حکمت عملی

سکول کے احاطے اور بیرونی حصہ میں آبادی کے کافی لوگ جمع ہو چکے تھے جن میں عورتوں اور بچوں کی بھی کثیر تعداد تھی۔ تھوڑی دیر میں سیٹھ صاحب سکول کا افتتاح کرنے والے تھے ۔۔۔

Farhana Sadiq فرحانہ صادق بدھ 21 جون 2017

Hikmat e amali
فیض آباد، شہر کے کنارے موجود سائٹ ایریا سے قریب ایک کچی آبادی تھی جہاں زیادہ تر کارخانوں اور فیکٹریوں میں کام کرنے والے رہائش پذیر تھے۔ آبادی میں تعلیم جیسی بنیادی ضرورت کی سہولت موجود نہ تھی سو سیٹھ موتی والا نے یہاں ایک خیراتی سکول بنوانے کا فیصلہ کیا۔ آج اسی نئے سکول کا افتتاح تھا۔ سیٹھ موتی والا کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں تھا، آپ شہر میں ہونے والے ہر فلاحی کام میں پیش پیش ہوتے۔

ہسپتال اور سکول کی تعمیر سیٹھ صاحب کے فلاحی کاموں میں اولین فوقیت رکھتے تھے۔ سکول کے احاطے اور بیرونی حصہ میں آبادی کے کافی لوگ جمع ہو چکے تھے جن میں عورتوں اور بچوں کی بھی کثیر تعداد تھی۔ تھوڑی دیر میں سیٹھ صاحب سکول کا افتتاح کرنے والے تھے وہ اندر کمرے میں بیٹھے اپنے ایجنڈے سے متعلق انتظامی کمیٹی کے ساتھ مشاورت کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

سیٹھ موتی والا کا ارادہ تھا مفت تعلیم کے ساتھ ساتھ سکول کی طرف سے بچوں کو مفت وردی، کتابیں اور دوسری امدادی اشیاء بھی مہیا کی جائیں گی۔

تقریر لکھی جا چکی تھی۔ دو چار نجی چینل والے بھی ان کی خبر پا کر اپنے کیمرہ لیے موجود تھے ۔ تقریب کا آغاز ہوا ہی چاہتا تھا کہ ایک بیس بائیس سال کا لڑکا اجازت لے کر کمرے میں حاضر ہوا، احترام کے ساتھ سیٹھ صاحب سے مخاطب ہوا۔ جناب میں یہ مشورہ دینا چاہتا ہوں آپ کتابیں، وردی اور دوسری اشیاء ان کو مفت فراہم کر دیں مگر معمولی ہی سہی، سکول کے بچوں کے لیے فیس متعین کر دیں۔

سبھی لوگوں نے حیران ہو کر اسے دیکھنا شروع کر دیا۔ سیٹھ صاحب کے استفسار پر اس نے اپنی بات کی یوں وضاحت کی۔ جناب میں ایک نجی فلاحی تنظیم کی طرف سے کچھ ماہ کے لیے ایک خیراتی سکول میں بطور استاد متعین رہا ہوں، اس لحاظ سے یہ میرا ذاتی تجربہ ہے کہ اگر کوئی بھی سہولت بالکل مفت فراہم کی جائے تو اس کی قدر نہیں رہتی۔ سکول میں بہت سے بچے داخل تو ہو جائیں گے مگر کچھ عرصے بعد ان کے والدین بچوں کی تعلیم خصوصاً ان کی حاضری کی طرف سے لاپرواہ ہو جائیں گے۔

مگر جب ہر ماہ فیس کی مد میں یہ پیسے بھریں گے تو اس کی بہتر وصولی کے لیے بچوں کی تعلیم کی طرف سے لاپرواہی نہ برتیں گے۔ دوسرا بچوں کی عزت نفس بھی مجروح نہ ہوگی کہ وہ کسی خیراتی سکول میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، اس طرح دوسرے سکول کے بچوں کے سامنے ان کا اعتماد بحال رہے گا۔ سیٹھ صاحب کو نوجوان کی تجویز پسند آئی مگر انہوں نے اپنے ساتھیوں سے مشورہ کرنا مناسب سمجھا۔ تھوڑے فلاح مشورے کے بعد نوجوان کی تجویز مان لی گئی۔ سیٹھ صاحب نے شاباشی دیتے ہوئے اس کا کندھا تھپتھپایا اور باہر سٹیج کی طرف بڑھ گئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Hikmat e amali is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 21 June 2017 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.