شریف خاندان تقسیم نہیں ہوسکا مسلم لیگ ن بھی تقسیم نہیں ہو گی

پاکستان کی سیاست پر تاحال پانامہ اور جے آئی ٹی چھائی ہوئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سیاسی جنگ الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا کے بعد اب سوشل میڈیا پر عروج پکڑ رہی ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ نواز شریف اور اْن کی مسلم لیگ ن کی مخالف سیاسی قوتیں دلی تمنا رکھتی ہیں کہ نواز شریف سیاست کے لئے نااہل ہو جائیں

جمعہ 30 جون 2017

Sharif Khandan Taqseem Nahi Ho Saka
فرخ سعید خواجہ:
پاکستان کی سیاست پر تاحال پانامہ اور جے آئی ٹی چھائی ہوئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سیاسی جنگ الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا کے بعد اب سوشل میڈیا پر عروج پکڑ رہی ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ نواز شریف اور اْن کی مسلم لیگ ن کی مخالف سیاسی قوتیں دلی تمنا رکھتی ہیں کہ نواز شریف سیاست کے لئے نااہل ہو جائیں اور اْن کی جانشینی پر شریف خاندان اور مسلم لیگ ن دونوں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائیں۔

سابق صدر جنرل پرویزمشرف مسلم لیگ ن کو تقسیم کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے لیکن اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود وہ بھی شریف خاندان کو تقسیم نہیں کرسکے تھے۔ ہماری سوچی سمجھی رائے ہے کہ اب بھی شریف خاندان تقسیم نہیں ہوگا بلکہ اس مرتبہ مسلم لیگ ن بھی تقسیم نہیں ہوگی۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ ن کے لئے موافق حالات ہوں یا مخالف فیصلے اتفاق رائے سے ہی ہوں گے۔

دراصل مارچ 2018ء میں عام انتخابات سے پہلے سینٹ کی خالی ہونے والی آدھی نشستوں پر الیکشن ہونے والا ہے۔ جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ سینٹ میں پاکستان کے وفاق کی تمام اکائیوں کو یکساں نمائندگی حاصل ہے۔ چاروں صوبائی اسمبلیوں میں سے ہر ایک صوبائی اسمبلی 23 ارکان سینٹ منتخب کرتی ہے۔ جبکہ قومی اسمبلی وفاقی دارالحکومت سے 4 اور وفاقی قبائلی علاقہ جات (فاٹا) سے 8 ارکان کا انتخاب کرتی ہے۔

سینٹ مستقل ادارہ ہے جس کے ہر رکن کی معیاد 6 سال ہوتی ہے۔ اس طرح ہر تین سال کے بعد سینٹ کے آدھے ارکان اپنی چھ سالہ مدت پوری کرکے ریٹائر ہوجاتے ہیں اور ان کی جگہ نئے ارکان منتخب کئے جاتے ہیں۔ مارچ 2012ء میں منتخب ہونے والے ارکان مارچ 2018ء میں ریٹائر ہوں گے۔ یہاں موجودہ سینٹ میں ارکان کی پارٹی پوزیشن بیان کرنا بے جا نہ ہوگا تاہم اس کے ساتھ ہی ساتھ مارچ 2018ء میں کس کس جماعت کے کتنے کتنے ارکان بالخصوص کون کون سے اہم سینیٹر ریٹائر ہورہے ہیں، ان کا ذکردلچسپی سے خالی نہیں ہوگا۔

سینٹ میں اس وقت سب سے بڑی پارلیمانی پارٹی پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین ہے۔ جن کے 27 ارکان سینٹ میں ہیں۔ ان میں سے مارچ 2018 میں 19 ارکان ریٹائر ہوجائیں گے۔ ریٹائر ہونے والوں میں موجودہ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی، سینٹ میں قائد ایوان چودھری اعتزاز احسن سمیت تاج حیدر، فرحت اللہ بابر، سردار فتح محمد حسنی ، سعید غنی اور حال ہی میں تحریک انصاف کو پیارے ہونے والے بابر اعوان،نمایاں ہیں۔

مسلم لیگ ن کے 26 ارکان ہیں، ان میں سے 9 ریٹائر ہوں گے جن میں اسحاق ڈار، سردار ذوالفقار کھوسہ، کامران مائیکل، نزہت صادق، سعود مجید، ظفر اللہ خان ڈھاڈلہ، امیر حمزہ نمایاں ہیں۔ سعود مجید گورنر پنجاب ملک رفیق رجوانہ کی خالی ہونے والی نشست پر رکن سینٹ منتخب ہوئے تھے۔ سومارچ 2018ء کو رفیق رجوانہ کی جگہ وہ ریٹائر ہوں گے۔ سینٹ میں ارکان کے لحاظ سے تیسری بڑی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے 8 سینیٹر ہیں۔

جن میں سے مارچ 2018ء میں 4 سبکدوش ہوجائیں گے جن میں کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی، مولانا تنویر الحق تھانوی (مولانا صاحب مصطفےٰ کمال کے سینٹ کی رکنیت سے استعفے کے بعد ان کی خالی کی جانے والی نشست پر رکن سینٹ منتخب ہوئے تھے) بیرسٹر ڈاکٹر فروغ نسیم اور نسرین جلیل شامل ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے اس وقت 7 ارکان سینٹ ہیں، ان میں سے صرف ایک محمد اعظم خان سواتی مارچ 2018ء میں ریٹائر ہوں گے۔

جناب سواتی اپنے ہم نام محمد اعظم ہوتی کی جگہ سینیٹر منتخب ہوئے تھے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے 6 سینیٹرز ہیں، ان میں سے 5 شاہی سید، الیاس احمد بلور،باز محمد خان، داوٴد خان اچکزئی اور زاہد خان مارچ 2018 میں ریٹائر ہورہے ہیں۔ مسلم لیگ (ق) ایک ایسی جماعت ہے جس کے 4 ارکان سینٹ ہیں اور یہ چاروں مشاہد حسین سید، کامل علی آغا، سید الحسن مندوخیل اور روبینہ عرفان مارچ 2018 میں ریٹائر ہورہے ہیں۔

جمعیت علماء اسلام (ف) کے 5 سینیٹرز ہیں جن میں سے مولانا حافظ حمداللہ، محمد طلحہ محمود اور مفتی عبدالستار مارچ 2018ء میں ریٹائر ہو جائیں گے۔ 10 آزاد ارکان میں سے 5 ہدایت اللہ، ہلال الرحمن، ملک نجم الحسن، محسن خان لغاری اور محمد صالح شاہ مارچ 2018ء میں ریٹائر ہوں گے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے 2 سینیٹرز ہیں اور دونوں میر اسرار اللہ خان زہری اور نسیمہ احسان مارچ 2018ء میں ریٹائر ہوجائیں گے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے جہانزیب جلال دین، جماعت اسلامی کے مولانا سراج الحق، نیشنل پارٹی کے حاصل خان بزنجو، میر کبیر احمد محمد شامی اور اشوک کمار چونکہ مارچ 2015ء میں منتخب ہوئے ہیں، ان کی ریٹائرمنٹ مارچ 2021ء میں ہونا ہے۔
جہاں تک مارچ 2018ء کے سینٹ کے الیکشن کا تعلق ہے، اس میں مسلم لیگ ن کے بھاری اکثریت سے کامیاب ہونے کے واضح امکانات ہیں۔

اس وقت قومی اسمبلی کے 342 ممبران کے ایوان میں مسلم لیگ ن کے 189 ممبر ہیں جبکہ صوبائی اسمبلی پنجاب میں 372 کے ایوان میں 313 ممبران مسلم لیگ ن کے ہیں جبکہ بلوچستان اسمبلی کے 65 کے ایوان میں مسلم لیگ ن 19 ارکان اسمبلی ہیں۔ یوں مارچ 2018ء میں مسلم لیگ ن سینٹ کے الیکشن میں نہ صرف ہاف سنچری کر جائے گی بلکہ اس سے کہیں زیادہ ارکان منتخب کروانے میں کامیاب ہو جائے گی اور سینٹ کے آئندہ چیئرمین سو فیصد مسلم لیگ ن سے ہوں گے۔

یوں مسلم لیگ ن اپنے تمام اہم لیڈروں کو پنجاب اور قومی اسمبلی سے سینیٹر منتخب کروانے میں کامیاب رہے گی۔جبکہ قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں میں اپنی تعداد کے لحاظ سے پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف مسلم لیگ ن سے کہیں پیچھے ہوں گی۔ سو ماضی کی طرح اس مرتبہ بھی سینٹ کے الیکشن سے پہلے موجودہ حکومت کو ختم کروانے کا کھیل عروج پر رہے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Sharif Khandan Taqseem Nahi Ho Saka is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 30 June 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.