پیپلزپارٹی کی گو نواز گو مہم جاری

پنجاب میں پی پی کی گو نواز گو مہم جاری ہے، لیکن سندھ میں خموشی ہے۔ اس کے برعکس سندھی قوم پرست ریلیوں، جلوسوں اور جلسوں کے ذریعے پیپلزپارٹی کو چیلنج کر رہے ہیں

جمعہ 28 جولائی 2017

Peoples Party Ki Go Nawaz GO Ki Mohem Jari
الطاف مجاہد:
پنجاب میں پی پی کی گو نواز گو مہم جاری ہے، لیکن سندھ میں خموشی ہے۔ اس کے برعکس سندھی قوم پرست ریلیوں، جلوسوں اور جلسوں کے ذریعے پیپلزپارٹی کو چیلنج کر رہے ہیں، ویسے بھی PS114 کی کامیابی پر بھی سندھ میں حکمران جماعت سرشاری کے عالم میں ہے کیونکہ اس سے قبل ملیر کے ضمنی الیکشن میں پی پی پی نے متحدہ کو شکست دی تھی۔

سندھ میں عمومی تاثر یہ ہے کہ پی پی کو پنجاب میں وہ رسپانس نہیں مل رہا جس کی وہ خواہاں ہے۔ اس لئے وہ اپنے پاور بیس سندھ کو چھیڑے بغیر پنجاب میں مورچہ لگانے اور کامیابیوں کی آرزو بند ہے ویسے بھی اسے خدشہ ہے کہ سندھ میں وفاق مخالف باضابطہ تحریک شروع کی تو عوام پرست، فنکشنل لیگ، تحریک انصاف اور دیگر اپوزیشن جماعتیں بھی احتساب بل، بد امنی، بے روزگاری پر احتجاج کر سکتی ہےں۔

(جاری ہے)

سندھی وڈیروں کی اکثریت نے پی پی جوائن ضرور کر لی ہے لیکن وہ اس کی حمایت میں سڑکوں پر نکلنے اور نواز شریف کیخلاف نعرے لگانے میں دلچسپی رکھتے نظر نہیں آتے کیونکہ منظر نامہ بدلنے پر ان کا اگلا ٹھکانہ فنکشنل لیگ یا تحریک انصاف نہیں ن لیگ ہی ہو گا۔ مرحوم پیر پگاڑا سیاسی جوڑ توڑ کے بادشاہ اور سیاسی جزیات کے نبض شناس تھے لیکن موجودہ سجادہ نشین اس سے آگاہ نہیں پھر عمران خان بھی سندھ کے طرز سیاست میں فٹ نہیں ہو سکے ہیں ان کے صوبائی صدر نادر اکمل لغاری کی پی پی میں شمولیت کے بعد عارف علوی اس منصب پر براجمان ہونے کے بعد سکھر، خیر پور اور کئی اضلاع کا حال ہی میں دورہ کر چکے ہیں اور پی پی کی ناقص کارکردگی کو انہوں نے نشانہ بھی بنایا ہے لیکن ابھی تک کوئی بڑا نام ان کے ساتھ نہیں آ سکا ہے۔

لیاقت جتوئی کی شمولیت کے بعد ممتاز بھٹو، شکارپور کے ایک سیاسی خاندان اور خیر پور کی طاقت ور فیملی کے بارے میں اشارے مل رہے تھے لیکن ہنوز کچھ نہیں ہو سکا ہے۔یوں لگتا ہے کہ سندھی وڈیرے تیل دیکھو تیل کی دھار دیکھ کے محاورے پر عمل پیرا ہیں جبکہ حکومت مخالف جماعتیں بھی الیکشن 2018ءسے قبل اپنی توانائیاں ضائع کرنے پر آمادہ نہیں۔ تحریک انصاف، جماعت اسلامی، فنکشنل لیگ کا سارا زور بیان بازی پر ہے۔

سندھی قوم پرست البتہ سڑکوں پر ہیں جئے سندھ قومی محاذ کے سربراہ منان قریشی نے کہا ہے کہ سندھ کے حقوق کی جدوجہد میں کسی سے پیچھے نہیں رہیں گے۔ انہوں نے لاپتہ کارکنان کی بازیابی اور عدالتوں میں پیش کرنے کا مطالبہ بھی کیا اور کہا کہ 10 اگست کو کراچی میں شہید بشیر قریشی کی سالگرہ میں شرکت کیلئے عوام آئیں۔ وہ ہالا میں دورے کے دوران مختلف شخصیات سے تعزیت، اجتماعات سے خطاب اور صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔

اسی طرح سندھ ترقی پسند پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر قادر مگسی نے حیدرآباد، قنبر اور گھوٹکی اضلاع کا دورہ کیا اور کارکنان سے کہا کہ وہ الیکشن 2018ءکی بھرپور تیاری کریں کیونکہ ستپ سندھ کے عوام کی نمائندہ قوم پرست جماعت ہے اور اس کی بنیادوں میں شہدا کا خون شامل ہے ہم نے ہمیشہ نسل پرستی، جاگیرداری، نجی جیلوں اور غیروں کی سندھ میں آبادکاری کو چیلنج کیا ہے اور اپنے منشور و موقف پر اٹل کھڑے ہیں۔

انہوں نے کارکنان پر زور دیا کہ وہ عوام اور پارٹی کے درمیان پل کا کردار ادا کریں تاکہ سندھ دشمن قوتوں، وڈیروں، جاگیرداروں کا الیکشن سمیت ہر محاذ پر مقابلہ کیا جا سکے۔ دوسرے دھڑے کے سربراہ میر عالم مری نے بھی سائیں جی ایم سید کے آبائی قصبے سین میں جلسہ کیا اور الزام لگایا کہ سندھ کی قوم پرست تحریک کو کمزور کرنے کے لئے سازشیں کی جا رہی ہیں انہوں نے لاپتہ کارکنان کی آزادی کیلئے کوششیں تیز کرنے کا بھی اعلان کیا۔

سندھ یونائیٹڈ پارٹی بھی جو جلال محمود شاہ کی قیادت میں سرگرم ہے اسی ہفتے فعال رہی اس نے ٹھٹھہ سمیت کئی اضلاع میں ریلیاں نکال کر عوامی مسائل پر سرائے عامہ کو متحرک کیا کم و بیش تمام قوم پرست گروپ اس وقت پی پی کو چیلنج کر رہے ہیں ٹھٹھہ ریلی میں روشن برڑوودیگر نے بھی خطاب کیا۔ قوم پرست سیاست میں انتہائی فعال ایاز لطیف پلیجو نے بھی سراکی پور میں عوامی اجتماع سے خطاب کیا اور دعویٰ کیا کہ پی پی سندھیوں کو بے وقوف بنا کر ووٹ لیتی رہی ہے لیکن اب ایسا نہیں ہوگا انہوں نے عوام سے بھی کہا کہ وہ گونگے بن کر زندگی گزارنے کی بجائے وڈیروں کیخلاف بولیں اور اپنے غضب شدہ حقوق حاصل کریں۔

انہوں نے یہ کہہ کر بھی چونکا دیا کہ ہم نے کون سے نواز شریف کو وڈیرے دیئے ہیں جو اس کے خلاف بولیں۔ بادی النظر میں یہ ایک اشارہ بھی تصور کیا جا رہا ہے کہ الیکشن 2018ءمیں ایک بار پھر سندھی قوم پرست پی پی کے خلاف ممکنہ بڑے اتحاد کا حص بن سکتے ہیں۔ فی الوقت تو سندھ میں پی پی خموشی ہے پنجاب میں جیالے ”گو نواز گو“ کے نعرے لگا رہے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Peoples Party Ki Go Nawaz GO Ki Mohem Jari is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 28 July 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.