شہباز شریف کا کراچی مشن کامیاب

کراچی کےلئے پر کشش پیکج کا اعلان‘ پیپلز پارٹی بوکھلاہٹ کا شکار مصالحانہ اور جارحانہ کی باز گشت میں نواز شریف کے بیانیے پر اصرار

جمعرات 19 اپریل 2018

Shahbaz shareef ka Karachi mission kamyaab
شہزاد چغتائی

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے کراچی کے سیاسی خلا سے فائدہ اُٹھانے اور میدان کھلا نہ چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا۔

(جاری ہے)

اس پلان کے تحت مسلم لیگ کے صدر شہباز شریف کراچی آئے اور انہوں نے شہر نگاراں کو لاہور بنانے کا اعلان کر دیا۔ شہباز شریف نے میگا سٹی کیلئے ایک پرکشش پیکج کا بھی اعلان کیا۔ مسلم لیگ (ن) کا کراچی کیلئے چند ماہ میں یہ دوسرا پیکج تھا۔ 25 ارب کے ترقیاتی منصوبے کا اعلان وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کیا تھا لیکن اب تک 8 ارب روپے جاری ہونے کا امکان ہے۔

اب شہباز شریف نے عروس الباد کو چار چاند لگانے کا جو اعلان کیا ہے وہ شہریوں کیلئے بہت مسحور کن ہے اس منصوبے پر عمل ہوا تو کراچی لاہور سے بھی آئے نکل جائے گا۔ شہباز شریف نے اپنے پلان کو کراچی کے شہریوں کے ’’ووٹ‘‘ سے مشروط کر دیا ہے جس پر سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ یہ مہنگا سودا نہیں شہریوں کو شہباز شریف کے ’’کراچی پیکج‘‘ کو ہاتھوں ہاتھ لینا چاہئے کیونکہ روشنیوں کے نام نہاد شہر کی ترقی کیلئے اب تک جو نام نہاد پیکج دئیے گئے وہ بے معنی تھے جن میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا 100 ارب روپے کا پیکج بھی شامل ہے جس کا محض اعلان ہی کیا گیا۔

ویسے تو کراچی میں آج کل بھی تیزی سے ترقیاتی کام ہو رہے ہیں لیکن کراچی کے شہری ایسی ترقی سے نالاں ہیں جس میں اربوں روپے کے بل وصول کرنے کیلئے بنی بنائی سڑکوں کو اکھاڑ کر ان پر تاکول ڈالا جا رہا ہے۔ ٹوٹی پھوٹی سڑکوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔ شہر میں 4 کروڑ ٹن کچرے کے ڈھیر لگے ہیں جبکہ میئر وسیم اختر نے شہباز شریف کو بتایا کہ شہر میں کیبل کے بکھرے ہوئے تار بہت برے لگتے ہیں جن کو ہم ہٹا رہے ہیں۔

شہباز شریف نے کراچی آمد کے بعد گورنر ہائوس میں میراتھن اجلاس کئے۔ شہباز شریف کی کراچی آمد پر شائستہ اور جارحانہ رویے کی بازگشت سنائی دی جب وفاقی وزیر مشاہد اللہ خان سے سوال کیا گیا کہ نوازشریف کا بیانیہ جارحانہ اور شہباز شریف کا مصالحانہ ہے تو انہوں نے کہاکہ بیانیہ تو نوازشریف کا ہی چلے گا۔ مسلم لیگ (ن) کے ورکرز کنونشن میں شہباز شریف نے جنرل (ر) راحیل شریف اور جنرل قمر جاوید باجوہ کی تعریف کی اور کہاکہ کراچی میں امن کی بحالی کا کریڈٹ نوازشریف‘ راحیل شریف‘ جنرل قمر جاوید باجوہ اور رینجرز کو جاتا ہے۔

مسلم لیگ کے صدر شہباز شریف کے دورہ کراچی کے موقع پر مسلم لیگ نے ایم کیو ایم پی آئی بی کو تسلیم کر لیا۔ گورنر ہائوس میں فاروق ستار کی قیادت میں ملنے ایم کیو ایم کے وفد نے شہباز شریف سے ملاقات کی لیکن وہ ایم کیو ایم بہادر آباد سے نہیں ملے جس کے ساتھ مسلم لیگ کا فاروق ستار کیلئے نرم گوشہ ہے۔ تاہم شہباز شریف میئر کراچی وسیم اختر سے ملے جن کا تعلق بہادر آباد گروپ سے ہے۔

وہ پہلے لیڈر ہیں جنہوں نے کراچی کے عوام کو عزت سے مخاطب کر کے ان کی نبض پر ہاتھ رکھا ہے۔ سیاسی حلقے کہتے ہیں کہ مسلم لیگ پہلے دن سے فاروق ستار کے ساتھ ہے متحدہ کے بہادر آباد گروپ نے چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں پیپلز پارٹی کو ووٹ دئیے تھے۔ شہباز شریف کراچی میں تقریباً تمام اسٹیک ہولڈرز سے ملے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سہون میں تھے جہاں ان کے والد و سابق وزیراعلیٰ سندھ سید عبداللہ شاہ کی 11 ویں برسی تھی۔


کراچی روانگی سے قبل یہ فیصلہ ہو گیا تھا کہ شہباز شریف سیاسی مخالفین کو نشانہ بنائیں گے۔

ورکرز کنونشن میں شہباز شریف نے عمران خان اور آصف زرداری پر بڑھ بڑھ کر حملے کئے جس پر پیپلز پارٹی بوکھلا گئی اور شہباز شریف کی تنقید کا ناشائستہ الفاظ میں جواب دیا۔ شہباز شریف نے کراچی اور سندھ کے عوام کے دلوں میں گھر کرنے کی کوششیں کیں جس میں وہ کسی حد تک کامیاب رہے اور ان کے اعلانات پر میگا سٹی کے عوام ان کی طرف دیکھنے لگے۔ مسلم لیگ کے بزرگ رہنماء اقبال خاکسار کہتے ہیں کہ شہباز شریف مسلم لیگ (ن) میں گروپنگ سے سخت نالاں ہیں انہوں نے گزشتہ دورے میں یہاں تک کہہ دیا تھا کہ جب تک مسلم لیگ میں اختلافات ختم نہیں ہوں گے‘ وہ کراچی نہیں آئیں گے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ شہباز شریف کی آمد کے موقع پر مسلم لیگ (ن) ایک نہیں کئی گروپوں میں تقسیم دکھائی دی۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر بابو سرفراز جتوئی کی بے چارگی دیکھی نہیں جاتی تھی۔ اس سے قبل جب پنجاب کے وزیر تعلیم رانا مشہود کراچی آئے تھے تو بابو سرفراز جتوئی منظر سے تقریباً آئوٹ دکھائی دئیے تھے‘ گورنر ہائوس میں دوسرا گروپ چھاپا رہا۔ مسلم لیگ (ن) کے ورکرز کنونشن میں خواتین کی بڑی تعداد موجود تھی۔

پارٹی کے صدر شہباز شریف کا کارکنوں نے دو گھنٹے تک بڑے تحمل سے انتظار کیا جب شہباز شریف پنڈال میں داخل ہوئے تو کارکنوں کا جوش و خروش عروج پر تھا وہ کرسیوں پر کھڑے ہو گئے‘ تالیاں بجائیں اور نعرے بازی کی۔ کارکنوں نے مسلم لیگ کے پرچم بھی لہرائے۔ شہباز شریف کی تقریر کے دوران بھی زبردست نعرے بازی کی گئی۔ پورا ہال کھچا کھچ بھرا ہوا تھا اور تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی۔

شہباز شریف نے آصف زرداری اور عمران خان کو ایک تھالی کے چٹے بٹے قرار دیا۔ شہباز شریف سے دن بھر ملاقات کرنے والے وفود گورنر ہائوس میں پریس کانفرنس کرتے رہے جن کے ہمراہ وفاقی وزیر مشاہد اللہ خان ساتھ کھڑے ہوتے تھے۔ سب سے آخر میں شہباز شریف نے پریس کانفرنس کی۔ جب شہباز شریف سندھ کے مختلف وفود سے بات چیت کر رہے تھے تو (ن) لیگ سندھ کے صدر بابو سرفراز جتوئی باہر کھڑے تھے ایک صحافی نے مشاہد اللہ خان سے سوال کیا کہ آپ سندھ کے مسائل حل کرنے آئے ہیں اور مسلم لیگ سندھ کی قیادت کو باہر کھڑا کیا ہوا ہے۔

دورہ کراچی کے موقع پر شہباز شریف کی پیر پگارا سے ملاقات نہیں ہو سکی حالانکہ شہباز شریف اور پیر پگارا ایک دوسرے سے ملنا چاہتے تھے۔ پیر پگارا نے کہاکہ شہباز شریف چائے پینے آئیں گے تو خوشی ہو گی لیکن شہباز شریف کا پروگرام تبدیل ہو گیا اور انہوں نے دورہ مختصر کر دیا۔ پہلے شیڈول میں ان کی پیر پگارا سے ملاقات طے تھی۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی آمد پر ایم کیو ایم کی وکٹیں گرنے کا عمل تیز ہو گیا اور ایم کیو ایم کے سابق سینیٹر مولانا تنویر الحق تھانوی مسلم لیگ (ن) میں شامل ہو گئے تو رکن صوبائی اسمبلی سمیتا افضال پاک سرزمین پارٹی کا حصہ بن گئیں۔

ایم کیو ایم کے دوسرے ارکان اسمبلی بھی پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت کیلئے تیار بیٹھے ہیں۔

پہلے ایم کیو ایم فاروق گروپ اور ایم کیو ایم خالد مقبول گروپ ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کر رہے تھے لیکن اتوار کو پاک سرزمین پارٹی اور ڈاکٹر فاروق ستار کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی اس دن کراچی میں پریس کانفرنسوں کا سیلاب آ گیا سب سے پہلی پریس کانفرنس ڈاکٹر فاروق ستار نے صبح 5 بجے گھر کے سامنے سڑک پر کی۔

پی آئی بی گروپ کی جانب سے صبح 4 بجے اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا کو پیغامات جاری کئے گئے کہ فاروق ستار 5 بجے پریس کانفرنس کریں گے۔ اس طرح یہ پاکستان کی سیاسی تاریخ کی پہلی پریس کانفرنس تھی جوکہ صبح 5 بجے ہوئی۔ اس سے قبل ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین صبح 7 بجے پریس کانفرنس کر چکے ہیں۔ الطاف حسین درجنوں بار صبح 5 بجے اور 7 بجے خطاب بھی کر چکے ہیں لیکن صبح 5 بجے انہوں نے بھی پریس کانفرنس نہیں کی۔


وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے دورہ کراچی کے موقع پر ایئر پورٹ کے وی وی آئی پی لائونج میں ان کا استقبال کرنے کیلئے 37 لیگی رہنمائوں کی فہرست سرکاری اداروں کو بھیجی گئی تھی جس کے مطابق استقبال کرنے والوں میں سینیٹر سلیم ضیائ‘ بابو سرفراز جتوئی‘ سید شاہ محمد شاہ‘ چودھری طارق‘ اسلم ابڑو‘ منور رضا‘ علی اکبر گجر‘ اعجاز شاہ شیرازی‘ شفقت شاہ شیرازی‘ ایاز شاہ شیرازی‘ سورٹھ تھیبو‘ جاوید ارسلا خان‘ اسد جونیجو‘ جام معشوق‘ راحیلہ گل مگسی‘ یاسین آزاد‘ مرزا اشتیاق بیگ‘ جاوید میر‘ ڈاکٹر شام سندر‘ کھیل داس کوہستانی‘ خالد حسین شاہ‘ غلام مصطفی ایڈووکیٹ‘ راجہ انصاری‘ میر امان اللہ تالپور‘ قمر زمان راجپر‘ زاہدہ بھنڈ‘ فاخرہ تیمور‘ ملک تاج‘ علی عاشق گجر‘ سلطان بہادر‘ زاہد شاہ‘ نثار شاہ‘ امان آفریدی‘ راجہ سعید‘ مہیش تلوجہ‘ حاجی شفیع جاموٹ اور خواجہ شعیب شامل تھے۔

سندھ حکومت نے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور پنجاب کے وزیراعلیٰ میاں محمد شہباز شریف کو دورہ کراچی کے موقع پر بلٹ پروف سیکورٹی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا تھا ان کیلئے وزیراعلیٰ ہائوس‘ گورنر ہائوس اور پروٹوکول محکمے کی جانب سے 3 بلٹ پروف گاڑیوں کی فراہمی‘ ایئر پورٹ پر سرکاری استقبال‘ ایئر پورٹ سے گورنر ہائوس اور پھر مقامی ہوٹل میں پروگرام میں شرکت کے موقع پر فول پروف سیکورٹی فراہم کی گئی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Shahbaz shareef ka Karachi mission kamyaab is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 April 2018 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.