سپریم کورٹ کے فیصلے پر آئندہ سیاست کا دارومدار!

سپریم کورٹ آف پاکستان کے خصوصی بنچ نے پانامہ پیپرز لیکس پر جے آئی ٹی کی رپورٹ پر سماعت مکمل کر کے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے، سردست خصوصی بنچ نے فیصلہ سنانے کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا ہے تاہم اس بات کا قوی امکان ہے آئندہ چند روز میں خصوصی بنچ فیصلہ سنا دے گا پورے ملک کی نظریں سپریم کورٹ پر لگی ہیں تحریک انصاف، پیپلز پارٹی سمیت اپوزیشن کی بیشتر جماعتوں کی ساری سیاست کا دارومدار سپریم کورٹ کے فیصلے پر ہے۔

جمعہ 28 جولائی 2017

Supreme Court Ke Faisla Par Aindah Siyasat Ka DaroMadar
نواز رضا:
سپریم کورٹ آف پاکستان کے خصوصی بنچ نے پانامہ پیپرز لیکس پر جے آئی ٹی کی رپورٹ پر سماعت مکمل کر کے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے، سردست خصوصی بنچ نے فیصلہ سنانے کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا ہے تاہم اس بات کا قوی امکان ہے آئندہ چند روز میں خصوصی بنچ فیصلہ سنا دے گا پورے ملک کی نظریں سپریم کورٹ پر لگی ہیں تحریک انصاف، پیپلز پارٹی سمیت اپوزیشن کی بیشتر جماعتوں کی ساری سیاست کا دارومدار سپریم کورٹ کے فیصلے پر ہے۔

نجی ٹی وی چینلوں پر رات کو لگائی جانے والی ”عدالتوں“ میں اینکر پرسنز اپنے فیصلے سناتے ہی رہتے ہیں لیکن اپوزیشن جماعتوں کے قائدین بھی اپنے ”من پسند“ نتائج اخذ کر رہے ہیں سپریم کورٹ کے خصوصی بنچ کے سامنے اصل ایشو وزیراعظم محمد نواز شریف کی ”نااہلی“ کا ہے اپوزیشن جماعتوں نے سپریم کورٹ سے اس بات کی استدعا کر رکھی ہے وزیراعظم محمد نواز شریف کو آئین 62،63کے تحت نااہل قرار دیا جائے نااہلی سے کم سزا اپوزیشن کو قبول نہیں یہی وجہ ہے وہ کیس کو نیب یا ٹرائل کورٹ بھجوانے کی مخالفت کر رہی ہے تاہم خصوصی بنچ نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ نااہلی کے معاملہ کا بھی جائزہ لے گی پچھلے ایک ہفتہ سے پورے ملک کا ایک ہی موضوع گفتگو ہے عدالت عظمیٰ کیا فیصلہ سنائے گی اپوزیشن نے عدالتی فیصلہ آنے سے قبل وزیراعظم محمد نواز شریف پر استعفاٰ دینے کے دباﺅ ڈالنے کی ناکام حکمت عملی اختیار کی سینیٹ میں اکثریت ہونے کے باوجود وزیراعظم محمد نواز شریف سے استعفے کا مطالبہ کرنے کی قرارداد منظور نہ کرا سکی اسی طرح قومی اسمبلی میں اپوزیشن 98ارکان سے دستخط کرانے کے باوجود اجلاس بلانے کے لئے ریکویذیشن جمع نہیں کر واسکی اور ایڈوائزری کمیٹی کے طے شدہ شیڈول کے مطابق 31جولائی 2017ءکو بلائے جانے والے اجلاس کا انتظار کر رہی ہے یہی وجہ ہے وزیراعظم محمد نواز شریف اپنے آپ کو کسی دباﺅ میں محسوس نہیں کر رہے انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہے وہ اپوزیشن کے دباﺅ میں آکر استعفاٰ نہیں دیں گے انہوں نے بار بار اپنے سیاسی مخالفین کو چیلنج کیا ہے کہ وہ اداروں کے پیچھے چھپنے کی بجائے 2018ءمیں ہونے والے انتخابات میں ان کا مقابلہ کریں موجودہ صورت حال میں وزیراعظم محمد نواز شریف اس حد تک مطمئن دکھائی دیتے ہیں کہ وہ موسم انجوائے کرنے مری چلے گئے وہ ”باڈی لینگوئج“ سے اپنے سیاسی مخالفین کو بار بار پیغام دے رہے ہیں کہ وہ موجودہ صورت حال کا موثر انداز میں مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں وہ سیالکوٹ میں چیمبر اور لواری ٹنل کی افتتاحی تقریبات میں اپوزیشن پر برسنے کے بعد مالدیپ کے سرکاری دورے پر چلے گئے ہیں اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے وہ قدر مضبوط اعصاب کے مالک ہیں اور صورتحال کی پروا کئے بغیر اپنی روزمرہ کی سرکاری و غیر سرکاری مصروفیات جاری رکھے ہوئے ہیںوزیر اعظم محمد نواز شریف کے ”سیاسی جانشین“ کے بارے میں قیاس آرائیوں کا سلسلہ جاری ہے ممکن ہے انہوں نے اپنے دل میں کسی متبادل کا نام سوچا رکھا ہو تو وہ صرف بیگم کلثوم نواز اور مریم نواز کو معلوم ہے میں دعوے سے یہ بات کہہ سکتا ہوں مسلم لیگ (ن) میں وزیراعظم کے جانشین کے بارے میں کسی کو کچھ علم نہیں وزیر اعظم محمد نواز شریف اپنی ”مٹھی“ بند رکھتے ہیں ان سے دل کی بات اگلوانا مشکل ترین کام ہے کون کہہ سکتا ہے کہ وزیراعظم کو نا اہلی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

(جاری ہے)

پچھلے چند دنوں سے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی شخصیت ایک بار پھر سیاسی حلقوں میں موضوع گفتگو بنی ہوئی ہے سیاسی تجزیہ کار ان کے سیاسی مستقبل کے بارے میں قیاس آرائیاں کر رہے ہیں یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں شروع دن سے چوہدری نثار علی خان کو موجودہ ”سیاسی سیٹ اپ“ میں ”غیر معمولی اہمیت“ حاصل ہے مسلم لیگ (ن) کے اندر اور باہر کچھ سیاسی عناصر ان کی شخصیت سے ”خوفزدہ“ رہتے ہیں ”اپنے اور پرائے“ سب ہی ان کو وزیراعظم محمد نواز شریف سے دور کرنے سازشوں میں مصروف رہتے ہیںاور اپنے لئے جگہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں جب کہ پرائے ان کی جانب سے کرپشن کے تعاقب کی وجہ سے ان سے جان چھڑانا چاہتے ہیں سیاسی حلقوں میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں خطاب اور بار بار ملتوی ہونے والی پریس کانفرنس کی باز گشت تاحال سنی جا رہی ہے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں انہوں نے وزیراعظم محمد نواز شریف کے سامنے وہ سب کچھ کہہ دیا ہے جو ان کے دل میں تھا اگرچہ انہوں نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اپنے دل کا غبار نکال لیا تھا لیکن پچھلے چند دنوں سے بعض حلقوں کی جانب سے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی وزیر اعظم محمد نواز شریف سے اختلافات کے حوالے سے ”ڈس انفارمیشن“ پھیلائی جا رہی ہے، سوشل میڈیا پر چلائی گئی ”ڈس انفارمیشن“ کے ڈانڈے بھی ان ہی حلقوں سے جا کر ملتے ہیں چوہدری نثار علی خان اس سے بخوبی آگاہ ہیں کہ کون ان کو وزیر اعظم سے دور کرنے کا خواہاں ہے جب انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرنے کا اعلان کیا تو جہاں حکومتی حلقوں میں کھلبلی مچ گئی وہاں پر نجی ٹیلی ویڑن چینلوں سے چوہدری نثار علی خان کی وزیر اعظم محمد نواز شریف سے 32سالہ سیاسی رفاقت ختم کرنے کا شوشہ چھوڑ کر مسلم لیگی حلقوں میں اضطراب کی لہر دوڑا دی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں ایک طے شدہ ایجنڈے کے تحت اس تاثر کو تقویت دی گئی کہ چوہدری نثار علی خان متبادل وزیراعظم نہ بنائے جانے کی وجہ سے ”نالاں“ ہیں بلکہ صورت حال اس سے یکسر مختلف ہے جہاں تک مجھے ذاتی طور پر علم ہے چوہدری نثار علی خان ”متبادل وزیراعظم“ کی دوڑ میں شریک ہیں اور نہ ہی انہوں نے کسی مرحلے پر اس منصب کی خواہش کا اظہار کیا ہے انہوں نے پچھلے 32سال کے دوران بار ہا طشتری میں پیش کی جانے والی ”وزارت عظمیٰ“ کو پاﺅں کی ٹھوکر سے مسترد کر دیا لیکن انہوں نے وزارت عظمیٰ پر نواز شریف سے وفادری کو ترجیح دی پر کشش پیشکشیں لانے والوں کو یہ کہہ کر ”میری رگوں میں راجپوت کا خون ہے جس میں اپنے قائد سے بے وفائی شامل نہیں“ مایوس کر دیا لیکن جب 32سالہ سیاسی رفاقت کے بعد چوہدری نثار علی خان کی سیاسی وفاداری پر انگلی اٹھائی گئی تو ان کی جانب سے شدید رد عمل فطری امرہے لیکن اچانک وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت وزیراعظم ہاﺅس میں ہونے والے مشاورتی اجلاسوں میں مدعو نہ کئے جانے پر سارا تنازعہ کھڑا ہوا۔

چوہدری نثار علی خان کو سابق صدر غلام اسحاق خان اور پرویز مشرف سمیت تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنے کے دوران مختلف نوعیت کی پیشکشیں ہوتی رہی ہیں لیکن انہوں نے ہمیشہ وزیراعظم محمدنواز شریف اور مسلم لیگ(ن) کا ساتھ دیا ہے، اب بھی وہ پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں تاہم وہ کچھ جونیئر مسلم لیگی رہنماﺅں کی جانب سے وزیراعظم کے سامنے ان کی ذات کے حوالے سے اٹھائے جانے والے سوالات پر پریس کانفرنس میں اپنی پوزیشن کی وضاحت کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہیںچوہدری نثار علی خان اور وزیراعظم محمد نواز شریف کے درمیان اب بھی ” دوریاں نہیں لیکن پانامہ لیکس کے معاملہ پر ایک مشاورتی اجلاس میں کابینہ کے چند ارکان نے چوہدری نثار علی خان کے خلاف جو ریمارکس دئیے ان پر وزیراعظم محمد نواز شریف کی ”خاموشی“ ناراضی کا باعث بنی ہے راقم السطور کی شروع دن سے رائے ہے کہ چوہدری نثار علی خان وزارت سے مستعفی ہو رہے ہیں اور نہ ہی وہ پارٹی چھوڑ رہے ہیں البتہ وزیراعظم کی ”ممکنہ نااہلی“ کی صورت میں وہ کسی جونیئر مسلم لیگی کی کابینہ کے رکن نہیں بنیں گے سردست وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے لاہور میں بم دھماکے کے باعث پریس کانفرنس ملتوی کر دی ہے اور دھماکے کے پیش نظر سیاسی امور پر گفتگو نہیں کی اور کہا کہ گزشتہ چند روز بڑے کرب میں گزرے، وہ صرف میری صحت کے حوالے سے نہیں بلکہ کئی اور معاملات اور مسائل تھے جو میڈیا سے چھپے ہوئے نہیں، انہوں نے کہا کہ ”جسمانی طور پر اس پوزیشن میں نہیں تھا کہ اٹھ سکوں، اس لئے پریس کانفرنس ملتوی کرنا پڑی، آج بھی میری صحت ٹھیک نہیں، سوچا کہ پریس کانفرنس کر کے خود کو کرب سے نکالوں لیکن لاہور کے واقعہ کے بعد اس پریس کانفرنس کو منسوخ نہیں ملتوی کر رہا ہوں“ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی لاہور دھماکے کے پیش نظر پنجاب ہاوس میں منعقد ہونے والی پریس کانفرنس ملتوی ہونے سے ملکی سیاست میں ٹھہراو آ گیا ہے جبکہ اپوزیشن حلقوں کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔

سردست چودھری نثار علی خان کے بارے میں قیاس آرائیاں دم توڑ گئیں۔ سب لوگ سپریم کورٹ کے خصوصی بنچ کے فیصلے کے منتظر ہیں فیصلہ آنے کے بعد سیاست کے نئے تانے بانے بنے جائیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Supreme Court Ke Faisla Par Aindah Siyasat Ka DaroMadar is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 28 July 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.