بجلی ،گیس کی لوڈ شیڈنگ گھریلو خواتین کا جینا محال

گیس کی بندش اور کم پریشرکے باعث گھریلو خواتین شدید مشکلات کا شکار ہیں وقت پر کھانا یا ناشتہ تیار کرنا ممکن نہیں ہے اس صورتحال نے گھریلو خواتین کو ذہنی اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے

منگل 30 دسمبر 2014

Bijli Gass Ki LoadShedding
عنبرین فاطمہ:
کبھی بجلی کی لوڈ شیڈنگ تو کبھی گیس کی لوڈ شیڈنگ ہر دو صورتوں نے عوام کا خصوصی طور پر گھریلو خواتین کا جینا محال کر رکھا ہے۔گزشتہ کئی روز سے شہر بھر میں گیس کی بندش ہے اور کہیں گیس کا پریشر اتنا کم ہے کہ کھانا پکانا ناممکن ہے۔ گیس کی بندش اور کم پریشرکے باعث گھریلو خواتین شدید مشکلات کا شکار ہیں وقت پر کھانا یا ناشتہ تیار کرنا ممکن نہیں ہے اس صورتحال نے گھریلو خواتین کو ذہنی اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے۔

دوسری جانب دیکھا جائے تو اس وقت مٹی کا تیل اتنا مہنگاہے کہ اس کا استعمال کرکے خانہ داری کے امور انجام دینا عام خواتین کی پہنچ میں نہیں ہے اور جہاں تک لکڑی کے استعمال کی بات ہے تو اس کا استعمال شہری سطح پر کم اور دیہی علاقوں میں زیادہ ہوتا ہے اس لئے لکڑی جلا کر کھانا تیار کرنا شہری خواتین کے لئے کسی امتحان سے کم نہیں ”گیس کی بندش گھریلو خواتین کے روزمرہ کے معمولات پر کس طرح سے اثر انداز ہوئی ہے“ اس حوالے سے ہم نے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین سے بات چیت کی۔

(جاری ہے)

لاہور شہر سے تاجپورہ کی رہائشی مسز عاصفہ شاہد نے کہا کہ گیس کی بندش نہ بھی ہو تو اس کا پریشر اتنا کم ہوتا ہے اس پر کھانا تیار کرنا آسان نہیں ہوتا بلکہ کئی مرتبہ تو لکڑی جلاکر کھانا بنانا پڑتا ہے۔نسیم بیگم نے کہا کہ ہر برس سردیوں کے موسم میں پہلے کی نسبت گیس کے پریشر میں کمی ضرور آتی ہے لیکن یہ پریشرکبھی اتنا کم نہیں ہوا کہ کھانا بنانا ہی ناممکن ہوجائے جن لوگوں کی اتنی آمدنی نہیں ہے کہ وہ بازار سے تینوں وقت کھانا منگوا سکیں وہ لوگ کیا کریں کیونکہ مٹی کے تیل یا لکڑی کا چولہا استعمال کرنا بھی ان کے بس سے باہر ہے غربت اور مسائل کے ہاتھوں مجبور لوگ آخر جائیں تو کہاں جائیں۔

آمنہ نے کہا کہ بجلی کی بندش نے ایک عرصے سے مسائل پیدا کر رکھے تھے وقت بے وقت بجلی کے جانے کی وجہ سے خواتین کو اپنا کام معمول سے ہٹ کر کرنا پڑتا تھا جیسے جلدی اٹھنا اور دیر تک جاگ کر دن بھر کے کام مکمل کرنا،اب گیس کی بندش نے وقت پر کھانا تیار کرنے کے عمل میں رکاوٹ پیدا کر دی ہے بلکہ ناشتہ بنانے کے لئے بھی جلدی اٹھنا پڑتا ہے تاکہ بچوں کو سکول سے دیر نہ ہوجائے۔

مسز سمیرا نے کہا کہ میرے شوہر کی اتنی آمدنی نہیں ہے کہ اس میں گھر کا گزارہ ہو سکے اس لئے گھر کے اخراجات پورے کرنے کی غرض سے مجھے فیکٹری میں کام کرنا پڑتا ہے اس کے لئے صبح صبح اٹھ کرمجھے بچوں کے تمام دن کا کھانا تیار کرنا ہوتا ہے لیکن اب اس کام میں مشکل کا سامنا ہے کیونکہ گیس چولہے میں ہوتی ہی نہیں اور اگر ہوتی بھی ہے تو اتنی کم ہوتی ہے کہ ایک روٹی بنانے میں ہی پندرہ منٹ لگ جاتے ہیں اور اتنی آنچ پر بنی ہوئی روٹی بھی کھانے کے قابل نہیں ہوتی تو سالن بنانا تو دور کی بات ہے اور اتنے پیسے تو ہوتے نہیں ہیں کہ بازار سے کھانا منگوا لیا جائے۔

مسز نسرین بیگم نے کہا کہ ایک زمانہ تھا جب مٹی کے تیل کا استعمال عام تھا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس انداز میں تبدیلی آگئی اور اس کی جگہ گیس کے چولہوں نے لے لی اور اب تو ہر دوسرے گھر میں گیس کے چولہے ہیں اس لئے مٹی کے تیل کا استعمال یا لکڑی جلا کر کھانا تیار کرنے کا رواج عام نہیں رہا ماسوائے گاوٴں وغیرہ کے لیکن اب گاوٴں بھی پہلے کی طرح کے نہیں رہ گئے وہاں بھی گیس پہنچ چکی ہے لیکن وہاں کی خواتین لکڑی جلا کر کھانا بنانے کی عادی ہیں اس لئے گیس کا پریشر کم ہو بھی جائے تو ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا مسئلہ شہری سطح پر ہے جہاں کی خواتین اور خصوصی طور پر لڑکیا ں گیس کے چولہے کے علاوہ کھانا تیار کرنے کی عادی نہیں ہیں۔

گیس کی بندش یا پریشر میں کمی کا مسئلہ ان کے لئے زیادہ اہمیت کا حامل ہے اور یہ مسئلہ دن بہ دن شدت اختیار کرتا جا رہا ہے ہماری حکومت سے درخواست ہے کہ اس مسئلے پر جلد سے جلد قابو پائیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Bijli Gass Ki LoadShedding is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 30 December 2014 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.