پانامہ سکینڈل: ن لیگ کی شعلہ بیانی اور جے آئی ٹی پر تحفظات!

جمہوریت کے علمبردار انتشار کی سیاست سے گریز کریں

منگل 18 جولائی 2017

Panama Scandal Noon League Ki Shaula Biani Aur JIT Par Tahafuzaat
رحمت خان وردگ:
پانامہ لیکس دنیا بھر کے کئی حکمرانوں اور طاقتور لوگوں کے متعلق انکشافات پر مبنی تھیں جس کے اثرات متعلقہ ممالک میں مختلف نوعیت کے ہوئے۔پاکستان میں اپوزیشن جماعتوں نے ان کی تحقیقات کا مطالبہ کیا لیکن پانامہ لیکس کے متعلق سب سے پرزور آوار تحریک انصاف کی تھی اورتحریک انصاف نے پانامہ کی تحقیقات کے لئے پارلیمنٹ اور اور بات چیت کے فورم پر معاملہ حل کرنے کے بجائے اسلام آباد لاک ڈاون تک معاملہ پہنچادیا جس پر مجبوراََ سپریم کورٹ کو کیس کا آغاز کرنا پڑا۔

تحریک انصاف نے ہمیشہ شریف فیملی سے مطالبہ کیا کہ خود کو تحقیقات کے لئے پیش کریں اور اب دنیا نے دیکھ لیا ہے کہ وزیراعظم میاں نواز شریف خود انکے کزن،بھائی،بیٹے،بیٹی سب جے آئی ٹی کر روبروپیش ہو چکے ہیں اب صرف محترمہ کلثوم نواز اور وزیراعظم کی والدہ صاحبہ ہی رہ گئی ہیں،بہتر تو یہی ہے کہ انہیں بھی بلا لیں تاکہ تاریخ میں یہ بات یادرکھی جاسکے کہ وزیراعظم کے گھرانے کے ایک ایک فرد کو تحقیقات کے لئے بلایا گیا۔

(جاری ہے)

لیکن اپوزیشن کی جس جماعت کے مطالبے پر یہ سب کچھ ہورہا ہے اب کا رویہ بھی قوم کو دیکھنا چاہیے کہ عمران خان اپنے خلاف چلنے والے مقدمات میں نہ تو الیکشن کمیشن میں پیش ہوتے ہیں نہ سپریم کورٹ اور انسداد دہشت گردی کی عدالت میں۔بلکہ ہر پیشی کے دن کبھی خود نہیں آتے تو کبھی وکیل اور کبھی کسی حیلے بہانے سے مزید وقت مانگا جاتا ہے۔وزیراعظم اور ان کی پوری فیملی تحقیقات میں مسلسل پیشی پر خوش ہونیوالوں کو اپنا رویہ ہر صورت درست کرنا چاہیے۔

پانامہ کیس پاکستان کے مستقبل کا رخ متعین کرے گا اور جنرل امجد جیسے فرشتہ صفت سابق چیئرمین نیب بھی جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہوئے‘یقینا انہیں جس قدر معلومات تھیں۔وہ انہوں نے فراہم کی ہوں گی۔جنرل امجد کو فرشتہ صفت اسی لئے لکھا ہے کہ انہوں نے ایئر مارشل (ر)اصغر خان کو بتایا تھا کہ میں نے بطور چیئرمین نیب تقرری کے بعد ایک فہرست بنائی تھی لیکن جنرل مشرف اس فہرست کے خلاف کاروائی کی اجازت نہیں دے رہے تھے اسی لئے میں عہدے سے دستبرداری کا فیصلہ کیا اور بعد جنرل امجد کو کور کمانڈر تعینات کردیا گیا اور جنرل مقبول کو چیئر مین نیب بنا دیا گیا جنہوں نے جنرل مشرف کی ہدایات پر عملدرآمد کیا جس سے نیب سے کرپٹ لوگوں کو چھٹکارا ملنے کا آغاز ہوا۔

پانامہ کیس کی انکوائری کے دوران حکمران جماعت باربار یہ مطالبہ کررہی ہے کہ اگر ہم پر کرپشن کاکوئی ثبوت ہے تو سامنے لایا جائے،اس معاملے پر تحقیقاتی کمیٹی کا لازمی طور پر دیکھنا چاہیے کہ کیا وزیراعظم پر کرپشن ثابت ہوپاتی ہے؟کیونکہ پانامہ پیپرز میں وزیراعظم کا اپنا نام نہیں تھا لیکن جے آئی ٹی نے انہیں بھی طلب کیا جبکہ سپریم کورٹ کے عبوری فیصلے میں مریم نواز کانام نہیں تھا لیکن پھر بھی جے آئی ٹی نے انہیں طلب کیا،مجھے پہلے ایسا محسوس ہورہا تھا کہ جیسے جیسے فیصلے کے دن قریب آئیں گے تو پاکستان کے دشمن ممالک کے ایجنٹ لازمی طور پر پاکستان کی معیشت پروار کریں گے اور ایسا ہی ہوا کہ مریم نواز کی جے آئی ٹی میں پیشی کے دن ملک دشمن عناصر نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ڈالر کی قیمت میں ہوشر بااضافہ کرکے اضافہ کرکے پاکستان کی معیشت پر کاری وار کیا ہے،اس سلسلے میں وزیر خزانہ کو تمام ممکنہ اقدامات لازمی طور پر کرنے ہوں گے کیونکہ عناصر کے ایجنڈے کی تکمیل کی صورت میں پاکستان ایک بار پھر معاشی تباہی کی جانب گامزن نہ ہوجائے ،موجودہ حکومت نے جب اقتدار سنبھالا ہے تب سے ہی سازشیں چل رہی ہیں لیکن حکومت نے ڈالر میں ہونیوالے اضافے کر ہر صورت واپس ہونا چاہیے تاکہ پاکستان میں سی پیک اور ترقیاتی منصوبے بہتر طریقے سے جلد از جلد مکمل ہوسکیں۔

غیر ملکی ڈکٹیشن پر سی پیک میں رکاوٹ بننے والوں کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دینا چاہیے کیونکہ یہ ملک دشمن ہیں۔عدلیہ کو بھی اب پانامہ کیس کا فیصلہ جلد از جلد سنا دینا چاہیے تاکہ ملک ہیجانی کیفیت سے نکلے اور معاشی نقصان کا اندیشہ کم سے کم ہوجائے۔ معاشی عدم واستحکام سے بچنے کے لئے حکومت اور اپوزیشن کے رویہ اور سیاسی بیان بازی سب سے اہم ہے اور ملک وقوم کی خاطر ہمیں یہ روزانہ کا تماشہ ختم کرنا ہوگا اور جے آئی ٹی کی تحقیقات کے دوران غیر ضروری بیان بازی سے نہ صرف اجتناب کرنا ہوگا بلکہ سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلہ آجانے کے بعد ملک کی معیشت کے متعلق اہم ترین وقت کا آغاز ہوگا اور اس وقت ہمارے سیاسی رویے ہی ملک کے معاشی استحکام و عدم استحکام کا باعث بنیں گے۔

اپوزیشن کو بھی اپنا رویہ درست رکھنا چاہیے اور سپریم کورٹ سے جو بھی فیصلہ آئے تمام لوگوں کو تہہ دل سے اس کے سامنے سر تسلیم خم کرنا ہوگا۔اگر فیصلہ وزیراعظم کے خلاف آجائے تو حکومتی پارٹی کو اسے ہر صورت تسلیم کرکے کسی قسم کی مخالف بیان بازی نہیں کرنی چاہیے،اگر وزیر اعظم کے خلاف فیصلہ آتا ہے اور ان کی فیملی و پارٹی اسے تہہ دل سے تسلیم کرکے الیکشن 2018 کی تیاری کے لئے نکل پڑتے ہیں اور عوام کے سامنے اپنا تمام معاملہ رکھ کر بھرپور عوامی رابطہ مہم شروع کر دیتے ہیں تو مجھے پورا یقین ہے کہ الیکشن 2018 ء میں بھی حکمران جماعت بھاری اکثریت سے کامیاب ہوگی۔

اپوزیشن اگر یہ سمجھتی ہے کہ پانامہ کیس کے بعد ملک کو انتشار کی طرف دھکیلا گیا تو عدلیہ وعسکری قیادت مجبور ہوجائے گی کہ ملک کو عدم استحکام سے نکالے اور اس طرح کی نوبت لانے کے ذمے دار جمہوریت کے علمبردار خود ہی ہوں گے اس لئے ڈالر کی قیمت میں اضافے کے آغاز کے بعد سیاستدانوں کی ذمہ داری ہے کہ ملک کو ہر طرح کے عدم استحکام سے بچائیں اور ایسی نوبت نہ آنے دیں کے مجبوراََ اداروں کو مداخلت کرنی پڑے۔

حکومتی جماعت کی جانب سے جے آئی ٹی کو یہ کہہ کر متنازعہ بنانا قطعی غلط ہے کہ قطری شہزادے کے گھر جا کر تحقیقات کی جائیں۔قطری شہزادے کو چاہیے کو وہ جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہو اور اگر ایسا ممکن نہیں تو اسے قطر میں پاکستانی سفارتخانے میں جا کر اپنا بیان ریکارڈ کرانا چاہیے اس طرح کا رویہ درست نہیں ہے کہ قطری شہزادے کے گھر جاکر جے آئی ٹی کو تحقیقات کیلئے مجبور کیا جائے اور حکومتی جماعت کے لوگوں کی جانب سے اس طرح کا مطالبہ نہیں دہرایا جانا چاہیے۔ہمیں یہ بات یادرکھنی چاہیے کہ جے آئی ٹی کی تشکیل پاکستان کی اعلیٰ ترین عدلیہ نے کی ہے اور اس بارے میں غیر ضروری الزام تراشیاں توہین عدالت کے مترادف ہی سمجھی جائیں گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Panama Scandal Noon League Ki Shaula Biani Aur JIT Par Tahafuzaat is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 18 July 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.