پیپلز پارٹی کی اندرونی کشیدگی کیا رنگ لائے گی؟

وزراء اور اراکین سیاسی عدم تحفظ کا شکار۔۔۔ نیب کے بعد رینجرز قیام کے حوالے سے بھی قانون سازی کرنے پر غور

منگل 8 اگست 2017

Peoples Party Ki Androoni Kasheedgi Kia Rang Laye Gi
راؤ محمد شاہد اقبال:
پیپلز پارٹی کی شدیدخواہش ہے کہ کسی طرح پانامہ ہنگامہ کے بعد والے اثرات صرف مسلم لیگ (ن) کی قیادت تک ہی محدود رہیں اور پی پی کی اعلیٰ قیادت تک نہ پہنچ سکیں اس کے لئے وہ ہر اقدام اٹھانے کو تیار نظر آرہی ہے لیکن درست قدم کونسا اٹھایا جائے یہ کسی کو سمجھ نہیں آرہا، پریشانی کا یہ عالم ہے کہ نیب کے قانون کے خاتمہ کے بعد اب پی پی کہ رہنما نجی محفلوں میں سندھ میں رینجر کے قیام کے حوالے سے نئی قانون سازی کرنے پر بھی سنجیدگی سے غور کررہے ہیں حالانکہ ان کے اکثر رہنما اس کام کو آسان خیال نہیں کرتے مگر پھر بھی اُن کا اصرار ہے کہ اگر وہ کسی نہ کسی طرح اس سیاسی کوہ ہمالیہ کو بھی سرکرلیں تو شاید ان کے سیاسی مستقبل پرچھائے ہوئے خوف کے بھیانک سائے ختم ہوجائیں۔

(جاری ہے)


پیپلز پارٹی کی قیادت سندھ میں اپنے سیاسی قلعے کو مضبوط بنانے کے باوجود بھی نادیدہ قوتوں سے شدید خوفزدہ دکھائی دیتی ہے جبکہ نادیدہ قوتیں بھی غیر محسوس انداز میں پیپلز پارٹی میں فارورڈ بلاک کے لئے اندرون ِ خانہ سرگرم دکھائی دے رہی ہیں۔ شریف خاندان جیسے عبرت ناک انجام سے بچنے کے لئے پیپلزپارٹی کی قیادت باربار”مفاہمت“ کا اعلان کررہی ہے، مگر دوسری طرف سے کوئی حوصلہ افزاء جواب موصول نہیں ہورہا جس پر پیپلزپارٹی کی قیادت وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ شدید عدم تحفظ کا شکار ہوتی جارہی ہے، دوسری طرف پی پی کی کچھ اندرون خانہ غیر مقبول پالیسیوں کی وجہ سے بھی سندھ کے کئی بااثر خاندان پیپلز پارٹی سے ناراض دکھائی دے رہے ہیں جس کے اشارے ا ب نجی محفلوں سے عوامی اجتماعات یا اجلاسوں میں بھی نظر آنا شروع ہوگئے، بظاہر سندھ یا اس کی جماعت کے بعد مزید آگے بھی چلے گا بلکہ اب نیا نعرہ”احتساب کی اگلی باری ایک بار پھر زرداری “ ہے اور سیاسی پنڈتوں کی طرف سے اس بار نواز شریف کے انجام کے بعد احتساب کا نقشہ کچھ اس طرح سے کھینچا جارہا ہے کہ اسے دیکھ کر جیالوں کا دل دہل جاتا ہے اور دوسرا سبب پیپلز پارٹی کے بے شمار رہنما اور اہم ترین سیاسی خاندان پارٹی قیادت سے سخت ناراض ہیں،پہلے یہ ناراضگیاں بند کمروں تک یا صرف میڈیا تک محدود ہوتی تھیں لیکن اب یہ سڑکوں تک آگئی ہیں جس کی تازہ مثال رکن قومی اسمبلی ملک اسد سکندر اور آصف علی زرداری کے درمیان حالیہ کشیدگی ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہی جارہی ہے۔

پی پی پی کے بعض رہنماؤں کی طرف سے صلح کی تمام سر توڑ کوششوں کے باوجود بھی یہ کشیدگی اس وقت اپنی آخری حدوں کو چھو رہی ہے۔ پیپلز پارٹی مخالف قوتیں اس سیاسی حادثہ سے بہت خوش ہیں ان کا خیال ہے کہ اگر یہ اختلافات کچھ ہفتے مزید طول پکڑ جائیں تو پھر اس واقعہ کو بنیاد بنا کر اندرون سندھ میں پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے بدظن کرنا سہل ہوجائے گا۔

پی پی مخالف قوتوں کے عزائم اپنی جگہ لیکن شاید پی پی کی اعلیٰ قیادت بھی اس مسئلے کی سنگینی کا درست ادراک نہیں کرپارہی ، اطلاعات ہیں کہ اب پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے فیصلہ کیا ہے ملک اسد سکندر کو سبق سکھانے کے لئے ملک چنگیز خان کو استعمال کیا جائے۔ ملک چنگیز خان ملک اسد سکندت کا سخت سیاسی حریف اور علاقہ کی بااثر شخصیت ہونے کے ساتھ اس کی اصل شہرت یہ ہے کہ یہ آصف علی زرداری کی ہمشیرہ عذرا افضل پیچوہو پر حملہ کیس کا مرکزی ملزم ہے، اس حوالے سے ذرائع نے بتایا ہے کہ چنگیز خان اور پی پی کی مرکزی رہنما فریال تالپور کے درمیان رابطہ ہوا ہے جس میں تمام امور خوش اسلوبی سے طے بھی پاگئے یہ ہی وجہ ہے کہ ملک چنگیز خان کی باقاعدہ شمولیت کے اعلان سے پہلے ہی اس کی خواہش پرضلع بھرمیں اس کے حسب منشا افسران کے تبادلے اور تقرریاں کی جارہی ہیں اور انتظامیہ کو واضح احکامات دیئے جارہے ہیں کہ وہ آئندہ سے صرف اور صرف ملک چنگیز خان کی ہدایات پر ہی عمل کریں۔

ملک چنگیز خان جو کل تک پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کا سیاسی حریف تصور کیا جاتا تھا آج ملک اسد سکندر کے خلاف لڑنے والے سیاسی دستے کا نیا سپہ سالار بننے جارہا ہے، اس بات سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اندرون خانہ اختلافات کی وجہ سے اندرون سندھ پیپلز پارٹی کے لئے آئندہ سیاسی حالات کتنے بدسے بد تر ہونے جا رہے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Peoples Party Ki Androoni Kasheedgi Kia Rang Laye Gi is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 08 August 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.