انسانی حقوق کاعالمی دن

دس دسمبر کو عالمی سطح پر انسانی حقوق کے دن کا مختصر پس منظر یہ ہے کہ دوسری جنگ عظیم کی ہولناکیوں کے بعد مختلف ممالک کو پرامن طریقے سے اپنے مسائل حل کرنے کے لے اقوام متحدہ کا فورم تخلیق کیا گیا جس کا مقصد تمام لوگوں کے لیے ایک نسبتاََ بہتر ، پرامن اور مستحکم دنیا کی تشکیل کے لیے مشرکہ جدو جہد میں مدد کرنا تھا۔ انسانی حقوق کا تحفظ اورفروغ اقوام متحدہ کے بنیادی مقاصد میں سے ایک ہے

منگل 13 دسمبر 2016

Insaani Haqooq Ka Aalmi Din
دس دسمبر کو عالمی سطح پر انسانی حقوق کے دن کا مختصر پس منظر یہ ہے کہ دوسری جنگ عظیم کی ہولناکیوں کے بعد مختلف ممالک کو پرامن طریقے سے اپنے مسائل حل کرنے کے لے اقوام متحدہ کا فورم تخلیق کیا گیا جس کا مقصد تمام لوگوں کے لیے ایک نسبتاََ بہتر ، پرامن اور مستحکم دنیا کی تشکیل کے لیے مشرکہ جدو جہد میں مدد کرنا تھا۔ انسانی حقوق کا تحفظ اورفروغ اقوام متحدہ کے بنیادی مقاصد میں سے ایک ہے۔

10 دسمبر 1948کو اقوام متحدہ نے انسانی حقوق کے یونیورسل ڈیکلریشن کو اختیار کیا جس میں بنیادی انسانی حقوق اور آزادیوں کو واضح نشاندہی کر دی گئی ہے۔ 10دسمبر کا دن عالمی سطح پر ایک اہم دن تسلیم کیا جاتا ہے جو ہمیں انسانی حقوق کے تحفظ کی یاد دلاتا ہے۔ جنوبی ایشیا میں بھارت ایسا ملک تصور کیا جاتا ہے جو ایٹمی طاقت تو حاصل کر چکا ہے لیکن عوام کے بنیادی انسانی حقوق کو تحفظ دینے سے قاصر ہے۔

(جاری ہے)

دفاع پر کثیر سرمائے کے استعمال نے اپنے ملک کے عوام کو کئی عشروں سے غربت اور پسماندگی میں مبتلا کر رکھا ہے۔ ریاستی جبر اور ایک مخصوص طبقے کی سماجی برتر حیثیت اور مظالم اس کے علاوہ ان کو برداشت کرنے پڑ رہے ہیں۔آزادی تقریر کی قیمت تشدد برداشت کر کے اور جیل میں قید کاٹ کر ادا کرنا پڑتی ہے ،سول سوسائٹی گروپس کو ہراساں رکھا جاتا ہے اور حکومت پر تنقید کرنے والوں کو مقدمات کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔

بھارتی اداروں کی رپورٹ کے مطابق 50 فیصد پولیس گرفتار شدہ لوگوں پر جسمانی اور ذہنی تشدد کرتی ہے اور ہر روز پولیس حراست میں سیکڑوں لوگ مارے جاتے ہیں۔بھارت دنیا میں بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے والا سب سے بڑا ملک ہے۔یونیسف کے نمائندے لوئس جارجز کی روپورٹ کے مطابق بھارت میں ہر سال 7200کو جنسی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ دنیا میں 4کروڑ 50لاکھ افراد غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں جن سے بھارت میں اڑھائی کروڑ پائے جاتے ہیں۔

اتنے ہی لوگوں سے جبری مشقت لی جاتی ہے۔ یاد رہے یہ صرف مسلمانوں سے لی جانے والی جبری مشقت تھی۔انسانیت کی تذلیل کی سب سے اذیت ناک صورتحال ان قرضوں کی ادائیگی ہے جن میں ایک انسان کو قرض لینے کی صورت میں اسے اپنے آپ کو قرض دینے والے کے ہاں گروی رکھنا پڑتا ہے۔ انسانی اسمگلنگ میں بھی بھارت دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں لاکھوں کی تعداد میں عورتیں غیر ممالک سے اسمگل کر کے لائی جاتی ہیں۔

بھارت میں ”گھر بالک واپسی“ پروگرام شروع کیا جا چکا ہے جس کے تحت جبرا لاکھوں افراد کو ہندو مذہب اختیار کر ایا گیاہے۔ سب سے تشویش ناک صورتحال کشمیرمیں پائی جاتی ہے جہاں لاکھوں مسلمانوں کو محض اس لیے قتل کر دیا گیا ہے کہ وہ آزادی کا حق مانگ رہے تھے جس کی ضمانت اقوام متحدہ کے چارٹر اور دیگر عالمی اداروں نے دے رکھی ہے۔کشمیریوں کے ساتھ المیہ یہ ہے کہ ان کے دیگر متعدد بنیادی حقوق اس ایک حق کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔

عالمی ادروں اوربے رحم طاقتورممالک کشمیر کی طرف شائد اس لیے توجہ نہیں دے رہے کہ یہ تیل جیسی دولت سے مالا مال نہیں۔ کشمیر میں بھارتی درندوں کی وحشت اور بربریت جس نے ہزاروں کشمیریوں کو اپاہج اور ذہنی مریض بنا رکھا ہے کسی عالمی ادارے کو نظر نہیں آرہی۔ اقوام متحدہ تو کشمیریوں پر جاری تشدد کا عینی گواہ ہے لیکن اس ادارے کی افادیت ہمارے نزدیک ختم ہو چکی ہے اور یہ محض کنونشنز منعقد کرنے اور ملا زموں کی ایک فوج ظفر موج پالنے کے علاوہ کوئی نتیجہ آور کار نامہ انجام دینے سے قاصر ہو چکا ہے۔

اس کے تمام چارٹر ز اور ڈیکلریشنز کو بھارت نے پاؤں تلے روندتے ہوئے کشمیریوں کو جس ظلم اور تشدد میں جکڑ رکھا ہے اس کی مثال دنیا میں کہیں بھی نہیں ملتی۔اقوام متحدہ کے نمائندے اپنے دفاتر میں بیٹھ کر انسانی حقوق کے اداروں کی روپورٹس کو دیکھ کر بیان جاری کر کے سمجھتے ہیں کہ فرض ادا کر دیا گیا ہے۔ گزشتہ 69سالوں سے بھارتی فوجی درندوں کا جاری تشدد اور ان کی کشمیر میں مسلسل موجودگی نے کشمیر کی روح کو چھلنی کر کے رکھ دیا ہے لیکن عالمی ضمیر پر جوں تک نہیں رینگی اور نہ ہی اس ظلم کی بنیاد پر بھارت کو کسی معاشی یا سفارتی پابندی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

بھارت کے نزدیک سلامتی کونسل کی حیثیت اس کے کسی پولیس اسٹیشن سے زیادہ نہیں اور نہ ہی وہ عالمی عدالت انصاف کی پرواہ کرتا ہے۔ آج وہ ادارے جو انسانی حقوق کی ثناء خوانی پون صدی سے کر رہے ہیں کشمیر میں ہزار وں افراد کی جبری گمشدگی پر خاموش کیوں ہیں۔ ان کو وہ خواتین نظر نہیں آرہی ہیں جن کو مسلمانو ں کی بہو، بیٹیاں ہونے کی بنا پر بے آبرو کیا گیا۔

75 ہزار بیواؤں کی چیخ و پکار اور لاکھوں معصوم بچوں کی پتھرائی ہوئی آنکھیں بھی ان کے ضمیر میں معمولی خلش پیدا نہ کر سکیں ۔ اقوام متحدہ کی جانب سے ہر سال انسانی حقوق کے عالمی دن کا بھارت نہ صرف منہ چٹرا رہا ہے بلکہ اس نے انسانی حقوق کے ڈیکلریشن کو پاؤں تلے روندتے ہوئے بے بس ،مظلوم و محکوم اور خون میں لت پت کشمیریوں کو اپنے خونی جبڑے میں دبوچ رکھا ہے جو کہ اقوام عالم کے منہ پر طمانچہ کے مترادف ہے۔

آج کی مہذب دنیا پر یہ اخلاقی ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے کہ وہ بھارتی ظلم و استبداد ،جبروتشدد کی زنجیر میں جکڑی اور خونی لبادہ میں ملبوس معصوم کشمیریوں کو بنیادی انسانی حقوق دلوانے میں اپنا کردار ادا کرے۔کشمیری قوم !انسانی حقوق کے دعویداروں کے ایسے اقدام کی منتظر ہے جو ان کو بھارتی درندگی ،سفاکیت ،بربریت ، حیوانیت اور مودیت سے نجات دلاسکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Insaani Haqooq Ka Aalmi Din is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 13 December 2016 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.