پوری قوم کی نظرین پاناماکیس پر لگی ہیں

فیصلہ کس سیاستدان کواپنے ساتھ بہالے جائے گا

پیر 17 اپریل 2017

Poori Qoam Ki Nazrain Panama Case Par Lagi Hain
نواز رضا :
پاکستان میں سیاسی جماعتوں کی کارکردگی ان کے رہنماؤں کی مقبولیت اور متوقع نتائج کے بارگیلپ سروے کئے جاتے رہتے ہیں ۔ گیلپ سروے میں کسی قدر ہی صداقت ہولیکن یہ سروے رپورٹس ہمیشہ متنازعہ رہے ہیں کیونکہ جس پارٹی کیخلاف سروے رپورٹ آتی ہے وہ اسے مسترد کردیتی ہے ۔ لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) کی آئیڈیارزیٹم نے 2018 کے عام انتخابات اور موجودہ مسائل کے حوالے سے ایک سروے رپورٹ جاری کی ہے ۔

سروے میں وزیراعظم نواز شریف کی کارکرگی کو بہتر قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ توانائی اور مہنگائی کا مسئلہ 2018 ء تک تقریباََ حل ہونے کے امکان ہے سروے میں یہ بھی بتایاگیا نواز شریف کی حکومت گزشتہ حکومتوں کی نسبت کافی بہتر کارکردگی دکھا رہی ہے سروے رپورٹ میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ عمران خان آئے روز سیاسی موضوعات پر اپنا موقف تبدیل کرتے رہتے ہیں ۔

(جاری ہے)

بجلی اور مہنگائی کا مسئلہ حل کرنے کی صورت میں 2018 میں مسلم لیگ ن ایک بار پھر کامیاب ہوسکتی ہے۔ سروے رپورٹ مین سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس میں لوگوں کے گھروں پر جاکر انٹرویوکئے گئے جس کارسپانس ریٹ 71فیصد ہے عوام کی خواہش ہے کہ پہلے بھی مسلم لیگ ن جیتی ہے اور اب بھی وہی جیتے لیکن مسلم لیگ (ن ) مخالف جماعتیں اس طرح کی سروے رپورٹس کو تسلیم نہیں کرتیں ۔

گزشتہ ہفتے کی سب سے بڑی ” سیاسی خبر “ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات تھی ۔ ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے ٹویٹر پر جنرل قمر جاوید باجوہ سے عمران خان کی ملاقات کی خبر نے سیاسی حلقوں کو ” حیران وششدر “ کر دیا۔ تاحال یہ ملاقات سیاسی حلقوں اور پرنٹ و الیکٹرانک میں ” موضوع گفتگو“ بنی ہوئی ہے تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ سے چیئرمین عمران خان کی خواہش پر ملاقات ہوئی ہے ۔

حکومت کی جانب سپوزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگ زیب نے عمران خان کی آرمی چیف جنرل باجوہ سے ملاقات کو خوش آئند قراردیا ۔ گویا تاہم پیپلزپارٹی کی طرف سے عمران خان کی جنرل باجوہ سے ملاقات پر تنقید کی گئی ، عمران خان کی طرف سے تلہ کنگ میں انتخابی جلسہ سے خطاب کے دوران آصف زرداری پر تنقید کے بعد پیپلزپارٹی نے تحریک انصاف کے اُمید وار کی حمایت واپس لے لی ہے ۔

تحریک انصاف کے ترجمان نے ملاقات کے حوالے سے بیان جاری کیا اس میں قمرجاوید باوجوہ سے ہونے والی ملاقات کے انتہائی خوشگوار اور گرجوشی کے ماحول میں ہونے پر زور دیا گیا ہے ۔ عمران خان نے اس ملاقات کے بارے اب تک قدرے محتاط تبصرہ کیا ہے کہ ” خوش خبری کی بات یہ ہے کہ آرمی چیف پاکستان کی جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہیں “ عام تاثر یہ ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات میں عمران خان کو جنرل راحیل شریف کی سعودی حکومت کے تحت بننے والے اسلامی فوجی اتحاد کی سربراہی کی مخالفت نہ کرنے کا مشورہ دیا ۔

انہیں باور کرایا گیا ہے کہ جنرل راحیل شریف کو اسلامی فوجی اتحاد کا سربراہ بنانے کا فیصلہ ریاست کا ہے لہٰذا وہ اس تقرری کی مخالفت ترک کردیں ۔ عمران خان ایسٹیبلشمنٹ کو ” ناراض “ کرنے کی پالیسی اختیار نہیں کرتے۔ لہٰذا توقع ہے عمران خان جلد جنرل راحیل شریف کی نئی ذمہ داری کی مخالفت ترک کردیں گے لیکن تحریک انصاف میں ایک بڑی ” کمزوری “ یہ ہے کہ اس کی قیادت اکثروبیشتر بغیر سوچے سمجھے بیان جاری کردیتی ہے اور پھر اسے رجوع کرنا پڑتا ہے تحریک انصاف کے ہاں لوگوں کی کمی نہیں جو آئے روز ایسے بیانات دیتے رہتے ہیں جوبالآخر پارٹی کے گلے پڑجاتے ہیں ۔

پارٹی کے ترجمان نعیم الحق کی جانب سے سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی پر 2013ء کے انتخابات میں دھاندلی کا الزام عائد کرنے سے تحریک انصاف کو ” شرمندگی کا سامنا کرنا پڑی ۔ترجمان کو 24 گذرنے سے قبل ہی اپنا بیان واپس لینا پڑا ۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے جنرل اشفاق کیانی پر الزام ہی نہیں لگایا جبکہ اس حوالے سے انکابیان پارٹی کا موقف نہیں بلکہ انکے اپنے ذاتی خیالات تھے ۔

یہ بات قابل ذکر ہے نعیم الحق نے ایک تخیلاتی کام پر ردعمل دے کر پارٹی کو پریشان کن صورت حال سے دوچار کر دیا انہوں نے جنرل کیانی پر الزم عائد کیا تھا کہ 2013ء کے انتخابات میں عوام کا مینڈیٹ چوری کیا گیا ۔ اس کا منصوبہ سعودی عرب ، امریکہ اور جنرل کیانی نے مل کربنایا جس کے تحت میاں نواز شریف کی جماعت کو کامیاب بنادیا گیا اس منصوبہ ک کی وجہ سے تحریک انصاف متعدد نشستوں سے محروم ہوگئی ۔

ان کااصرار تھا کہ ان کے پاس اطلاعات تھیں کہ جنرل کیانی کا جھکاؤ نواز شریف کی طرف تھا ۔ انتخابات میں آراوز پر پریشر ڈال کر نواز شریف کوکامیاب کرا دیاگیا ۔ سابق وفاقی وزیراطلاعات سینیٹرپرویز رشید نے کہا ہے کہ گذشتہ پانچ چھ سال سے بنی گالہ میں دو فیکٹریاں چل رہی ہیں ۔ ایک فیکٹری کانام ” چھوٹوگینگ “ اور دوسری فیکٹری کانام ” لٹوگینگ “ پہلے ان کے الزامات دو چار دن چل جاتے تھے ۔

اب دو چار منٹ کی زندگی سے بھی محروم رہ گئے ہیں ، بہرحال دلچسپ امر یہ ہے کہ تحریک انصاف الزام واپس لینے پر بدمزہ ہوئی ، جوں جوں سپریم کورٹ کی جانب سے پانامہ پیپرزلیکس پر فیصلہ کی متوقع تاریخ قریب آرہی ہے توں توں سیاسی ماحول میں بھی گرما گرمی میں اضافہ ہورہے مسلم لیگ (ن ) تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کے درمیان ” جنگ “ نے شدت اختیار کرلی ہے ۔

تینوں جماعتوں کی قیادت ایک دوسرے کو تنقید کا نشانہ بنارہی ہے ، پانامہ پیپرزلیکس پر عدالتی فیصلہ وزیر اعظم نواز شریف اور عمران خان کے ” سیاسی مستقبل “ کافیصلہ کرے گا۔ پوری قوم کی نظریں پانامہ پیپرزلیکس کے فیصلے پر لگی ہیں ۔ حکومت ہر محاذ پر لڑائی لڑرہی ہے وزیراعظم نوازشریف اپنی سیاسی زندگی کی سب سے مشکل جنگ لڑرہے ہیں ۔ بہرحال پانامہ پیپرز لیکس پر فیصلہ کسی نہ کسی کواپنے ساتھ بہالے جائے گا ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Poori Qoam Ki Nazrain Panama Case Par Lagi Hain is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 17 April 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.