ضمنی الیکشن پی پی196 نے نئے سیاسی کلچر کی بنیاد رکھ دی

سابق صوبائی وزیر چودھری عبدالوحید کی نااہلی کے بعد پی پی 196 کا ضمنی انتخاب ایک نئے سیاسی کلچر کو جنم دے رہا ہے اور مسلم لیگ (ن) کی تیاریوں سے ایسا لگتا ہے کہ پارٹی نے ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھا ہے

منگل 12 مئی 2015

Zimni Election PP 196
راوٴ شمیم اصغر:
سابق صوبائی وزیر چودھری عبدالوحید کی نااہلی کے بعد پی پی 196 کا ضمنی انتخاب ایک نئے سیاسی کلچر کو جنم دے رہا ہے اور مسلم لیگ (ن) کی تیاریوں سے ایسا لگتا ہے کہ پارٹی نے ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھا ہے۔ اگر عمل درآمد ہوا تو ان کے حق میں بہتر نتائج نکل سکتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے تین سنجیدہ امیدوار تھے۔ جن میں چودھری عبدالوحید آرائیں کے بھائی چودھری نوید آرائیں سابق ایم این اے رانا محمود الحسن اور حاجی الطاف بلوچ کے نام خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔

چودھری عبدالوحید آرائیں کسی قیمت پر بھائی کے ٹکٹ سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں تھے۔ میاں شہباز شریف کی کابینہ کے وزیر لینے کی وجہ سے ان کی رسائی رانا محمود الحسن سے بہتر تھی۔ میاں شہبازشریف اور میاں حمزہ شہباز دونوں چودھری عبدالوحید آرائیں کے بھائی چودھری نوید ارائیں کو ٹکٹ دینے کے خواہشمند تھے لیکن ضلع ملتان کے پارٹی عہدیداروں خصوصاً ضلعی صدر محمد بلال بٹ اور جنرل سیکرٹری شیخ اطہر ممتاز کا یہ موقف تسلیم کر لیا گیا کہ سابق ایم این اے رانا محمود الحسن کو میدان میں اتارا جائے حالانکہ وہ خود نہیں ان کے بھائی رانا شاہد الحسن امیدوار تھے۔

(جاری ہے)

رانا محمود الحسن کو سینیٹر بنانے کا وعدہ بھی ہوا تھا لیکن عین وقت پر سندھ کے بعض رہنماوٴں کے دباوٴ پر رانا محمود الحسن سے معذرت کر لی گئی تھی۔ اب میاں نواز شریف نے مداخلت کی اور میاں شہباز شریف میاں حمزہ شہباز کی سفارشات کے برعکس رانا محمود الحسن کے حق میں فیصلہ دے دیا۔ میاں حمزہ شہباز نے روایات کے برعکس پارٹی ٹکٹ کا فیصلہ کرنے سے قبل تینوں گروپوں چودھری عبدالوحید ارائیں‘ رانا محمود الحسن اور حاجی الطاف بلوچ کو لاہور بلایا اورانہیں بتایا کہ پارٹی قائد کا حکم آ گیا ہے جو رانا محمود الحسن کے حق میں ہے۔

چودھری عبدالوحید ارائیں نے اس فیصلے کو تسلیم کرنے سے ہچکچاہٹ کا اظہار کیا تو ایم این اے ملک غفار ڈوگر اور حاجی الطاف بلوچ کو ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ چودھری عبدالوحید کو رضامند کریں چودھری عبدالوحید دونوں حضرات کی کئی گھنٹوں کی محنت کے بعد رضامند ہوئے ان کے بھائی کو وزیراعلیٰ کا مشیر بنانے کا وعدہ کر لیا گیا۔ قسمت کے کھیل نرالے ہیں چودھری عبدالوحید آرائیں کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ نااہل ہونگے وہ نااہل ہوئے تو ان کے بھائی چودھری نوید آرائیں امیدوار بن گئے ٹکٹ نہ ملا تو مشیر بننے کا اعزاز چودھری وحید آرائیں کے دوسرے بھائی ارشد سعید آرائیں کے حصے میں آ گیا پھر مطالبہ کیا گیا کہ محکمہ بھی چودھری عبدالوحید آرائیں والا یعنی جیل خانہ جات کا دیا جائے جس کے لئے وعدہ کر لیا گیا ہے۔

مسلم لیگ ن نے اس بات کا بھی اہتمام کیا کہ ٹکٹ چودھری عبدالوحید آرائیں کے ہاتھ سے رانا محمود الحسن کو دلوایا جائے۔ اس کے لئے میاں شہباز شریف کے سیکرٹری ٹکٹ لیکر ملتان آئے اور رانا محمود الحسن سے کہا گیا کہ وہ چودھری وحید آرائیں کے گھر جا کر ٹکٹ لیکر آئیں۔ ساری کوشش یہ رہی ہے کہ مسلم لیگ دھڑے یکجان ہو کر الیکشن لڑیں۔ یہ کوشش کہاں تک کامیاب ہوتی ہے اس کا فیصلہ وقت کرے گا لیکن چودھری وحید آرائیں بظاہر پوری طرح پابند نظر آتے ہیں کہ وہ رانا محمود الحسن کو کامیاب کرانے کیلئے ایڑھی چوٹی کا زور لگا دیں۔

اگرچہ وزارت جانے کے صدمہ اور پھر ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے بھی سیاست ان کے گھرانے سے باہر نکل گئی لیکن اس ضمنی الیکشن میں پوری طاقت صرف کرنے کے علاوہ ان کے پاس کوئی چارہ بھی نہ رہا۔ کیونکہ رانا محمود الحسن کامیاب نہ ہونے کا مطلب یہ ہو گا کہ اس حلقے سے ان کا حریف جس نے انہیں نااہل کروایا ہے وہ کامیاب ہو جائے۔ اس خدشہ کو بھی نظراندازنہیں کیا جا سکتا کہ رانا محمود الحسن کی ناکامی کی صورت میں چودھری وحید آرائیں کے بھائی کو مشیر کے عہدے سے بھی ہاتھ دھونا پڑ سکتے ہیں۔

تیسرے امیدوار حاجی الطاف بلوچ سے بھی ”کچھ“ وعدے وعید ہوئے ہیں یہ ہی وجہ ہے کہ انہوں نے فوراً اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے لئے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی پر مخدوم شاہ محمود حسین قریشی نے جملہ کسا تھا کہ اسے پی پی 196 کیلئے امیدوار نہیں مل رہا۔ دراصل پیپلز پارٹی مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ کے فیصلے کے انتظار میں تھی ٹکٹ سے مایوس ہونے والے والوں میں سے کوئی ہاتھ نہ آیا تو انہوں نے حاجی الطاف بلوچ کو گھیرنے کی ہرممکن کوشش کی لیکن وہ قابو نہ آئے جس پر انہوں نے محمد حسین ارائیں کو آرائیں خاندان کا ووٹ توڑنے کیلئے ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

چودھری عبدالوحید آرائیں خود تو راضی ہو چکے ہیں لیکن ان کے ایک دست راست رانا سجاد نے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ کا فیصلہ قبول کرنے سے انکار کردیا ہے دلچسپ بات یہ ہے کہ رانا سجاد رانا محمود الحسن کے فرسٹ کزن بھی ہیں رانا سجاد نے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ اس لحاظ سے سارا دباوٴ چودھری عبدالوحید آرائیں پر آ گیا ہے کہ وہ اپنے دست راست کو دستبردار کرائیں۔

علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) کے حلقے بھی رانا سجاد کو راضی کرنے کیلئے ہرممکن کوشش کر رہے ہیں۔ تحریک انصاف کے مرکزی وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود حسین قریشی کیونکہ اس حلقہ سے قومی اسمبلی کے رکن ہیں اس لئے یہ ضمنی الیکشن ان کیلئے بھی ایک چیلنج ہے۔ عمران خان کے بارے میں بھی اطلاع ہے کہ وہ 21 مئی کو پولنگ ڈے سے قبل اس حلقہ میں آ کر انتخابی جلسہ سے خطاب کریں گے۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے بھی اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کی ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ رانا محمود الحسن کی انتخابی مہم چلائیں۔ میاں حمزہ شہباز خود بھی جلسہ عام سے خطاب کریں گے ابھی انتخابی مہم کا آغازہو رہا ہے اور تحریک انصاف کی جانب سے ابھی سے الزامات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں کہ حلقہ میں ترقیاتی کاموں کے انبار لگا دئے گئے ہیں۔ چنانچہ اس الزام میں کوئی حقیقت نہ بھی ہو تو صوبائی حکومت کو محتاط رہنا ہو گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Zimni Election PP 196 is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 12 May 2015 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.