جرائم نامہ سال نو اور پولیس

سال نو 2018 ء نئے عزم کے ساتھ ہماری قومی زندگی میں آگیا ملک میں ہر محکمہ عزم نو سے اس سال ترقی کے خواابوں کو عملی تعبیر میں ڈھالنے کا تہیہ کر رہا ہے۔

منگل 2 جنوری 2018

Jaraim Nama Saal e Nau Aur Police
سال نو 2018 ء نئے عزم کے ساتھ ہماری قومی زندگی میں آگیا ملک میں ہر محکمہ عزم نو سے اس سال ترقی کے خواابوں کو عملی تعبیر میں ڈھالنے کا تہیہ کر رہا ہے۔ ہماری پولیس بھی نئے سال میں کئی اصلاحات کیلئے پرتول رہی ہے راولپنڈی پولیس عوام کیلئے پولیسنگ کی ساری ضروریات ایک چھت کے نیچے شہریوں کیلئے منتقل کرنے کا عزم کئے ہوئے ہے جبکہ وفاقی پولیس کرپشن فری پولیسنگ کا بیڑہ اٹھانے میں مگن ہے۔

وفاقی پولیس کیلئے نئے سال میں بھی احتجاج اور دھرنے سے نمٹنا ہی بڑا مسئلہ اور چیلنج بنا ہوا ہے فیض آباد دھرنے میں شرکاء نے راولپنڈی اور وفاقی پولیس کو جو زخم لگائے 2018 ء میں بھی وہ محسوس کئے جا رہے ہیں ان حالات سے نمٹنے کیلئے نئے مقرر کئے گئے۔ آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر سلطان اعظم تیموری نے انٹی رائٹ فورس کھڑی کرنے کیلئے ہنگامی اقدامات کئے تاکہ کسی بھی بلوے یا ہنگامے کا موثر مقابلہ کرکے اس کے دورانئے کو کم ترین سطح پر لایا جا سکے لیکن انٹی رائٹ کیلئے بنائی گئی یہ فورس نوجوانوں پر مشتمل ہونے کی بجائے زیادہ تر بابوں پرہی کھڑی کی گئی ہے ۔

(جاری ہے)

جن میں جسمانی لچک دور دور تک نہیں انٹی رائٹ فورس جسے آئی جی اسلام آباد خود بھی ہماری ڈنڈا بردار فورس کہتے ہیں اس میں ڈنڈا دراصل ریاستی طاقت کی علامت ہے شہریوں کو بھی ریاستی علامت تھامنے والوں کی قدر کرنی چاہئے کہتے ہیں جہاں بات یا گفتگو ہو تو وہاں ڈنڈا چلانے کی نوبت ہی نہیں آتی۔ لیکن اگر بات زبان سے نہ بنے تو پھر ڈنڈا ہی چلتا ہے چنانچہ ڈنڈا چلانے والی فورس کی جسمانی لچک بڑی اہمیت کی حامل سمجھی جاتی ہے۔

اس فورس کی ٹریننگ میں تیراکی ، گھڑ سواری ، گتکاچلانے ، جوڈو کراٹے کی مہارت بنیادی ضرورت ہیں اور انٹی رائٹ فورس کی فارمیشن میں دیکھنے والوں کیلئے کلچرل ٹچ نہیں صرف خوف دکھائی دینا ہونا ضروری ہوتا ہے تاکہ ڈنڈا چلانے کی بجائے فورس کا خوف ہی کام کرجائے۔ کیونکہ اگر مظاہرین آنکھ جھپکتے میں گاڑیوں اور نجی و سرکاری املاک جلاڈلیں غلیلوں سے پولیس منظر سے بھگا دیں تو مظاہرین کی اس صلاحیت سے نمٹنے کے لیے فورس کا بھی دس قدم آگے ہونے کی صلاحیت پہلی ترجیح ہونا ضروری ہے۔

اس لئے اگر کسی احتجاج کو روکنے کیلئے انٹی رائٹ فورس طلب کرنے کا مرحلہ ّئے اور احتجاج کرنے والوں کو علم ہوجائے کہ انٹی رائٹ فورس طلب کر لی گئی ہے تو ایک بار ان کے پاؤں ضرور اکھڑنے چاہئیں لیکن اگر کسی فورس کے آنے سے مظاہرین کو کوئی فرق ہی نہ پڑے تو پھر تشدد کا راستہ اختیار کرنے کی بجائے بات ہی کی جائے تو زیادہ بہتر ہے ۔کیونکہ ماضی کی طرح انٹی رائٹ فورس اگر کھنے سینکوا کر واپس جائے تو اس سے عوام میں بھی بد دلی پھیلتی ہے کہ ان کی پولیس فیل کیوں ہوئی ہے آئی جی اسلام آباد اپنی فورس کے ہر شعبے کو کرپشن فری اور عوام فرینڈلی دیکھنے کیلئے کوشاں ہیں دعا ہے وہ نئے سال میں اس سمت کامیابی پائیں۔

2017 ء کے سورج نے مورگاہ آفیسرز کالونی میں راولپنڈی پولیس کو نیا منظر دکھا دیا جو دراصل بڑا چیلنج بھی تھا گھر کے ہی نوجوان نے پستول تھامے اپنے23 رکنی گھرانے کو ہی ہائی جیک کرلیا اور فائرنگ کرکے اپنی ہی سگے چچا اور سسر کو قتل نہ کیا بلکہ اپنی دو بیویوں ، چھ بچوں پر بھی اسلحہ تان لیا کھلے عام محصورین پر فائرنگ کردی۔ سی پی او اسرار عباسی ، ایس پی پوٹھوہار سید علی وہاں پہنچے ڈی ایس پی کینٹ راجہ طیفور اختر کو بھی جائے وقوعہ طلب کیا گیا پولیس کمانڈوز اور ایلیٹ فورس بھی منگوائی گئی لیکن 23 نہتے مرووں ، خواتین اور بچوں کے سامنے کھڑے گھر کے ہی مسلح شخص نے وہ خوف پھیلایا کہ ہر روح کانپ گئی اور تو اور اس نے باہر کھڑی پولیس کو بھی تگنی کا ناچ نچانے کیلئے فائرنگ کردی۔

جس سے ایک ایلیٹ اہلکار زخمی ہو کر گرگیا یہ منظر دیکھتے ہی سی پی او نے مسلح شخص پر آنسو گیس چلانے کا حکم دے دیا تاکہ اس کے ہاتھ سے پستول گر جائیں جس پر پولیس نے فائرنگ کرکے اسے بھی زخمی کرکے گرفتار کرلیا ۔جسے جائے وقوعہ سے ہسپتال منتقل کردیااور گھر میں پڑے گولیوں کے خول اور زندہ راؤند پولیس نے بطور مال مقدمہ اور موقع کے شاہد قبضے میں لے لئے یہ واقعہ بلیو ایریا اسلام آباد میں سکندر کی فائرنگ سے مچنے والی بھگدڑ کی یاد بھی تازہ کرگیا ۔

سکندر کو اس وقت وفاقی پولیس کنٹرول کرنے میں جس ناکامی سے دوچار ہوئی تھی راولپنڈی پولیس مورگاہ کے عبدالرحیم کو قابو کر لینے میں اسی تیزی سے کامیاب ہوئی ۔جب پولیس کسی جگہ یرغمال بنائے گئے افراد کی جان بچا لیتی ہے تو اس سے لوگوں میں تحفظ کا احساس بھی بڑہتا ہے پولیس معاشرے یا ملک میں کسی دوسرے جزیرے کی فورس کا نام نہیں ہوتا بلکہ یہ فورس ہر گلی ،محلے ، بازار،سڑک ، شاہراہ ، پارک گویا ہر جگہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے ہے۔

اس لئے اس کے ایکشن بھی مستعدی کی مثال ہونے چاہئیں 2018 ء میں شائد پنجاب پولیس اپنی پچھلے سال بدلنے والے وردی سے جان چھڑا ہی لے جس نے فورس کا مورال ہی ڈاؤن کردیا تھا راولپنڈی پولیس نے ریسکیو15 لیاقت باغ میں پولیس خدمت مرکز بنا کر کئی سہولتیں ایک چھت کے نیچے لانے کا عزم کئے ہوئے ہے۔ جن میں وہیکل کلیئرنس سرٹیفکیٹ ،گمشدگی دستاویزات کی رپٹ ، ڈرائیونگ لائسنس کی تجدید ، لرننگ چٹ ، کریکٹر سرٹیفکیٹ کے حصول ، گھریلو تشدد سے متاثرہ خواتین کی داد رسی ، کسی واردات کی اطلاع دینے جیسی سہولتیں شامل ہوں گی جبکہ وفاقی پولیس پہلے کی طرح مثالی پولیس کا روپ دھار لے جس کا وہ عزم کئے ہوئے ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Jaraim Nama Saal e Nau Aur Police is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 02 January 2018 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.