وزیر داخلہ کا کراچی مشن۔۔اتحاد کے لئے رابطے

جس روز تحریک انصاف کے سربراہ کراچی کا طوفانی دورہ کر کے روانہ ہوئے دوسرے روز سندھ اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) نے ایم کیو ایم کے اشتراک سے سندھ اسمبلی میں عمران خان کے خلاف قرارداد مذمت منظور کرا دی۔ جس پر تحریک انصاف ہکا بکا رہ گئی۔ قرارداد کی منظوری سے قبل سندھ اسمبلی میں ہنگامہ آرائی ہوئی اور ایوان مچھلی بازار بن گیا

جمعہ 5 مئی 2017

Wazir e Dakhla ka Karachi Mission
شہزاد چغتائی:
جس روز تحریک انصاف کے سربراہ کراچی کا طوفانی دورہ کر کے روانہ ہوئے دوسرے روز سندھ اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) نے ایم کیو ایم کے اشتراک سے سندھ اسمبلی میں عمران خان کے خلاف قرارداد مذمت منظور کرا دی۔ جس پر تحریک انصاف ہکا بکا رہ گئی۔ قرارداد کی منظوری سے قبل سندھ اسمبلی میں ہنگامہ آرائی ہوئی اور ایوان مچھلی بازار بن گیا۔

قرارداد مسلم لیگ (ن) کی رکن سندھ اسمبلی سورٹھ تھیبو نے پیش کی کہ عمران خان جھوٹے ہیں اور ان کا رویہ غیر ذمہ دارانہ، غیر سیاسی اور گمراہ کن ہے۔ مسلم لیگ کی اس قرارداد کی ایم کیو ایم نے حمایت کی تو پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے درمیان تلخ کلمات کا تبادلہ ہوا اور ماحول کشیدہ ہو گیا۔ پی ٹی آئی کے ارکان ثمر علی خان، خرم شیر زمان اور سیما ضیاء بپھر گئے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی کو بے بھاوٴ کی سنائیں جس پر ایم کیو ایم کے ارکان سٹپٹا گئے اور انہوں نے معذرت خواہانہ رویہ اختیار کیا۔ فیصل سبزواری اور خواجہ اظہار نے کہاکہ وہ کسی کی دلآزاری کرنا نہیں چاہتے لیکن پی ٹی آئی کا رویہ جارحانہ رہا۔ اس شور شرابے کے دوران پیپلز پارٹی نے بڑی خوبصورتی سے قرارداد منظور کرا دی البتہ صوبائی وزیر نثار کھوڑو نے عمران خان کے رویے کو افسوسناک قرار دیا۔

اتوار کو تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی نے ریلیاں نکالیں تو مسلم لیگ (ن) بھی پیچھے نہیں رہی مسلم لیگ (ن) کے زیراہتمام بلدیہ ٹاوٴن میں بڑا جلسہ ہوا جس کا اہتمام یوتھ ونگ سندھ کے صدر راجہ خلیق الزمان انصاری نے کیا تھا۔ جلسہ عام سے بابو سرفراز جتوئی، نہال ہاشمی، زین انصاری، آصف احمد خان، حاجی چن زیب، رانا احسان، عصمت انور محسود، سعد اللہ آفریدی نے خطاب کیا۔

بلدیہ ٹاوٴن کے جلسہ عام میں شرکت کیلئے پورے شہر سے ریلیاں نکالی گئیں ملیر کی ریلی کی قیادت راجہ خلیق الزمان انصاری اور کیماڑی کی ریلی کی قیادت آصف احمد خان نے کی۔ ریلی کے شرکاء نے نوازشریف زندہ باد اور گو عمران گو کے نعرے لگائے۔ حکومت کیلئے اچھی خبر یہ ہے کہ اپوزیشن کی جماعتیں بدستور منقسم ہیں۔ پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے درمیان تلخیاں بڑھ رہی ہیں کیونکہ کراچی میں دو دن تک قیام کے دوران عمران خان حکمرانوں کے ساتھ ساتھ سابق صدر آصف علی زرداری پر بھی برستے رہے اور پیپلز پارٹی نے بڑی خوبصورتی سے عمران خان کو سندھ اسمبلی میں سبق سکھا دیا اور خود معصوم اور غیر جانبدار بن گئی۔

اپوزیشن کا مقابلہ کرنے کیلئے مسلم لیگ (ن) نے جو حکمت عملی تیار کی ہے وہ بہت شاندار ہے وزیراعظم نوازشریف نے سیاسی جماعتوں کا سیاسی میدان میں مقابلہ کرنے کی جو جارحانہ پالیسی اپنائی ہے اس کے نتیجے میں مسلم لیگ (ن) کم از کم سیاسی بحران سے نکل گئی ہے اور اپوزیشن کی جماعتوں کو بیک فٹ پر کھڑا کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ پانامہ کا ایشو پس منظر میں چلا گیا۔

پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف حکومت پر دباوٴ ڈالنے میں ناکام ہو گئی ہے۔ پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف نے پیالی میں طوفان بپا کرنے کی کوشش کی اور کراچی دھرنوں و ریلیوں کے شہر میں تبدیل ہو گیا۔ پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی نے تابڑ توڑ ریلیاں نکالیں جو کہ دھری کی دھری رہ گئیں۔ پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی نے مزار قائد پر تین جلسے کئے۔ اس دوران مسلم لیگ (ن) پیچھے نہیں رہی اور مسلم لیگ (ن) سندھ کے صدر بابو سرفراز جتوئی کی قیادت میں سرگرم ہو گئی اور کراچی میں اپوزیشن جماعتوں کو منہ توڑ جواب دے رہی ہے۔

کراچی میں گرم فضا میں مسلم لیگ اور پی ٹی آئی کے کارکن آپس میں لڑ پڑے اور ان کے درمیان کراچی پریس کلب پر تصادم ہو گیا‘ یہ جھگڑا اس وقت ہوا جب مسلم لیگ (ن) کے رہنماء اور کارکن کراچی پریس کلب پر امان خان آفریدی اور آصف خان کی قیادت میں مظاہرہ کر رہے تھے اور تحریک انصاف کی ریلی عمران خان کے جلسہ عام میں شرکت کیلئے مزار قائد جا رہی تھی ایک جگہ کارکن آمنے سامنے آ گئے۔

گو عمران گو کے نعروں کے جواب میں تحریک انصاف نے گو نواز گو کے نعرے لگائے اس موقع پر ہاتھا پائی اور پتھراوٴ بھی ہوا۔
وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کا کراچی مشن کامیاب ہو گیا اور مسلم لیگ (ن) و فنکشنل مسلم لیگ کے درمیان ہم خیال جماعتوں کا اتحاد بنانے پر اتفاق ہو گیا۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کے خلاف نئی صف بندی کیلئے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار اور حروں کے روحانی پیشوا پیر صاحب پگارو کے درمیان ایک ہفتہ قبل رابطے قائم ہو گئے تھے جن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کی ”گو نواز گو تحریک“ اور سیاسی سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے کیلئے سندھ بھر میں ہم خیال جماعتوں کا مشترکہ اتحاد بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے اس حوالے سے گورنر ہاوٴس میں مسلم لیگ (ن) اور مسلم لیگ (فنکشنل) کے رہنماوٴں کے درمیان ملاقات ہوئی۔

(ن) لیگی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اس ملاقات میں گورنر سندھ محمد زبیر، وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے شاہ محمد شاہ، سینیٹر راحیلہ مگسی، اعجاز شاہ شیرازی، امیر حیدر شاہ شیرازی، شفیع جاموٹ، ہمایوں خان، سورٹھ تھیبو، منور رضا، خواجہ طارق، اسد عثمانی جبکہ فنکشنل لیگ کی جانب سے پیر صدر الدین شاہ راشدی، مظفر شاہ، غوث بخش مہر، نصرت سحر عباسی، مہتاب اکبر راشدی، شہریار مہر سمیت دیگر موجود تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال، پانامہ لیکس کے فیصلے کے بعد پیپلز پارٹی، تحریک انصاف سمیت اپوزیشن کی ”گو نواز گو تحریک“ سمیت سندھ کے سیاسی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ مسلم لیگ (ن) اور فنکشنل لیگ کے رہنماوٴں نے وفاقی وزیر داخلہ کو پی پی کی صوبائی حکومت کی انتقامی کارروائیوں سے آگاہ کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں جماعتوں کے رہنماوٴں نے سندھ میں ہم خیال جماعتوں کا مشترکہ سیاسی اتحاد بنانے کیلئے مزید رابطوں پر اتفاق کیا ہے۔ (ن) لیگ کا اعلیٰ سطح کا وفد جلد پیر پگارو سے بھی ملاقات کرے گا اور اس الائنس کے قیام پر اہم مذاکرات ہوں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) ہم خیال جماعتوں کے مشترکہ اتحاد میں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف مخالف سیاسی اور قوم پرست جماعتوں کو بھی شامل کرے گی اس حوالے سے (ن) لیگ کے مرکزی رہنماوٴں کا وفد جلد سندھ کادورہ کرے گا اور ان جماعتوں سے رابطے کرے گا جس کے بعد اس الائنس کے قیام کا اعلان کیا جائے گا اور اس اتحاد کا دائرہ کار ملک بھر میں وسیع کیا جائے گا۔

مسلم لیگ (ن) نے فنکشنل لیگ کویقین دہانی کرائی ہے کہ (ن) لیگ کی قیادت اپنے اتحادی جماعتوں کے تحفظات کو دور کرے گی اور تمام ناراض جماعتوں سے رابطہ کیا جائے گا جو شکایات اتحادی اور ہم خیال جماعتوں کو ہیں پارٹی قیادت ان کا ازالہ کرے گی اور اب سندھ کو سیاسی اور ترقیاتی امور میں نظرانداز نہیں کیا جائے گا۔ (ن) لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کی ”گو نواز گو تحریک“ اور سیاسی سرگرمیوں کو روکنے کیلئے صوبے بھر میں عوامی رابطہ مہم کے تحت اہم شہروں میں جلسے بھی کرے گی جن سے وزیراعظم نوازشریف خطاب کریں گے۔


دریں اثناء مسلم لیگ (ن) سندھ کے سابق صدر اسمٰعیل راہو پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئے اور انہوں نے بدین سے صوبائی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دیدیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اسمٰعیل راہو نے پیپلز پارٹی کے امیدوار کو شکست دے کر یہ نشست جیتی تھی اور پیپلز پارٹی کے سربراہ آصف علی زرداری کے اشارے پر انہوں نے صوبائی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دیدیا۔

بدین کے جلسہ عام میں آصف علی زرداری نے اسمٰعیل راہو کو سینے سے لگا لیا۔ اسمٰعیل راہو کی پیپلز پارٹی میں شمولیت مسلم لیگ (ن) کیلئے بڑا دھچکا تھی۔ کراچی میں یہ افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ وفاقی وزیر مرتضیٰ جتوئی اور ان کا خاندان بھی پیپلز پارٹی میں شمولیت کیلئے پرتول رہا ہے اور رکن قومی اسمبلی فریال تالپور سے ان کے مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں۔

اس سے قبل سابق وفاقی وزیر عبدالحکیم بلوچ پیپلز پارٹی کا حصہ بن چکے ہیں‘ کراچی کے رکن صوبائی اسمبلی عرفان مروت بھی پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں۔ ملک کے بدلتے ہوئے سیاسی منظر نامے کے تناظر میں ملک کی پاپولر سیاسی جماعتوں نے صاف ستھری متبادل قیادت کو سیاسی میدان میں اْتارنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ مریم نواز پہلے ہی وزیراعظم کے امیدوار کے طور پر سامنے آ گئی ہیں اب پیپلز پارٹی آصفہ بھٹو کو تیار کر رہی ہے۔

سابق صدر آصف علی زرداری نے دو سال قبل لیاری کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلاول بھٹو اور آصفہ بھٹو مل کر سیاست کریں گے اور پیپلز پارٹی کا جھنڈا مضبوطی سے تھامیں گے۔ مریم نواز 2018ء میں الیکشن لڑنے کا ارادہ رکھتی ہیں الیکشن کے بعد وہ وزیراعظم بن سکتی ہیں۔ لیکن آصف بھٹو کم عمر ہیں اور بلاول بھٹو کی طرح وزیراعظم نہیں بن سکتیں لیکن آئین میں ترمیم کر کے وزیراعظم کی عمر کم کر کے یہ مقصد حاصل کیا جا سکتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Wazir e Dakhla ka Karachi Mission is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 05 May 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.