سینیٹ الیکشن میں ضمیروں کے سودے

تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے سینیٹ الیکشن میں چار چار کروڑ روپے کے عوض اپنے ووٹ، اپنا اپنا ضمیر اور پاکستان کی جمہوریت کو فروخت کرنے والے تحریک انصاف کے دو چار ارکان اسمبلی کو نہیں بلکہ ایک ساتھ 20ارکان کونکال کرسیاسی حلقوں کو چونکا کر رکھ دیا۔

منگل 1 مئی 2018

senate election mein zamiron ke sooday
احمد کمال نظامی
تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے سینیٹ الیکشن میں چار چار کروڑ روپے کے عوض اپنے ووٹ، اپنا اپنا ضمیر اور پاکستان کی جمہوریت کو فروخت کرنے والے تحریک انصاف کے دو چار ارکان اسمبلی کو نہیں بلکہ ایک ساتھ 20ارکان کونکال کرسیاسی حلقوں کو چونکا کر رکھ دیا۔ صوبائی بجٹ منظور کرانے کے لئے صوبہ خیبر پی کے حکومت کو ایک ایک رکن اسمبلی کی حمایت کی ضرورت ہے مگرپی ٹی آئی چیئرمین نے اپنی پارٹی کے 20ارکان کوٹ کے سینیٹ کے انتخابات میں خطیر رقم کے عوض سیاسی وفاداریاں فروخت کرنے کے الزامات لگا کر ان20ارکان کو نوٹس جاری کر دئیے ہیں کہ وہ ان کے پاس آ کرخودپر لگنے والے الزامات کوغلط ثابت کر یں ورنہ انہیں نہ صرف پارٹی سے نکال دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

جن 20ارکان خیبر پی کے اسمبلی کو پارٹی سے نکالنے کا نوٹس دیا ہے۔ ان میں ایسی خواتین ارکان بھی شامل ہیں جن کو پارلیمانی پارٹی نے اپنے ووٹوں سے خواتین کی نشستوں پرمنتخب کیا تھا اور ایسے مرد ارکان بھی شامل ہیں جنہوں نے یا تو آزادحیثیت سے اپنی اپنی نشست جیت کر یا دوسری سیاسی جماعتوں کے ساتھ وفاداری تبدیل کر کے پاکستان تحر یک انصاف میں شمولیت اختیار کی تھی۔

ان خواتین میں نرگس، دینا ناز،نگینہ، فوزیہ اورنسیم حیات کے نام شامل ہیں۔ عمران خان کو سب سے زیادہ افسوس نسیم حیات کا پارٹی سے نکالنے کا اعلان کرتے ہوئے ہوا کیونکہ وہ آغاز سے ہی پارٹی کی سرگرم رکن رہی ہیں۔ دیگر ووٹ بیچنے پر نکالے جانے والوں میں سردار ادریس، عبید مایار، زاہد دورانی، عبدالحق،قربان خان،امجد آفریدی،عارف یوسف ،جاوید نسیم،یسین خلیل،فیصل زمان اور سمیع علیزی کے نام شامل ہیں۔

ان میں دس ارکان نے اپنے پارٹی سربراہ کا الزام مسترد کردیا۔ممبر صوبائی اسمبلی عبیدللہ مایار نے کہاہے کہ ووٹ کے بدلے کسی سے بھی پیسے نہیں لئے اور ثبوت کے بغیرکارروائی کا کوئی جوازنہیں بنتا۔ ان کی یہ بات شاید درست ہے کہ انہوں نے سیاسی وفاداری ضرور تبدیل کی تبدیل کی ،قیادت کے نامزد امیدوار سینیٹ کو ووٹ نہیں دیا اور جسے اپنے ووٹ کا زیادہ حقدار پایا اس کو ووٹ دے دیا۔

ممکن ہے کچھ ایم پی ایز نے الیکشن 2018ء کی دوسری سیاسی جماعت کے پلیٹ فارم سے لڑنے کا فیصلہ کر رکھا ہو۔تحر یک انصاف کے نامزد امیدوار کو ووٹ دینے کی بجائے دوسری جماعت کو ووٹ دے دیا ہو۔ سینیٹ انتخابات کے دوران سابق صدر مملکت آصف علی زرداری صوبہ پی کے میں زیادہ سرگرم رہے۔رکن اسمبلی امجد آفریدی نے پارٹی سے نکالے جانے والوں میں اپنانام شامل کئے جانے پر کہا ہے پارٹی نے انہیں نکال دیا ہے لہذاصفائی دینے سے وہ آزاد ہیں۔

یسین خلیل کا کہنا ہے کہ انہوں نے ووٹ نہیں بیچا، ان کا مزید کہنا ہے کہ شوکاز نوٹس کا جواب دوں گا۔ ٹکٹ نہ ملا تو بھی پارٹی میں رہوں گا۔یسین خلیل نے مزید کہا کہ انہوں نے ایک روز پہلے ہی وزیراعلیٰ پرویز خٹک کو بتا دیاتھا کہ وہ پارٹی امیدوار کے بجائے بہتر شخص کو ووٹ دیتے ہیں۔ ہری پور سے رکان اسمبلی فیصل زمان نے کہا کروہ ووٹ فروخت کرنے کا الزام مسترد کرتے ہیں۔

لیڈرشپ کو مطمئن کرنے کی بھر پور کوشش کروں گا۔اور شوکاز نوٹس کا جواب بھی دوں گا۔ ایم پی اے معراج ہمایوں نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں پارٹی پینل کو ووٹ دیا تھا۔اس پینل میں انیسہ زیب بھی شامل تھیں۔ الیکشن کے دن وزیر اعلی پرویز خٹک نے تھپکی دے کر کہاتھاکہ مجھے آپ پر اعتمادہے اور اب الزام لگا کر انہیں نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ وزیراعلیٰ کے معاون خصومی عارف یوسف نے کہا ہے کے سینیٹ الیکشن کے معاملے میں لیڈرشپ کچھ بھی کہے وہ پارٹی کے مخلص کارکن ہیں اور شوکاز نوٹس کے جواب میں اپنی پوزیشن واضح کریں گے۔

خاتون رکن نگینہ خان نے کہا کہ انہوں نے پارٹی کے ہی پینل کو ووٹ دیا۔ مسلم لیگ (ق) میں جانے والے رہنما جاوید تبسم نے کہا ہے کہ وہ تحر یک انصاف چھوڑ چکے ہیں۔ اپنا قیادت کو نوٹس کا جواب دینے کے پابند نہیں ہیں۔ ووٹ فروخت کرنے کا الزام لگانے پر وہ عمران خان کیخلاف ہتک آمیزی کا دعویٰ کریں گے۔ رکن اسمبلی فوزیہ بی بی نے بھی غلط الزام لگانے پر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا کہا ہے۔

البتہ عدالت جانے سے پہلے شو کاز نوٹس میں قیادت کومطمئن کرنے کی کوشش ضرور کروں گی۔سردارادریس نے بھی کہاہے کہ انہیں صفائی کا موقع دیئے بغیر پارٹی سے نکال دیا گیا۔ پارٹی قیادت کو مزید صفائیاں دینے کی ضرورت نہیں سمجھتا۔نوٹس وصول کرنے والے زیادہ تر ارکان کا موقف ہے کہ وزیراعلی ٰکے پی کے نے اسمبلی ارکان کوااپنی پسند یا نا پسند سے باہر نکالنے کی سازش کی ہے۔

عمران خان نے اپنے 20ارکان اسمبلی پر ووٹ فروخت کرنے کا الزام لگا کروزیراعظم مشاہد مشاہد خاقان عباسی کے اس موقف کی تائید کر د ی جو انہوں نے سینیٹ کے چیئرمین کے انتخابات کو خریدے گئے ووٹوں سے حاصل ہونے والاکامیابی پر کہے تھے۔ عمران خان پہلے ہی کہہ چکے تھے کہ خیبر پی کے اسمبلی سے انہیں پارٹی ارکان کی تعداد کے حوالے سے 6 سینیٹرز ملنے کی توقع تھی ایک سینیئٹر کم ہوگیا ہے۔

سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے بھی سینیٹ انتخابات میں ضمیر فروش ہونے کی بات سینیٹ الیکشن سے پہلے ہی کر دی تھی اور انہوں نے کہا تھا کہ وہ خفیہ ہاتھ جنہوں نے بلوچستان سے ان کی پارٹی کی حکومت ختم کرائی تھی۔ انہی خفیہ ہاتھوں نے بلوچستان اور خیبر پی کے سے بطور خاص ووٹوں کی خرید و فروخت کی۔ صوبہ سندھ میں ایم کیوایم کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار اور ان کے بانی گروپ کے ارکان کی طرف سے ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی کوخریدنے کے الزامات لگائے گئے۔

لہذا وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی طرف سے صادق سنجرانی کو سینیٹ کا چیئرمیں تسلیم نہ کرنے کی باغلط نہیں ہے۔ وفاقی وزیر خارجہ خواجہ آصف اور اپوزیشن رہنما شیخ رشید بھی بلوچستان سے سینیٹ انتخابات میں پیسہ ستعمال ہونے کی بات کر چکے ہیں۔ چیئرمین تحریک انصاف کی طرف سے اپنی ہی پارٹی کے 20ارکان پر چار چار کروڑ روپے کے عوض فروخت ہو جانے کے الزامات نے چیئرمین وڈپٹی چیئرمین سینٹ کے انتخاب سوالیہ نشان لگادیا ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی اس پیشکش کہ سیاسی جماعتوں کوسینیٹ کیلئے چئیرمین وڈپٹی چیئرمین کا کوئی متفقہ چیئرمین سامنے لانا چاہیے‘ بہتر پیش کش ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

senate election mein zamiron ke sooday is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 01 May 2018 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.