتنا لکھا تھا ’’اگر آپ سے کوئی گناہ ہو گیا ہے تو گھبرائیے نہیں، ہم سے رابطہ کریں، ہم اس کے کفارہ کا انتظام کریں گے‘‘

Farhana Sadiq فرحانہ صادق جمعرات 22 جون 2017

Kaffara
ارشد صاحب صبح کا اخبار لینے کے لیے دروازے پر آئے تو انہوں نے دیکھا فرش پہ اک چھوٹا سا ہاتھ سے لکھا پمفلٹ پڑا ہے۔ انہوں نے باہر جھانک کر دیکھا کوریڈور سنسان تھا، گرمیوں کی چھٹیاں چل رہی تھیں ورنہ اس وقت تو پوری بلڈنگ بچوں، ان کی ماؤں اور وین کے ہارن کے شور سے گونج رہی ہوتی ہے۔ کمرے میں آ کر انہوں نے اخپار میز پر رکھا اور چشمہ لگا کر پمفلٹ پڑھنے لگے۔

جس میں صرف اتنا لکھا تھا ’’اگر آپ سے کوئی گناہ ہو گیا ہے تو گھبرائیے نہیں، ہم سے رابطہ کریں، ہم اس کے کفارہ کا انتظام کریں گے ۔‘‘ یہ پڑھ کر انہیں بڑی حیرت ہوئی کہ رابطہ کے لیے دیئے جانے والے چھ سات نمبروں میں ان کے گھر کے فون کا نمبر بھی شامل ہے۔ انہوں نے اپنی بیگم کو پرچہ دیا تو وہ اسے پڑھ کر ہنس پڑیں اور بولیں یہ آپ کے لاڈلے کی کوئی نئی شرارت ہوگی، کل اپارٹمنٹ کے سارے بچے جمع ہو کر کوئی نیا منصوبہ ترتیب دے تو رہے تھے، میں نے پوچھا تو کہنے لگے کل سب کو معلوم ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے سوچا گیارہ سالہ بیٹے راحم کو اٹھا کر اس کی بابت پوچھیں مگر اس کی نیند کا خیال کرکے رک گئے، دس پندرہ منٹ اخبار بینی کی اور دفتر کے لیے نکل گئے۔ دفتر سے واپسی میں جیسے ہی انہوں نے پارکنگ ایریا میں گاڑی کھڑی کی راحم اپنے چند دوستوں کے ساتھ بھاگتے ہوئے آیا اور پوچھا ’’بابا! بابا ! آپ نے کوئی گناہ کیا ہے؟‘‘، ارشد صاحب حیران ہوگئے پھر اچانک انہیں صبح والی بات یاد آ گئی، انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا ’’نہیں، میں نے تو کوئی گناہ نہیں کیا۔

‘’ راحم مایوس ہوگیا۔ یاد کریں بابا کوئی تو کیا ہوگا، ارشد صاحب نے معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے کہا ہاں کیا ہے، اب بتاؤ مجھے کیا کرنا ہوگا، راحم اور اس کے دوستوں کے چہرے کھل گئے۔ راحم نے اپنے ابو کا ہاتھ پکڑا اور انہیں کھینچتا ہوا اپارٹمنٹ کے پچھلے حصہ میں موجود چھوٹے سے میدان میں لے آیا جو مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے اجاڑ پڑا تھا، وہاں ان کے اپارٹمنٹ کے پندرہ بیس رہائشی مرد حضرات بھی کھڑے نظر آئے جنہیں شاید ان کے بچے اسی طرح کھینچ کے لے آئے تھے۔

ہاں بھئی کیا بات ہے ارشد صاحب نے بچوں کی طرف رخ کر کے پوچھا تو سبھی ان بچوں کی طرف متوجہ ہوگئے۔ تیرہ چودہ سال کے ایک بچے نے پہلے تو ان سب کو سلام کیا پھر بڑے با ادب طریقے سے گویا ہوا مولوی صاحب نے جمعہ کے خطبے میں بتایا تھا کہ اگر کسی سے انجانے میں کوئی گناہ سرزرد ہوجائے تو فورا توبہ کرلے اور اللہ کے غضب کو ٹھنڈا کرنے کے لیے صدقہ دے دے۔

تو ہم نے فیصلہ کیا ہے ہم اس میدان کو صاف کریں گے اور سب لوگوں کو موٹی ویٹ کریں گے کہ وہ صدقہ کے طور پر یہاں ایک پیڑ لگادیں۔ کچھ لوگوں کے چہروں سے لگ رہا تھا انہیں بچے کی گناہ والی بات اچھی نہ لگی تھی اور وہ اس پر اعتراض کرنے لگے۔۔ کہ ہم نے کوئی گناہ نہیں کیا ، اب یہ بچے بتائیں گے کہ ہم گناہ کرتے ہیں وغیرہ و غیرہ۔ ارشد صاحب کو گو یہ بات مناسب نہ لگی مگر ساتھ انہیں یہ خوشی ہورہی تھی کہ ان بچوں کا رجحان نیک، مثبت اور فلاحی کاموں کی طرف ہے۔

سو ماحول کو ٹھیک کرنے کے لیے انہوں نے زور سے کہا بھئی دوستو ! ! ! ایک بات تو طے ہے ایک گناہ تو انجانے میں ہم ہر روز کرتے ہیں ماحول کو آلودہ کرنا سو میں یہ اعلان کرتا ہوں کل ہی میں اس میدان میں پانچ پودے لگاؤں گا اور کوشش کر کے روز اسکی دیکھ بھال کے لیے آؤں گا ۔ ہے۔۔۔ بچوں نے خوشی سے نعرہ لگایا دوسرے بھی ہنس پڑے ہاں ہاں یہ تو ہے پھر تو ہم بھی پودے لگائیں گے۔

۔ کئی لوگوں نے خوشگوار لہجے میں کہا۔۔ میں بھی پانچ پودے لگاؤں گا رفیع صاحب ولے اور میں دس۔ نیازی ساب نے نعرہ لگایا۔ ارے میں تو پورے پچاس پودے لگاؤں گا ریٹائرڈ ہوں سارا دن فارغ ہوتا ہوں یہیں دن نکال لوں گا۔۔ دل بھی بہلا رہے گا۔ توقیر صاحب نے کھلکھلاتے ہوئے کہا ۔ صرف دوسال کی محنت سے وہ اجاڑ میدان ایک خوبصورت باغ میں تبدیل ہوچکا تھا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Kaffara is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 22 June 2017 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.