عید الالضحیٰ کی دعوتیں

اب رشتے داروں سے زیادہ دوستوں کو مدعو کیا جاتا ہے عیدالالضحیٰ کے تینوں دن بہت اہتمام کے ساتھ دعوتیں منعقد ہوتی تھیں۔ کیا اب بھی ایسا ہوتا ہے یا وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان دعوتوں کا سلسلہ معدوم ہوتا جارہا ہے

پیر 6 اکتوبر 2014

EID Ul Adha Ki Dawatain
صوفیہ یزدانی:
عیدالاضحی کے موقع پر خاندانی دعوتوں کا اہتمام کرنا ہماری معاشرتی اور مذہبی روایات کا ایک خوبصورت حصہ ہے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمان اپنے اپنے انداز سے اس مبارک موقع پر رشتہ داروں میں گوشت تقسیم کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھروں میں دعوتوں کا اہتمام کرتے ہیں۔ بہن بھائیوں اور قریبی رشتہ داروں کی باہمی ملاقات کا یہ بہت نادر موقع ہوتا ہے جس میں خاندان کے افراد مل بیٹھ کر کھانا کھانے کے ساتھ ساتھ گپ شپ بھی کرتے نظر آتے ہیں۔


عیدالالضحیٰ کے تینوں دن بہت اہتمام کے ساتھ دعوتیں منعقد ہوتی تھیں۔ کیا اب بھی ایسا ہوتا ہے یا وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان دعوتوں کا سلسلہ معدوم ہوتا جارہا ہے۔ اس بارے میں معروف صحافی تاثیر مصطفےٰ نے بتایا کہ ”مشترکہ خاندانی نظام کی برکتیں ختم ہونے کی وجہ سے خاندانی دعوتوں کا یہ سلسلہ اب کہیں کہیں زندہ ہے لیکن ان دعوتوں میں پہلے جیسی چاہت‘ خلوص اور پیار نظر نہیں آتا، آزادی نسواں کے تحریکوں اور عورت کو بااختیار بنانے کی مہم نے خاندانی یونٹ کو صرف میاں بیوی بچوں اور بیوے کے گھر والوں تک محدود کردیا ہے۔

(جاری ہے)

اب بزرگ والدین عیدالاضحی کا سارا دن اپنے بیٹوں کا انتظار کرتے ہیں پہلے سب بچے والدین کے ساتھ مل جل کر عید کیا کرتے تھے اور عید سے ایک دن پہلے ہی عید گزارنے والدین کے پاس اپنے آبائی گھر آجایا کرتے تھے۔ قربانی ایک جگہ ہوتی تھی تو کھانا بھی ایک ساتھ ہی پکتا تھا جو سب مل کر کھاتے تھے لیکن اب فاصلے بڑھتے جارہے ہیں۔ سنت رسول ﷺ کے مطابق قربانی کے جانور کے تین حصے کئے جاتے ہیں۔

ایک حصہ غربا، دوسرا دوست احباب اور تیسرا حصہ قربانی کرنے والے کے لیے ہوتا ہے۔ لیکن شادی شدہ بیٹیوں یا اپنے پسندیدہ رشتے داروں کے گھروں میں بکرے کی ثابت ران یا دستی بھیجنے کا رواج بھی موجود ہے۔
اب لوگوں میں صحت کے بارے میں شعور زیادہ بیدار ہوگیا ہے۔ پہلے صحت سے زیادہ روایات کو اہمیت دی جاتی تھی۔ عیدالاضحی کے موقع پر صبح سب سے پہلے کلیجی کھائی جاتی تھی یہ سنت رسول ﷺ بھی ہے“۔


معروف حکیم سید عبدالغفار آغا کہتے ہیں کہ ”اب عیدالاضحی پر گائے کا گوشت اور کلیجی کھانے سے متعلق بہت سارے تحفظات پائے جاتے ہیں۔ حالانکہ یہ چیزیں پہلے بھی کھائی جاتی تھیں۔ اب دعوتوں میں رشتے دار کم اور دوست زیادہ بلائے جاتے ہیں۔ باہمی تعلقات میں منفی سوچوں کے باعث اب رشتوں میں فاصلے بڑھتے جارہے ہیں ۔ پہے عید الاضحی رشتوں کی لیکن اب یہ دوستوں کی عید ہوتی ہے۔


عیدالاضحی کے موقع پر قربانی کے گوشت سے مختلف اقسام کے کھانے پکانے کا رواج اپنی تمام رعنائیوں کے ساتھ ماضی کی طرح اب بھی موجود ہے صرف اس کی نوعیت میں تبدیلی آرہی ہے۔ پلاؤ‘ بریانی قورمہ، کلیجی اور شوربے والے سالن کے ساتھ ساتھ تکہ بوٹی، ملائی بوٹی سیخ کباب ، بہاری کباب، شاشلک، فرائی بوٹی اور تکے وغیرہ بہت شوق کے ساتھ کھانے جاتے ہیں۔

کھٹی اور میٹھی چٹنیاں ان کھانوں کا مزہ دوبالا کردیتی ہیں بعض شوقین لوگ ساحل سمندر‘ دریا کے کناروں اور کھلے مقامات پر باربی کیو کا اہتمام بھی کر کے لطف اندوز ہوتے ہیں پہلی باربی کیو انگیٹھیوں میں کوئلے جلا کر کیا جاتا تھا‘ اب باربی کیو کے لئے بجلی اور گیس سے چلنے والی جدید طرز کی مشینیں بھی دستیاب ہیں۔ ایک ساتھ مل بیٹھ کر پکانے کی روایت ہماری معاشرتی اقدار کا قابل فخر حصہ ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

EID Ul Adha Ki Dawatain is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 06 October 2014 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.