فرعون

اس کو محسوس ہوا اس کا ضمیر چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ تم بھی ایک فرعون ہو، اس نے گھبرا کر ضمیر کی آواز کو دبایا، چائے کی پیالی اٹھائی اور اخبار میں منہ دے دیا۔۔۔۔۔

Farhana Sadiq فرحانہ صادق بدھ 21 جون 2017

Firaun
جون کا قہر برساتا سورج سر پہ چمک رہا تھا۔ کام اختتامی مرحلوں پہ تھا کہ زیر تعمیر کارخانے کے احاطے میں ایک مزدور سیڑھیوں سے گر کے مر گیا۔ کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ گرمی کی شدت سے چکر آ گئے، کچھ کا کہنا تھا بے چارہ صبح سے بھوکا تھا اس لیے اوپر نیچے اترنے چڑھنے کی مشقت نہ برداشت کر سکا۔ اس دن کا کام رک گیا۔ دوسرے دن مالک اور ٹھیکیدار میں صلاح و مشورہ کے بعد فیصلہ ہوا کہ بچے ہوئے کام کے لیے نیا مزدور نہ رکھا جائے بلکہ اس کا کام سب میں بانٹ دیا جائے۔

۔۔ کام کے دباؤ کا اندازہ کر کے کچھ مزدوروں نے احتجاج کرنا چاہا مگر ان کی آوازوں کو بے روزگاری کے خوف نے نگل لیا اور چار و ناچار انہیں کام کے لیے حامی بھرنا پڑی۔ اگلے دن جب سورج عین سوا نیزے پر آگ برسا رہا تھا اور ٹھیکیدار کی چیخ و پکار کے ساتھ سارے مزدور کاندھے پر اضافی بوجھ اٹھائے گھٹنوں تک جھکے گرتے پڑتے عمارت کی سیڑھیاں چڑھ رہے تھے تو ائیرکنڈیشنڈ کیبن کی کھڑکی سے جھانکتے ہوئے مالک کے ذہن میں فرعون، قبطی اور اہرام مصر کی تعمیر کے وہ تمام واقعات گھوم گئے جو اس نے کبھی زمانہ طالب علمی میں کتابوں میں پڑھے تھے یا اپنے استاد سے سنے تھے۔

(جاری ہے)

اس کو محسوس ہوا اس کا ضمیر چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ تم بھی ایک فرعون ہو، اس نے گھبرا کر ضمیر کی آواز کو دبایا، چائے کی پیالی اٹھائی اور اخبار میں منہ دے دیا۔۔۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Firaun is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 21 June 2017 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.