”ٹویٹ“ پیغام رسانی کا مئوثر ہتھیار بن گیا!

پانامہ کے بعد ڈان لیکس موضوع بحث ۔۔۔ ملک بھر میں ”ریلیاں‘دھرنے“،موسم کے ساتھ سیاسی درجہ حرارت میں بھی شدت

منگل 9 مئی 2017

Tweet Paigham Rasani Ka Moassar Hathiar Ban Gaya
اسراربخاری:
پاکستان میں پانامہ سکینڈل کے فیصلے اور ڈان لیکس رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد سیاسی منظر نامہ بھی یکسر تبدیل ہو چکاہے۔اور اس وقت فریقین طاقت کے حصول کیلئے بساط پر نئی چالیں چل رہے ہیں۔ملک بھر کی تقریباََ تمام سیاسی جماعتیں ن لیگ حکومت کے خلاف احتجاج کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے اپنی سیاسی مہم کا آغاز کئے ہوئے ہیں۔

اور دلچسپ بات تو یہ ہے کہ موسم گرما کی شدت میں جوں جوں اضافہ ہوتا جارہا ہے ویسے ہی سیاسی درجہ حرارت میں بھی شدت دیکھنے کو مل رہی ہے،بات اب یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ پارلیمنٹ اور ریاستی اسمبلیوں میں ہنگامہ آرائی شور شرابے،ہاتھا پائی او ر ممبران کے درمیان بدکلامی کے واقعات بھی روز کا معمول بن چکے ہیں اور شاید ہی کوئی ملک میں قانون ساز ادارہ ایسا ہو جو اس برائی سے بچا ہو۔

(جاری ہے)

حکومتی رفقاء کے نزدیک جہاں دھرنے،ریلیاں او ر احتجاجی مظاہرے پاکستان کور وشن مستقبل کی شاہراہ سے اتارنے کی سازش ہیں وہی اپوزیشن جماعتوں کا بھی یہ مئوقف ہے کہ کرپٹ عناصر کا خاتمہ کئے بغیر ملکی ترقی کا خواب ادھورا ہی رہے گا۔پانامہ سکینڈل کے فیصلے اور ڈان لیکس رپورٹ کے بعد جوحالات کشیدہ ہوئے ہیں ایسے میں نواز شریف حکومت کو اقتدار بچانے کیلئے اب مزید وقت درکار ہے تاکہ وہ اپنی ساکھ پر لگے داغ دھو کر آئندہ الیکشن میں بھی سرخرو ہو سکیں لیکن یہ سیاسی جماعتیں جس انداز میں اب میدان میں اتری ہیں اس سے ہرآنے والے دن کے ساتھ مسلم لیگ ن کی حکومت کیلئے مشکل بڑھتی ہی جارہی ہے۔

حکومت کے خلاف اپوزیشن کے گرینڈ الائنس اور وکلاء تحریک کی خبریں بھی کافی گردش کر رہی ہیں لیکن تا حال متحدہ اوپوزیشن کے قیام میں بددستور رکاوٹیں ہیں کیونکہ عوامی نیشنل پارٹی ،متحدہ قومی مومنٹ پاکستان اور عمران خان کے صوبائی حلیف شیر پاؤ کی جماعت حکومت کے مخالف کسی بھی تحریک میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتیں اور نہ ہی عمران خان کو کوئی ایسا پلیٹ فارم مہیا کرنا چاہتی ہے جو پی ٹی آئی کی سیاسی طاقت کا موجب بن سکے دوسری طرف زرداری بھی سندھ کو بچانے اور نواز شریف حکومت کو شکاریوں کے چنگل میں پھنسانے کیلئے اپنا ہر مہرہ استعمال کر رہے ہیں۔


پانامہ سکینڈل پر جے آئی ٹی کی تشکیل،ملکی سیاسی صورتحال اورڈان لیکس نوٹیفیکیشن پر پاک فوج کے تحفظات دور کرنے کے لئے گزشتہ دنوں وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت جاتی عمرہ میں ایک اہم مشاورتی اجلاس بھی ہوا ہے جس میں حکومتی حلقوں کی طرف سے اس عزم کا اظہار کیا گیا ہے کہ تمام معاملات کو خوش اسلوبی کے ساتھ حل کیا جائے ،اور اس موقع پر عمران خان کی جانب سے 10 ارب روپے کی آفر کے الزام پر وزیرعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے عدالت جانے کے حوالے سے بھی معاملات زیر غور آئے جبکہ اجلاس میں ملک بھر میں سی پیک کے تحت جاری ترقیاتی منصوبوں، نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردی کے خاتمے پر بھی غور کیا گیا۔

پانامہ سکینڈل کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی کی تشکیل ہو یا پھر ڈان لیکس کی رپورٹ کے حوالے سے نوٹیفیکیشن یہ دو ایسے اہم ایشو ہیں جو حکومت کیلئے درد سر بنے ہوئے ہی۔کیونکہ سپریم کورٹ کی طرف سے نیب اور دیگر اداروں کی کارکردگی پر جو سوالیہ نشان لگے ہیں ان سے اب بظاہر نظر یہی آرہا ہے کہ یہ ادارے پانامہ سکینڈل کی تحقیقات میرٹ پر ہی کریں گے رہا مسئلہ ڈان لیکس کی رپورٹ کا تو جو حکومت کی طرف سے نوٹیفیکشن جاری کیا گیا ہے اسے پاک فوج کی طرف سے مسترد کیا جا نا اس بات کی طرف اشارہ دیتا ہے کہ حکومت اور عسکری ادارے اب آمنے سامنے ہیں اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کا یہ عزم کہ ملک کو فسادیوں سے مکمل طور پر پاک کریں گے اسے عوام کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے خراج تحسین بھی پیش کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ وزیراعظم کے پرسنل سیکرٹری فواد حسن فواد کی جانب سے ڈان لیکس کے حکومتی نوٹیفیکیشن کو پاک فوج نے ٹویٹر پیغام کے ذریعے مسترد کیا تھا جس پر وزیرداخلہ چودھری نثار نے ٹویٹر کے ذریعے اداروں کے درمیان روابط کو جمہوریت کے لئے زہر قاتل قراردیا تھا لیکن بعد ازاں جاتی عمرہ میں ہونے والے ن لیگ کے اہم اجلاس کے حوالے سے ایک ٹویٹ مریم نواز نے بھی کیا جس پر اپوزیشن نے وزیرداخلہ اور حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا،ویسے اگر دیکھاجائے تو”ٹویٹ“ ان دنوں سیاسی جماعتوں میں پیغام رسانی کا ایسا مئوثر ہتھیار بن چکا ہے جس کا وہ بھرپور فائدہ بھی اٹھا رہی ہیں۔

وزیراعظم نواز شریف کو پانامہ سکینڈل میں سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی گئی جے آئی ٹی سے اگر کلیئرنس مل بھی جاتی ہے تو آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ ن کی پوزیشن انتہائی کمزور ہی رہے گی اور مستقبل میں انتخابی مینڈیٹ حاصل کرنا نواز حکومت کیلئے خاصا مشکل ہوگا کیونکہ ڈان لیکس اور پانامہ سکینڈل نے مسلم لیگ ن اور حکومت کو ایک بند گلی میں دھکیل دیا ہے۔

جس سے نکلنے کا تا حال کوئی راستہ دکھائی نہیں دے رہا لیکن اگر لیگی قیادت کا عزم دیکھا جائے تو آئندہ الیکشن میں بھی ن لیگی حکومت ہی مرکز میں حکومت بناتے دکھائی دے رہی ہے۔
پاکستان کیخلاف ملک دشمن عناصر کی کاروائیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں،حال ہی میں وطن عزیز میں بھارت،افغانستان اور ایران کے ایسے نیٹ ورق کام کرتے پکڑے گئے ہیں کہ جن کا مشن صرف اور صرف پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کو نقصان پہنچانا تھا۔

پاکستان اور چین کے درمیان اربوں ڈالرز کے ترقیاتی منصوبوں پر جہاں بعض حلقوں میں اطمینان اور خوشی کا اظہار کیا جا رہا ہے وہیں امریکہ،بھارت اور دیگر ممالک اقتصادی راہداری منصوبے کی تکمیل پر شدید تشویش کا شکار ہیں،یہی وجہ ہے کہ سی پیک منصوبے پر عملدرآمد شروع ہوتے ہی بھارت نے ایرانی صوبے سیستان میں واقع چاہ بہادر بندرگاہ پر نظریں جمالی تھیں۔

بھارت کا ”چاہ بہادر“ میں اربوں ڈالرز کی مالیت کے دیگر منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کا مقصدصرف اور صرف پاکستان کی ترقی وخوشحالی اور خطے میں چین کی
بالادستی کو نقصان سے دوچار کرناہے تاکہ یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک نہ پہنچ پائے۔سامراجی قوتیں پاک چین دوستی میں دراڑیں ڈالنے کیلئے مسلسل برسرپیکار ہیں لیکن ماضی کو دریچوں میں اگر دیکھا جائے تو”پاک چین دوستی“ ہر آزمائش اور ہر امتحان میں پوری اتری ہے،یہی وجہ ہے کہ چین پاکستان میں ترقی او ر خوشحالی کے سفر کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

معاشی میدان ہو یا صنعتی ترقی،دفاعی سازوسامان کی تیاری ہو یا پرامن ایٹمی پروگرام ،زمانہ جنگ ہو یا امن پاکستان میں اربوں ڈالرز کے پراجیکٹس پر عملدرآمد جاری وساری ہے،یہاں حکومت اور سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم اپنی جگہ لیکن ضرورت اب اس امر کی ہے کہ ترقیاتی منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے ٹکراؤکی سیاست سے گریز کیا جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Tweet Paigham Rasani Ka Moassar Hathiar Ban Gaya is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 09 May 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.