شریف فیملی کیخلاف شوگر ملز منتقلی کیس شروع

عدالتی فیصلوں کا مذاق اُڑانے کا دور گزر گیا․․․․!!

منگل 16 مئی 2017

Sharif Family K Khilaf Sugar Mills Muntaqli Case Shuru
خالد جاوید مشہدی:
شریف فیملی کیخلاف شوگر ملز کی جنوبی پنجاب منتقلی کا کیس بھی شروع ہو گیا اور لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود گنے کی کرشنگ نہ روکنے پر چیف جسٹس سید منصور شاہ کی سربراہی میں ڈویژن بنچ نے نواز شریف کے بھتیجے اور چوہدری شوگر ملز کے سی ای او یوسف عباس شریف،حسیب وقاص شوگر ملز کے سی ای او وزیراعظم کے کزن شفیع معراج کو نوٹس جاری کرتے ہوئے8 مئی کو طلب کرلیاگیاہے۔


سماعت کے دوران درخواست دہندہ جہانگیر ترین کے وکیل اعتزاز احسن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ نے دونوں شوگر ملز کو سر بمہر کرتے ہوئے گنے کی کرشنگ سمیت دیگر اُمور پر پابندی عائد کردی تھی۔دونوں ملز نے عدالتی حکم کو نظر انداز کرتے ہوئے گنے کی کرشنگ جاری رکھی اور پہلے سے موجود گنے کی کرشنگ کرنے کی آڑ میں کسانوں سے مزید گنا بھی لیتے رہے۔

(جاری ہے)

اعتزاز احسن نے اس دوران گنے کی کرشنگ کا ریکارڈ بھی پیش کیا،فاضل عدالت نے اس دوران ریمارکس دئیے کہ عدالتی فیصلوں کو مذاق بنانے کا دور گزر چکا۔اعتزاز احسن نے یہ دلائل بھی دئیے کہ شوگر ملز کی منتقلی سے کپاس کی فصل جو ملکی برآمدات کا اہم حصہ ہے کو سخت نقصان پہنچ رہا ہے۔جس پر فاضل عدالت نے کہا کہ کپاس کی فصل کو ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لئے ماہرین کا کمشن بنائیں گے۔

یعنی ایک اور کمشن بنے گا دراصل شوگر ملز میں منافع کی شرح دیگر صنعتوں کی نسبت زیادہ ہے اس کے علاوہ اس کی ذیلی مصنوعات
(بائی پراڈکس) کی آمدنی الگ ہے۔اب تو شوگر ملز میں بجلی بھی پیدا کی جارہی ہے جو حکومت ان سے خرید رہی ہے،اس کی مشینری سادہ اور ملکی ساختہ ہے۔درآمدات کی پچیدگیوں سے آزاد ہے۔اسلئے صنعتکار اس کو ترجیح دیتے ہیں۔پانامہ کیس دلدل میں پھنسی نواز شریف حکومت کا اگرچہ اس براہ راست تعلق تو نہیں مگر بدنامی ان کے حصے میں بھی آرہی ہے۔

ملتان میں کچھ عرصہ سے قدیم عمارات کو چاہے وہ رہائشی ہوں یا کمرشل،نجی ہوں یا سرکاری خوبصورت رنگوں سے مزین کرنے کا پروگرام”رنگ دو ملتان“چل رہا ہے۔کچھ عرصہ قبل گھنٹہ گھر ملتان کی خوبصورت عمارت کو بھی اسکے روایتی سرخ رنگ سے رنگا گیا۔چند روز قبل کمشنر ملتان بلال احمد بٹ نے(مسلم لیگ ن کے مقامی رہنما بلال احمد بٹ دوسری شخصیت ہیں)زیر تربیت افسروں کے ایک گروپ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گھنٹہ گھر ملتان کو جلد عجائب گھر کی شکل دے دی جائے گی۔

یہ فیصلہ نیا نہیں بلکہ کئی بار اس کا فیصلہ اور اعلان کیا گیا۔مگر چونکہ یہ جگہ ملتان کا مرکز ہے اور یہاں ٹریفک کے بے پناہ مسائل موجود ہیں اور عجائب گھر کی کوئی پارکنگ نہیں جس کے بغیر آج کسی ادارے کا تصور ہی ممکن نہیں۔حفاظتی وجوہ کی بنا پر قلعہ کہنہ پر گاڑیوں کی آمدورفت کئی سال سے بند ہے اور دمدمہ سے نیچے خالی جگہ پر پارکنگ کیلئے جگہ دی گئی ہے،جہاں گاڑیاں کھڑی کر کے لوگ قلعہ آتے جاتے ہیں۔

قلعہ کہنہ ایک تاریخی مقام ہے،اس پر حضرت بہاالدین زکریا رحمتہ اللہ علیہ اور حضرت شاہ رکن عالم رحمتہ اللہ علیہ کے تاریخی مزارات ہیں جبکہ ملتان کی ایک اہم روحانی شخصیت مولانا حامد علی خان بھی یہاں آسودہ خاک ہیں ان کے عقیدت مندوں اور زائرین کی آمدورفت بہت زیادہ ہے اس کے نواح میں عجائب گھر کی موجودگی اچھا فیصلہ ہے۔مگر پارکنگ کا کیا ہوگا؟ اگر قلعہ یا کسی اور مقام پر پارکنگ بنادی گئی تو بھی زیر زمین گزرگاہ تعمیر کئے بغیر چارہ نہیں ہوگا۔ملتان کا چہرہ تھوڑا سا مزید نکھر جائیگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Sharif Family K Khilaf Sugar Mills Muntaqli Case Shuru is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 16 May 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.