صنعتی ترقی کے لئے توانائی بحران کا خاتمہ ضروری

حقیقت میں پیپلز پارٹی ہی لوڈشیڈنگ کی موجب ہے۔ پی پی کے دور میں توانائی بحران نے بلندیوں کو چھو لیا تھا۔ جس کی وجہ سے 20، 20 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہو رہی تھی۔

بدھ 20 دسمبر 2017

Sanati Taraqi K Liay Tawanai Bohran Ka Khatma Zaroori
حقیقت میں پیپلز پارٹی ہی لوڈشیڈنگ کی موجب ہے۔ پی پی کے دور میں توانائی بحران نے بلندیوں کو چھو لیا تھا۔ جس کی وجہ سے 20، 20 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہو رہی تھی۔ کارخانے اور فیکٹریاں بند ہوگئی تھیں۔ بڑی تعداد میں مزدور بیروزگار ہوگئے تھے اور بعض سرمایہ دار اپنا سرمایہ لے کر بیرون ملک منتقل ہوگئے کیونکہ انہیں ڈر تھا کہ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے وہ اپنے کارخانے اور فیکٹریاں نہیں چلا سکیں گے۔

آج قوم کو توانائی کے جن بحران کا سامنا ہے اس کی ذمہ داری سابق صدر جنرل پرویز مشرف اور زرداری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ قوم نے لوڈشیڈنگ کی صورت میں جو عذاب جھیلا ہے وہ ان ہی کی غفلت کا نتیجہ ہے۔ توانائی کا بحران سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور میں شروع ہوا تھا اس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت برسراقدار آئی۔

(جاری ہے)

پیپلز پارٹی نے پانچ سال حکومت کی لیکن لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لئے انہوں نے کچھ نہیں کیا۔

پیپلز پارٹی حکومت کی توانائی کے منصوبوں میں عدم دلچسپی کے باعث مسلم لیگ (ن) کی حکومت کیلئے بجلی کا بحران کو ختم کرنا سب سے بڑا چیلنج بن گیا۔ 2008ء سے 2013ء تک پانی وبجلی کے مجموعی منصوبوں میں صرف9 فیصد پر ہی کام ہوا جس کے باعث سسٹم میں صرف 800 میگاواٹ بجلی آسکی۔ 3220 میگاواٹ کے 19 نئے پراجیکٹ بجلی کی پیدا وار شروع نہیں کرسکے۔ موجودہ حکومت نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں ہر شعبے میں کامیابی حاصل کی ہے اور ساڑھے چار سال کی انتھک محنت اور جدوجہد سے نہ صرف ملک سے اندھیروں کا خاتمہ کیا ہے بلکہ ملک کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر ڈال دیا ہے۔

حکومت نے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے دعوے نہیں بلکہ عملی اقدامات کئے ہیں اور لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کرکے ملک کو اندھیروں سے نکالا ہے۔وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے اعلان کیا ہے کہ وفاقی حکومت نے بجلی کے شعبے میں اہم کامیابی حاصل کرلی۔ ملک بھر میں چار دسمبر سے 8600 میں سے 5297 فیڈرز سے بجلی کی لوڈشیڈنگ مکمل طور پر ختم ہو جائیگی جس کے نتیجے میں کم از کم 14.915 ملین صارفین کو چار دسمبر رات 12 بجے کے بعد لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ کردیا گیا ہے۔

اس ضمن میں دیہات و شہر کی تفریق بھی ختم کر دی گئی ہے۔ اب صرف ان علاقوں میں لوڈ شیڈنگ ہوگی جہاں بجلی چوری ہوتی ہے۔ 10فیصد بجلی کے لائن لاسز پر متعلقہ علاقوں میں پہلے چار سے چھ گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی تھی اب وہاں صرف دو گھنٹے جبکہ 20فیصد کے لائن لاسز کے علاقوں میں پہلے چھ سے ا?ٹھ گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی اب وہاں بھی دو گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوگی۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس سسٹم میں ہماری کل طلب کے مقابلے میں 2700 میگاواٹ اضافی بجلی موجود ہے مگر بجلی چوروں کو بجلی نہیں دے سکتے۔

بجلی کی قیمتوں میں دن بدن کمی ہو رہی ہے۔ آئندہ گرمیاں بجلی کے حوالے سے کسی پاکستانی کو نہیں رلائے گی۔ موسم گرما میں 25ہزار بجلی پیدا کرنے کی گنجائش ہوگی۔ ملک میں اس وقت طلب سے زیادہ بجلی کی پیداوار ہورہی ہے اس وقت طلب سے چار ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا کرنے کی گنجائش موجود ہے۔ ملک میں اس وقت 16ہزار 477میگاواٹ بجلی کی پیداوار ہے 8600تمام فیڈرز پر صفر لوڈ شیڈنگ کیلئے کام کررہے ہیں۔

ڈیڑھ کروڑ سے زائد میٹرز پر زیرو لوڈ شیڈنگ ہوچکی ہے۔ رسد کا مسئلہ نہیں ہے اصل مسئلہ انتظامی معاملات کا ہے۔ تاہم صوبائی حکومتوں سے بجلی کی چوری کی روک تھام کیلئے ان سے درخواست کی ہے۔لوڈ شیڈنگ کو ختم کرنے میں موجودہ حکومت کے پاور پلانٹس نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ بہاولپور میں قائد اعظم سولر پلانٹ، پنجاب میں مختلف جگہوں پر کول پاور پلانٹ، جن میں ساہیوال ، جھنگ، حویلی بہادر شاہ قابل ذکر ہیں، بجلی پیدا کر کے صارفین تک پہنچا رہے ہیں۔

حال ہی میں جاپان اور امریکہ سے تعلق رکھنے والی دو ٹیموں نے نیچرل گیس پاور سٹیشن پیراں غائب ملتان کا دورہ کیا۔ اس دورے کا مقصد بجلی کے نئے پاور پلانٹس کی تنصیب کے لئے ابتدائی رپورٹ تیار کرنا ہے۔ جاپانی ٹیم این جی پی ایس پیراں غائب میں ایک ہزار میگاواٹ کے پاور پلانٹ کی تنصیب اور تعمیر کے لئے فزیبلٹی رپورٹ تیار کر رہی ہے۔ امریکی کمپنی جنوبی پنجاب میں بجلی کے نئے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرے گی۔

توانائی بحران کے خاتمہ سے صنعتی پہیہ مسلسل رواں دواں رہنے سے صنعتیں اپنی پوری پیداواری استعداد کے مطابق کام کریں گی جس سے ملک خوشحالی و ترقی کی راہوں پر گامزن ہوگا۔حکومت اگر اسی رفتار سے دیگر توانائی کے منصوبوں کو بھی جلد از جلد مکمل کرلے تو لوڈ شیڈنگ کے بحران پر کافی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ ہمیں بجلی کے بوسیدہ ترسیلی نظام کو بھی درست کرنا ہو گا اور بجلی کی چوری اور بجلی کے ضیاع پر بھی قابوپانا ہو گا۔

توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے پاور پلانٹ کی تنصیب حکومت کی قومی ذمہ داری ہے۔ ساہیوال اورحویلی بہادر شاہ پاور پلانٹ بھی وزیراعلیٰ پنجاب کی ذاتی کاوشوں سے جس طرح قبل از وقت مکمل ہو ئے ہیں۔جس سے لوڈ شیڈنگ کے جن کو قابو کرنے میں بہت مدد ملی۔ساہیوال کول پاور پلانٹ سے 1320 میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ کا حصہ بنی جو پنجاب کے عوام کے گھروں اور صنعتوں کو چلانے کیلئے استعمال ہوئی۔ پنجاب حکومت کی جانب سے بجلی کے دیگر منصبوبے بھی بڑی تیزی سے تکمیل کے مراحل طے کر رہے ہیں۔ بجلی پیدا کرنے والے بہت سے منصوبے تکمیل کے مختلف مراحل میں ہیں۔ بھاشا ڈیم ، داسو ڈیم اور دیگر ایسے منصوبوں سے 9000میگا واٹ ملے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Sanati Taraqi K Liay Tawanai Bohran Ka Khatma Zaroori is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 20 December 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.